Poetries by Faisal Sheikh
سُوجا سُوجا سا منہ لگتا ہے بیگم سے دو دو ہاتھ کے بعد سُوجا سُوجا سا منہ لگتا ہے بیگم سے دو دو ہاتھ کے بعد
کھانا ملتا ہے ہمیں روز اِسی پیار کے بعد
ہائے وائے بھی نہیں کر سکتا
گھورتی رہتی ہے ظالم مجھے شکار کے بعد
کل پڑوسن نے فقط ٹائم کا ہی پوچھا تھا
پھر جو بیتی مت پوچھو ساڑھے چار کے بعد
لگا کے سرخی پاؤڈر کالے مسکارے کے ساتھ
اور بھیانک لگتی ہے وہ مجھے سنگھار کے بعد
بنا کے مرچوں کا سالن روٹی کباب کے ساتھ
ساری چٹنی بھی کھا جاتی ہے اچار کے بعد
اس کے جانے سے جو آجاتی ہے منہ پہ رونق
کتنا پیارا سا یہ گھر لگتا ہے گلنار کے بعد Faisal Sheikh
کھانا ملتا ہے ہمیں روز اِسی پیار کے بعد
ہائے وائے بھی نہیں کر سکتا
گھورتی رہتی ہے ظالم مجھے شکار کے بعد
کل پڑوسن نے فقط ٹائم کا ہی پوچھا تھا
پھر جو بیتی مت پوچھو ساڑھے چار کے بعد
لگا کے سرخی پاؤڈر کالے مسکارے کے ساتھ
اور بھیانک لگتی ہے وہ مجھے سنگھار کے بعد
بنا کے مرچوں کا سالن روٹی کباب کے ساتھ
ساری چٹنی بھی کھا جاتی ہے اچار کے بعد
اس کے جانے سے جو آجاتی ہے منہ پہ رونق
کتنا پیارا سا یہ گھر لگتا ہے گلنار کے بعد Faisal Sheikh
ہو نہیں سکتے ختم بیگم کے کام ہو نہیں سکتے ختم بیگم کے کام
بیِت جائے گی یوں ہی عمرِ تمام
تازہ سبزی سستی دالیں روکھا گوشت
بعد آفس کے گزر جاتی اس میں اپنی شام
آج بکرے کی کلیجی ڈھونڈ کر لانی ہے پھر
گائے کی لا کے لگا دونگا کسی بکرے کا نام
سٹپٹا سا جاتا ہوں سامان دیتے وقت اسے
گھور کر جب پوچھتی ہے سب کے دام
خواب میں بھی آتی ہے ظالم نظر
خوفِ میں بیگم کہ آیا وہ مقام
میکے وہ جائے تو دے کہ دو سو کام
آتے ہی فرماتی ہے کہ ہوگیا عیش و آرام
سوچتا ہوں کس کا دل میں نے دکھایا اس قدر
جو مجھے قدرت نے بخشا یہ انعام
چُلو بھر پانی میں کب کا ڈوب کر مر جاتا میں
گر نہ ہوتی خودکشی کمبخت حرام Faisal Sheikh
بیِت جائے گی یوں ہی عمرِ تمام
تازہ سبزی سستی دالیں روکھا گوشت
بعد آفس کے گزر جاتی اس میں اپنی شام
آج بکرے کی کلیجی ڈھونڈ کر لانی ہے پھر
گائے کی لا کے لگا دونگا کسی بکرے کا نام
سٹپٹا سا جاتا ہوں سامان دیتے وقت اسے
گھور کر جب پوچھتی ہے سب کے دام
خواب میں بھی آتی ہے ظالم نظر
خوفِ میں بیگم کہ آیا وہ مقام
میکے وہ جائے تو دے کہ دو سو کام
آتے ہی فرماتی ہے کہ ہوگیا عیش و آرام
سوچتا ہوں کس کا دل میں نے دکھایا اس قدر
جو مجھے قدرت نے بخشا یہ انعام
چُلو بھر پانی میں کب کا ڈوب کر مر جاتا میں
گر نہ ہوتی خودکشی کمبخت حرام Faisal Sheikh
سرد ان راتوں میں سرد ان راتوں میں بے کیف سما ہوتا ہے
ہاں کبھی تم سے بچھرنے کا غم ہوتا ہوتا ہے
پلکیں موندے ہوئے خاموش پڑے رہتے ہیں
بند ان آنکھوں میں چہرہ صنم ہوتا ہے
رگِ جاں میں اترتی ہو تنہائی کا دکھ
بیتے لمحوں کی یادوں سے کم ہوتا ہے
دھیرے دھیرے گزرتی رات کا ڈر
ساتھ صبح کے ختم ہوتا ہے
کٹ رہی ہے زیست مگر تیری جدائی کا غم
مجھ کو دن رات صنم تیری قسم ہوتا ہے Faisal Sheikh
ہاں کبھی تم سے بچھرنے کا غم ہوتا ہوتا ہے
پلکیں موندے ہوئے خاموش پڑے رہتے ہیں
بند ان آنکھوں میں چہرہ صنم ہوتا ہے
رگِ جاں میں اترتی ہو تنہائی کا دکھ
بیتے لمحوں کی یادوں سے کم ہوتا ہے
دھیرے دھیرے گزرتی رات کا ڈر
ساتھ صبح کے ختم ہوتا ہے
کٹ رہی ہے زیست مگر تیری جدائی کا غم
مجھ کو دن رات صنم تیری قسم ہوتا ہے Faisal Sheikh
ہر شام بزمِ ہجر سے آباد رہے گی ہر شام بزمِ ہجر سے آباد رہے گی
ہر شب ڈھلے تک دل میں تیری یاد رہے گی
پل پل کو میرے درد کا احسا س بڑھے گا
ہونٹوں پہ تیرے ہجر کی فریاد رہے گی
ہر صبح کو جاگیں گی نئی سوچ کی کرنیں
ہر پہر تیرے ذکر سے آباد رہے گی
تو مجھ سے الگ رہ کہ نئی زیست جئے گا
پر بن تیرے یہ زندگی برباد رہے گی
پا بہ زنجیر تیرے ہجر میں ہو کر بھی صنم
یہ ذات میری عشق میں سرشار رہے گی Faisal Sheikh
ہر شب ڈھلے تک دل میں تیری یاد رہے گی
پل پل کو میرے درد کا احسا س بڑھے گا
ہونٹوں پہ تیرے ہجر کی فریاد رہے گی
ہر صبح کو جاگیں گی نئی سوچ کی کرنیں
ہر پہر تیرے ذکر سے آباد رہے گی
تو مجھ سے الگ رہ کہ نئی زیست جئے گا
پر بن تیرے یہ زندگی برباد رہے گی
پا بہ زنجیر تیرے ہجر میں ہو کر بھی صنم
یہ ذات میری عشق میں سرشار رہے گی Faisal Sheikh