فنا دید میں آب نہ ہوگا
جو کچھ ہوگا ثوراب ہی ہوگا
دلِ امید کی آہِ فرنگ میں زرد نہ ہوگا
جو ہوگا نایاب ہی ہوگا
اکثر میں اِس ھوش میں رہتا ہوں
دلِ من تو ناشاد ہے کیا شاد نہ ہوگا
مگر چلو ابھی سمامیں حکمِ قمر ٹہرا
لیکن کیا شک ہے کل طلوعِ آفتاب نہ ہوگا
پستئی عالم کی فراق میں جدائی ہی سہی
مگر منم کا خواب کوئی خواب نہ ہوگا
کون میں، کہو عبد صنم مجھے نہ کے اسؔعد
وصلِ عشق بھی کیا وجود سے پاک نہ ہوگا