Poet: Asghar Nadeem Syed
جب میں خوابوں کی سطح سے گرتا ہوں
وہ ہنستے ہیں
اور آسمان کی بجلی ان کے دانتوں میں پھنس جاتی ہے
جب تیس دنوں کی سیڑھی سے ہر ماہ میں نیچے گرتا ہوں
وہ ہنستے ہیں
اور ان کے ہاتھ میں میرے بدن کی مٹی ہے
جب کچی سیاہی اور قینچی سے لکھے ہوئے اخبار سے نیچے گرتا ہوں
وہ ہنستے ہیں
اور ان کے ہاتھ میں میرے نام کی کلغی ہے
جب ہوا اور دھوپ کے ہاتھ سے چھوٹ کے گرتا ہوں
وہ ہنستے ہیں
اور ان کے ہاتھ میں میرے دل کی پتیاں ہیں
جب محبوبہ کے دھیان سے نیچے گرتا ہوں
وہ ہنستے ہیں
اور ان کے ہاتھ میں میری آنکھ کا پانی ہے
جب میں کتاب کے سچ اور دن کے جھوٹ سے نیچے گرتا ہوں
وہ ہنستے ہیں
اور ان کے ہاتھ میں میری عمر کے صفحے ہیں
میں گرتا ہوں
اور ان کو یہ معلوم نہیں
میں بالکل ایسے گرتا ہوں کہ
جیسے پکے ہوئے پھل میں سے بیج کا دانہ گرتا ہے
میں اپنی زمین پہ بالکل ایسے گرتا ہوں
Jab Mein Khowaboon Ki Satah Se Girta Hon Poetry - Urdu poetry is filled with so many emotions and insights. Just like this couplet of Asghar Nadeem Syed poetry in which says Jab Mein Khowaboon Ki Satah Se Girta Hon. You will find 2 lines and ghazals in image & text form on Asghar Nadeem Syed shayari. Within the vast realm of Urdu poetry, you'll discover a diverse spectrum of themes like sad, love, friendship, mother, father and Islam. Renowned poets such as Allama Iqbal, John Elia, Ahmad Faraz, and Mirza Ghalib has beautifully written Urdu shayari about these timeless themes.