Add Poetry

Khwaja Haider Ali Aatish Poetry, Ghazals & Shayari

Khwaja Haider Ali Aatish Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Khwaja Haider Ali Aatish shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Khwaja Haider Ali Aatish poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Khwaja Haider Ali Aatish Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Khwaja Haider Ali Aatish poetry in Urdu & English from different categories.

Related Tags on Khwaja Haider Ali Aatish Poetry
Load More Tags
دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے
کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے
زمین چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
تمہارے شہیدوں میں داخل ہوئے ہیں
گل و لالہ و ارغواں کیسے کیسے
بہار آئی ہے نشہ میں جھومتے ہیں
مریدان پیر مغاں کیسے کیسے
عجب کیا چھٹا روح سے جامۂ تن
لٹے راہ میں کارواں کیسے کیسے
تپ ہجر کی کاہشوں نے کئے ہیں
جدا پوست سے استخواں کیسے کیسے
نہ مڑ کر بھی بے درد قاتل نے دیکھا
تڑپتے رہے نیم جاں کیسے کیسے
نہ گور سکندر نہ ہے قبر دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
بہار گلستاں کی ہے آمد آمد
خوشی پھرتے ہیں باغباں کیسے کیسے
توجہ نے تیری ہمارے مسیحا
توانا کئے ناتواں کیسے کیسے
دل و دیدۂ اہل عالم میں گھر ہے
تمہارے لیے ہیں مکاں کیسے کیسے
غم و غصہ و رنج و اندوہ و حرماں
ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے
ترے کلک قدرت کے قربان آنکھیں
دکھائے ہیں خوش رو جواں کیسے کیسے
کرے جس قدر شکر نعمت وہ کم ہے
مزے لوٹتی ہے زباں کیسے کیسے
سہرش
دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے
کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے
زمین چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
تمہارے شہیدوں میں داخل ہوئے ہیں
گل و لالہ و ارغواں کیسے کیسے
بہار آئی ہے نشہ میں جھومتے ہیں
مریدان پیر مغاں کیسے کیسے
عجب کیا چھٹا روح سے جامۂ تن
لٹے راہ میں کارواں کیسے کیسے
تپ ہجر کی کاہشوں نے کئے ہیں
جدا پوست سے استخواں کیسے کیسے
نہ مڑ کر بھی بے درد قاتل نے دیکھا
تڑپتے رہے نیم جاں کیسے کیسے
نہ گور سکندر نہ ہے قبر دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
بہار گلستاں کی ہے آمد آمد
خوشی پھرتے ہیں باغباں کیسے کیسے
توجہ نے تیری ہمارے مسیحا
توانا کئے ناتواں کیسے کیسے
دل و دیدۂ اہل عالم میں گھر ہے
تمہارے لیے ہیں مکاں کیسے کیسے
غم و غصہ و رنج و اندوہ و حرماں
ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے
ترے کلک قدرت کے قربان آنکھیں
دکھائے ہیں خوش رو جواں کیسے کیسے
کرے جس قدر شکر نعمت وہ کم ہے
مزے لوٹتی ہے زباں کیسے کیسے
diya
سن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا سن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا
کہتی ہے تجھ کو خلق خدا غائبانہ کیا
کیا کیا الجھتا ہے تری زلفوں کے تار سے
بخیہ طلب ہے سینۂ صد چاک شانہ کیا
زیر زمیں سے آتا ہے جو گل سو زر بکف
قاروں نے راستے میں لٹایا خزانہ کیا
اڑتا ہے شوق راحت منزل سے اسپ عمر
مہمیز کہتے ہیں گے کسے تازیانہ کیا
زینہ صبا کا ڈھونڈتی ہے اپنی مشت خاک
بام بلند یار کا ہے آستانہ کیا
چاروں طرف سے صورت جاناں ہو جلوہ گر
دل صاف ہو ترا تو ہے آئینہ خانہ کیا
صیاد اسیر دام رگ گل ہے عندلیب
دکھلا رہا ہے چھپ کے اسے دام و دانہ کیا
طبل و علم ہی پاس ہے اپنے نہ ملک و مال
ہم سے خلاف ہو کے کرے گا زمانہ کیا
آتی ہے کس طرح سے مرے قبض روح کو
دیکھوں تو موت ڈھونڈ رہی ہے بہانہ کیا
ہوتا ہے زرد سن کے جو نامرد مدعی
رستم کی داستاں ہے ہمارا فسانہ کیا
ترچھی نگہ سے طائر دل ہو چکا شکار
جب تیر کج پڑے تو اڑے گا نشانہ کیا
صیاد گل عذار دکھاتا ہے سیر باغ
بلبل قفس میں یاد کرے آشیانہ کیا
بیتاب ہے کمال ہمارا دل حزیں
مہماں سرائے جسم کا ہوگا روانہ کیا
یوں مدعی حسد سے نہ دے داد تو نہ دے
آتشؔ غزل یہ تو نے کہی عاشقانہ کیا
qasim
آئنہ سینۂ صاحب نظراں ہے کہ جو تھا آئنہ سینۂ صاحب نظراں ہے کہ جو تھا
چہرۂ شاہد مقصود عیاں ہے کہ جو تھا
عشق گل میں وہی بلبل کا فغاں ہے کہ جو تھا
پرتو مہ سے وہی حال کتاں ہے کہ جو تھا
عالم حسن خدا داد بتاں ہے کہ جو تھا
ناز و انداز بلائے دل و جاں ہے کہ جو تھا
راہ میں تیری شب و روز بسر کرتا ہوں
وہی میل اور وہی سنگ نشاں ہے کہ جو تھا
روز کرتے ہیں شب ہجر کو بیداری میں
اپنی آنکھوں میں سبک خواب گراں ہے کہ جو تھا
ایک عالم میں ہو ہر چند مسیحا مشہور
نام بیمار سے تم کو خفقاں ہے کہ جو تھا
دولت عشق کا گنجینہ وہی سینہ ہے
داغ دل زخم جگر مہر و نشاں ہے کہ جو تھا
ناز و انداز و ادا سے تمہیں شرم آنے لگی
عارضی حسن کا عالم وہ کہاں ہے کہ جو تھا
جاں کی تسکیں کے لئے حالت دل کہتے ہیں
بے یقینی کا تری ہم کو گماں ہے کہ جو تھا
اثر منزل مقصود نہیں دنیا میں
راہ میں قافلۂ ریگ رواں ہے کہ جو تھا
دہن اس روئے کتابی میں ہے پر نا پیدا
اسم اعظم وہی قرآں میں نہاں ہے کہ جو تھا
کعبۂ مد نظر قبلہ نما ہے تا حال
کوئے جاناں کی طرف دل نگراں ہے کہ جو تھا
کوہ و صحرا و گلستاں میں پھرا کرتا ہے
متلاشی وہ ترا آب رواں ہے کہ جو تھا
سوزش دل سے تسلسل ہے وہی آہوں کا
عود کے جلنے سے مجمر میں دھواں ہے کہ جو تھا
رات کٹ جاتی ہے باتیں وہی سنتے سنتے
شمع محفل صنم چرب زباں ہے کہ جو تھا
پائے خم مستوں کے ہو حق کا جو عالم ہے سو ہے
سر منبر وہی واعظ کا بیاں ہے کہ جو تھا
کون سے دن نئی قبریں نہیں اس میں بنتیں
یہ خرابہ وہی عبرت کا مکاں ہے کہ جو تھا
بے خبر شوق سے میرے نہیں وہ نور نگاہ
قاصد اشک شب و روز وہاں ہے کہ جو تھا
لیلۃ القدر کنایہ نہ شب وصل سے ہو
اس کا افسانہ میان رمضاں ہے کہ جو تھا
دین و دنیا کا طلب گار ہنوز آتشؔ ہے
یہ گدا سائل نقد دو جہاں ہے کہ جو تھا
misbah
آشنا گوش سے اس گل کے سخن ہے کس کا آشنا گوش سے اس گل کے سخن ہے کس کا
کچھ زباں سے کہے کوئی یہ دہن ہے کس کا
پیشتر حشر سے ہوتی ہے قیامت برپا
جو چلن چلتے ہیں خوش قد یہ چلن ہے کس کا
دست قدرت نے بنایا ہے تجھے اے محبوب
ایسا ڈھالا ہوا سانچے میں بدن ہے کس کا
کس طرح تم سے نہ مانگیں تمہیں انصاف کرو
بوسہ لینے کا سزا وار دہن ہے کس کا
شادیٔ مرگ سے پھولا میں سمانے کا نہیں
گور کہتے ہیں کسے نام کفن ہے کس کا
دہن تنگ ہے موہوم یقیں ہے کس کو
کمر یار ہے معدوم یہ ظن ہے کس کا
مفسدے جو کہ ہوں اس چشم سیہ سے کم ہیں
فتنہ پردازی جسے کہتے ہیں فن ہے کس کا
ایک عالم کو ترے عشق میں سکتا ہوگا
صاف آئینہ سے شفاف بدن ہے کس کا
حسن سے دل تو لگا عشق کا بیمار تو ہو
پھر یہ عناب لب و سیب ذقن ہے کس کا
گلشن حسن سے بہتر کوئی گل زار نہیں
سنبل اس طرح کا پر پیچ و شکن ہے کس کا
باغ عالم کا ہر اک گل ہے خدا کی قدرت
باغباں کون ہے اس کا یہ چمن ہے کس کا
خاک میں اس کو ملاؤں اسے برباد کروں
جان کس کی ہے مری جان یہ تن ہے کس کا
سرو سا قد ہے نہیں مد نظر کا میرے
گل سا رخ کس کا ہے غنچہ سا دہن ہے کس کا
کیوں نہ بے ساختہ بندے ہوں دل و جاں سے نثار
قدرت اللہ کی بے ساختہ پن ہے کس کا
آج ہی چھوٹے جو چھٹتا یہ خرابہ کل ہو
ہم غریبوں کو ہے کیا غم یہ وطن ہے کس کا
یار کو تم سے محبت نہیں اے آتشؔ
خط میں القاب یہ پھر مشفق من ہے کس کا
 
abdullah
Famous Poets
View More Poets
Poetry Images

Khwaja Haider Ali Aatish Poetry in Urdu

Khwaja Haider Ali Aatish Poetry –The name of Aatish is not new among people who truly love and understand the Urdu poetry. It is believed that Aatish Haider Ali’s family was migrated from Delhi to Lucknow. He spent independent life without any job or work at hand. His ghazals and poetry made him most prominent protest poetry.

Aatish Haider Ali was born in 1778; he was the famous poet of Lucknow. Aatish Haider Ali is considered as shining stars of 19th century of Urdu Poetry. His journey from poor man to great poet is very interesting. The era of Aatish Haider Ali is known as the golden era of Urdu poetry. He is famous because of his unique Gazals and different style of poetry. Aatish Haider Ali Poetry contains a collection of mesmerizing words that make a beautiful Gazal. On this page you can all the poetry of Khwaja Haider Ali in English, Urdu and Roman language more you can also share his Gazals and poems.

Aatish Haider Ali Famous Proses

Here are the famous proses of AatishHaider Ali:

Ye Aarazuu Thii Tujhe Gul Ke Ruu-Ba-Ruu Karate
Ham Aur BulBul-E-Betaab Guftaguu Karte

(This prose is taken from the poem “Ye Aarazuu Thii Tujhe”)

RaatBharKiiDil-E-Betaab Ne BaatenMujhSe
MujhKo Is IshqKeBiimaar Ne Sone Na Diyaa
(This prose is taken from the poem “YaarKo Maine”)

Aatii Hai Kis Tarah Se Merii Kabz-E-Ruuh Ko
Dekhuun To Maut DhuundhR ahii Hai Bahaanaa Kyaa

(This prose is taken from the poem “Sun To Sahii Jahaan Men Hai”)

Which are the famous poetry books by Aatish Haider Ali ?

Names of some famous poetry books by Aatish Haider Ali are mentioned below:
• Kulliyat-e-Khwaja Haider Ali Atish
• Deewan-e-Aatish

Read the latest and best collection of Aatish Haider Ali shayari in Urdu and English as Aatish Haider Ali famous poets, song writer in Pakistan and around the world.
You can also read the poetry of other famous poets such as Adeem Hashmi, Ehsan Danish, Ibn e Insha, etc.

User Reviews