Poetries by Ch Jahangir Zafar Bhatti
روکنا ہے سب جرائم کو مٹانا ہے اس سے برائی کا نشان روکنا ہے سب جرائم کو مٹانا ہے اس سے برائی کا نشان
یوں کرے ترقی کہ رہے نہ خشک سالی کا ذرہ بھی امکان
بنا کر امن کا گہوارہ رہنا ہے اس میں امن و سکون سے
ہو فخر کہ ہم ہیں اسکے شہری ایسی اچھی ہو اسکی پہچان
کرنی ہے سب کو محنت یہ سوچ کر کامیابی بنے ہمارا مقدر
حاصل کرنی ہے بس ہم کو فتح چاہے کوئی بھی ہو میدان
مٹانا ہے خود سے سندھی بلوچی پنجابی پٹھان کے فرق کو
بھُلا کر نفرتیں محبتیں بانٹیں ہر طرف سب کا ہو یہ ارمان
کرنا ہے خود سے عزم کہ رہے پرچمِ حلالی ہمیشہ بلند و بالا
کیونکہ میں ہوں پاکستان سے اور مجھ سے ہے میرا پاکستان Ch Jahangir Zafar Bhatti
یوں کرے ترقی کہ رہے نہ خشک سالی کا ذرہ بھی امکان
بنا کر امن کا گہوارہ رہنا ہے اس میں امن و سکون سے
ہو فخر کہ ہم ہیں اسکے شہری ایسی اچھی ہو اسکی پہچان
کرنی ہے سب کو محنت یہ سوچ کر کامیابی بنے ہمارا مقدر
حاصل کرنی ہے بس ہم کو فتح چاہے کوئی بھی ہو میدان
مٹانا ہے خود سے سندھی بلوچی پنجابی پٹھان کے فرق کو
بھُلا کر نفرتیں محبتیں بانٹیں ہر طرف سب کا ہو یہ ارمان
کرنا ہے خود سے عزم کہ رہے پرچمِ حلالی ہمیشہ بلند و بالا
کیونکہ میں ہوں پاکستان سے اور مجھ سے ہے میرا پاکستان Ch Jahangir Zafar Bhatti
میں وفا کر کے بھی تیرا مُجرم میں وفا کر کے بھی تیرا مُجرم
تو بےوفا ہو کے بھی میرا مِحرم Ch Jahangir Zafar Bhatti
تو بےوفا ہو کے بھی میرا مِحرم Ch Jahangir Zafar Bhatti
یا الٰہی کر مجھ پر کرم یا الٰہی کر مجھ پر کرم، اپنے نور سے منور میرا سینہ کر دے
لگا دے جو مجھے پار، میری تقدیر میں بھی وہ سفینہ کر دے
کوئی آئے جو اِک بار، کرے پھر سے مجھے ملنے کی چاہت
خوشیاں بانٹےسب کو، دل میرے کو تو ایسا خزینہ کر دے
ہو گیا ہوں اب بیزار بہت میں اس زندگی کی تنگیوں سے
ہونا ہے اب مسرور مجھے، عطا آقا کی خوشبوِ پسینہ کر دے
مِٹ جائیں سب خواہشات، ہو جائے کچھ ایسی نوازیش
نہیں چاہیے حکمرانی دُنیا کی، مجھے بس خادمِ مدینہ کر دے
یوں گزرے میری زندگی، ہو ہر سو سبز گنبد کے نظارے
جس میں ہو میری موت، اسکو ربیع الاول کا مہینہ کر دے Ch Jahangir Zafar Bhatti
لگا دے جو مجھے پار، میری تقدیر میں بھی وہ سفینہ کر دے
کوئی آئے جو اِک بار، کرے پھر سے مجھے ملنے کی چاہت
خوشیاں بانٹےسب کو، دل میرے کو تو ایسا خزینہ کر دے
ہو گیا ہوں اب بیزار بہت میں اس زندگی کی تنگیوں سے
ہونا ہے اب مسرور مجھے، عطا آقا کی خوشبوِ پسینہ کر دے
مِٹ جائیں سب خواہشات، ہو جائے کچھ ایسی نوازیش
نہیں چاہیے حکمرانی دُنیا کی، مجھے بس خادمِ مدینہ کر دے
یوں گزرے میری زندگی، ہو ہر سو سبز گنبد کے نظارے
جس میں ہو میری موت، اسکو ربیع الاول کا مہینہ کر دے Ch Jahangir Zafar Bhatti