✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Khalid Mahmood
Search
Add Poetry
Poetries by Khalid Mahmood
اے مدینے کے مکیں تیرا کوئی ہم سر نہیں
اے مدینے کے مکیں تیرا کوئی ہم سر نہیں
تیرے در پہ جھک رہی ہیں بادشاہوں کی جبیں
خود خدائے پاک بھی تیری ثنا خوانی کرے
تو بادشاہ دو جہاں ، تو رحمت اللعالمیں
بے کسوں کا تو سہارا ، غم کے دریا کا کنارہ
زخموں کا مرہم ہے تیرے پاؤں کی خاک زمیں
تیرے جیسا خوب سیرت تیرے جیسا با کمال
کالی کملی کی قسم پیدا ہو سکتا ہی نہیں
تیرے در پہ جو بھی جائے دامن اپنا بھر کے لائے
تیرے دم سے ہی صدائیں پہنچتیں عرش بریں
تو نے ہمیشہ سے دکھائی راہ حق و نور کی
دشمنوں نے بھی گواہی دی ہے تو صادق امیں
محبوب تو اس ذات کا ، خالق جو کائنات کا
سردار تو نبیوں کا بھی ، اے خاتم المرسلیں
تجھ پہ ہوں لاکھوں درود اور تجھ پہ ہوں لاکھوں سلام
تجھ پہ میری جاں نثار اے شفیع المذنبیں
التجا ہے میری آقا نار پل صراط پر
تھام لینا میرا بازو گر نہ جاؤں میں کہیں
Khalid Mahmood
Copy
قابو میں یے صورت حال
بجلی چمکی، کوندا لپکا جیسے آیا ہو بھونچال
شور ہوا بندوقوں کا اور تھم گئی قدموں کی چال
بھیڑ بڑھی انسانوں کی ، حیوانوں کی، دیوانوں کی
ہونے لگا پھر لاٹھی ، پتھر ، گولیوں کا استعمال
لوگ گرے اور دب کے مرے، کچھ خون کے چھینٹے اڑتے رہے
موت کے بادل ، آگ زنی ، ہر شخص ہوا حال و بے حال
باپ ، بیٹے ، بھائی مرے ، کچھ بہنوں کی عصمت بھی گئی
آندھی اور طوفاں کے بعد سنائی دی بوٹوں کی تال
اور اب کرفیو کا سناٹا ، خاکی وردی کی ہے تاب
کوئی گھر سے کیسے نکلے، ہے کسی کی یہ مجال
بوٹ کی تھاپ، بندوق کی دھاک، لاٹھی، گالی، مار دھاڑ
بھاگ بے سالے، مرغا بن جا، اٹھا بیٹھی کا وبال
پکڑ دھکڑ ، توڑا پھوڑی ، لگی رہی بس دوڑا دوڑی
ایسے وقت میں شہریوں کا ہو گیا جینا محال
مفت کی چائے، مفت کی بیڑی، مفت کی سگریٹ اور پان
میدان جنگ جیسا ہو گیا اچھے خاصے شہر کا حال
شام ہوئی تو ریڈیو ٬ ٹی وی پر ہوتا رہا اعلان
قابو میں ہے صورت حال ، قابو میں ہے صورت حال
Khalid Mahmood
Copy
وقت روٹھے بھی تو ساتھی نہیں روٹھا کرتے
وقت روٹھے بھی تو ساتھی نہیں روٹھا کرتے
دل ٹوٹے بھی تو بندھن نہیں ٹوٹا کرتے
کس قدر شوق تھا رشتوں کو نبھانے کا
ریت کی شاخ پہ کونپل نہیں پھوٹا کرتے
جانے والے نے نشاں بھی نہیں چھوڑے پیچھے
ساتھ چھوٹے بھی تو دامن نہیں چھوٹا کرتے
کب گلشن میں سبزے کی بہار آئے گی
خشک پیڑوں پہ پنچھی نہیں ٹھہرا کرتے
وقت بدلے تو انساں بھی بدل جاتے ہیں
غم کے دریا کے کنارے نہیں ٹوٹا کرتے
جس کے سر پہ رہیں ماں کی دعائیں خالد
اس مقدر کے ستارے نہیں ڈوبا کرتے
Khalid Mahmood
Copy
پردیس جانے والے اب لوٹ کے بھی آجا
پردیس جانے والے اب لوٹ کے بھی آجا
کہ بجھ نہ جائے یوں ہی چراغ زندگی کا
برسوں سے میری آنکھیں راہ تک رہی ہیں تیرا
دل رکھ دیا ہے راہ میں ، تحفہ ہے یہ ذرا سا
کس کو سناؤں ہجر مسلسل کی یہ کہانی
کچھ آ کے میری سن لے، اپنی مجھے سنا جا
اس برس بھی گزاری ہے عید بن تمہارے
مرنے سے پہلے اک دن آ کے گلے لگا جا
کتنے ہی خواب میرے دل میں رہے ادھورے
فرقت کی تیرگی میں اک دیپ ہی جلا جا
ہوتی ہے کیا جدائی، ہر کوئی یہ نہ جانے
یہ درد ہے انوکھا، یہ درد ہے بلا کا
کیسے بھلاؤں خالد لمحے فراق دل کے
جاں ہی نکل گئی تھی جب وہ جدا ہوا تھا
Khalid Mahmood
Copy
جب سے تیرے لئے اک انڈہ بنا رکھا ہے
جب سے تیرے لئے اک انڈہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر مرغی نے چونچوں میں اٹھا رکھا ہے
تو نہ آیا تو قیامت یہاں آ جائے گی
تیری بیوی نے بھی اک چمچہ اٹھا رکھا ہے
میں نے تو آپ کو چائے پہ بلایا تھا مگر
تم نے تو ہاتھ میں دیوان اٹھا رکھا ہے
جو میری غزل کو سننے کے لئے آئے ہیں
میں نے ان سب کے لئے حلوہ بنا رکھا ہے
اے صنم آ بھی چکو کب تک تڑپاؤ گے
میں نے دروزائے دل کب سے کھلا رکھا ہے
یر وقت درد سا رہتا ہے میرے سینے میں
جب سے دلدار تجھے دل میں بٹھا رکھا ہے
گھر کے کاموں کو بھی کیا خوب کرے میرا صنم
صرف چائے ہی نہیں، منہ بھی بنا رکھا ہے
میں نے گملے مییں لگانے کے لئے دیا تھا جو پھول
تو نے اس پھول کو جوڑے میں سجا رکھا ہے
مولوی ہوں، سردار ہوں، یا بوٹوں والے
سب نے اس دیس کو داؤ پہ لگا رکھا ہے
پی جا اشعار کی تلخی کو بھی ہنس کر خالد
تو نے اس بزم میں کیا شور مچا رکھا ہے
Khalid Mahmood
Copy
پھول کیوں مرجھا گئے بہار کے جانے کے بعد
پھول کیوں مرجھا گئے بہار کے جانے کے بعد
احساس یہ ہوا مجھے تجھ سے بچھڑ جانے کے بعد
کیسی کٹھن ہیں یہ راتیں دن ہیں کتنے سونے سونے
جدائی ایسی بھی نہ ہو محبوب مل جانے کے بعد
نیند بھی ہے دور میری آنکھ سے تیری طرح
کھو گیا ہو جیسے کوئی ایک پل آنے کے بعد
ہے جدائی کا اندھیرا چار سو پھیلا ہوا
چاند بھی نہ نکلا اپنی رات ڈھل جانے کے بعد
کیا کریں جائیں کہاں یہ بھی ہیں کتنے بے وفا
ڈوب جاتے ہیں ستارے سحر ہو جانے کے بعد
وہ لمحے کتنے قیمتی تھے ہم نے یہ جانا نہ تھا
کچھ نہیں ہے، جانا یہ لمحے گزر جانے کے بعد
اے نظاروں، اے بہاروں ایک پل آؤ یہاں
پھر چلے جانا ذرا یہ دل بہل جانے کے بعد
زندگی ہے کیا، گزارا کس طرح ہم نے اسے
یاد آیا ہم کو خالد اپنے مر جانے کے بعد
Khalid Mahmood
Copy
تمہیں بلانے کا دل نے ذرا بہانہ کیا
تمہیں بلانے کا دل نے ذرا بہانہ کیا
ذرا سی بات کا دنیا نے اک فسانہ کیا
غم فراق میں گزرا ہے ایک عرصہ زیست
تیرے خیال کو دل سے کبھی جدا نہ کیا
وطن پہ حق تو سب نے جتا دیا ہے مگر
ادا جو کرنا تھا وہ حق کبھی ادا نہ کیا
تیرے وصال میں گزرا ہوا میرا اک پل
اس ایک پل کو تیری یاد نے زمانہ کیا
کہ میری آنکھ میں اتنا نشہ ہے تیرے لئے
تمہاری یاد نے دل میں میرے ٹھکانہ کیا
مجھے یقیں ہے کہ اس نے مجھے بھلایا نہیں
یہ اور بات ہے اس نے کبھی پتہ نہ کیا
تیری وفا کو جنہوں نے بھلا دیا خالد
تمہاری ذات نے ان کے لئے کیا نہ کیا
Khalid Mahmood
Copy
ٹھہر جاؤ چلے جانا ابھی ارمان باقی ہے
ٹھہر جاؤ چلے جانا ابھی ارمان باقی ہے
ہلال نو نکلنے کا ابھی اعلان باقی ہے
محبت کے سفر میں تم ابھی سے ٹھک گئے اے دوست
ابھی آیا ہے خانیوال ، ابھی ملتان باقی ہے
الیکشن میں ہوئے ہیں منتخب پھر سے وہی چہرے
نتیجہ آ چکا ہے پر ابھی اعلان باقی ہے
ابھی تو چند غزلیں ہی سنی ہیں آپ نے میری
ذرا دل تھام کے رکھنا ابھی دیوان باقی ہے
شرم کاہے کی کرتے ہو ذرا دل کھول کے بولو
کہ زخموں پہ چھڑکنے کا ابھی سامان باقی ہے
میں باقی ہوں، تو باقی ہے، یہ باقی ہے، وہ باقی ہے
مگر کوئی نہیں کہتا کہ پاکستان باقی ہے
ابھی تم بیر کھا کھا کہ گذارا کر لو اے لوگو
ایمرجنسی اترنے کا ابھی فرمان باقی ہے
کہاں تک کھاؤ گے میرے وطن کو راہنماؤ تم
خدارا بخش دو اس کو ذرا سی جان باقی ہے
کہ اتنی بے حسی پہلے کبھی دیکھی نہیں خالد
نہیں انسانیت تو کیا، ابھی انسان باقی ہے
Khalid Mahmood
Copy
سوچتا ہوں کہ ان سوالوں کا کس طرح سے جواب لکھوں
سوچتا ہوں کہ ان سوالوں کا کس طرح سے جواب لکھوں
میں زندگی کی کتاب کا کس نام سے انتساب لکھوں
اے وطن جن راہنماؤں نے تجھ سے ہولی کا کھیل کھیلا
نہیں ممکن کہ ایسے لوگوں کو بھی میں عالی جناب لکھوں
اے میری قوم کے سپوتوں ذرا یہ سوچو ذرا یہ سمجھو
کچھ ایسا کر جاؤ زندگی میں کہ تم پہ بھی میں کتاب لکھوں
عصر حاضر کی خار راہوں پہ چلنا اتنا آساں نہیں ہے
اے خدا مجھ کو ایسا کر دے کہ اپنا خود احتساب لکھوں
تیرے پہلو میں گزرے لمحے مجھے ہمیشہ سے ہاد تو ہیں
تیری جدائی میں جو گزارے میں ان کا کیسے حساب لکھوں
زندگی کی ہر اک ڈگر پہ سمیٹے میں نے جو پھول کانٹے
کبھی میں ان کو گلاب لکھوں کبھی میں ان کو سراب لکھوں
زندگی کو سنوارنا اور گزارنا سیکھ لے تو خالد
وقت ہے اب کہ رفتہ رفتہ میں زندگی کا نصاب لکھوں
Khalid Mahmood
Copy
میں نے جس پھول کو کالر پہ سجایا اپنے
میں نے جس پھول کو کالر پہ سجایا اپنے
میری راہ میں اسی پھول کے کانٹے بکھرے
میں نے جس عہد میں جس فرد کو سردار چنا
میرے آشیاں اسی فرد کے ہاتھوں اجڑے
Khalid Mahmood
Copy
ہجر کی رت برفیلی ہوائیں دیتی ہے
ہجر کی رت برفیلی ہوائیں دیتی ہے
تجھے شام اداسی صدائیں دیتی ہے
اداس پیڑوں سے جھڑتے اداس پتوں سے
اداس کونج کوئی التجائیں دیتی ہے
ہمیں وفا کی جگہ زخم ہی ملے لیکن
سنا تو یہ ہے محبت دعائیں دیتی ہے
کہیں گلاب کہیں تیری یادوں کے سراب
کہیں نسیم سمن بھی وفائیں دیتی ہے
اتر رہے ہیں ستارے زمیں پہ شام کے بعد
میری نگاہ تمنا صدائیں دیتی ہے
Khalid Mahmood
Copy
ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں ملی
ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں ملی
چاہا تھا جن کو ان سے چاہت نہیں ملی
ہم نے بٹھا دیا ہے جنہیں دل کے بام پر
ہم کو کبھی بھی ان سے راحت نہیں ملی
یاد آ گئے ہیں آپ کی تصویر دیکھ کر
وہ لوگ جن سے ہم کو مروت نہیں ملی
دل مانتا نہیں ہے کہ وہ بھی ہے بے وفا
شائد اسے بلانے کی فرصت نہیں ملی
سوچا یہ تھا کہ پھول کھلیں گے بہار میں
گلشن کے باغباں کو ہی مہلت نہیں ملی
غازی ہیں جو شرافت و کردار کے یہاں
میرے وطن میں ان کو حکومت نہیں ملی
خالد پکارتے تھے تم جنہیں کبھی کبھی
ان کو کبھی بھی آنے کی فرصت نہیں ملی
Khalid Mahmood
Copy
ابھی اپنی نگاہوں میں مروت ہے مگر اے دوست
ابھی اپنی نگاہوں میں مروت ہے مگر اے دوست
زمانے میں وفا کا نام اب نشتر سا لگتا ہے
کچھ ایسے زخم ہم نے کھائے ہیں اپنے پیاروں سے
کسی سے دوستی کرتے ہوئے اب ڈر سا لگتا ہے
Khalid Mahmood
Copy
اس سے پہلے کہ مجھے سولی چڑھایا جائے
اس سے پہلے کہ مجھے سولی چڑھایا جائے
شہر والوں کو میرا جرم بتایا جائے
میں تو قائل ہی نہیں رسم زباں بندی کا
میرا مدعا سر راہ سنایا جائے
خود نگہباں ہی کسی سر سے ردا چھینے تو
تب زنجیر عدل کس کا ہلایا جائے
اور اے خاک وطن کتنا لہو پینا ہے
پیار کا قرض بتا کیسے چکایا جائے
ظل قرآں میں بڑھے داد گری سوئے ظلیم
ایسا دربار سر عام لگایا جائے
شب دجور بھی آخر کبھی ہو گی افروز
سلسلہ پھر سے محبت کا بڑھایا جائے
ہم سے تقدیر بھلا کب تلک روٹھے گی
شائد اس کو بھی کبھی ہم پہ پیار آ جائے
میرے دامن میں کانٹوں کے سوا کچھ نہ رہا
میرے مرقد کو ہی پھولوں سے سجایا جائے
جن سے بچھڑے نہ تھے اک پل کے لئے بھی خالد
ان کی یادوں کو بھلا کیسے بھلایا جائے
Khalid Mahmood
Copy
غم یہ نہیں ہے اس نے توڑا ہے دل ہمارا
غم یہ نہیں ہے اس نے توڑا ہے دل ہمارا
افسوس ہے کہ ہم کو اپنا بنا کے مارا
محفل سے جا چکے ہیں محفل سجانے والے
جو شمع بجھ گئی ہو اب کیا جلے دوبارہ
آنکھیں تمہارے دل کی دیتی نہیں گواہی
جو دل میں ہے تمہارے اب کہہ بھی دو خدارا
حاکم وطن کو جس نے فرعون لکھا
حق زندہ ہو گیا پر مارا گیا بے چارہ
تڑپا جو دل ہمارا تم نے پکارا ہو گا
دنیا میں کون ہو گا تیرے سوا ہمارا
خالد اداس کیوں ہے سارے شہر کا موسم
بچھڑے ہوئے مسافر ملتے نہیں دوبارہ
Khalid Mahmood
Copy
ابھی اپنی نگاہوں میں مروت ہے مگر اے دوست
ابھی اپنی نگاہوں میں مروت ہے مگر اے دوست
زمانے میں وفا کا نام اب نشتر سا لگتا ہے
کچھ ایسے زخم ہم نے کھائے ہیں اپنے پیاروں سے
کسی سے دوستی کرتے ہوئے اب ڈر سا لگتا ہے
Khalid Mahmood
Copy
فرقت کی شب تنہائی نے دلجوئی کی بہت
فرقت کی شب تنہائی نے دلجوئی کی بہت
لیکن ہجر کی کاٹ میں یکسوئی تھی بہت
میری آنکھوں میں نمی تھی دیکھتا کیا میں
سنا ہے وہ بھی جاتے وقت روئی تھی بہت
محفل میں میری بات پہ سب نے کہا واہ واہ
جانے کے بعد احباب نے بد خوئی کی بہت
وہ گیا، تو لوٹ کے میرے پاس آیا
اس کی ذات میں مگر حق گوئی تھی بہت
اس کے حصے میں تو کوئی پھول نہ آیا
جس نے پھولوں کی مالا پروئی تھی بہت
Khalid Mahmood
Copy
اجنبی سے لوگ ہیں اور اجنبی سی رات ہے
اجنبی سے لوگ ہیں اور اجنبی سی رات ہے
میں اکیلا تو نہیں تنہائی میرے ساتھ ہے
راستے بھی اجنبی ہیں منزلیں بھی اجنبی
کیا ہوا جو میں یہاں ہوں دل تو ان کے پاس ہے
ریت کے ذرے ہواؤں سے گلے ملنے لگے
تو لگا ایسا کہ ان کی یادوں کی بارات ہے
ان کے ملنے کی خبر پائی تو دل نے یوں کہا
او دیوانے کیا ہوا ہے ایسی بھی کیا بات ہے
آشیاں جلنے کا شکوہ کوئی کس سے کیا کرے
خود امیر شہر ہی تو دشمنوں کے ساتھ ہے
مجھ سے مت پوچھو کہ میری ذات کے زیروزبر
میں فقط انسان ہوں نہ ذات ہے نہ پات ہے
اور بھی اک زخم خالد مل گیا تو کیا ہوا
غم نہ کرنا یہ تو ان کے پیار کی سوغات ہے
Khalid Mahmood
Copy
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
انسانیت کا فنا ہو رہا ہے
جو محنت ہے کرتا وہ بھوکا ہے مرتا
جو لوٹے ، لمبی تان کے سو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
شت جنوں سے امنگ سحر تک
چشم طلب سے نظر جبر تک
کفن ستم اور درد قبر تک
مفلس کا دامن لہو ہو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
جو منصف وہی ظلم کے نا خدا ہیں
محافظ لٹیروں کے تن کی قبا ہیں
سیاسی افق پہ بھی بادل سیاہ ہیں
جگر چھلنی چھلنی ہے دل رو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
نام مسلماں فقط رہ گیا ہے
کفر کی ندی میں عمل بہہ گیا ہے
دل میں دغا ہے زباں پہ ریا ہے
امیدوں کا سورج ضیا کھو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
انسان ہیں پر وفا ہی نہیں ہے
محبت کی لو کا دیا ہی نہیں ہے
شرافت ہے جس میں جیا ہی نہیں ہے
باغباں جب سے خار قضا بو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
یہ گلشن بنا خوں کی قربانیوں سے
شہادت کے جذبوں کی بارانیوں سے
میرے راہنماؤں کی نادانیوں سے
یہ گلشن مہک سے جدا ہو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
سبھی باسیوں سے یہ دل کی صدا ہے
امیر شہر سے میری التجا ہے
خدا ہے محبت ، محبت خدا ہے
درس وہ دو ، درس وفا جو رہا ہے
میرے دیس میں یہ کیا ہو رہا ہے
Khalid Mahmood
Copy
میرے ہاتھوں کی لکیروں کو بنانے والے
میرے ہاتھوں کی لکیروں کو بنانے والے
ان لکیروں پہ مقدر کو چلانے والے
کیا ضروری تھا مقدر میں میرے غم لکھنا
ساتھ پھولوں کے کانٹوں کو لگانے والے
اب تو عادت سی بنا لی ہے ہم نے اپنی
تم ہو روٹھنے والے ، ہم منانے والے
کاش تم نے بھی کبھی ہم کو پکارا ہوتا
ہم تیرا نام ہونٹوں پہ سجانے والے
پھول چنتے ہیں سبھی کانٹے کوئی چنتا نہیں
ہم ہیں کانٹوں کو پلکوں سے اٹھانے والے
ان کے دل میں بھی کبھی درد تو ہوتا ہو گا
وہ جو ہوتے ہیں اوروں کو ہنسانے والے
تم چاہو بھی تو ہم کو نہ بھلا پا ؤ گے
ہم شناساؤں میں تیرے ہیں پرانے والے
چھوڑ دی محفل دنیا بھی اے خالد ہم نے
پھر بھی خوش ہوتے نہیں یہ زمانے والے
Khalid Mahmood
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets