✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
kashif imran
Search
Add Poetry
Poetries by kashif imran
پاک فوج کے یہ جو جوان ہیں
پاک فوج کے یہ جو جوان ہیں
رکھتے اپنے رب پہ ایمان ہیں
کرتے ہیں وطن سے پیار اس قدر
دے دیتے اسی کی خاطر اپنی جان ہیں
پاک فوج زندہ باد، پاک فوج زندہ باد
پاک فوج زندہ باد، پاک فوج زندہ باد
دیس کی خاطر جیتے ہیں یہ
اس کی خاطر مرتے ہیں یہ
دن ہو یا رات ہو اندھیری
سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں یہ
دھرتی پہ اپنا سب کچھ
کر دیتے یہ قربان ہیں
پاک فوج کے یہ جو جوان ہیں
پاک فوج کے یہ جو جوان ہیں
جھپٹتے ہیں یہ
پلٹے ہیں یہ
وطن کی خاطر لڑتے ہیں یہ
شوق شہادت کا لے کر
ہر میداں میں اترتے ہیں یہ
آبرو ہیں یہ اپنی قوم کی
وطن کی آن ہیں شان ہیں
پاک فوج کے یہ جو جوان ہیں
پاک فوج کے یہ جو جوان ہیں
شاہیں ہیں فضاؤں کے محافظ
سمندروں کی نیوی پاسبان ہے
آرمی کرتی ہے سرحدوں کی حفاظت
اور ان سب پر اللہ مہربان ہے
شجاعت کی یہ ہیں علامت
ہمتوں کے یہ نشان ہیں
پاک فوج کے یہ جو جوان ہیں
پاک فوج کے یہ جو جوان ہیں
کاشف عمران
Copy
بے وفا صنم
بے وفا، بے وفا، بے وفا صنم
بے وفا، بے وفا، بے وفا صنم
جتنا میں نے تجھ کو چاہا
اُتنا تُو نے مجھ کو ستایا
میری محبت کو ٹھکرا کر
کیا کیا تُو نے ہے پایا
بے وفا، بے وفا، بے وفا صنم
بے وفا، بے وفا، بے وفا صنم
تیری خاطر سب کو چھوڑا
پھر بھی تُونے دل میرا توڑا
غیروں کی باتوں میں آکر
تُونے میرے دل کو جلایا
بے وفا، بے وفا، بے وفا صنم
بے وفا، بے وفا، بے وفا صنم
سکھ چین میرا سب چھین لیا تُونے
ہر موڑ پہ ایک نیا زخم دیا تُونے
بُھول کر سب کچھ لیکن میں نے
جب بھی تُم روٹھے میں نے منایا
بے وفا، بے وفا، بے وفا صنم
بے وفا، بے وفا، بے وفا صنم
دل میں میرے صرف تُو ہی سمایا ہے
نشہ تری محبت کا مجھ پہ چھایا ہے
رقیبوں سے لیکن دل کو لگا کر
توُنے ہر لمحہ میرے دل کو دُکھایا
بے وفا، بے وفا، بے وفا صنم
بے وفا، بے وفا، بے وفا صنم
کاشف عمران
Copy
دل بر دل بر
دل بر دل بر دل بر دل بر
تیرا نام لکھا دل پر
دل بر دل بر دل بر دل بر
تیرا نام لکھا دل پر
جب سے میں نے تجھ کو دیکھا
یاد کرتا ہوں تجھ کو شام و سحر
دل بر دل بر دل بر دل بر
تیرا نام لکھا دل پر
تیرے عشق نے مجھے دیوانہ کیا
رہتی نہیں مجھے اپنی خبر
دل بر دل بر دل بر دل بر
تیرا نام لکھا دل پر
تیری یاد میں کھو کر اے صنم
بھول جاتا ہوں میں خود کو اکثر
دل بر دل بر دل بر دل بر
تیرا نام لکھا دل پر
میری زندگی حسین ہو جائے گی
تُو بن جائے میرا، اگر
دل بر دل بر دل بر دل بر
تیرا نام لکھا دل پر
دنیا میں حسین تو لاکھوں ہیں کاشف
تیرے جیسا کہیں نہیں دیکھا مگر
دل بر دل بر دل بر دل بر
تیرا نام لکھا دل پر
دل بر دل بر دل بر دل بر
تیرا نام لکھا دل پر
کاشف عمران
Copy
اس ملک میں تماشے عجیب ہو رہے ہیں
اس ملک میں تماشے عجیب ہو رہے ہیں
امیر اور امیر ، غریب اور غریب ہو رہے ہیں
ملک کی خاطر نہ قوم کی خاطر
دشمنِ جاں اک دوسرے کے قریب ہو رہے ہیں
شاد ہیں وہ سب جو ڈالرز میں کھیلتے ہیں
بُرے عوام کے مگر نصیب ہو رہے ہیں
گلے شکوے سب بھلا کر شیر و شکر ہوئے ہیں
ہم جن کی خاطر ایک دوسرے کے رقیب ہو رہے ہیں
کب، کیسے اور کون بدلے گا میرے ملک کی تقد یر کاشف
حالات دیکھ کر اشک خوں کے دل سے شکیب ہو رہے ہیں
کاشف عمران
Copy
پاک سر زمین اے پاک سر زمین پاک سر زمین اے پاک سر زمین
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
جان تجھ پہ اپنی ہم قربان کریں گے
دنیا میں اونچی تری ہم شان کریں گے
ترے لئے ہی کام ہم ہر آن کریں گے
ترے لئے نذر یہ دل وجان کریں گے
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
ترے سوا تواپنی کوئی پہچان نہیں ہے
ہر آن نہیں ہے، ہر آن نہیں ہے
دنیامیں تجھ سے کوئی انجان نہیں ہے
ہر آن نہیں ہے، ہر آن نہیں ہے
ترے جیسی کسی کی یہاں شان نہیں ہے
ہر آن نہیں ہے، ہر آن نہیں ہے
مانتا ہوں کہ اس کا کوئی ایمان نہیں ہے
ہر آن نہیں ہے، ہر آن نہیں ہے
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
جہاں میں ساری دنیا ترے سنگ رہے
امن رہے یا جنگ رہے،امن رہے یا جنگ رہے
جیون بھر صرف تری ہی امنگ رہے
امن رہے یا جنگ رہے،امن رہے یا جنگ رہے
ہر اک ساز میں اور ہر اک نغمے میں
تری ہی صرف ہر جاء ترنگ رہے
امن رہے یا جنگ رہے،امن رہے یا جنگ رہے
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
جاں دے کر بھی ترا ہم خیال رکھیں گے
ہر حال رکھیں گے، ہر حال رکھیں گے
جہاں میں وقار ترا ہم بحال رکھیں گے
ہر حال رکھیں گے، ہر حال رکھیں گے
ساری دنیا میں مچ جائے گی دھوم تری
ایسا ہم ترا اے وطن جمال رکھیں گے
ہر حال رکھیں گے، ہر حال رکھیں گے
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
اے وطن اپنا سب کچھ تجھی پہ لٹا ئیں گے
وعدہ یہ نبھائیں گے، وعدہ یہ نبھائیں گے
تری ہی خاطر سر اپنا ہم کٹائیں گے
وعدہ یہ نبھائیں گے، وعدہ یہ نبھائیں گے
جو بھی ہوا دشمن خون اس کا بہائیں گے
وعدہ یہ نبھائیں گے، وعدہ یہ نبھائیں گے
یاد رکھے گی دنیا جوہر ایسے ہم دکھائیں گے
وعدہ یہ نبھائیں گے، وعدہ یہ نبھائیں گے
خونِ جگر سے اپنے گلشن ترا کھلائیں گے
وعدہ یہ نبھائیں گے، وعدہ یہ نبھائیں گے
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
پاک سر زمین اے پاک سر زمین
Kashif imran
Copy
سب گناہ و حرام چلنے دو
سب گناہ و حرام چلنے دو
کہہ رہے ہیں نظام چلنے دو
ضد ہے کیا وقت کو بدلنے کی
یونہی سب بے لگام چلنے دو
مفت مرتا نہیں تُو راہوں میں
تجھ کو دیتے ہیں دام چلنے دو
حق کو چھوڑو، کتاب کو چھوڑو
حکمِ حاکم سے کام چلنے دو
شاہ آئے گا ، شاہ جائے گا
تم رہو گے غلام چلنے دو
کاشف عمران
Copy
اُلفت کی نظر سے ہمیں اک بار تو دیکھو
اُلفت کی نظر سے ہمیں اک بار تو دیکھو
کرتے ہیں کیا کیا تُم پے نثار تو دیکھو
جذبے گر ہوں سچے اور دل میں لگن ہو
گِر جاتی ہے رستے کی ہر اک دیوار تو دیکھو
کروں کیسے اُس سے میں اپنے دل کی بات
کیا ہے میری اوقات، ذرا مرے سرکار تو دیکھو
دیتی ہے زخم ایسے، جس کا مرہم بھی نہیں کوئی
شمشیرسے بھی ہوتی ہے زبان تیز دھار تو دیکھو
بات جو بھی کرو جس بھی کرو پوری کرو
ٹوٹ جائے جو اک بار تو پھر ہوتا نہیں اعتبار تو دیکھو
زندگی ہو جائے گی آساں اور کبھی محتاج نہ ہوگے
چادر دیکھ کے گر پھیلاؤ گے پاؤں ہر بار تو دیکھو
ساتھ دے گا خود خدا بھی آپ کا ہر جگہ
ڈٹ جاؤ، جب بھی دو حق کی للکار تو دیکھو
بھاگے گا یہ باطل، چھٹ جائے گا یہ اندھیرا
ساتھ حق کا تم دے کر اک بار تو دیکھو
قبول ہوجائے گی زندگی کی تری ہر ایک دُعا
دل سے اپنے رب کو ہر وقت پکار تو دیکھو
چل ذرا سنبھل کے اور اُٹھا دیکھ کے اپنا ہر قدم
راہیں زندگی کی ہوتی نہیں ہموار تو دیکھو
ہارو نہ کبھی ہمت اور حوصلہ کبھی نہ چھوڑو
میداں میں تو گرتے ہیں شہسوار تو دیکھو
بھُول جاؤ گے دُنیا کے سب حسیں نظاروں کو
سبز گنبد کے ذرا جا کے تُم انوار تو دیکھو
خلقِ خدا کی خدمت سے ہی راحت ہے
خزاں میں بھی ہوجائے گی پھولوں کی مہکار تو دیکھو
کتنے خوش بخت ہیں وہ اور رشک کے قابل
کرتے ہیں جو ہر روز، ترا دیدار تو دیکھو
دل سے کھیلو گے گر یہ کھیل، تو کھیلو
عشق میں جیت ہوتی ہے نہ ہار تو دیکھو
پھول ہی پھول کھل جائیں گے تری راہوں میں
اووروں کے راستوں کے ہٹا کے تم خار تو دیکھو
گدا تو گدا ہیں جھکتے ہیں شاہ بھی وہاں پر
ایسا بھی ہے جہاں میں اک دربار تو دیکھو
کیسے ملیں گی منزلیں نہ جانے کب ملیں
قافلے کا اپنے ذرا تُم سردار تو دیکھو
رُخِ یار نظر آتے ہی آ جاتی ہی چہرے پہ رونق
عشق کا ایسا ہی ہے یارو یہ بیمار تو دیکھو
نفرت نہ کرو کسی سے، محبت کو عام کرو
بن جائے گی پھر یہ زندگی گلزار تو دیکھو
خوشی کو تو بھول جاتے ہیں جو ملتی ہے زندگی میں
غم کو ہی کر لیتے ہیں سر پہ سوار تو دیکھو
اپنے تو اپنے ہیں غیروں نے بھی جسے مانا ہے
ایسے ہیں مرے آقاﷺ، ہر اک کے غم خوار تو دیکھو
شکوہ اپنے رب کا کرتے ہو کہ نہیں سنتا دعائیں
اپنا گریباں جھانکو اور ذرا اپنے اطوار تو دیکھو
لقمے کو ترس رہا ہے، کوئی فاقے سے مر رہا ہے
کہیں پہ لگے ہیں مگر دولت کے انبار تو دیکھو
امید کی کرن ہو اور جو دل کو حوصلہ دے
ایسا کوئی کاشف زندگی میں اب آثار تو دیکھو
کاشف عمران
Copy
جان و دل تُم پہ نثار کرتے ہیں
جان و دل تُم پہ نثار کرتے ہیں
ہاں صرف تُم ہی سے پیار کرتے ہیں
بند ہوں یا کھلی ہوں میری آنکھیں
ہر لمحہ ترا ہی دیدار کرتے ہیں
محفل کوئی بھی ہو کیسی بھی ہو
ہر جگہ ذکر ترا ہی اے دلدار کرتے ہیں
جیت ہوتی ہے عشق کی بازی میں ان کی
جومحبوب کی خاطر ہی ایثار کرتے ہیں
ترک تعلق کرکے بھی اُس نے دیکھا ہے
عاشق پھر بھی ملنے کا اصرار کرتے ہیں
شراب کا سا نشہ ہے اس کی آنکھوں میں کاشف
کیوں ڈوب کے اس میں خود کو بیمار کرتے ہیں
کاشف عمران
Copy
چرچے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
زمین تو زمین ہے، فلک پر بھی ہیں چرچے حضور ﷺ کے
جن و انس اورچرند و پرند بھی کرتے ہیں چرچے حضور ﷺ کے
بن کے آئے ہیں آپ ﷺ رحمت دوجہانوں کے لئے
اس طرف بھی اور اُس طرف بھی ہیں چرچے حضور ﷺ کے
جانتی اور مانتی ہے اس کائنات کی ، ہر اک شے آپ کو
شجر بھی دوڑتے ہوئے کرتے ہیں چرچے حضور ﷺ کے
جہاں کا ذرہ ذرہ ہے منور، آپ ﷺ کے نور سے
یہ شمس و قمر اور تارے فلک کے کرتے ہیں چرچے حضور ﷺ کے
سنگ وخشت بھی دیتے ہیں ہر اک جگہ گواہی آپﷺ کی
مٹھی میں بھی ہو تو کنکر بھی کرتے ہیں چرچے حضور ﷺ کے
فرش سے عرش تک کرتے ہیں کام اشارے آپ کے
چاند بھی ہو کے دو ٹکڑے کرتا ہے چرچے حضور ﷺ کے
ساری دنیا میں نہ ہے اور نہ ہوگا کوئی بھی آپ سا
دشمن بھی کرتے تھے سب کے سب ،چرچے حضور ﷺ کے
دنیا بھی سنورے گی اور سنور جائے گی آخرت بھی کاشف
رات دن گر تم کرتے رہو چرچے حضور ﷺ کے
kashif imran
Copy
میرا بھی ان کو سلام کہنا
نبیﷺ کے در پہ جانے والے
سر کو اپنے وہاں جھکانے والے
بیٹھ کر سبز گنبد کی چھاؤں میں
داستاں اپنی سنانے والے
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
در، در ہم تو پھر رہے ہیں
اپنی ہی نظروں سے گر رہے ہیں
راہ اپنی کھوئی ہوئی ہے
قسمت اپنی سوئی ہوئی ہے
راہ اپنی پانے والے
قسمت اپنی جگانے والے
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
کیا کہوں میں، کیا کر رہا ہوں
روز جی، جی کے مر رہا ہوں
مانا کہ مجھ میں ہر کمی ہے
پھر بھی آقاﷺ پہ نظر جمی ہے
حالِ دل وہاں سنانے والے
نظر اپنی وہاں جھکانے والے
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
زندگی گناہوں سے بھر پور ہے
منزل میری اب بہت دور ہے
مراد اپنی کوئی، بر آتی نہیں ہے
راہ اب کوئی نظر آتی نہیں ہے
مراد اپنی پانے والے
کلی دل کی کھلانے والے
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
خطا پر خطا کئے جا رہا ہوں
بے عمل زندگی جئے جا رہا ہوں
گناہوں نے دل کو سیاہ کر دیا ہے
نہ جانے کیاسے کیا کر دیا ہے
خطاؤں کو اپنی مٹانے والے
زندگی اپنی بنانے والے
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
آقاﷺ کاامتی ہوں، وہی بھرم رکھیں گے
وہی میری سنیں گے، وہی کرم کریں گے
عشقِ مصطفی کی شمع دل میں اگر جل جائے گی
بُری ہر تقدیر زندگی کی کاشف، پھر تو ٹل جائے گی
محبت اُن کی دل میں بسانے والے
تقدیر اپنی خود بنانے والے
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
میرا بھی اُن سے سلام کہنا
Kashif Imran
Copy
کھلتی ہوئی کلیاں
کھلتی ہوئی کلیوں کو
جو نوچ لیتے ہیں
بچ جائیں گے
خدا کی غضب سے
یہ وہ
کیسے سوچ لیتے ہیں
چہکتی ہوئی پریوں کو
مسل دیتے ہیں
ان کے چاہنے والوں کو
عذاب مسلسل دیتے ہیں
اُن کو نصیحت
کب تُو
اے مرے خدا کرے گا
یا پھر اُن کو
نشان عبرت بنا کر
سزا کب کرے گا
kashif imran
Copy
وفا کے بدلے ، وفا ہی لوٹائیں گے
وفا کے بدلے ، وفا ہی لوٹائیں گے
وعدہ کرکے ، پھر اسے نبھائیں گے
خودی کا اپنی رکھیں گے خیال ہر پل
ہر اک بات پر سر کو نہ جھکائیں گے
پیار بھری نگاہوں سے ذرا دیکھو تو سہی
ترے لئے پھر خونِ جگر بہائیں گے
ملیں گی ساری دنیا میں راحتیں سب کو
شمع محبت کی جب ہر سُو جلائیں گے
پگھل ہی جائے گا دل اُس کاجب ہم
سامنے اُس کے آنسو خُوں کے بہائیں گے
درد، دل میں اپنے محسوس کرے گا وہ
داستانِ غم جب ہم اپنی سنائیں گے
دل مرا جھوم جائے گا خوشی سے
جب وہ مجھے پاس اپنے بلائیں گے
غم کے مارے ہوئے، لوگوں کے ستائے ہوئے ہیں
اور کیا ہم کو ، اب وہ ستائیں گے
ہوش اپنا سب وہ گنوا دیں گے
نظر سے جواُن کی نظریں ملائیں گے
دو قدم وہ بڑھے گا، فرمانِ الہی ہے
اُس کی طرف کاشف، اک قدم جو بڑھائیں گے
Kashif Imran
Copy
مصطفیﷺ کی محبت کو جو دل میں بسائے گا
مصطفیﷺ کی محبت کو جو دل میں بسائے گا
زندگی کے غم سارے رب اُس کے مٹائے گا
قبر میں بھی اُس کی، ہر سُو روشنی ہوگی
عشقِ مصطفیﷺ کی دل میں شمع جو جلائے گا
مرادیں ہوں گی پوری سب، بھر جائے گا دامن بھی
مصطفیﷺ کے در پر جو، جھولی اپنے پھیلائے گا
وہ تو مر کر بھی نہیں مرتا، فرمانِ الہی ہے
عشقِ مصطفی ﷺ میں جو، جاں اپنی لو ٹائے گا
دین و دنیا میں نام اُس کا بلند ہوگا
غم ِ مصطفیﷺ میں جو اشک اپنے بہائے گا
برکتیں ہوں گی اور ہوں گی رحمتیں نازل
میلادِ مصطفیﷺ اپنے گھر میں جو منائے گا
مل جائے گا دن کا سکوں، راحتیں بھی رات کی
مصطفیﷺ کی محبت میں عمر جو بھی گزارے گا
کاشف کی بھی قسمت کا چمکے گا ستارا جب
درِ مصطفی ﷺ پہ جا کر نعت اپنی سنائے گا
Kashif Imran
Copy
دنیا کی محبت کو میرے دل سے جدا کر دے
اک یہ بھی احساں مجھ پر اے میرے خدا کر دے
دنیا کی محبت کو میرے دل سے جدا کر دے
مانا کہ برا ہوں میں، کئے ہیں گناہ میں نے
رحمت کے صدقے، معاف ہر ایک خطا کردے
تجھ کو جو پسند آئے ، ہو تیری رضا جس میں
زندگی کی میری ایسی ہر اک تُو ادا کر دے
نیکی کروں ہر دم، بدی سے بچوں ہر دم
توفیق مجھے ایسی ، یارب تُو عطا کردے
ہر ایک ہو راحت میں ، ہر جا ہو سکوں یارب
دور ہوں سب کے غم، ہر دکھ کی دوا کر دے
کر کے تُو کرم اپنا، دوزخ سے بچا لینا
مقبول تُو کاشف کی، ہر ایک دعا کردے
Kashif Imran
Copy
دعا
آذاں سنوں اور میں دوڑا چلوں
مسجد کی جانب یا میرے مالک
Kashif Imran
Copy
قافلہ حسین کا
دین کو بچانے
جان اپنی وارنے
چل پڑا ہے قافلہ
یہ قافلہ حسینؓ کا
چل پڑا ہے قافلہ
یہ قافلہ حسینؓ کا
حق کو بچانے
باطل کو مٹانے
چل پڑا ہے قافلہ
یہ قافلہ حسینؓ کا
چل پڑا ہے قافلہ
یہ قافلہ حسینؓ کا
انسانیت کو بچانے
ظلم کو مٹانے
چل پڑا ہے قافلہ
یہ قافلہ حسینؓ کا
چل پڑا ہے قافلہ
یہ قافلہ حسینؓ کا
شمع عشق کی جلانے
سر اپنا کٹانے
چل پڑا ہے قافلہ
یہ قافلہ حسینؓ کا
چل پڑا ہے قافلہ
یہ قافلہ حسینؓ کا
محفل ذکر کی سجانے
قرآن نیزے پہ سنانے
چل پڑا ہے قافلہ
یہ قافلہ حسینؓ کا
چل پڑا ہے قافلہ
یہ قافلہ حسینؓ کا
Kashif Imran
Copy
ڈھونڈ لیتے ہیں ورنہ اک آستانہ نیا
زندگی میں بنتا ہے روز، اک افسانہ نیا
بھول کر پرانا، لوگ گاتے ہیں ترانہ نیا
بر آتی رہے تو رہتے ہیں وابستہ لوگ
ڈھونڈ لیتے ہیں ورنہ اک آستانہ نیا
کہاں ملیں گی اب وہ چاہتیں اور محبتیں
کھو گیا ہے وہ زمانہ ، آگیا اک زمانہ نیا
وعدہ ملنے کا کرکے بھی ملتے نہیں ہیں
ڈھونڈ لیتے ہیں روز اک بہانہ نیا
کون کس طرح ناپے وفا اور محبت کو
ہر اک کا الگ الگ ہے اک پیمانہ نیا
یہ پرندے ہیں جو لوٹ آتے ہیں ورنہ
انساں تو بنا لیتے ہیں روز اک آشیانہ نیا
مثلِ شمع بھی ہے کوئی اس جہاں میں انساں
مر جائے جس پہ تو آجاتا ہے اک پروانہ نیا
پی کر بھی جہاں سے، سدا ہوش رہے باقی
تلاش ایسا کر جہاں میں کاشف اک میخانہ نیا
kashif imran
Copy
انسانیت مگر کھو گئی ہے
انساں رہ گئے اب جہاں میں، انسانیت مگر کھو گئی ہے
بدن خالی رہ گئے ہیں فقط، روحانیت مگر کھو گئی ہے
رشتوں میں بھی بناوٹ، ہر عمل میں بھی ہے بس دکھاوا
ہر طرف اب ہے ریاکاری، شفافیت مگر کھو گئی ہے
kashif imran
Copy
ڈھولا
ساڈے دلاں وچ ہائی جیڑا وسدا ڈھولا
حوراں نال ہن ودا اے او ہسدا ڈھولا
اپنی اداواں تے اپنیاں چا لاں نال
دل ہر کیندے ہائی او کھسدا ڈھولا
kashif imran
Copy
جدائی
سرد موسم کی سرد ہوا میں اکثر لوگوں کو میں نے
اپنے بچھڑے ہووں کو یاد کرکے سرد آہیں بھرتے دیکھا ہے
kashif imran
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets