Poetries by Anwar Ayub Raja
عید تمہارے بغیر اس برس عید پہ
آپ گھر پر نہیں ہونگے
اس برس عید کتنی بے مزہ ہو گی
کوئی چوڑیاں نہیں دلوائے گا مجھے
نہ ہی کوئی نیا جوڑا سلواؤں گی میں
آپ ہونگے کسی دہشت گرد کے تعاقب میں
اور میں آپ کے خط پڑھوں گی عید کے روز
جو مجھے آپ نے لکھے ہیں ان محاذوں سے
میں کبھی سوچتی ہوں تو خود پہ مان آتا ہے
چوم لیتی ہوں آپکی وردی کو جب یہ دھیان آتا ہے
اک سپاہی سے جڑا ہے میرے دل کا رشتہ
جو مجھ سے اور اپنے فرض سے
دونوں سے پیار کرتا ہے
اس برس عید پہ ہم سب کے لیے آپ
امن ، تحفظ اور آزادی کا جو تحفہ بھجوائیں گے
وہی میرا پیراہن ہوگا
اسی کی کھنکھناہٹ سے میری کلائیوں سے
دھن جو نکلے گی تو گھر بھی جھوم اٹھے گا
اس برس عید پہ میرا یہ وعدہ ہے آپ سے
کوئی آنسو میری پلکوں پہ نہیں آئے گا
اس برس عید پہ
آپ گھر پر نہیں ہونگے Anwar Ayub Raja
آپ گھر پر نہیں ہونگے
اس برس عید کتنی بے مزہ ہو گی
کوئی چوڑیاں نہیں دلوائے گا مجھے
نہ ہی کوئی نیا جوڑا سلواؤں گی میں
آپ ہونگے کسی دہشت گرد کے تعاقب میں
اور میں آپ کے خط پڑھوں گی عید کے روز
جو مجھے آپ نے لکھے ہیں ان محاذوں سے
میں کبھی سوچتی ہوں تو خود پہ مان آتا ہے
چوم لیتی ہوں آپکی وردی کو جب یہ دھیان آتا ہے
اک سپاہی سے جڑا ہے میرے دل کا رشتہ
جو مجھ سے اور اپنے فرض سے
دونوں سے پیار کرتا ہے
اس برس عید پہ ہم سب کے لیے آپ
امن ، تحفظ اور آزادی کا جو تحفہ بھجوائیں گے
وہی میرا پیراہن ہوگا
اسی کی کھنکھناہٹ سے میری کلائیوں سے
دھن جو نکلے گی تو گھر بھی جھوم اٹھے گا
اس برس عید پہ میرا یہ وعدہ ہے آپ سے
کوئی آنسو میری پلکوں پہ نہیں آئے گا
اس برس عید پہ
آپ گھر پر نہیں ہونگے Anwar Ayub Raja
اور کتنا لہو بہے گا تو تم جاگو گے (فلسطین کی پکار)
ہر طرف خون ہے
انسانی خون
کیا وجہ اس کی رنگت
اس کی گرمی
اس کی مہک
وہ کرب بھری سسکیاں
آنکھوں سے بہنے والے سیلاب
انسانی لاشوں کا وہ انبار
بچوں کے خون میں تر جسم
اور بکھرے جسم کے اعضاء
کیا تمہیں ڈراتے نہیں
تم رات کو اس سب ظلم کو دیکھنے کے بعد
کیسے سوتے ہو گے
کہیں ایسا تو نہیں کہ
یہ خون مسلم ہے
جو تم جب چاہو بہا دو
اور بولو
یہ انسانی شیلڈ تھی
باوجود احتیاط کے ہم کچھ نہیں کر پائے
Anwar Ayub Raja
ہر طرف خون ہے
انسانی خون
کیا وجہ اس کی رنگت
اس کی گرمی
اس کی مہک
وہ کرب بھری سسکیاں
آنکھوں سے بہنے والے سیلاب
انسانی لاشوں کا وہ انبار
بچوں کے خون میں تر جسم
اور بکھرے جسم کے اعضاء
کیا تمہیں ڈراتے نہیں
تم رات کو اس سب ظلم کو دیکھنے کے بعد
کیسے سوتے ہو گے
کہیں ایسا تو نہیں کہ
یہ خون مسلم ہے
جو تم جب چاہو بہا دو
اور بولو
یہ انسانی شیلڈ تھی
باوجود احتیاط کے ہم کچھ نہیں کر پائے
Anwar Ayub Raja