Bismil Allahabadi Poetry, Ghazals & Shayari
Bismil Allahabadi Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Bismil Allahabadi shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Bismil Allahabadi poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Bismil Allahabadi Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Bismil Allahabadi poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
وہ جیتے ہیں لیکن ان کو مرنے کے سوا کچھ کام نہیں
افلاک کی گردش سے دم بھر دنیا میں ہمیں آرام نہیں
وہ دن نہیں وہ اب رات نہیں وہ صبح نہیں وہ شام نہیں
کیوں ہم نے محبت کی ان سے دقت میں پھنسے زحمت میں پھنسے
آغاز ہی میں دل میں کہتا تھا اچھا اس کا انجام نہیں
اس کا بھی الم اس کا بھی قلق یہ غم بھی ہمیں وہ غم بھی ہمیں
جینے کو غنیمت سمجھے تھے جینے میں مگر آرام نہیں
گلشن میں خزاں اب آ پہنچی مے خانے میں جی کیوں کر بہلے
وہ رنگ نہیں وہ لطف نہیں وہ دور نہیں وہ جام نہیں
ہر سانس سے آتی ہے یہ صدا مرنے کے لئے تیار رہو
جینے سے نہیں کچھ دلچسپی جینے سے ہمیں کچھ کام نہیں
قاتل کو یہ سمجھا دے کوئی نالے سے فغاں سے شیون سے
بسمل نہ کروں میں اے بسملؔ تو بسمل میرا نام نہیں fabeeha
کوئی پروانہ جل مرنے کو کیا محفل میں باقی ہے
ہزاروں اٹھ گئے دنیا سے اپنی جان دے دے کر
مگر اک بھیڑ پھر بھی کوچۂ قاتل میں باقی ہے
ہوئے وہ مطمئن کیوں صرف میرے دم نکلنے پر
ابھی تو ایک دنیائے تمنا دل میں باقی ہے
ہوا تھا غرق بحر عشق اس انداز سے کوئی
کہ نقشہ ڈوبنے کا دیدۂ ساحل میں باقی ہے
قضا سے کوئی یہ کہہ دے کہ مشتاق شہادت ہوں
ابھی اک مرنے والا کوچۂ قاتل میں باقی ہے
کہاں فرصت ہجوم رنج و غم سے ہم جو یہ جانچیں
کہ نکلی کیا تمنا کیا تمنا دل میں باقی ہے
ابھی سے اپنا دل تھامے ہوئے کیوں لوگ بیٹھے ہیں
ابھی تو حشر اٹھنے کو تری محفل میں باقی ہے
وہاں تھے جمع جتنے مرنے والے مر گئے وہ سب
قضا لے دے کے بس اب کوچۂ قاتل میں باقی ہے
ابھی سے تو نے قاتل میان میں تلوار کیوں رکھ لی
ابھی تو جان تھوڑی سی تن بسملؔ میں باقی ہے tufail
کوئی پروانہ جل مرنے کو کیا محفل میں باقی ہے
ہزاروں اٹھ گئے دنیا سے اپنی جان دے دے کر
مگر اک بھیڑ پھر بھی کوچۂ قاتل میں باقی ہے
ہوئے وہ مطمئن کیوں صرف میرے دم نکلنے پر
ابھی تو ایک دنیائے تمنا دل میں باقی ہے
ہوا تھا غرق بحر عشق اس انداز سے کوئی
کہ نقشہ ڈوبنے کا دیدۂ ساحل میں باقی ہے
قضا سے کوئی یہ کہہ دے کہ مشتاق شہادت ہوں
ابھی اک مرنے والا کوچۂ قاتل میں باقی ہے
کہاں فرصت ہجوم رنج و غم سے ہم جو یہ جانچیں
کہ نکلی کیا تمنا کیا تمنا دل میں باقی ہے
ابھی سے اپنا دل تھامے ہوئے کیوں لوگ بیٹھے ہیں
ابھی تو حشر اٹھنے کو تری محفل میں باقی ہے
وہاں تھے جمع جتنے مرنے والے مر گئے وہ سب
قضا لے دے کے بس اب کوچۂ قاتل میں باقی ہے
ابھی سے تو نے قاتل میان میں تلوار کیوں رکھ لی
ابھی تو جان تھوڑی سی تن بسملؔ میں باقی ہے bilal
Bismil Allahabadi Poetry in Urdu
Bismil Allahabadi Poetry - Find latest collection of Bismil Allahabadi poetry in urdu, Bismil Allahabadi (بسمل الہ آبادی) shayari is very famous in Pakistan, India and around the world. Read all the love and sad ghazals written by Bismil Allahabadi.