Poetries by باسط ادیب
تمہارے تلخ لہجے کی عنایت مار ڈالے گی تمہارے تلخ لہجے کی عنایت مار ڈالے گی
اسی پر غور کرنے کی حمایت مار ڈالے گی
تری رسمی دعاؤں کو کبھی جو بھول جاؤں میں
تو میرے ذہن کو دل کی صداقت مار ڈالے گی
ارادہ چھوڑ جانے کا کبھی جو کر میں بیٹھوں تو
مگر مجھ کو زمانے کی سیاست مار ڈالے گی
قلم کو روک دیتا ہوں کبھی جو یاد آئے تو
مجھے اک دن محبت کی حماقت مار ڈالے گی
مجھے وہ روز کہتا ہے مگر یہ جانتا ہوں میں
محبت سے مرے دل کی بغاوت مار ڈالے گی
ترے بن گزرے لمحوں کی مجھے گر یاد آئی تو
انہی بس چار سالوں کی رفاقت مار ڈالے گی
ذرا تم سوچ کر کرنا یہاں پر ترک الفت کو
تمہیں میرے بگڑنے کی شرافت مار ڈالے گی
کہا بھی تھا تجھے باسط محبت سوچ کے کرنا
کہا تھا نا؟ رقیبوں کی عداوت مار ڈالے گی باسط ادیب
اسی پر غور کرنے کی حمایت مار ڈالے گی
تری رسمی دعاؤں کو کبھی جو بھول جاؤں میں
تو میرے ذہن کو دل کی صداقت مار ڈالے گی
ارادہ چھوڑ جانے کا کبھی جو کر میں بیٹھوں تو
مگر مجھ کو زمانے کی سیاست مار ڈالے گی
قلم کو روک دیتا ہوں کبھی جو یاد آئے تو
مجھے اک دن محبت کی حماقت مار ڈالے گی
مجھے وہ روز کہتا ہے مگر یہ جانتا ہوں میں
محبت سے مرے دل کی بغاوت مار ڈالے گی
ترے بن گزرے لمحوں کی مجھے گر یاد آئی تو
انہی بس چار سالوں کی رفاقت مار ڈالے گی
ذرا تم سوچ کر کرنا یہاں پر ترک الفت کو
تمہیں میرے بگڑنے کی شرافت مار ڈالے گی
کہا بھی تھا تجھے باسط محبت سوچ کے کرنا
کہا تھا نا؟ رقیبوں کی عداوت مار ڈالے گی باسط ادیب