Aisa Khamosh To Manzar Na Fana Ka Hota
Poet: Gulzar By: Irum, khiAisa Khamosh To Manzar Na Fana Ka Hota
Meri Taswir Bhi Girti To Chhanaka Hota
Kanch Ke Par Tere Hath Nazar Aate Hain
Sans Mausam Ki Bhi Kuchh Der Ko Chalne Lagti
Kyun Meri Shakl Pahan Leta Hai Chhupne Ke Liye
Koi Jhonka Teri Palkon Ki Hawa Ka Hota
Koi Ehsas To Dariya Ki Ana Ka Hota
Yun Bhi Ek Bar To Hota Ki Samundar Bahta
Ek Chehra Koi Apna Bhi Khuda Ka Hota
Kash Khushbu Ki Tarah Rang Hina Ka Hota
More Gulzar Poetry
کھلی کتاب کے صفحے الٹتے رہتے ہیں کھلی کتاب کے صفحے الٹتے رہتے ہیں
ہوا چلے نہ چلے دن پلٹتے رہتے ہیں
بس ایک وحشت منزل ہے اور کچھ بھی نہیں
کہ چند سیڑھیاں چڑھتے اترتے رہتے ہیں
مجھے تو روز کسوٹی پہ درد کستا ہے
کہ جاں سے جسم کے بخیے ادھڑتے رہتے ہیں
کبھی رکا نہیں کوئی مقام صحرا میں
کہ ٹیلے پاؤں تلے سے سرکتے رہتے ہیں
یہ روٹیاں ہیں یہ سکے ہیں اور دائرے ہیں
یہ ایک دوجے کو دن بھر پکڑتے رہتے ہیں
بھرے ہیں رات کے ریزے کچھ ایسے آنکھوں میں
اجالا ہو تو ہم آنکھیں جھپکتے رہتے ہیں
ہوا چلے نہ چلے دن پلٹتے رہتے ہیں
بس ایک وحشت منزل ہے اور کچھ بھی نہیں
کہ چند سیڑھیاں چڑھتے اترتے رہتے ہیں
مجھے تو روز کسوٹی پہ درد کستا ہے
کہ جاں سے جسم کے بخیے ادھڑتے رہتے ہیں
کبھی رکا نہیں کوئی مقام صحرا میں
کہ ٹیلے پاؤں تلے سے سرکتے رہتے ہیں
یہ روٹیاں ہیں یہ سکے ہیں اور دائرے ہیں
یہ ایک دوجے کو دن بھر پکڑتے رہتے ہیں
بھرے ہیں رات کے ریزے کچھ ایسے آنکھوں میں
اجالا ہو تو ہم آنکھیں جھپکتے رہتے ہیں
سلمان علی
تجھ کو دیکھا ہے جو دریا نے ادھر آتے ہوئے تجھ کو دیکھا ہے جو دریا نے ادھر آتے ہوئے
کچھ بھنور ڈوب گئے پانی میں چکراتے ہوئے
ہم نے تو رات کو دانتوں سے پکڑ کر رکھا
چھینا جھپٹی میں افق کھلتا گیا جاتے ہوئے
میں نہ ہوں گا تو خزاں کیسے کٹے گی تیری
شوخ پتے نے کہا شاخ سے مرجھاتے ہوئے
حسرتیں اپنی بلکتیں نہ یتیموں کی طرح
ہم کو آواز ہی دے لیتے ذرا جاتے ہوئے
سی لیے ہونٹ وہ پاکیزہ نگاہیں سن کر
میلی ہو جاتی ہے آواز بھی دہراتے ہوئے
کچھ بھنور ڈوب گئے پانی میں چکراتے ہوئے
ہم نے تو رات کو دانتوں سے پکڑ کر رکھا
چھینا جھپٹی میں افق کھلتا گیا جاتے ہوئے
میں نہ ہوں گا تو خزاں کیسے کٹے گی تیری
شوخ پتے نے کہا شاخ سے مرجھاتے ہوئے
حسرتیں اپنی بلکتیں نہ یتیموں کی طرح
ہم کو آواز ہی دے لیتے ذرا جاتے ہوئے
سی لیے ہونٹ وہ پاکیزہ نگاہیں سن کر
میلی ہو جاتی ہے آواز بھی دہراتے ہوئے
راحیل






