Khurshid Rizvi Poetry, Ghazals & Shayari
Khurshid Rizvi Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Khurshid Rizvi shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Khurshid Rizvi poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Khurshid Rizvi Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Khurshid Rizvi poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
پلٹ کر اشک سوئے چشم تر آتا نہیں ہے پلٹ کر اشک سوئے چشم تر آتا نہیں ہے
یہ وہ بھٹکا مسافر ہے جو گھر آتا نہیں ہے
قفس اب آشیاں ہے خاک پر لکھی ہے روزی
کبھی دل میں خیال بال و پر آتا نہیں ہے
پہاڑوں کی سیاہی سے فزوں دل کی سیاہی
وہ حسن اب اپنی آنکھوں کو نظر آتا نہیں ہے
شجر برسوں سے نقش رائیگاں بن کر کھڑے ہیں
کوئی موسم ہو شاخوں میں ثمر آتا نہیں ہے
مرے اس اولیں اشک محبت پر نظر کر
یہ موتی سیپ میں پھر عمر بھر آتا نہیں ہے
کوئی قاتل رواں ہے میری شریانوں میں خورشیدؔ
جو مجھ کو قتل کرتا ہے نظر آتا نہیں ہے ahsan
یہ وہ بھٹکا مسافر ہے جو گھر آتا نہیں ہے
قفس اب آشیاں ہے خاک پر لکھی ہے روزی
کبھی دل میں خیال بال و پر آتا نہیں ہے
پہاڑوں کی سیاہی سے فزوں دل کی سیاہی
وہ حسن اب اپنی آنکھوں کو نظر آتا نہیں ہے
شجر برسوں سے نقش رائیگاں بن کر کھڑے ہیں
کوئی موسم ہو شاخوں میں ثمر آتا نہیں ہے
مرے اس اولیں اشک محبت پر نظر کر
یہ موتی سیپ میں پھر عمر بھر آتا نہیں ہے
کوئی قاتل رواں ہے میری شریانوں میں خورشیدؔ
جو مجھ کو قتل کرتا ہے نظر آتا نہیں ہے ahsan
یہ جو ننگ تھے یہ جو نام تھے مجھے کھا گئے یہ جو ننگ تھے یہ جو نام تھے مجھے کھا گئے
یہ خیال پختہ جو خام تھے مجھے کھا گئے
کبھی اپنی آنکھ سے زندگی پہ نظر نہ کی
وہی زاویے کہ جو عام تھے مجھے کھا گئے
میں عمیق تھا کہ پلا ہوا تھا سکوت میں
یہ جو لوگ محو کلام تھے مجھے کھا گئے
وہ جو مجھ میں ایک اکائی تھی وہ نہ جڑ سکی
یہی ریزہ ریزہ جو کام تھے مجھے کھا گئے
یہ عیاں جو آب حیات ہے اسے کیا کروں
کہ نہاں جو زہر کے جام تھے مجھے کھا گئے
وہ نگیں جو خاتم زندگی سے پھسل گیا
تو وہی جو میرے غلام تھے مجھے کھا گئے
میں وہ شعلہ تھا جسے دام سے تو ضرر نہ تھا
پہ جو وسوسے تہہ دام تھے مجھے کھا گئے
جو کھلی کھلی تھیں عداوتیں مجھے راس تھیں
یہ جو زہر خندہ سلام تھے مجھے کھا گئے umair
یہ خیال پختہ جو خام تھے مجھے کھا گئے
کبھی اپنی آنکھ سے زندگی پہ نظر نہ کی
وہی زاویے کہ جو عام تھے مجھے کھا گئے
میں عمیق تھا کہ پلا ہوا تھا سکوت میں
یہ جو لوگ محو کلام تھے مجھے کھا گئے
وہ جو مجھ میں ایک اکائی تھی وہ نہ جڑ سکی
یہی ریزہ ریزہ جو کام تھے مجھے کھا گئے
یہ عیاں جو آب حیات ہے اسے کیا کروں
کہ نہاں جو زہر کے جام تھے مجھے کھا گئے
وہ نگیں جو خاتم زندگی سے پھسل گیا
تو وہی جو میرے غلام تھے مجھے کھا گئے
میں وہ شعلہ تھا جسے دام سے تو ضرر نہ تھا
پہ جو وسوسے تہہ دام تھے مجھے کھا گئے
جو کھلی کھلی تھیں عداوتیں مجھے راس تھیں
یہ جو زہر خندہ سلام تھے مجھے کھا گئے umair
Poetry Images
Khurshid Rizvi Poetry in Urdu
Khurshid Rizvi Poetry - Find latest collection of Khurshid Rizvi poetry in urdu, Khurshid Rizvi (خورشید رضوی) shayari is very famous in Pakistan, India and around the world. Read all the love and sad ghazals written by Khurshid Rizvi.