Poetries by عامر واصف
عشق کر کے سزا دیتے ہو کیا؟ عشق کر کے سزا دیتے ہو کیا؟
درد دے کے دوا دیتے ہو کیا؟
جانے صدیوں سے کہاں گُم ہو
محبت کر کے بھلا دیتے ہو کیا؟
تیرے گھر سے جو دھواں اٹھتا ہے
خط میرے جلا دیتے ہو کیا؟
آتشِ عشق میں جلتا ہوں مسلسل جاناں
جلتے شعلوں کو ہوا دیتے ہو کیا؟
تذکرہ ہوتا ہے ہمارا ہر محفل میں
رازِ الفت بتا دیتے ہو کیا؟
شور ہوتا ہے عجب سا میرے آنگن میں
اب بھی مجھ کو صدا دیتے ہو کیا؟
سوالی آئے جو تیرے در پہ عامرؔ
بھیک میں اس کو وفا دیتے ہو کیا؟ عامر واصف
درد دے کے دوا دیتے ہو کیا؟
جانے صدیوں سے کہاں گُم ہو
محبت کر کے بھلا دیتے ہو کیا؟
تیرے گھر سے جو دھواں اٹھتا ہے
خط میرے جلا دیتے ہو کیا؟
آتشِ عشق میں جلتا ہوں مسلسل جاناں
جلتے شعلوں کو ہوا دیتے ہو کیا؟
تذکرہ ہوتا ہے ہمارا ہر محفل میں
رازِ الفت بتا دیتے ہو کیا؟
شور ہوتا ہے عجب سا میرے آنگن میں
اب بھی مجھ کو صدا دیتے ہو کیا؟
سوالی آئے جو تیرے در پہ عامرؔ
بھیک میں اس کو وفا دیتے ہو کیا؟ عامر واصف
کمال ہے کمال ہے مگر اتنا کمال تھوڑی ہے
میرے بچھڑنے پہ اُن کو ملال تھوڑی ہے
ہیں اور بھی بہت سے لوگ اس دنیا میں
کہ ہر خیال اُن کا خیال تھوڑی ہے
کیوں روز روز ملنے کی بات کرتا ہے
یہ ہجر ہے اے دل وصال تھوڑی ہے
ہر بات پہ تُو اُن کی مثال دیتا ہے
بےمثل ہیں وہ اُن کی مثال تھوڑی ہے
اِک آنکھ ہی بھا جاتے ہیں ہم ہر دل کو
جمالِ یار ہے خود کا جمال تھوڑی ہے
یہ تو دل تھا جو بیکار ہی ضد کر بیٹھا
وفا کا تم سے جانا سوال تھوڑی ہے
ہے کیا عجب کہ عامرؔ نے قلم تھاما ہے
کمالِ عشق ہے تیرا کمال تھوڑی ہے عامر واصف
میرے بچھڑنے پہ اُن کو ملال تھوڑی ہے
ہیں اور بھی بہت سے لوگ اس دنیا میں
کہ ہر خیال اُن کا خیال تھوڑی ہے
کیوں روز روز ملنے کی بات کرتا ہے
یہ ہجر ہے اے دل وصال تھوڑی ہے
ہر بات پہ تُو اُن کی مثال دیتا ہے
بےمثل ہیں وہ اُن کی مثال تھوڑی ہے
اِک آنکھ ہی بھا جاتے ہیں ہم ہر دل کو
جمالِ یار ہے خود کا جمال تھوڑی ہے
یہ تو دل تھا جو بیکار ہی ضد کر بیٹھا
وفا کا تم سے جانا سوال تھوڑی ہے
ہے کیا عجب کہ عامرؔ نے قلم تھاما ہے
کمالِ عشق ہے تیرا کمال تھوڑی ہے عامر واصف