Poetries by Ata Ur Rehman Noori
ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلادیئے ہیں ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلادیئے ہیں
جس راہ چل دئیے ہیں کوچے بسا دئیے ہیں
ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آگئے ہیں سب غم بھلا دیئے ہیں
جب آگئی ہیں جوشِ رحمت پہ ان کی آنکھیں
جلتے بجھا دئے ہیں، روتے ہنسا دئے ہیں
اک دل ہمارا کیا ہے، آزار اس کا کتنا
تم نے تو چلتے پھرتے مردے جلا دئے ہیں
ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اٹھتے ہوں گے
اب تو غنی کے در پر بستر جما دئے ہیں
آنے دو یا ڈبو دو اب تو تمہاری جانب
کشتی تمہیں پہ چھوڑی لنگر اٹھا دئے ہیں
اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہوگا
رو رو کے مصطفی نے دریا بہادیئے ہیں
میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہا دئیے ہیں دُر بے بہا دئیے ہیں
ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت آگئے ہو سکّے بٹھا دیئے ہیں Ata Ur Rehman Noori
جس راہ چل دئیے ہیں کوچے بسا دئیے ہیں
ان کے نثار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
جب یاد آگئے ہیں سب غم بھلا دیئے ہیں
جب آگئی ہیں جوشِ رحمت پہ ان کی آنکھیں
جلتے بجھا دئے ہیں، روتے ہنسا دئے ہیں
اک دل ہمارا کیا ہے، آزار اس کا کتنا
تم نے تو چلتے پھرتے مردے جلا دئے ہیں
ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اٹھتے ہوں گے
اب تو غنی کے در پر بستر جما دئے ہیں
آنے دو یا ڈبو دو اب تو تمہاری جانب
کشتی تمہیں پہ چھوڑی لنگر اٹھا دئے ہیں
اللہ کیا جہنم اب بھی نہ سرد ہوگا
رو رو کے مصطفی نے دریا بہادیئے ہیں
میرے کریم سے گر قطرہ کسی نے مانگا
دریا بہا دئیے ہیں دُر بے بہا دئیے ہیں
ملک سخن کی شاہی تم کو رضا مسلم
جس سمت آگئے ہو سکّے بٹھا دیئے ہیں Ata Ur Rehman Noori
قلب کو اس کی رویت کی ہے آرزو اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ
قلب کو اس کی رویت کی ہے آرزو
جس کا جلوہ ہے عالم میں ہر چار سو
بلکہ خود نفس میں ہے وہ سبحانہ
عرش پر ہے مگر عرش کو جستجو
اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ
عرش و فرش و زمان و جہت اے خدا
جس طرف دیکھتا ہوں ہے جلوہ ترا
ذرے ذرے کی آنکھوں میں توہی ضیا
قطرے قطرے کی تو ہی تو ہے آبرو
اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ
سارے عالم کو ہے تیری ہی جستجو
جن و انس و ملک کو تری آرزو
یاد میں تیری ہر اک ہے سو بسو
بن میں وحشی لگاتے ہیں ضربات ہو
اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ
طائران جناں میں تری گفتگو
گیت تیری ہی گاتے ہیں وہ خوش گلو
کوئی کہتا ہے حق، کوئی کہتا ہے ہُو
اور سب کہتے ہیں لا شریک لہ
اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ
خواب نوری میں آئیں جو نورِ خدا
بقعہ نور ہو اپنا ظلمت کدا
جگمگا اٹھے دل، چہرہ ہو پُر ضیا ئ
نوریوں کی طرح شغل ہو ذکر ہو
اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ Ata Ur Rehman Noori
قلب کو اس کی رویت کی ہے آرزو
جس کا جلوہ ہے عالم میں ہر چار سو
بلکہ خود نفس میں ہے وہ سبحانہ
عرش پر ہے مگر عرش کو جستجو
اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ
عرش و فرش و زمان و جہت اے خدا
جس طرف دیکھتا ہوں ہے جلوہ ترا
ذرے ذرے کی آنکھوں میں توہی ضیا
قطرے قطرے کی تو ہی تو ہے آبرو
اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ
سارے عالم کو ہے تیری ہی جستجو
جن و انس و ملک کو تری آرزو
یاد میں تیری ہر اک ہے سو بسو
بن میں وحشی لگاتے ہیں ضربات ہو
اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ
طائران جناں میں تری گفتگو
گیت تیری ہی گاتے ہیں وہ خوش گلو
کوئی کہتا ہے حق، کوئی کہتا ہے ہُو
اور سب کہتے ہیں لا شریک لہ
اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ
خواب نوری میں آئیں جو نورِ خدا
بقعہ نور ہو اپنا ظلمت کدا
جگمگا اٹھے دل، چہرہ ہو پُر ضیا ئ
نوریوں کی طرح شغل ہو ذکر ہو
اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ اَللّٰہُ Ata Ur Rehman Noori