مشکِ تر سے معطر ہیں میرے مولا علی
تجلیات کا محور ہیں میرے مولا علی
کہا نبی نے اَنّتَّ اَخِّی ہے کس کے لیے
بنے جو نفسِ پیمبر ہیں میرے مولا علی
ہیں شہر علم محمد علی ہیں دروازہ
نبی کے علم کا مظہر ہیں میرے مولا علی
نبی کے سارے صحابہ میں دیکھ لو تم جو
بلند و بالا و بہتر ہیں میرے مولا علی
میں ڈگمگا نہیں سکتا کسی بھی میداں میں
کہ رہنما اور رہبر ہیں میرے مولا علی
بلا یا سورج واپس نبی نے جانب عصر
مہر و مہ سے منور ہیں میرے مولا علی
ولی و غوث قطب بھی مرید جن کے ہیں
وہ پیشوائے قلندر ہیں میرے مولا علی
وظیفہ شام و سحر کا ہے اپنا تو شاہ میر
ہیں میرے مولا علی بس ہیں میرے مولا علی