Poetries by kamran khan
محبت مار ڈالے گی محبت مار ڈالے گی
تمہیں شاید یہ لگتا ہے
محبت خوبصورت ہے
تمہارا گھر سنوارے گی
تمہیں یوں ہی نِکھارے گی
تمہیں اپنا بنا لے گی
تمہیں شاید یہ لگتا ہے
محبت رب کی صورت ہے
تمہیں دکھ سے نکالے گی
تمہارے درد سمجھے گی
تمہارے غم سنبھالے گی
مجھے معلوم ہے اتنا
محبت شب کی صورت ہے
اجالوں کو یہ کھا لے گی
تمہیں تم سے چُرا لے گی
تمہیں پاگل بنا دے گی
محبت مار دیتی ہے
محبت مار ڈالے گی Kamran Khan
تمہیں شاید یہ لگتا ہے
محبت خوبصورت ہے
تمہارا گھر سنوارے گی
تمہیں یوں ہی نِکھارے گی
تمہیں اپنا بنا لے گی
تمہیں شاید یہ لگتا ہے
محبت رب کی صورت ہے
تمہیں دکھ سے نکالے گی
تمہارے درد سمجھے گی
تمہارے غم سنبھالے گی
مجھے معلوم ہے اتنا
محبت شب کی صورت ہے
اجالوں کو یہ کھا لے گی
تمہیں تم سے چُرا لے گی
تمہیں پاگل بنا دے گی
محبت مار دیتی ہے
محبت مار ڈالے گی Kamran Khan
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
تیرا سجّن یورپ نہ امریکہ
تیرا ساتھی چین نہ جاپان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
نہ کر بھروسہ غیروں کی مدد پر
اپنی زمیں اور اپنوں پر نظر کر
اور رکھ اپنی طاقت پر ایمان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
دساور کا مال جو کھائے
ہڈ حرام وہ ہوتا جائے
بھر اپنے کھیتوں سے کھلیان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
دہشتگرد کہہ کر نہ گِرا
اپنوں کی لاشیں جا بجا
اپنے خون کی کر پہچان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
کرے جو تو محنت مزدوری
دال روٹی بن جائے حلوہ پوری
حق حلال کی اب تُو ٹھان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان Kamran Khan
تیرا سجّن یورپ نہ امریکہ
تیرا ساتھی چین نہ جاپان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
نہ کر بھروسہ غیروں کی مدد پر
اپنی زمیں اور اپنوں پر نظر کر
اور رکھ اپنی طاقت پر ایمان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
دساور کا مال جو کھائے
ہڈ حرام وہ ہوتا جائے
بھر اپنے کھیتوں سے کھلیان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
دہشتگرد کہہ کر نہ گِرا
اپنوں کی لاشیں جا بجا
اپنے خون کی کر پہچان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان
کرے جو تو محنت مزدوری
دال روٹی بن جائے حلوہ پوری
حق حلال کی اب تُو ٹھان
اُٹھ پاکستانی اپنا آپ پہچان Kamran Khan
تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں
یہ شرمیلی نظر کہہ دے تو کچھ گستاخیاں کر لوں
بہار آئی ہے بلبل دردِ دل کہتی ہے پھولوں سے
کہو تو میں بھی اپنا دردِ دل تم سے بیاں کر لوں
ہزاروں شوخ ارماں لے رہے ہیں چٹکیاں دل میں
حیا ان کی اجازت دے تو کچھ بیباکیاں کر لوں
کوئی صورت تو ہو دنیائے فانی میں بہلنے کی
ٹھہر جا اے جوانی ماتمِ عمر رواں کر لوں
چمن میں ہیں بہم پروانہ و شمع و گل و بلبل
اجازت ہو تو میں بھی حالِ دل اپنا بیاں کر لوں
کسے معلوم کب کس وقت کس پر گر پڑے بجلی
ابھی سے میں چمن میں چل کر آباد آشیاں کر لوں
مجھے دونوں جہاں میں ایک وہ مل جائیں گر اختر
تو اپنی حسرتوں کو بے نیازِ دو جہاں کر لوں Kamran Khan
یہ شرمیلی نظر کہہ دے تو کچھ گستاخیاں کر لوں
بہار آئی ہے بلبل دردِ دل کہتی ہے پھولوں سے
کہو تو میں بھی اپنا دردِ دل تم سے بیاں کر لوں
ہزاروں شوخ ارماں لے رہے ہیں چٹکیاں دل میں
حیا ان کی اجازت دے تو کچھ بیباکیاں کر لوں
کوئی صورت تو ہو دنیائے فانی میں بہلنے کی
ٹھہر جا اے جوانی ماتمِ عمر رواں کر لوں
چمن میں ہیں بہم پروانہ و شمع و گل و بلبل
اجازت ہو تو میں بھی حالِ دل اپنا بیاں کر لوں
کسے معلوم کب کس وقت کس پر گر پڑے بجلی
ابھی سے میں چمن میں چل کر آباد آشیاں کر لوں
مجھے دونوں جہاں میں ایک وہ مل جائیں گر اختر
تو اپنی حسرتوں کو بے نیازِ دو جہاں کر لوں Kamran Khan
زخمِ امید بھر گیا کب کا زخمِ امید بھر گیا کب کا
قیس تو اپنے گھر گیا کب کا
آپ اک اور نیند لے لیجئے
قافلہ کُوچ کر گیا کب کا
دکھ کا لمحہ ازل ابد لمحہ
وقت کے پار اتر گیا کب کا
اپنا منہ اب تو مت دکھاؤ مجھے
ناصحو، میں سُدھر گیا کب کا
نشہ ہونے کا بےطرح تھا کبھی
پر وہ ظالم اتر گیا کب کا
آپ اب پوچھنے کو آئے ہیں؟
دل میری جاں، مر گیا کب کا kamran khan
قیس تو اپنے گھر گیا کب کا
آپ اک اور نیند لے لیجئے
قافلہ کُوچ کر گیا کب کا
دکھ کا لمحہ ازل ابد لمحہ
وقت کے پار اتر گیا کب کا
اپنا منہ اب تو مت دکھاؤ مجھے
ناصحو، میں سُدھر گیا کب کا
نشہ ہونے کا بےطرح تھا کبھی
پر وہ ظالم اتر گیا کب کا
آپ اب پوچھنے کو آئے ہیں؟
دل میری جاں، مر گیا کب کا kamran khan
یہ تو صدیوں کے جہانوں کی کڑی ہوتی ہیں یہ تو صدیوں کے جہانوں کی کڑی ہوتی ہیں
بڑے انسانوں کی یادیں بھی بڑی ہوتی ہیں
زندہ گھر ہوتے ہیں زندہ ہی لہو پر تعمیر
یوں تو مقتل میں بھی دیواریں کھڑی ہوتی ہیں
شیشہ گر کارگہِ شیشہ سے لاتے بھی ہیں کیا
خالی ہاتھوں میں خراشیں ہی پڑی ہوتی ہیں
جھولیاں الٹیں تو احوالِ گدایاں ہوا فاش
کوڑیاں چوبِ عصا ہی میں جڑی ہوتی ہیں
کیوں نچھاور نہ ہوں دل میرے ادب پاروں پر
سچی تحریریں تو موتی کی لڑی ہوتی ہیں
محشر اب ویسی کہاں راہِ صبا راہِ قرار
آہٹیں سی کہیں دو چار گھڑی ہوتی ہیں
Kamran Khan
بڑے انسانوں کی یادیں بھی بڑی ہوتی ہیں
زندہ گھر ہوتے ہیں زندہ ہی لہو پر تعمیر
یوں تو مقتل میں بھی دیواریں کھڑی ہوتی ہیں
شیشہ گر کارگہِ شیشہ سے لاتے بھی ہیں کیا
خالی ہاتھوں میں خراشیں ہی پڑی ہوتی ہیں
جھولیاں الٹیں تو احوالِ گدایاں ہوا فاش
کوڑیاں چوبِ عصا ہی میں جڑی ہوتی ہیں
کیوں نچھاور نہ ہوں دل میرے ادب پاروں پر
سچی تحریریں تو موتی کی لڑی ہوتی ہیں
محشر اب ویسی کہاں راہِ صبا راہِ قرار
آہٹیں سی کہیں دو چار گھڑی ہوتی ہیں
Kamran Khan
بنے یہ زہر ہی وجہِ شفا، جو تو چاہے بنے یہ زہر ہی وجہِ شفا، جو تو چاہے
خرید لوں میں یہ نقلی دوا، جو تو چاہے
یہ زرد پنکھڑیاں، جن پر کہ حرف حرف ہوں میں
ہوائے شام میں مہکیں ذرا، جو تو چاہے
تجھے تو علم ہے کیوں میں نے اس طرح چاہا
جو تو نے یوں نہیں چاہا، تو کیا، جو تو چاہے
جب ایک سانس گھسے، ساتھ ایک نوٹ پسے
نظامِ زر کی حسیں آسیا! جو تو چاہے
بس اک تری ہی شکم سیر روح ہے آزاد
اب اے اسیرِ کمندِ ہوا! جو تو چاہے
ذرا شکوہِ دو عالم کے گنبدوں میں لرز
پھر اُس کے بعد تیرا فیصلہ جو تو چاہے
سلام اُن پہ، تہِ تیغ بھی جنہوں نے کہا
جو تیرا حکم، جو تیری رضا، جو تو چاہے
جو تیرے باغ میں مزدوریاں کریں، امجد
کِھلیں وہ پھول بھی اک مرتبہ جو تو چاہے Kamran Khan
خرید لوں میں یہ نقلی دوا، جو تو چاہے
یہ زرد پنکھڑیاں، جن پر کہ حرف حرف ہوں میں
ہوائے شام میں مہکیں ذرا، جو تو چاہے
تجھے تو علم ہے کیوں میں نے اس طرح چاہا
جو تو نے یوں نہیں چاہا، تو کیا، جو تو چاہے
جب ایک سانس گھسے، ساتھ ایک نوٹ پسے
نظامِ زر کی حسیں آسیا! جو تو چاہے
بس اک تری ہی شکم سیر روح ہے آزاد
اب اے اسیرِ کمندِ ہوا! جو تو چاہے
ذرا شکوہِ دو عالم کے گنبدوں میں لرز
پھر اُس کے بعد تیرا فیصلہ جو تو چاہے
سلام اُن پہ، تہِ تیغ بھی جنہوں نے کہا
جو تیرا حکم، جو تیری رضا، جو تو چاہے
جو تیرے باغ میں مزدوریاں کریں، امجد
کِھلیں وہ پھول بھی اک مرتبہ جو تو چاہے Kamran Khan
غم چھپا کر مسکرانا چھوڑ دے غم چھپا کر مسکرانا چھوڑ دے
یوں مقدر کو بنانا چھوڑ دے
راہِ الفت میں یہ کیسی بے بسی
زندگی صدمہ اٹھانا چھوڑ دے
روٹھنے والے تجھے تیری قسم
عاشقی میں دل جلانا چھوڑ دے
حالِ دل تنہائی میں تجھ سے کہوں
یوں نہ ملنے کا بہانا چھوڑ دے
جب تلک دل میں لہو باقی رہے
کوئی کیسے دل لگانا چھوڑ دے
اب نہ سارہ آرزو کرنا کبھی
اپنے خوابوں کو سجانا چھوڑ دے Kamran Khan
یوں مقدر کو بنانا چھوڑ دے
راہِ الفت میں یہ کیسی بے بسی
زندگی صدمہ اٹھانا چھوڑ دے
روٹھنے والے تجھے تیری قسم
عاشقی میں دل جلانا چھوڑ دے
حالِ دل تنہائی میں تجھ سے کہوں
یوں نہ ملنے کا بہانا چھوڑ دے
جب تلک دل میں لہو باقی رہے
کوئی کیسے دل لگانا چھوڑ دے
اب نہ سارہ آرزو کرنا کبھی
اپنے خوابوں کو سجانا چھوڑ دے Kamran Khan
میں مرمٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی میری میں مرمٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی میری
اسے خبر ہی نہ تھی، خاک کیمیا تھی میری
میں چپ ہوا تو وہ سمجھا کہ بات ختم ہوئی
پھر اس کے بعد تو آواز جا بجا تھی میری
جو طعنہ زن تھا میری پوششِ دریدہ پر
اسی کے دوش پہ رکھی ہوئی قبا تھی میری
میں اس کو یاد کروں بھی تو یاد آتا نہیں
میں اس کو بھول گیا ہوں ، یہی سزا تھی میری
شکست دے گیا اپنا غرور ہی اس کو
وگرنہ اس کے مقابل بساط کیا تھی میری
کہیں دماغ کہیں دل کہیں بدن ہی بدن
ہر اک سے دوستی یاری جدا جدا تھی میری
کوئی بھی کوئے محبت سے پھر نہیں گزرا
تو شہرِ عشق میں کیا آخری صدا تھی میری؟
جو اب گھمنڈ سے سر کو اٹھائے پھرتا ہے
اسی طرح کی تو مخلوق خاکِ پا تھی میری
ہر ایک شعر نہ تھا در خورِ قصیدۂ دوست
اور اس سے طبعِ رواں خوب آشنا تھی میری
میں اس کو دیکھتا رہتا تھا حیرتوں سے فراز
یہ زندگی سے تعارف کی ابتدا تھی میری Kamran
اسے خبر ہی نہ تھی، خاک کیمیا تھی میری
میں چپ ہوا تو وہ سمجھا کہ بات ختم ہوئی
پھر اس کے بعد تو آواز جا بجا تھی میری
جو طعنہ زن تھا میری پوششِ دریدہ پر
اسی کے دوش پہ رکھی ہوئی قبا تھی میری
میں اس کو یاد کروں بھی تو یاد آتا نہیں
میں اس کو بھول گیا ہوں ، یہی سزا تھی میری
شکست دے گیا اپنا غرور ہی اس کو
وگرنہ اس کے مقابل بساط کیا تھی میری
کہیں دماغ کہیں دل کہیں بدن ہی بدن
ہر اک سے دوستی یاری جدا جدا تھی میری
کوئی بھی کوئے محبت سے پھر نہیں گزرا
تو شہرِ عشق میں کیا آخری صدا تھی میری؟
جو اب گھمنڈ سے سر کو اٹھائے پھرتا ہے
اسی طرح کی تو مخلوق خاکِ پا تھی میری
ہر ایک شعر نہ تھا در خورِ قصیدۂ دوست
اور اس سے طبعِ رواں خوب آشنا تھی میری
میں اس کو دیکھتا رہتا تھا حیرتوں سے فراز
یہ زندگی سے تعارف کی ابتدا تھی میری Kamran
لکھ لکھ کے برباد محبتوں کے افسانے رات بھر لکھ لکھ کے برباد محبتوں کے افسانے رات بھر
جانے کیا کیا سوچتے ہیں ہم دیوانے رات بھر
یہ سوچ سوچ کے اب نہ آئے گا پلٹ کے وہ کبھی
ٹوٹتے رہے میرے صبر کے سب پیمانے رات بھر
کچھ بیتی یادیں کچھ خواب کحچھ امیدیں بھی
ان کی کتنی نشانیاں پڑی رہیں میرے سرھانے رات بھر
سیگرٹ کے دھوئیں میں بھی تھی تلاش کسی کی
یونہی نہیں جلائے ہم نے تیرے خط پرانے رات بھر
میں جوں جوں کھاتارہا قسمیں تم کو یاد نہ کرنے کی
تیرے خیال بھی آتے رہے مجھ کو آزمانے رات بھر
کروٹ پہ کروٹ بدلنا اٹھ اٹھ کے پکارنا تم کو
میرے اس حال پہ ہنستے رہے ویرانے رات بھر
ان کاغذ کی کشتیوں کو کب ہوئیں نصیب منزلیں
میرے دوست بھی آتے رہے مجھ کو سمجھانے رات بھر
جانے کب اترے گا تیرے سر سے یہ بھوت عشق کا
مجھ کو کوستے ہی رہے اپنے بیگانے رات بھر
کل عید کا چاند کیا چڑھا میرے گھر کی چھت پر
منور ہمیں یاد آتے رہے بیتے زمانے رات بھر Kamran
جانے کیا کیا سوچتے ہیں ہم دیوانے رات بھر
یہ سوچ سوچ کے اب نہ آئے گا پلٹ کے وہ کبھی
ٹوٹتے رہے میرے صبر کے سب پیمانے رات بھر
کچھ بیتی یادیں کچھ خواب کحچھ امیدیں بھی
ان کی کتنی نشانیاں پڑی رہیں میرے سرھانے رات بھر
سیگرٹ کے دھوئیں میں بھی تھی تلاش کسی کی
یونہی نہیں جلائے ہم نے تیرے خط پرانے رات بھر
میں جوں جوں کھاتارہا قسمیں تم کو یاد نہ کرنے کی
تیرے خیال بھی آتے رہے مجھ کو آزمانے رات بھر
کروٹ پہ کروٹ بدلنا اٹھ اٹھ کے پکارنا تم کو
میرے اس حال پہ ہنستے رہے ویرانے رات بھر
ان کاغذ کی کشتیوں کو کب ہوئیں نصیب منزلیں
میرے دوست بھی آتے رہے مجھ کو سمجھانے رات بھر
جانے کب اترے گا تیرے سر سے یہ بھوت عشق کا
مجھ کو کوستے ہی رہے اپنے بیگانے رات بھر
کل عید کا چاند کیا چڑھا میرے گھر کی چھت پر
منور ہمیں یاد آتے رہے بیتے زمانے رات بھر Kamran
اداسی ایک اداسی دل پہ چھائی رہتی ہے
میرے کمرے میں تنہائی رہتی ہے
سینے میں ایک درد بھی رہتا ہے بیدار
آنکھوں میں کچھ نیند بھی آئی رہتی ہے
دل دریا کی تھا بتائیں کیا جس میں
سات سمندر کی گہرائی رہتی ہے
ہم بھی اس بستی کے رہنے والے ہیں
جس میں تیری بے پروائی رہتی ہے
پہلو میں منور اب میرا کیا ہے باقی
دل ہے جس میں یاد پرائی رہتی ہے Kamran
میرے کمرے میں تنہائی رہتی ہے
سینے میں ایک درد بھی رہتا ہے بیدار
آنکھوں میں کچھ نیند بھی آئی رہتی ہے
دل دریا کی تھا بتائیں کیا جس میں
سات سمندر کی گہرائی رہتی ہے
ہم بھی اس بستی کے رہنے والے ہیں
جس میں تیری بے پروائی رہتی ہے
پہلو میں منور اب میرا کیا ہے باقی
دل ہے جس میں یاد پرائی رہتی ہے Kamran