Poetries by Awais Khan Laghari
جاناں بن تیرے کوئی نہیں میرا سہارا جاناں
میرے دل نے تجھے پل پل پکارا جاناں
میں جو ٹوٹا تو کسی نے نہ سنوارا جاناں
میرے دل نے تجھے پل پل پکارا جاناں
بہی جس بحر محبت میں تھی میری کشتی
اسی نیّا کو لگا غم کا کنارا جاناں
میرے دل نے تجھے پل پل پکارا جاناں
بن گیا باغ محبت بھی کے ویراں بستی
گلاب عشق سے جس کو تھا سنوارا جاناں
میرے دل نے تجھے پل پل پکارا جاناں
کبھی دیکھی نہیں جس دل نے ویرانی اویس
ہے وہ دل بھی غم تنہائی کا مارا جاناں
میرے دل نے تجھے پل پل پکارا جاناں Awais Khan Laghari
میرے دل نے تجھے پل پل پکارا جاناں
میں جو ٹوٹا تو کسی نے نہ سنوارا جاناں
میرے دل نے تجھے پل پل پکارا جاناں
بہی جس بحر محبت میں تھی میری کشتی
اسی نیّا کو لگا غم کا کنارا جاناں
میرے دل نے تجھے پل پل پکارا جاناں
بن گیا باغ محبت بھی کے ویراں بستی
گلاب عشق سے جس کو تھا سنوارا جاناں
میرے دل نے تجھے پل پل پکارا جاناں
کبھی دیکھی نہیں جس دل نے ویرانی اویس
ہے وہ دل بھی غم تنہائی کا مارا جاناں
میرے دل نے تجھے پل پل پکارا جاناں Awais Khan Laghari
تیری یاد بہت تڑپاتی ہے میں جب بھی تنہا ہوتا ہوں خاموشی صدا بن جاتی ھے
ہر پل میں اداس رہتا ہوں تیری یاد بہت تڑپاتی ھے
جب رات کو گھر کے آنگن میں میں گہری نیند میں سوتا ہوں
تیرے چھلنے کی میرے کانوں تک ہلکی سی آہٹ آتی ھے
غمغین و اداس محفل میں لیا نام تیرا جب جاتا ہے
تب پھول گلابی کھلتے ہیں ہر طرف خوشی چھا جاتی ہے
نظر چہرے تیرے پے پڑتی ہے آغاز صبح کا ہوتا ہے
خوشقسمت وہ دن ہوتا ہے صدیوں کی خوشی مل جاتی ہے
ساون کی بھیگی شاموں میں جب بارش برسا کرتی ہے
قوصِ قزح کے رنگوں سے تصویر تیری بن جاتی ہے Awais Khan Laghari
ہر پل میں اداس رہتا ہوں تیری یاد بہت تڑپاتی ھے
جب رات کو گھر کے آنگن میں میں گہری نیند میں سوتا ہوں
تیرے چھلنے کی میرے کانوں تک ہلکی سی آہٹ آتی ھے
غمغین و اداس محفل میں لیا نام تیرا جب جاتا ہے
تب پھول گلابی کھلتے ہیں ہر طرف خوشی چھا جاتی ہے
نظر چہرے تیرے پے پڑتی ہے آغاز صبح کا ہوتا ہے
خوشقسمت وہ دن ہوتا ہے صدیوں کی خوشی مل جاتی ہے
ساون کی بھیگی شاموں میں جب بارش برسا کرتی ہے
قوصِ قزح کے رنگوں سے تصویر تیری بن جاتی ہے Awais Khan Laghari
کبھی تہ آئو کیسے کٹتی ہیں بن تمہارے اداس شامیں کبھی تو آئو
چھین لیتی ہیں جیسے ہوش و حواس شامیں کبھی تو آئو
کہا تھا تم نے کہ لوٹ آئوں گا اس دسمبر کی بارشوں میں،
برس گذر گئے مگر نہ آئیں وہ خاص شامیں کبھی تو آئو
یہ سرد موسم ہمیشہ لاتا ہے یاد تیری ہی ساتھ اپنے،
تم سے ملنے کی تازہ کرتی ہیں آس شامیں کبھی تو آئو
اویس اب باقی چند لمحات ہی بچے ہیں سال کے بس،
لوٹ آئو کہ جا رہی ہیں حساس شامیں کبھی تو آئو
(یہ نظم دسمبر ٢٠١٢ کے آخری دنوں میں لکھی گئی) Awais Khan Laghari
چھین لیتی ہیں جیسے ہوش و حواس شامیں کبھی تو آئو
کہا تھا تم نے کہ لوٹ آئوں گا اس دسمبر کی بارشوں میں،
برس گذر گئے مگر نہ آئیں وہ خاص شامیں کبھی تو آئو
یہ سرد موسم ہمیشہ لاتا ہے یاد تیری ہی ساتھ اپنے،
تم سے ملنے کی تازہ کرتی ہیں آس شامیں کبھی تو آئو
اویس اب باقی چند لمحات ہی بچے ہیں سال کے بس،
لوٹ آئو کہ جا رہی ہیں حساس شامیں کبھی تو آئو
(یہ نظم دسمبر ٢٠١٢ کے آخری دنوں میں لکھی گئی) Awais Khan Laghari
اسے کہو کہ آ ملے جدا ہوا میں اس سے تو زخم ہیں جابجا ملے
عاشقی کے زخم کی دوا کرے شفا ملے
پلا کے جام عشق کا نشے میں چھوڑ کر صنم
چلا گیا جو ہمسفر اسے کہو کے آ ملے
تڑپ تڑپ کے جی رہا ہوں زندگی عذاب سی
بجھا دے پیاس دید کی کہ دل کو حوسلہ ملے
سفر بڑا طویل ہے کٹھن ہے راستہ مگر
دکھا دے راہ پیار کی سفر میں کچھ مزا ملے
اویس اس کی جستجو میں جان کیا جہان کیا؟
نثار اس پہ جان جے بھلے اجر ذرا ملے Awais Khan Laghari
عاشقی کے زخم کی دوا کرے شفا ملے
پلا کے جام عشق کا نشے میں چھوڑ کر صنم
چلا گیا جو ہمسفر اسے کہو کے آ ملے
تڑپ تڑپ کے جی رہا ہوں زندگی عذاب سی
بجھا دے پیاس دید کی کہ دل کو حوسلہ ملے
سفر بڑا طویل ہے کٹھن ہے راستہ مگر
دکھا دے راہ پیار کی سفر میں کچھ مزا ملے
اویس اس کی جستجو میں جان کیا جہان کیا؟
نثار اس پہ جان جے بھلے اجر ذرا ملے Awais Khan Laghari
محسوس ہوا تم لوٹ آئے چلنے لگی جب باد صبا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
سرد سا اک احساس ہوا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
بن تیرے جو منظر خالی تھا، دھندھلا سا اور تنہا سا تھا
وہ منظر سندر دکھنے لگا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
انتظار تیرے میں دل میرا بیچین ہی تھا برسوں سے بہت
میرے دل کو پھر سے قرار ملا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
جن رستوں پہ ہم تم ملتے تھے، جہاں بیٹھ کے باتیں کرتے تھے
ان رستوں پہ پھر سے پھول کھلا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
مجھے نیند نہ آتی تھی شب بھر، پر آج جب ایسی آنکھ لگی
اور خواب میں تم نے اویس کہا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے Awais Khan Laghari
سرد سا اک احساس ہوا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
بن تیرے جو منظر خالی تھا، دھندھلا سا اور تنہا سا تھا
وہ منظر سندر دکھنے لگا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
انتظار تیرے میں دل میرا بیچین ہی تھا برسوں سے بہت
میرے دل کو پھر سے قرار ملا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
جن رستوں پہ ہم تم ملتے تھے، جہاں بیٹھ کے باتیں کرتے تھے
ان رستوں پہ پھر سے پھول کھلا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے
مجھے نیند نہ آتی تھی شب بھر، پر آج جب ایسی آنکھ لگی
اور خواب میں تم نے اویس کہا، محسوس ہوا تم لوٹ آئے Awais Khan Laghari
چاندنی رات کتنی مدت ہوئی اب تو آئو صنم
لوٹ آئو صنم، چاندنی رات ہے
چاہت و پیار کے گیت گائو صنم
لوٹ آئو صنم، چاندنی رات ہے
تیری کوئل سی سر سننے کو ترسے دل
اپنے گیتوں کی دھن گنگنائو صنم
لوٹ آئو صنم، چاندنی رات ہے
درد کی قید میں قید میرا وجود
شہر زندان میں دیپ جلائو صنم
لوٹ آئو صنم، چاندنی رات ہے
جانے کس دوش میں تو نے چھوڑا مجھے
میری گستاخیاں بھول جائو صنم
لوٹ ائو صنم، چاندنی رات ہے
آنسئوں کی قتار تیری خاطر بہے
دل تڑپ کر کہے آ بھی جائو صنم
لوٹ آئو صنم، چاندنی رات ہے Awais Khan Laghari
لوٹ آئو صنم، چاندنی رات ہے
چاہت و پیار کے گیت گائو صنم
لوٹ آئو صنم، چاندنی رات ہے
تیری کوئل سی سر سننے کو ترسے دل
اپنے گیتوں کی دھن گنگنائو صنم
لوٹ آئو صنم، چاندنی رات ہے
درد کی قید میں قید میرا وجود
شہر زندان میں دیپ جلائو صنم
لوٹ آئو صنم، چاندنی رات ہے
جانے کس دوش میں تو نے چھوڑا مجھے
میری گستاخیاں بھول جائو صنم
لوٹ ائو صنم، چاندنی رات ہے
آنسئوں کی قتار تیری خاطر بہے
دل تڑپ کر کہے آ بھی جائو صنم
لوٹ آئو صنم، چاندنی رات ہے Awais Khan Laghari
زندگی کون کہتا ہے کہ غم کو ہے بھلاتی زندگی
سوچتا نادان ہے کہ ہے ہنساتی زندگی
دن گزرتا ہے اکیلائی میں اس کی یاد میں
رات میں بھی درد بن کر ہے ستاتی زندگی
آگ کے شعلے اگلتا ہے یہ دل کیوں بار بار
کون بتلائے مجھے ہے کیوں جلاتی زندگی
خون کے انسو بہاتی ہیں میری آنکھیں صنم
کیوں نہیں مجھ کو ہنساتی ہے کیوں رلاتی زندگی
کتنے برسوں سے میرے سپنوں کی ہے دنیا ویران
میرے اک اک خواب کو ہے توڑ جاتی زندگی
لوگ جیتے ہیں سمجھ کر زندگی ایش و عیاش
کاش اپنے جلوے مجھ کو بھی دکھاتی زندگی
اب یقیں آیا ہے مجھ کو زندگی ہے بیوف
زندگی کے سفر میں ہے چھوڑ جاتی زندگی Awais Khan Laghari
سوچتا نادان ہے کہ ہے ہنساتی زندگی
دن گزرتا ہے اکیلائی میں اس کی یاد میں
رات میں بھی درد بن کر ہے ستاتی زندگی
آگ کے شعلے اگلتا ہے یہ دل کیوں بار بار
کون بتلائے مجھے ہے کیوں جلاتی زندگی
خون کے انسو بہاتی ہیں میری آنکھیں صنم
کیوں نہیں مجھ کو ہنساتی ہے کیوں رلاتی زندگی
کتنے برسوں سے میرے سپنوں کی ہے دنیا ویران
میرے اک اک خواب کو ہے توڑ جاتی زندگی
لوگ جیتے ہیں سمجھ کر زندگی ایش و عیاش
کاش اپنے جلوے مجھ کو بھی دکھاتی زندگی
اب یقیں آیا ہے مجھ کو زندگی ہے بیوف
زندگی کے سفر میں ہے چھوڑ جاتی زندگی Awais Khan Laghari