Add Poetry

Poetries by ابن نیاز

الوداع الوداع کس نے کہا تھا
تم ہمسفر بنو
جو بن ہی گئے تھے
تو نبھانا بھی سیکھ لیتے
سفر کے سارے اطوار
رہگزر کے سارے طریقے
اونچ نیچ تو شیوہ ہے
زندگی میں بدلنے کا
مگر یہ کیا
کہ روٹھ گئے تم
اک چھوٹی سی بات پر
یہ تو نہیں کہا تھا میں نے
مجھے چھوڑ کر تم چلے جاؤ
اس دنیا کو میرے لیے تم
جہنم زار بنا جاؤ
تم جیسے جانتے نہیں تھے
کہ تمھارے بن
میں جی تو لوں گا
سانس بھی میری چلتی ہوں گی
مگر جسے کہتے ہیں زندگی
وہ تھم گئی ہو گی
پھر بھی وفا تم نبھا نہ سکے
مگر نہیں
یہ میں ہی ہوں جو اب تک
زندہ ہوں ، دھڑکن چل رہی ہے
بے وفا میں ہوں
میری جاں ، میں ہوں
جو وعدہ کیا تھا کہ سنگ چلیں گے
زندگی کے سنگ، موت کے سنگ
مگر دیکھو
دیکھو اے دنیا والو
مجھے دیکھ لو تم
جو دیکھنا ہو کسی ایسے کو
جو ساتھ رستے میں چھوڑ جائے
پہنچا کر منزل پر ہمراہی کو
خود منہ موڑ کر پلٹ آئے
دعا اب یہی ہے میری
دعا اب یہی ہے سب کی
کرے جو خدا رتبہ بلند
تیرا نام بھی ہو شامل
فہرستِ جداگانہ میں
نبیوں میں، صادقین میں بھی
شہیدوں میں ہو
اور فہرستِ صالحین میں بھی
بس یہی ہے میری دعا
فردوسِ بریں میں ہو ٹھکانہ تیرا
الوداع الوداع
اے میری زندگی کے ساتھی
الوداع الوداع۔۔
Ibn e Niaz
قصور کے غمزدہ بچوں کے نام تم بے قصور ہو
معصومیت سے چْور ہو
ابھی تو کھیلنے کے دن تھے
ابھی تو پالنے کے دن تھے
کہاں پھنس گئے تم
ان درندوں کے چنگل میں
کیسے مان گئے تم
ان کی چکنی چپڑی باتوں کو۔۔
کیا فانٹا کی اک ٹافی کافی تھی
یا پھر دس روپے جیب خرچ دیا تھا؟
لیکن میرے بچو!
جو سچ مانو تو
قصور ہر گز نہیں تمھارا۔۔
تمھیں کیا معلوم زندگی کیا ہے؟
تمھیں کیا معلوم
کھیل کھیل میں کون کیا کھیلتا ہے؟
تم نہیں جانتے۔۔
کہ یہ درندے شہر کے
بڑے چاپلوس ہوتے ہیں
تمھیں رجھائیں گے
تمھیں سمجھائیں گے
تمھارے بدن کو دھیرے دھیرے
اپنے منحوس ہاتھوں سے سہلائیں گے۔
کاش کہ تمھارے پاپا
اور تمھاری ممی بھی
یہ خیال بھی رکھتے تمھارا۔۔
کہ کیوں تم کھوئے کھوئے رہتے تھے۔
ایک دم سے کیوں لالچ نے آ گھیرا تھا۔۔
کیوں دل نہیں لگتا تھا تب تمھارا
گھر کے کاموں میں
نہ سکول کے کاموں میں۔
کیوں وقت بے وقت باہر نکلتے تھے۔۔
کیوں چھپ چھپ کر تم روتے تھے۔
کاش تمھاری ممی
کھانے پینے میں
اور کپڑوں کی خوبصورتی میں
تمھیں نہ ڈھونڈتیں۔۔
تمھیں کچھ سکھا دیتیں
قرآن کا علم بھی
اور سنتِ رسول ? کیا ہے؟
یہ بھی بتا دیتیں۔
کون ساتھی ہے تمھارا اور کون ابنْ الوقت۔۔۔
یہ تربیت بھی لازمی تھی۔
تمھارے پاپا کو چاہیے تھا
بتاتے تم کو
زندگی کی اونچ نیچ۔۔
محبت کیا ہے، ہوس کیا ہے؟
پاتال میں کیسے۔۔
یہ سطوت کیا ہے؟
کوئی چھوئے جو تیرے نازک بدن کو
تو تم جان لو،
تمھیں معلوم ہو۔۔
محبت میں یہ لمس
یا پھر ہوس کا مارا۔۔
مگر افسوس سے کہوں گا!
ان کو خود سے نہیں فرصت
اور ان میں نہیں ہے اتنی جرا 191ت۔
اب جو پھیلا ہے زمانے میں
یہ زہرِ قاتلانہ
سن کر ، پڑھ کر
ہر فرد ہوا ہے دیوانہ۔۔
افسوس کے اظہار سے
دے مارا ہے لفظوں کا تازیانہ۔۔
مگر افسوس ہے ، صد افسوس ہے۔۔
میڈیا ہمارا خاموش ہے۔
کہنے کو تو منصفوں نے
حق کا اعلان کیا ہے
سچ بات کو ماننے کا
انصاف کو پھیلانے کا
بھرپور اعلان کیا ہے۔۔
مگر یہ کیا؟
سردار ہمارے شامل ہیں
ان کاموں کے ماہر ہیں
جرمِ سیاہ کو گورا سمجھیں
اور بکھری کالک کو بس نقطہ بولیں۔۔
پھر یہ کیسی ہے منصفی۔۔
ثبوت بھی ہیںِ گواہ بھی ہیں
اور سب کے سب جانکاہ بھی ہیں۔۔۔
کہوں گا تو بس یہی کہ۔۔
کہیں ثابت نہ ہو جائے اقبال کی یہ بات
ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات۔۔۔
ابن نیاز
Famous Poets
View More Poets