Asghar Nadeem Syed Ghazal
Asghar Nadeem Syed Ghazal is best way to express your words and emotion. Check out the amazing collection of express your feeling in words. This section is based on a huge data of all the latest Asghar Nadeem Syed Ghazal that can be dedicated to your family, friends and love ones. Convey the inner feelings of heart with this world’s largest Asghar Nadeem Syed Ghazal compilation that offers an individual to show the sentiments through words.
میرے گھر کے سامنے میرے گھر کے سامنے
رات کی گاڑی کا ایک پہیہ نکل گیا
میرا بیٹا اس پہیے سے کھیلتا ہے
گاڑی کو لینے کوئی نہیں آیا
اس دن سے میرے گھر میں
اخبار نہیں آیا
دودھ نہیں آیا
پرندہ نہیں آیا
اس دن کے بعد
میں نے اپنی نظم میں کوئی شکار نہیں کھیلا
میں اپنی نظم کے اندر خاموش ہو گیا
اور میری نظم آہستہ آہستہ میرے لیے پنجرہ بن گئی
رات کی گاڑی کو لینے کوئی نہیں آیا
انہوں نے جان بوجھ کے ایسا کیا ہے
وہ میرے دل میں بچی کھچی چیزوں کو شکار کرنا چاہتے ہیں
شاید وہ نقشہ چرانا چاہتے ہیں
کچھ لوگ رات کی گاڑی سے نیچے اترے
میرے اناج کے کمرے اور میری نظموں کی تلاشی لی
اپنی حفاظت کے لیے
کچھ ہتھیار میں نے ان نظموں میں چھپا رکھے تھے
اب میرے پاس چند ڈرے ہوئے لفظوں اور چھان بورے کے سوا کچھ نہیں
انہوں نے میرے بیٹے کی کتابیں چھین لیں
اور اپنی لکھی ہوئی کتابیں دے دیں
اور کہا ہم تمہارے ہی گھر میں
تمہاری نظموں کے لیے ایک مخبر تیار کرنا چاہتے ہیں
رات کی گاڑی کا پہیہ مجھے اپنے سینے میں اترتا ہوا محسوس ہوا
میرے گھر کی ہر شے پہیے میں بدل گئی
حتی کہ میری باتیں بھی پہیہ بن گئیں
اور پھر یہ پہیہ میری تاریخ بن جائے گا
اس تاریخ سے بہت سارے بچے پیدا ہوں گے
وہ رات کی اس گاڑی کو کھینچیں گے
لیکن اس وقت تک رات
اپنی جڑیں چھوڑ چکی ہوگی
رات کی گاڑی کا ایک پہیہ نکل گیا
میرا بیٹا اس پہیے سے کھیلتا ہے
گاڑی کو لینے کوئی نہیں آیا
اس دن سے میرے گھر میں
اخبار نہیں آیا
دودھ نہیں آیا
پرندہ نہیں آیا
اس دن کے بعد
میں نے اپنی نظم میں کوئی شکار نہیں کھیلا
میں اپنی نظم کے اندر خاموش ہو گیا
اور میری نظم آہستہ آہستہ میرے لیے پنجرہ بن گئی
رات کی گاڑی کو لینے کوئی نہیں آیا
انہوں نے جان بوجھ کے ایسا کیا ہے
وہ میرے دل میں بچی کھچی چیزوں کو شکار کرنا چاہتے ہیں
شاید وہ نقشہ چرانا چاہتے ہیں
کچھ لوگ رات کی گاڑی سے نیچے اترے
میرے اناج کے کمرے اور میری نظموں کی تلاشی لی
اپنی حفاظت کے لیے
کچھ ہتھیار میں نے ان نظموں میں چھپا رکھے تھے
اب میرے پاس چند ڈرے ہوئے لفظوں اور چھان بورے کے سوا کچھ نہیں
انہوں نے میرے بیٹے کی کتابیں چھین لیں
اور اپنی لکھی ہوئی کتابیں دے دیں
اور کہا ہم تمہارے ہی گھر میں
تمہاری نظموں کے لیے ایک مخبر تیار کرنا چاہتے ہیں
رات کی گاڑی کا پہیہ مجھے اپنے سینے میں اترتا ہوا محسوس ہوا
میرے گھر کی ہر شے پہیے میں بدل گئی
حتی کہ میری باتیں بھی پہیہ بن گئیں
اور پھر یہ پہیہ میری تاریخ بن جائے گا
اس تاریخ سے بہت سارے بچے پیدا ہوں گے
وہ رات کی اس گاڑی کو کھینچیں گے
لیکن اس وقت تک رات
اپنی جڑیں چھوڑ چکی ہوگی
Obaid
ابھی کچھ دن لگیں گے خواب کو تعبیر ہونے میں ابھی کچھ دن لگیں گے خواب کو تعبیر ہونے میں
کسی کے دل میں اپنے نام کی شمع جلانے میں
کسی کے شہر کو دریافت کرنے میں
کسی انمول ساعت میں کسی ناراض ساتھی کو ذرا سا پاس لانے میں
ابھی کچھ دن لگیں گے
درد کا پرچم بنانے میں
پرانے زخم پہ مرہم لگانے میں
محبت کی کویتا کو ہوا کے رخ پہ لانے میں
پرانی نفرتوں کو بھول جانے میں
ابھی کچھ دن لگیں گے
رات کی دیوار میں اک در بنانے میں
مقدر میں لگی اک گانٹھ کو آزاد کرنے میں
نئے کچھ مرحلے تسخیر کرنے میں
مرے غالبؔ، مرے ٹیگورؔ کو اپنا بنانے میں
ابھی کچھ دن لگیں گے
دشت میں پھولوں کا گلدستہ سجانے میں
ابھی کچھ دن لگیں گے
مگر یہ دن زیادہ تو نہیں ہوں گے
بس اک موسم کی دوری پر
کہیں ہم تم ملیں گے
بس اک ساعت کی نزدیکی میں
باہم مشورے ہوں گے
بس اک گزرے ہوئے کل سے پرے
ہم پاس بیٹھیں گے
بہت سا درس سہہ لیں گے
بہت سی بات کر لیں گے
کسی کے دل میں اپنے نام کی شمع جلانے میں
کسی کے شہر کو دریافت کرنے میں
کسی انمول ساعت میں کسی ناراض ساتھی کو ذرا سا پاس لانے میں
ابھی کچھ دن لگیں گے
درد کا پرچم بنانے میں
پرانے زخم پہ مرہم لگانے میں
محبت کی کویتا کو ہوا کے رخ پہ لانے میں
پرانی نفرتوں کو بھول جانے میں
ابھی کچھ دن لگیں گے
رات کی دیوار میں اک در بنانے میں
مقدر میں لگی اک گانٹھ کو آزاد کرنے میں
نئے کچھ مرحلے تسخیر کرنے میں
مرے غالبؔ، مرے ٹیگورؔ کو اپنا بنانے میں
ابھی کچھ دن لگیں گے
دشت میں پھولوں کا گلدستہ سجانے میں
ابھی کچھ دن لگیں گے
مگر یہ دن زیادہ تو نہیں ہوں گے
بس اک موسم کی دوری پر
کہیں ہم تم ملیں گے
بس اک ساعت کی نزدیکی میں
باہم مشورے ہوں گے
بس اک گزرے ہوئے کل سے پرے
ہم پاس بیٹھیں گے
بہت سا درس سہہ لیں گے
بہت سی بات کر لیں گے
parveen
Asghar Nadeem Syed Ghazal - Express your feeling with Pakistan’s largest collection of Asghar Nadeem Syed Ghazal in Urdu. Read all the love and sad Ghazals written by Asghar Nadeem Syed. Latest Collection of Asghar Nadeem Syed Ghazal is here. You want to read your feelings with your loved ones, and then say it all with Asghar Nadeem Syed Ghazal that can be dedicated and shared easily from this online page.
User Reviews