Azhar Inayati Poetry, Ghazals & Shayari
Azhar Inayati Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Azhar Inayati shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Azhar Inayati poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Azhar Inayati Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Azhar Inayati poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
ہر ایک رات کو مہتاب دیکھنے کے لیے ہر ایک رات کو مہتاب دیکھنے کے لیے
میں جاگتا ہوں ترا خواب دیکھنے کے لیے
نہ جانے شہر میں کس کس سے جھوٹ بولوں گا
میں گھر کے پھولوں کو شاداب دیکھنے کے لیے
اسی لیے میں کسی اور کا نہ ہو جاؤں
مجھے وہ دے گیا اک خواب دیکھنے کے لیے
کسی نظر میں تو رہ جائے آخری منظر
کوئی تو ہو مجھے غرقاب دیکھنے کے لیے
عجیب سا ہے بہانا مگر تم آ جانا
ہمارے گاؤں کا سیلاب دیکھنے کے لیے
پڑوسیوں نے غلط رنگ دے دیا اظہرؔ
وہ چھت پہ آیا تھا مہتاب دیکھنے کے لیے Arooha
میں جاگتا ہوں ترا خواب دیکھنے کے لیے
نہ جانے شہر میں کس کس سے جھوٹ بولوں گا
میں گھر کے پھولوں کو شاداب دیکھنے کے لیے
اسی لیے میں کسی اور کا نہ ہو جاؤں
مجھے وہ دے گیا اک خواب دیکھنے کے لیے
کسی نظر میں تو رہ جائے آخری منظر
کوئی تو ہو مجھے غرقاب دیکھنے کے لیے
عجیب سا ہے بہانا مگر تم آ جانا
ہمارے گاؤں کا سیلاب دیکھنے کے لیے
پڑوسیوں نے غلط رنگ دے دیا اظہرؔ
وہ چھت پہ آیا تھا مہتاب دیکھنے کے لیے Arooha
بنائے ذہن پرندوں کی یہ قطار مرا بنائے ذہن پرندوں کی یہ قطار مرا
اسی نظارے سے کچھ کم ہو انتشار مرا
جو میں بھی آگ میں ہجرت کا تجربہ کرتا
مہاجروں ہی میں ہوتا وہاں شمار مرا
پھر اپنی آنکھیں سجائے ہوئے میں گھر آیا
سفر اک اور رہا اب کے خوش گوار مرا
تمام عمر تو خوابوں میں کٹ نہیں سکتی
بہت دنوں تو کیا اس نے انتظار مرا
یہ میرا شہر مری خامیوں سے واقف ہے
یہاں کسی کو نہ آئے گا اعتبار مرا
یہ لوگ صرف مری زندگی کے دشمن ہیں
مجسمہ یہ بنائیں گے شاندار مرا
مری بساط سے اظہرؔ بہت زیادہ تھیں
توقعات جو رکھتا تھا مجھ سے یار مرا saud
اسی نظارے سے کچھ کم ہو انتشار مرا
جو میں بھی آگ میں ہجرت کا تجربہ کرتا
مہاجروں ہی میں ہوتا وہاں شمار مرا
پھر اپنی آنکھیں سجائے ہوئے میں گھر آیا
سفر اک اور رہا اب کے خوش گوار مرا
تمام عمر تو خوابوں میں کٹ نہیں سکتی
بہت دنوں تو کیا اس نے انتظار مرا
یہ میرا شہر مری خامیوں سے واقف ہے
یہاں کسی کو نہ آئے گا اعتبار مرا
یہ لوگ صرف مری زندگی کے دشمن ہیں
مجسمہ یہ بنائیں گے شاندار مرا
مری بساط سے اظہرؔ بہت زیادہ تھیں
توقعات جو رکھتا تھا مجھ سے یار مرا saud
اس راستے میں جب کوئی سایہ نہ پائے گا اس راستے میں جب کوئی سایہ نہ پائے گا
یہ آخری درخت بہت یاد آئے گا
بچھڑے ہوؤں کی یاد تو آئے گی جیتے جی
موسم رفاقتوں کا پلٹ کر نہ آئے گا
تخلیق اور شکست کا دیکھیں گے لوگ فن
دریا حباب سطح پہ جب تک بنائے گا
ہر ہر قدم پہ آئنہ بردار ہے نظر
بے چہرگی کو کوئی کہاں تک چھپائے گا
میری صدا کا قد ہے فضا سے بھی کچھ بلند
ظالم فصیل شہر کہاں تک اٹھائے گا
تعریف کر رہا ہے ابھی تک جو آدمی
اٹھا تو میرے عیب ہزاروں گنائے گا Asfand
یہ آخری درخت بہت یاد آئے گا
بچھڑے ہوؤں کی یاد تو آئے گی جیتے جی
موسم رفاقتوں کا پلٹ کر نہ آئے گا
تخلیق اور شکست کا دیکھیں گے لوگ فن
دریا حباب سطح پہ جب تک بنائے گا
ہر ہر قدم پہ آئنہ بردار ہے نظر
بے چہرگی کو کوئی کہاں تک چھپائے گا
میری صدا کا قد ہے فضا سے بھی کچھ بلند
ظالم فصیل شہر کہاں تک اٹھائے گا
تعریف کر رہا ہے ابھی تک جو آدمی
اٹھا تو میرے عیب ہزاروں گنائے گا Asfand
اپنے آنچل میں چھپا کر مرے آنسو لے جا اپنے آنچل میں چھپا کر مرے آنسو لے جا
یاد رکھنے کو ملاقات کے جگنو لے جا
میں جسے ڈھونڈنے نکلا تھا اسے پا نہ سکا
اب جدھر جی ترا چاہے مجھے خوشبو لے جا
آ ذرا دیر کو اور مجھ سے ملاقات کے بعد
سوچنے کے لیے روشن کوئی پہلو لے جا
حادثے اونچی اڑانوں میں بہت ہوتے ہیں
تجربہ تجھ کو نہیں ہے مرے بازو لے جا
جو بھی اب ہاتھ ملاتا ہے تجھے پوچھتا ہے
آ مرے ہاتھوں سے یہ لمس کی خوشبو لے جا
لوگ اس شہر میں کیا جانے ہوں کیسے کیسے
میرا لہجہ مرے اخلاص کا جادو لے جا
imran
یاد رکھنے کو ملاقات کے جگنو لے جا
میں جسے ڈھونڈنے نکلا تھا اسے پا نہ سکا
اب جدھر جی ترا چاہے مجھے خوشبو لے جا
آ ذرا دیر کو اور مجھ سے ملاقات کے بعد
سوچنے کے لیے روشن کوئی پہلو لے جا
حادثے اونچی اڑانوں میں بہت ہوتے ہیں
تجربہ تجھ کو نہیں ہے مرے بازو لے جا
جو بھی اب ہاتھ ملاتا ہے تجھے پوچھتا ہے
آ مرے ہاتھوں سے یہ لمس کی خوشبو لے جا
لوگ اس شہر میں کیا جانے ہوں کیسے کیسے
میرا لہجہ مرے اخلاص کا جادو لے جا
imran
ابھی بچھڑا ہے وہ کچھ روز تو یاد آئے گا ابھی بچھڑا ہے وہ کچھ روز تو یاد آئے گا
نقش روشن ہے مگر نقش ہے دھندلائے گا
گھر سے کس طرح میں نکلوں کہ یہ مدھم سا چراغ
میں نہیں ہوں گا تو تنہائی میں بجھ جائے گا
اب مرے بعد کوئی سر بھی نہیں ہوگا طلوع
اب کسی سمت سے پتھر بھی نہیں آئے گا
میری قسمت تو یہی ہے کہ بھٹکنا ہے مجھے
راستے تو مرے ہم راہ کدھر جائے گا
اپنے ذہنوں میں رچا لیجیے اس دور کا رنگ
کوئی تصویر بنے گی تو یہ کام آئے گا
اتنے دن ہو گئے بچھڑے ہوئے اس سے اظہرؔ
مل بھی جائے گا تو پہچان نہیں پائے گا
Umair
نقش روشن ہے مگر نقش ہے دھندلائے گا
گھر سے کس طرح میں نکلوں کہ یہ مدھم سا چراغ
میں نہیں ہوں گا تو تنہائی میں بجھ جائے گا
اب مرے بعد کوئی سر بھی نہیں ہوگا طلوع
اب کسی سمت سے پتھر بھی نہیں آئے گا
میری قسمت تو یہی ہے کہ بھٹکنا ہے مجھے
راستے تو مرے ہم راہ کدھر جائے گا
اپنے ذہنوں میں رچا لیجیے اس دور کا رنگ
کوئی تصویر بنے گی تو یہ کام آئے گا
اتنے دن ہو گئے بچھڑے ہوئے اس سے اظہرؔ
مل بھی جائے گا تو پہچان نہیں پائے گا
Umair
Poetry Images
Azhar Inayati Poetry in Urdu
Azhar Inayati Poetry - Find latest collection of Azhar Inayati poetry in urdu, Azhar Inayati (اظہر عنایتی) shayari is very famous in Pakistan, India and around the world. Read all the love and sad ghazals written by Azhar Inayati.