Akhtar Saeed Khan Poetry, Ghazals & Shayari
Akhtar Saeed Khan Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Akhtar Saeed Khan shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Akhtar Saeed Khan poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Akhtar Saeed Khan Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Akhtar Saeed Khan poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
زندگی کیا ہوئے وہ اپنے زمانے والے زندگی کیا ہوئے وہ اپنے زمانے والے
یاد آتے ہیں بہت دل کو دکھانے والے
راستے چپ ہیں نسیم سحری بھی چپ ہے
جانے کس سمت گئے ٹھوکریں کھانے والے
اجنبی بن کے نہ مل عمر گریزاں ہم سے
تھے کبھی ہم بھی ترے ناز اٹھانے والے
آ کہ میں دیکھ لوں کھویا ہوا چہرہ اپنا
مجھ سے چھپ کر مری تصویر بنانے والے
ہم تو اک دن نہ جیے اپنی خوشی سے اے دل
اور ہوں گے ترے احسان اٹھانے والے
دل سے اٹھتے ہوئے شعلوں کو کہاں لے جائیں
اپنے ہر زخم کو پہلو میں چھپانے والے
نکہت صبح چمن بھول نہ جانا کہ تجھے
تھے ہمیں نیند سے ہر روز جگانے والے
ہنس کے اب دیکھتے ہیں چاک گریباں میرا
اپنے آنسو مرے دامن میں چھپانے والے
کس سے پوچھوں یہ سیہ رات کٹے گی کس دن
سو گئے جا کے کہاں خواب دکھانے والے
ہر قدم دور ہوئی جاتی ہے منزل ہم سے
راہ گم کردہ ہیں خود راہ دکھانے والے
اب جو روتے ہیں مرے حال زبوں پر اخترؔ
کل یہی تھے مجھے ہنس ہنس کے رلانے والے
عبادات
یاد آتے ہیں بہت دل کو دکھانے والے
راستے چپ ہیں نسیم سحری بھی چپ ہے
جانے کس سمت گئے ٹھوکریں کھانے والے
اجنبی بن کے نہ مل عمر گریزاں ہم سے
تھے کبھی ہم بھی ترے ناز اٹھانے والے
آ کہ میں دیکھ لوں کھویا ہوا چہرہ اپنا
مجھ سے چھپ کر مری تصویر بنانے والے
ہم تو اک دن نہ جیے اپنی خوشی سے اے دل
اور ہوں گے ترے احسان اٹھانے والے
دل سے اٹھتے ہوئے شعلوں کو کہاں لے جائیں
اپنے ہر زخم کو پہلو میں چھپانے والے
نکہت صبح چمن بھول نہ جانا کہ تجھے
تھے ہمیں نیند سے ہر روز جگانے والے
ہنس کے اب دیکھتے ہیں چاک گریباں میرا
اپنے آنسو مرے دامن میں چھپانے والے
کس سے پوچھوں یہ سیہ رات کٹے گی کس دن
سو گئے جا کے کہاں خواب دکھانے والے
ہر قدم دور ہوئی جاتی ہے منزل ہم سے
راہ گم کردہ ہیں خود راہ دکھانے والے
اب جو روتے ہیں مرے حال زبوں پر اخترؔ
کل یہی تھے مجھے ہنس ہنس کے رلانے والے
عبادات