✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Amin Sadruddin Bhayani
Search
Add Poetry
Poetries by Amin Sadruddin Bhayani
نصیحت
مانگی ہے اس نے چینی تم زر ا صبر سے کام لینا
گر نہ ہو چینی تو اک میٹھی نظر سے کام لینا
آیا ہے بجلی کا بل مگر تم سے پڑھا نہ جائیگا
پڑھ لو گر جو تم تو پھر ہمت سے کام لینا
مانگی ہے جو اسنے رشوت اب غصّے سے کیا فائدہ
کروانا ہی ہو جو کام تو کچھ سخاوت سے کام لینا
سرِراہ ہو جائے جو جھگڑا اور مردِ مقابل ہو تگڑا
ہاتھا پائی سے بچنا فقط لعنت ملامت سے کام لینا
کرپشن بڑھ رہا ہے او ر ٹیکس بھی خوب لگ رہا ہے
تم ہرگ اُف تک نہ کرنا بس فاقوں سے کام لینا
کاروبار تو رہا ہے عظیم پیغمبروں کا پیشہ
چور بازاری کرنے والوں کچھ تو شرم سے کام لینا
چہار سو دہشت گردی بکھری پڑی ہے
مشکل کی اس گھڑی میں تم اللہ کا نام لینا
ہر قدم پر ڈاکوؤں سے لٹ کر ثابت و سالم گھر جو پہنچو
اہلِ خانہ کو اپنے دیکھ کر مسکرانا اور شکر سے کام لینا
اگلے الیکشنوں میں اب ووٹوں کو نوٹوں سے نہ بدلنا
اپنے ضمیر کی با ت سننا او ر زر ا عقل سے کام لینا
Amin Sadruddin Bhayani
Copy
ہجرتیں
کب تلک اپنا مقدر بنتیں رہیں گیں یہ ہجرتیں
کہ جہاں بھی ہم گئے ساتھ گئیں یہ وحشتیں
بے مول کچھ بھی تو ملتا نہیں اس جہاں میں
کردیں قربان اسکی خاطر کتنیں انمول محبتیں
بنا لیا ہے وطن ِ ثانی اب تو اس زمیں کو میں نے
کہ ہر سو راج کررہی ہیں ملک میں میرے دہشتیں
کر نہ سکیں یہ فراوانیاں بھی سیراب اِن اہل ہوس کو
زبان و پیراہن کے بدلنے سے بھی بدلتیں ہیں کہیں فطرتیں
ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں آثار تہذیب ِ گم گُشتہ کے
ناپید ہوگئے وہ بھی بس رہ گئیں ہیں چند حکایتیں
رکھیو محفوظ مادہ پرستی کی اس سیاہ آندھی سے
کر کے دُور کدُورتیں، بھردے دلوں میں حلاوتیں
اقدار و تمدن اپنے آباء کے دم توڑتے نظر آتے ہیں مجھے
نسلِ آئیندہ کر سکے گیں کیسے بھلا ان کی حفاظتیں
اپنے نام ہی کچھ لاج کم سے کم رکھ لے اے امین
نسل ِ نو کے حوالے کر نا ضرور ا پنے اسلاف کی امانتیں
Amin Sadruddin Bhayani
Copy
سزا
بے ہنر ہونے کی میرے یہ کوئی سزا ہے
یا پھر خدا کی شاید یہ کوئی رضا ہے
دن رات یونہی اندیشہ سود و زیاں میں
مبتلا رھنے میں بھی بھلا کوئی مزا ہے
خوف و بے یقینی کی اس فضاٴ میں
جی کر بھی کسی کی بھلا کوئی بقا ہے
ہیں کیوں بے اثر میری ساری دعائیں
اسمیں بھی میری ہی شاید کوئی خطا ہے
کردی ہے کوتاہی مانگنے میں شاید
ورنہ اس کی زات تو صاحب عطا ہے
تھک گیا ہوں کرتے صبر و انتظار اب
سنا ہے مگر اس میں بھی بڑی جزا ہے
تنکے سے جو بکھر رہے ہیں آشیاں کے میرے
ناپائیداری ہے آشیاں کی یا قسمت کی کوئی جفا ہے
موج آفات میں ڈوبے ہیں سارے اھل وطن
اور دیکھیئے جو حکمرانوں کا انداز وفا ہے
یوں بنے وحشت کا شکار ایک ماں کے دو لخت جگر
کھ اٹھے وحشی درندے تک یہ تو وحشت کی انتھا ہے
دیکھتے رہے تماشا لوگ بن کے تماشائی
ان انسانوں سے تو انسانیت کو بھی حیاٴ ہے
پاک فتنہ مذہب و سیاست سے کردے وطن کو
میرے مولا بس اتنی سی ہی میری دعا ہے
رحم و کرم کی کردے اب تو اک نظر مولا
تیرے انگنت بندوں کی یہ واحد متاع ہے
اپنے ہی گھر کو جلاوٴ گے تو جاوٴ گے کہاں
خدارا زرا سوچو درد بھری میری یہ التجا ہے
مٹادیتا ہے اسے سمبھل سکے نہ جو
زمانے کی امین یہ بھی اک ظآلم ادا ہے
امین صدرالدین بھایانی، اٹلانٹا، امریکا
Amin Sadruddin Bhayani
Copy
تھکن
آنکھ تھکن، دل تھکن، روح تھکن،
چل رہا ھوں مگر جیسے مجسم تھکن
کر رہا ھوں سوئے منزل کو سفر
مگر ایسے نہ ھو جیسے کوئی لگن
مہرباں چہروں کی دیکھ کر نامہربانیاں
خاموش پھررہا ھوں لیئے دل میں دکھن
اسکی آنکھیں، اسکا چہرہ، اسکی باتیں، اسکا لہجہ
کر جا تے ہیں میرے دل میں اکثر چبھن
دیکھ لیں اسقدر دنیا کی بیگانہ روی
رہتا ھوں بس اب تو خود میں مگن
ہاتھوں میں نہیں کوئی چاند، سورج یا ستارہ
کردے راھوں کو روشن شاید میرے سینے کے اگن
زخم دل کی نمائش سے ملیگا بھی کیا امین
نہ آئے شاید کسی چہرے پر کوئی بھی شکن
Amin Sadruddin Bhayani
Copy
دیکھا
زیست کی ناپائیداریوں کو دیکھا
لوگوں کی نااعتباریوں کو دیکھا
اہل ہوس کی کامرانیوں کو دیکھا
اہل ہنر کی بے سروسامانیوں کو دیکھا
بےکس پر ٹوٹتے ستم کو دیکھ کر
اہل زباں کی بے زبانیوں کو دیکھا
ان دیدہ ور و دانا لوگوں کے مقابل
ہم نے تو بس اپنی نادانیوں کو دیکھا
ہم تو کب کے سی چکے اپنے لبوں کو
پھر بھی ان کی زہرفشانیوں کو دیکھا
وہ جو دم بھرتے تھے اپنی ہمدمی کا
بڑی جلد ہی انکی بےگانگیوں کو دیکھا
سنا تھا زندگی سیج نہیں پھولوں کی
آغاز سفر میں ہی آبلہ پائیوں کو دیکھا
گردش ایام بے جب بھی کیا چلنا دو بھر امین
اپنے مولا مشکل کشا کی مہربانیوں کو دیکھا
Amin Sadruddin Bhayani
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets