Poet: عمیر نجمی
جہان بھر کی تمام آنکھیں نچوڑ کر جتنا نم بنے گا
یہ کل ملا کر بھی ہجر کی رات میرے گریہ سے کم بنے گا
میں دشت ہوں یہ مغالطہ ہے نہ شاعرانہ مبالغہ ہے
مرے بدن پر کہیں قدم رکھ کے دیکھ نقش قدم بنے گا
ہمارا لاشہ بہاؤ ورنہ لحد مقدس مزار ہوگی
یہ سرخ کرتا جلاؤ ورنہ بغاوتوں کا علم بنے گا
تو کیوں نہ ہم پانچ سات دن تک مزید سوچیں بنانے سے قبل
مری چھٹی حس بتا رہی ہے یہ رشتہ ٹوٹے گا غم بنے گا
مجھ ایسے لوگوں کا ٹیڑھ پن قدرتی ہے سو اعتراض کیسا
شدید نم خاک سے جو پیکر بنے گا یہ طے ہے خم بنے گا
سنا ہوا ہے جہاں میں بے کار کچھ نہیں ہے سو جی رہے ہیں
بنا ہوا ہے یقیں کہ اس رائیگانی سے کچھ اہم بنے گا
کہ شاہزادے کی عادتیں دیکھ کر سبھی اس پر متفق ہیں
یہ جوں ہی حاکم بنا محل کا وسیع رقبہ حرم بنے گا
میں ایک ترتیب سے لگاتا رہا ہوں اب تک سکوت اپنا
صدا کے وقفے نکال اس کو شروع سے سن ردھم بنے گا
سفید رومال جب کبوتر نہیں بنا تو وہ شعبدہ باز
پلٹنے والوں سے کہہ رہا تھا رکو خدا کی قسم بنے گا
Jahan Bhar Ki Tamam Ankhen Nichor Kar Jitna Num Banay Ga Poetry - Urdu poetry is filled with so many emotions and insights. Just like this couplet of Umair Najmi poetry in which says Jahan Bhar Ki Tamam Ankhen Nichor Kar Jitna Num Banay Ga. You will find 2 lines and ghazals in image & text form on Umair Najmi shayari. Within the vast realm of Urdu poetry, you'll discover a diverse spectrum of themes like sad, love, friendship, mother, father and Islam. Renowned poets such as Allama Iqbal, John Elia, Ahmad Faraz, and Mirza Ghalib has beautifully written Urdu shayari about these timeless themes.