Ahmad Nadeem Qasmi Poetry, Ghazals & Shayari
Ahmad Nadeem Qasmi Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Ahmad Nadeem Qasmi shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Ahmad Nadeem Qasmi poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Ahmad Nadeem Qasmi Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Ahmad Nadeem Qasmi poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
Shajar Se Toot Ke Jo Fasl-E-Gul Pe Roye The
Abhi Abhi Tumhen Socha To Kuch Na Yaad Aaya
Abhi Abhi To Hum Ek-Dusare Se Bichde The
Tumhare Bad Chaman Par Jab Ik Nazar Dali
Kali Kali Mein Khizan Ke Chirag Jalate The
Tamam Umr Wafa Ke Gunahgar Rahe
Ye Aur Baat Ki Hum Aadmi To Ache The
Shab-E-Khamosh Ko Tanhai Ne Zaban De Di
Pahad Gunjate The Dasht Sansanate The
Wo Ek Bar Mare Jin Ko Tha Hayat Se Pyar
Jo Zindagi Se Gurezan The Roz Marate The
Naye Khayal Ab Aate Hain Dhal Ke Zahan Mein
Hamare Dil Mein Kabhi Khet Lahlahate The
Ye Iratiqa Ka Chalan Hai Ki Har Zamane Mein
Purane Log Naye Aadmi Se Darate The
‘Nadeem’ Jo Bhi Mulaqat Thi Adhuri Thi
Ki Ek Chehare Ke Piche Hazar Chehare The
abid
چراغ اگر نہ جلا تو دل کو جلائیں گے ہم
ہماری کوہ کنی کے ہیں مختلف معیار
پہاڑ کاٹ کے رستے نئے بنائیں گے ہم
جنونِ عشق پہ تنقید اپنا کام نہیں
گلوں کو نوچ کے کیوں تتلیاں اڑائیں گے ہم
بہت نڈھال ہیں سستا تو لیں گے پل دوپل
الجھ گیا کہیں دامن تو کیوں چھڑائیں گے ہم
اگر ہے موت میں کچھ لطف تو بس اتنا ہے
کہ اسکے بعد خدا کا سراغ پائیں گےہم
ہمیں تو قبر بھی تنہا نہ کرسکے گی ندیم
کہ ہرطرف سے زمیں کو قریب پائیں گےہم ندیم عمر
کہ مسکرایا خدا بھی ستارہ وا کر کے
گدا گری بھی اک اسلوب فن ہے جب میں نے
اسی کو مانگ لیا اس سے التجا کر کے
شب فراق کے ہر جبر کو شکست ہوئی
کہ میں نے صبح تو کر لی خدا خدا کر کے
یہ سوچ کر کہ کبھی تو جواب آئے گا
میں اس کے در پہ کھڑا رہ گیا صدا کر کے
یہ چارہ گر ہیں کہ اک اجتماع بد ذوقاں
وہ مجھ کو دیکھیں تری ذات سے جدا کر کے
خدا بھی ان کو نہ بخشے تو لطف آ جائے
جو اپنے آپ سے شرمندہ ہوں خطا کر کے
خود اپنی ذات پہ تو اعتماد پختہ ہوا
ندیمؔ یوں تو مجھے کیا ملا وفا کر کے Abbas
ایک ذرہ بھی تو بیکار نہیں ہو سکتا
اس قدر پیار ہے انساں کی خطاؤں سے مجھے
کہ فرشتہ مرا معیار نہیں ہو سکتا
اے خدا پھر یہ جہنم کا تماشا کیا ہے
تیرا شہکار تو فی النار نہیں ہو سکتا
اے حقیقت کو فقط خواب سمجھنے والے
تو کبھی صاحب اسرار نہیں ہو سکتا
تو کہ اک موجۂ نکہت سے بھی چونک اٹھتا ہے
حشر آتا ہے تو بیدار نہیں ہو سکتا
سر دیوار یہ کیوں نرخ کی تکرار ہوئی
گھر کا آنگن کبھی بازار نہیں ہو سکتا
راکھ سی مجلس اقوام کی چٹکی میں ہے کیا
کچھ بھی ہو یہ مرا پندار نہیں ہو سکتا
اس حقیقت کو سمجھنے میں لٹایا کیا کچھ
میرا دشمن مرا غم خوار نہیں ہو سکتا
میں نے بھیجا تجھے ایوان حکومت میں مگر
اب تو برسوں ترا دیدار نہیں ہو سکتا
تیرگی چاہے ستاروں کی سفارش لائے
رات سے مجھ کو سروکار نہیں ہو سکتا
وہ جو شعروں میں ہے اک شے پس الفاظ ندیمؔ
اس کا الفاظ میں اظہار نہیں ہو سکتا Tooba
سورج کو غروب سے بچاؤں
بس میرا چلے جو گردشوں پر
دن کو بھی نہ چاند کو بجھاؤں
میں چھوڑ کے سیدھے راستوں کو
بھٹکی ہوئی نیکیاں کماؤں
امکان پہ اس قدر یقیں ہے
صحراؤں میں بیج ڈال آؤں
میں شب کے مسافروں کی خاطر
مشعل نہ ملے تو گھر جلاؤں
اشعار ہیں میرے استعارے
آؤ تمہیں آئنہ دکھاؤں
یوں بٹ کے بکھر کے رہ گیا ہوں
ہر شخص میں اپنا عکس پاؤں
آواز جو دوں کسی کے در پر
اندر سے بھی خود نکل کے آؤں
اے چارہ گران عصر حاضر
فولاد کا دل کہاں سے لاؤں
ہر رات دعا کروں سحر کی
ہر صبح نیا فریب کھاؤں
ہر جبر پہ صبر کر رہا ہوں
اس طرح کہیں اجڑ نہ جاؤں
رونا بھی تو طرز گفتگو ہے
آنکھیں جو رکیں تو لب ہلاؤں
خود کو تو ندیمؔ آزمایا
اب مر کے خدا کو آزماؤں Anila
کوئی پہچان ہی باقی نہیں ویرانوں کی
اپنی پوشاک سے ہشیار کہ خدام قدیم
دھجیاں مانگتے ہیں اپنے گریبانوں کی
صنعتیں پھیلتی جاتی ہیں مگر اس کے ساتھ
سرحدیں ٹوٹتی جاتی ہیں گلستانوں کی
دل میں وہ زخم کھلے ہیں کہ چمن کیا شے ہے
گھر میں بارات سی اتری ہوئی گل دانوں کی
ان کو کیا فکر کہ میں پار لگا یا ڈوبا
بحث کرتے رہے ساحل پہ جو طوفانوں کی
تیری رحمت تو مسلم ہے مگر یہ تو بتا
کون بجلی کو خبر دیتا ہے کاشانوں کی
مقبرے بنتے ہیں زندوں کے مکانوں سے بلند
کس قدر اوج پہ تکریم ہے انسانوں کی
ایک اک یاد کے ہاتھوں پہ چراغوں بھرے طشت
کعبۂ دل کی فضا ہے کہ صنم خانوں کی naima
دیکھا نکل کے گھر سے تو جھونکا ہوا کا تھا
اس حسن اتفاق پہ لٹ کر بھی شاد ہوں
تیری رضا جو تھی وہ تقاضا وفا کا تھا
دل راکھ ہو چکا تو چمک اور بڑھ گئی
یہ تیری یاد تھی کہ عمل کیمیا کا تھا
اس رشتۂ لطیف کے اسرار کیا کھلیں
تو سامنے تھا اور تصور خدا کا تھا
چھپ چھپ کے روؤں اور سر انجمن ہنسوں
مجھ کو یہ مشورہ مرے درد آشنا کا تھا
اٹھا عجب تضاد سے انسان کا خمیر
عادی فنا کا تھا تو پجاری بقا کا تھا
ٹوٹا تو کتنے آئنہ خانوں پہ زد پڑی
اٹکا ہوا گلے میں جو پتھر صدا کا تھا
حیران ہوں کہ وار سے کیسے بچا ندیمؔ
وہ شخص تو غریب و غیور انتہا کا تھا bashar
دل مگر اس پہ وہ دھڑکا کہ قیامت کر دی
تجھ سے کس طرح میں اظہار تمنا کرتا
لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی
میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی
تجھ کو پوجا ہے کہ اصنام پرستی کی ہے
میں نے وحدت کے مفاہیم کی کثرت کر دی
مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ بھی پیار آتا ہے
تری الفت نے محبت مری عادت کر دی
پوچھ بیٹھا ہوں میں تجھ سے ترے کوچے کا پتہ
تیرے حالات نے کیسی تری صورت کر دی
کیا ترا جسم ترے حسن کی حدت میں جلا
راکھ کس نے تری سونے کی سی رنگت کر دی vaneeza
جل رہا ہوں بھری برسات کی بوچھاڑوں میں
مجھ سے کترا کے نکل جا مگر اے جانِ جہاں
دِل کی لو دیکھ رہا ہوں تیرے رُخساروں میں
حُسنِ بیگانہ سے،.......احساسِ جمال اچھا ہے
غنچے کِھلتے ہیں تو بِک جاتے ہیں بازاروں میں
ذکر کرتے ہیں تیرا مجھ سے، با عنوانِ جفا
چارہ گر پھول پِرو لائے ہیں،.. تلواروں میں
زخم چُھپ سکتے ہیں لیکن، مجھے فن کی سوگندھ
غم کی دولت بھی ہے شامل،. میرے شاہکاروں میں
مجھ کو نفرت سے نہیں، پیار سے مصلوب کرو
میں بھی شامل ہوں،. محبت کے گنہگاروں میں
رُت بدلتی ہے تو،.. معیار بدل جاتے ہیں
بُلبلیں خار لیے پھرتی ہیں، منقاروں میں
چُن لے بازارِ ہُنر سے،.. کوئی بہروپ ندیم
اب تو فنکار بھی شامل ہیں، اداکاروں میں Muhammad Zubair
الزام نہ دھر عشق پہ شوریدہ سری کا
اس وقت مرے کلبۂ غم میں ترا آنا
بھٹکا ہوا جھونکا ہے نسیم سحری کا
تجھ سے ترے کوچے کا پتہ پوچھ رہا ہوں
اس وقت یہ عالم ہے مری بے خبری کا
یہ فرش ترے رقص سے جو گونج رہا ہے
ہے عرش معلی مری عالی نظری کا
کہرے میں تڑپتے ہوئے اے صبح کے تارے
احسان ہے شاعر پہ تری چارہ گری کا dawood
دشت میں آج بھی اٹھتے ہیں بگولے کیا کیا
عشق معیار وفا کو نہیں کرتا نیلام
ورنہ ادراک نے دکھلائے تھے رستے کیا کیا
یہ الگ بات کہ برسے نہیں گرجے تو بہت
ورنہ بادل مرے صحراؤں پہ امڈے کیا کیا
آگ بھڑکی تو در و بام ہوئے راکھ کے ڈھیر
اور دیتے رہے احباب دلاسے کیا کیا
لوگ اشیا کی طرح بک گئے اشیا کے لیے
سر بازار تماشے نظر آئے کیا کیا
لفظ کس شان سے تخلیق ہوا تھا لیکن
اس کا مفہوم بدلتے رہے نقطے کیا کیا
اک کرن تک بھی نہ پہنچی مرے باطن میں ندیمؔ
سر افلاک دمکتے رہے تارے کیا کیا hassan
Ahmad Nadeem Qasmi Poetry in Urdu
Ahmad Nadeem Qasmi Poetry – Whenever, we talk about the Ahmad Nadeem Qasmi Poetry, then the idea of a good poet comes to our mind. However, he was not the poet but also the short story author, journalist, literary critic, and Pakistani poet. He wrote books on different topics and in different genres. Ahmed Nadeem Qasmi afsany is also very popular, People who are fond of reading afsany in urdu must read Ahmad Nadeem Qasmi afsanay
Ahmad Nadeem Qasmi edited different literary journals, including Tehzeeb-i-Niswaan, Savera, Phool, Adab-i-Lateef, Funoon, and Naqoosh. He also worked as the editor of Imroze. Ahmad Nadeem Qasmi also contributed for different weekly columns and national newspapers such as Daily Jang and Rawan Dawan for a long time period. His poetry included modern nazms and traditional ghazals.
Ahmad Nadeem Qasmi Famous Proses
Here are the famous proses of Ahmad Nadeem Qasmi:
‘Nadeem’ Jo Bhi Mulaqat Thi Adhuri Thi
Ki Ek Chehare Ke Piche Hazar Chehare The
(This prose is taken from the poem Wo Koi Aur Na Tha Chand Khushk Patte The)
Utha Ajab Andaz Se Insan Ka Khameer
Aadi Fana Ka Tha To Pujari Baqa Ka Tha
(This prose is taken from the poem Andaz Hoo Bahoo Teri Awaz Paa Ka Tha)
Loag Ashia Ki Tarah Bik Gae Ashia Ke Liye
Sar-E-Bazar Tamashe Nazar Aye Kya Kya
(This prose is taken from the poem Apne Mahol Se The Qais Ke Rishte Kya Kya)
Which are the famous poetries by Ahmad Nadeem Qasmi?
Names of some famous poetries by Ahmad Nadeem Qasmi are mentioned below:
• Arz-o-sama
• Baseet
• Dasht-e-wafa
• Dawam
• Jalal-o-Jamal
• Jamal
• Kisht-i-Wafa
• Loh-e-khaak
• Muheet
• Shola-i-Gul
On this page, you can easily read Ahmad Nadeem Qasmi poetry and also the poetry of other famous poets such as Bekhud Dehlvi, Faiz Ahmed Faiz, Habib Jalib.