Adil Mansuri Poetry, Ghazals & Shayari
Adil Mansuri Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Adil Mansuri shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Adil Mansuri poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Adil Mansuri Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Adil Mansuri poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
Our Us Ke Saath Hukm Ki Ab Zindagi Karo
Bahar Gali Man Shor Hai Barsat Ka Suno
Kundi Laga Ke Aaj To Gher Men Pade Raho
Chood Aae Kis Ki Chaat Pe Javan-Saal Chand Ko
Khamosh Kis Liye Ho Sitaro Jawab Do
Kyun Chalte Chalte Ruk Gae Viran Rasto
Tanha Hun Aaj Main Zara Ghar Tak To Sath Do
Jis Ne Bhi Mud Ke Dekha Wo Patthar Ka Ho Gaya
Nazren Jhukae Dosto Chup Chup Chale Chalo
Allah Rakhe Teri Sahar Jaisi Kam-Sini
Dil Kanpta Hai Jab Bhi Tu Aati Hai Sham Ko
Viran Chaman Pe Roi Hai Shabnam Tamam Raat
Aise Men Koi Nannhi Kali Muskurae To
Aadil Hawaen Kab Se Bhi Deti Hain Dastaken
Jaldi Se Uth Ke Kamre Ka Darwaza Khol Do
marium
اک شخص چیختا ہے سمندر کے آر پار
آنکھوں سے راہ نکلی ہے تحت الشعور تک
رگ رگ میں رینگتا ہے سلگتا ہوا خمار
گرتے رہے نجوم اندھیرے کی زلف سے
شب بھر رہیں خموشیاں سایوں سے ہمکنار
دیوار و در پہ خوشبو کے ہالے بکھر گئے
تنہائی کے فرشتوں نے چومی قبائے یار
کب تک پڑے رہو گے ہواؤں کے ہاتھ میں
کب تک چلے گا کھوکھلے شبدوں کا کاروبار Qaiser
ہیں ان کے دل میں وسوسے اب احتساب کے
وہ جو تمہارے ہاتھ سے آ کر نکل گیا
ہم بھی قتیل ہیں اسی خانہ خراب کے
پھولوں کی سیج پر ذرا آرام کیا کیا
اس گلبدن پہ نقش اٹھ آئے گلاب کے
سوئے تو دل میں ایک جہاں جاگنے لگا
جاگے تو اپنی آنکھ میں جالے تھے خواب کے
بس تشنگی کی آنکھ سے دیکھا کرو انہیں
دریا رواں دواں ہیں چمکتے سراب کے
اوکاڑہ اتنی دور نہ ہوتا تو ایک دن
بھر لاتے سانس سانس میں گل آفتاب کے
کس طرح جمع کیجیے اب اپنے آپ کو
کاغذ بکھر رہے ہیں پرانی کتاب کے saad
سورج کا ہاتھ شام کی گردن پہ جا پڑا
چھت پر پگھل کے جم گئی خوابوں کی چاندنی
کمرے کا درد ہانپتے سایوں کو کھا گیا
بستر میں ایک چاند تراشا تھا لمس نے
اس نے اٹھا کے چائے کے کپ میں ڈبو دیا
ہر آنکھ میں تھی ٹوٹتے لمحوں کی تشنگی
ہر جسم پہ تھا وقت کا سایہ پڑا ہوا
دیکھا تھا سب نے ڈوبنے والے کو دور دور
پانی کی انگلیوں نے کنارے کو چھو لیا
آئے گی رات منہ پہ سیاہی ملے ہوئے
رکھ دے گا دن بھی ہاتھ میں کاغذ پھٹا ہوا naheed
سایہ سایہ ٹوٹ گیا
جب گل کا سینہ چیرا
خوشبو کا کانٹا نکلا
تو کس کے کمرے میں تھی
میں تیرے کمرے میں تھا
کھڑکی نے آنکھیں کھولی
دروازے کا دل دھڑکا
دل کی اندھی خندق میں
خواہش کا تارا ٹوٹا
جسم کے کالے جنگل میں
لذت کا چیتا لپکا
پھر بالوں میں رات ہوئی
پھر ہاتھوں میں چاند کھلا
Nusrat
اندھیروں کے اندر اتر جاؤں گا
مری پتیاں ساری سوکھی ہوئیں
نئے موسموں میں بکھر جاؤں گا
اگر آ گیا آئنہ سامنے
تو اپنے ہی چہرے سے ڈر جاؤں گا
وہ اک آنکھ جو میری اپنی بھی ہے
نہ آئی نظر تو کدھر جاؤں گا
وہ اک شخص آواز دے گا اگر
میں خالی سڑک پر ٹھہر جاؤں گا
پلٹ کر نہ پایا کسی کو اگر
تو اپنی ہی آہٹ سے ڈر جاؤں گا
تری ذات میں سانس لی ہے سدا
تجھے چھوڑ کر میں کدھر جاؤں گا
jabeen
جھونکا ہوا کا کھڑکی کے پردے ہلا گیا
وہ جان نو بہار جدھر سے گزر گیا
پیڑوں نے پھول پتوں سے رستہ چھپا لیا
اس کے قریب جانے کا انجام یہ ہوا
میں اپنے آپ سے بھی بہت دور جا پڑا
انگڑائی لے رہی تھی گلستاں میں جب بہار
ہر پھول اپنے رنگ کی آتش میں جل گیا
کانٹے سے ٹوٹتے ہیں میرے انگ انگ میں
رگ رگ میں چاند جلتا ہوا زہر بھر گیا
آنکھوں نے اس کو دیکھا نہیں اس کے باوجود
دل اس کی یاد سے کبھی غافل نہیں رہا
دروازہ کھٹکھٹا کے ستارے چلے گئے
خوابوں کی شال اوڑھ کے میں اونگھتا رہا
شب چاندنی کی آنچ میں تپ کر نکھر گئی
سورج کی جلتی آگ میں دن خاک ہو گیا
سڑکیں تمام دھوپ سے انگارہ ہو گئیں
اندھی ہوائیں چلتی ہیں ان پر برہنہ پا
وہ آئے تھوڑی دیر رکے اور چلے گئے
عادلؔ میں سر جھکائے ہوئے چپ کھڑا رہا
hassan
میں ہاتھ میں تلوار لیے جھوم رہا تھا
گھونگھٹ میں مرے خواب کی تعبیر چھپی تھی
مہندی سے ہتھیلی میں مرا نام لکھا تھا
لب تھے کہ کسی پیالی کے ہونٹوں پہ جھکے تھے
اور ہاتھ کہیں گردن مینا میں پڑا تھا
حمام کے آئینے میں شب ڈوب رہی تھی
سگریٹ سے نئے دن کا دھواں پھیل رہا تھا
دریا کے کنارے پہ مری لاش پڑی تھی
اور پانی کی تہہ میں وہ مجھے ڈھونڈ رہا تھا
معلوم نہیں پھر وہ کہاں چھپ گیا عادلؔ
سایہ سا کوئی لمس کی سرحد پہ ملا تھا
laiba
ایک مشت خاک جو بکھری تو صحرا کر دیا
میرے ٹوٹے حوصلے کے پر نکلتے دیکھ کر
اس نے دیواروں کو اپنی اور اونچا کر دیا
واردات قلب لکھی ہم نے فرضی نام سے
اور ہاتھوں ہاتھ اس کو خود ہی لے جا کر دیا
اس کی ناراضی کا سورج جب سوا نیزے پہ تھا
اپنے حرف عجز ہی نے سر پہ سایہ کر دیا
دنیا بھر کی خاک کوئی چھانتا پھرتا ہے اب
آپ نے در سے اٹھا کر کیسا رسوا کر دیا
اب نہ کوئی خوف دل میں اور نہ آنکھوں میں امید
تو نے مرگ ناگہاں بیمار اچھا کر دیا
بھول جا یہ کل ترے نقش قدم تھے چاند پر
دیکھ ان ہاتھوں کو کس نے آج کاسہ کر دیا
ہم تو کہنے جا رہے تھے ہمزہ یے والسلام
بیچ میں اس نے اچانک نون غنہ کر دیا
ہم کو گالی کے لیے بھی لب ہلا سکتے نہیں
غیر کو بوسہ دیا تو منہ سے دکھلا کر دیا
تیرگی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے آخر میاں
سرخ پرچم کو جلا کر ہی اجالا کر دیا
بزم میں اہل سخن تقطیع فرماتے رہے
اور ہم نے اپنے دل کا بوجھ ہلکا کر دیا
جانے کس کے منتظر بیٹھے ہیں جھاڑو پھیر کر
دل سے ہر خواہش کو عادلؔ ہم نے چلتا کر دیا nusrat
ٹوٹا ہے چشم خواب میں حیرت کا آئنہ
جو آسمان بن کے مسلط سروں پہ تھا
کس نے اسے زمین کے اندر دھنسا دیا
بکھری ہیں پیلی ریت پہ سورج کی ہڈیاں
ذروں کے انتظار میں لمحوں کا جھومنا
احرام ٹوٹتے ہیں کہاں سنگ وقت کے
صحرا کی تشنگی میں ابو الہول ہنس پڑا
انگلی سے اس کے جسم پہ لکھا اسی کا نام
پھر بتی بند کر کے اسے ڈھونڈتا رہا
شریانیں کھنچ کے ٹوٹ نہ جائیں تناؤ سے
مٹی پہ کھل نہ جائے یہ دروازہ خون کا
موجیں تھیں شعلگی کے سمندر میں تند و تیز
میں رات بھر ابھرتا رہا ڈوبتا رہا
الفاظ کی رگوں سے معانی نچوڑ لے
فاسد مواد کاغذی گھوڑے پہ ڈال آ amina
Adil Mansuri Poetry in Urdu
Adil Mansuri Poetry – Adil Mansuri (1936-2008) died as a fine calligrapher, playwright, artist and a poet in United States. He was born in Ahmedabad and named Farid Mohammad but as he grew up in his poetry career, his pen name Adil Mansuri found more fame attached with his spectacular and creative personality.
Adil Mansuri shayari encompasses every subject which comes natural to human being including longing for beloved, deep realizations about life and situations. Mansuri’s Qalam manifested almost all sorts of human expression and that too with, sheer excellence.
hudood-e-waqt se bahar ajab hisar mein hoon
mein ek lamha hoon sadiyon ke intizar mein hoon
Adil Mansuri created a fusion of form and words in an untouched and innovative manner. As an artist and poet both, there were delicate connections of both subjects in his works. In poetry, his words exhibit images; as if we can see what we are reading and in art works, there is poetry, wandering in itself all over the canvas. Adil Mansuri’s Shayari in Urdu and Gujrati is matchless in form and flow. Adil Mansuri migrated to Pakistan following partition of India. He lived in Pakistan for 8 years and returned back to India. Later in age, he finally mended his way to United States of America where he maintained his professions of calligraphy, poetry, and painting.
kis tarah jama kijiye ab apne aap ko
kaghaz bikhar rahe hain purani kitab ke
This man paved his own path whenever the subject woke as ‘creativity’. Be it paintbrush or his pen, he neglected conventions and always experimented something newer. Adil Mansuri is remembered as an Indian modern poet, calligrapher and playwright. Mansuri Ghazals cover expressions in a strangely relatable pose of thoughts and emotions.
Read Adil Mansuri’s Ghazal, Poetry and completes Shayari collection which is expressive and delicate, on HamariWeb.com. Express your emotions with his in-detail poetic composition and enjoy the art of poetry composed in Mansuri’s creative world.