Poetries by Kunwar Daniyal Moin
خدا کی رحمت ہوتی ہیں بیٹیاں نا سمجھ بندے ان کو تو زحمت
خداکی رحمت ہوتی ہیں بیٹیاں
ہوتا خدا بہت خوش جب کبھی
تب تجھ کو نوازتاوہ ہے بیٹیاں
ہوتی نہیں گھروں میں خوشیاں
جب ہوتی نہیں ہیں بیٹیاں
اُترتی خدا کی رحمت بن کرباغ کی
کِھلتی کلیا ں ہو جیسے وہ بیٹیاں
کرتا جب باپ رُخست لختِ جگرکو
نا ستایا کر ہوتی ہیں وہ کسی کی بیٹیاں
ہوتی عزت ، دُلاری ،حیا ، لاڈلی وہ
بیدردی سے نا دفنایا کر ہوتی وہ بیٹیاں
خفا کیا نا کر اپنے خدا کو توکنورؔ ہر بار
شکلِ رحمت میں نوزاتا نہیں وہ بیٹیاں Kunwar Daniyal Moin
خداکی رحمت ہوتی ہیں بیٹیاں
ہوتا خدا بہت خوش جب کبھی
تب تجھ کو نوازتاوہ ہے بیٹیاں
ہوتی نہیں گھروں میں خوشیاں
جب ہوتی نہیں ہیں بیٹیاں
اُترتی خدا کی رحمت بن کرباغ کی
کِھلتی کلیا ں ہو جیسے وہ بیٹیاں
کرتا جب باپ رُخست لختِ جگرکو
نا ستایا کر ہوتی ہیں وہ کسی کی بیٹیاں
ہوتی عزت ، دُلاری ،حیا ، لاڈلی وہ
بیدردی سے نا دفنایا کر ہوتی وہ بیٹیاں
خفا کیا نا کر اپنے خدا کو توکنورؔ ہر بار
شکلِ رحمت میں نوزاتا نہیں وہ بیٹیاں Kunwar Daniyal Moin
آج لکھنے بیٹھا ہوں کچھ دل کا حال آ ج لکھنے بیٹھا ہوں کچھ دل کا حال
کچھ زندگی سے ہے گلہ ہے کچھ سوال
کبھی سوچھتا ہو ں ہو گی کسے اتنی فرصت
کون پڑھے گا میرے دل کے خیال
کوئی بتائے کہ لکھوں بے بسی اپنی کیسے
کہ الفاظ نہیں میسر بیاں کروں جسے
یہ آوارگی دل کی چین نہیں اسے
تنہائی کوتھامے یہ پھرتا ہے کیسے
اس محبت نے کیا بدنام ہمیں زمانے میں
ہم اس الزام سے دامن اپنی بچا ئے کیسے
کوئی نسخہ دو ہو تمہارے پاس اگر اہل محبت ہو
کہ جب چراغِ محبت بوجھائے تو اندھیرا نا ہو Kunwar Daniyal Moin
کچھ زندگی سے ہے گلہ ہے کچھ سوال
کبھی سوچھتا ہو ں ہو گی کسے اتنی فرصت
کون پڑھے گا میرے دل کے خیال
کوئی بتائے کہ لکھوں بے بسی اپنی کیسے
کہ الفاظ نہیں میسر بیاں کروں جسے
یہ آوارگی دل کی چین نہیں اسے
تنہائی کوتھامے یہ پھرتا ہے کیسے
اس محبت نے کیا بدنام ہمیں زمانے میں
ہم اس الزام سے دامن اپنی بچا ئے کیسے
کوئی نسخہ دو ہو تمہارے پاس اگر اہل محبت ہو
کہ جب چراغِ محبت بوجھائے تو اندھیرا نا ہو Kunwar Daniyal Moin
میرے پیا دھڑکے جیا میرے پیادھڑکے جیا
خیالوں کو یاد آتے ہو
نظروں میں بس جاتے ہو
لمحوں کو یوں ستاتے ہو
لفظوں کے ساز چھیڑ جاتے ہو
میر ے لمحے تھم جاتے ہیں
پھول بھی مسکراتے ہیں
بہار بھی کِھل جاتی ہے
تیرے طرح وہ بھی اتراتے ہیں
مدحوش ہوا بھی ہو جاتی ہے
شوخیا ں تیری جب چاند دیکھتا ہے
عرش پر وہ بھی شرماتا ہے
نظریں جھکاتیں تیری ادائیں
تو نا جانے کیا کیا وہ کر جائیں
کہئے آج کچھ ایسا ہم سے
کہ جل اٹھے دنیا اُس سے
لگائیں آگ ایسی پھر سے کہ
پانی پہ بھی وہ بھڑک جائے Kunwar Daniyal Moin
خیالوں کو یاد آتے ہو
نظروں میں بس جاتے ہو
لمحوں کو یوں ستاتے ہو
لفظوں کے ساز چھیڑ جاتے ہو
میر ے لمحے تھم جاتے ہیں
پھول بھی مسکراتے ہیں
بہار بھی کِھل جاتی ہے
تیرے طرح وہ بھی اتراتے ہیں
مدحوش ہوا بھی ہو جاتی ہے
شوخیا ں تیری جب چاند دیکھتا ہے
عرش پر وہ بھی شرماتا ہے
نظریں جھکاتیں تیری ادائیں
تو نا جانے کیا کیا وہ کر جائیں
کہئے آج کچھ ایسا ہم سے
کہ جل اٹھے دنیا اُس سے
لگائیں آگ ایسی پھر سے کہ
پانی پہ بھی وہ بھڑک جائے Kunwar Daniyal Moin
جب سے نظروں میں بسے ہو جب سے نظروں میں تم بسے ہو
بنجر میدان میں جیسے کوئی چمن کِھلا ہے
خیالوں میں شبی تیرے چہرے کی
کہ سب یہ تیری چاہت کا صلہ ہے
میر ی وجود کو تھا کہاں پتا زندگی کا
ملے جب تم دل کو نئی امنگوں کا سہارا ملاہے
کر دیا ہے ہر لمحہ اب تیرے نام پہ
کہ یوں اب مجھے زندگی جینے کا اشارا ملا ہے
جب سے آہٹ ہوئی تیری اس دل کو
تو یوں لگا آنکھوں کو نور کا دیدار ملاہے
شمع تم پر وانا میں زندگی تم فسانہ میں
کہ جیسے راہی کو اپنی منزل کو رستہ ملاہے
یہ تھا مشکل بہت کہ کہہ پاتے لفظوں میں کنورؔ
یہ احساسِ محبت صرف نظروں میں بیا ں ہوتا ہے Kunwar Daniyal Moin
بنجر میدان میں جیسے کوئی چمن کِھلا ہے
خیالوں میں شبی تیرے چہرے کی
کہ سب یہ تیری چاہت کا صلہ ہے
میر ی وجود کو تھا کہاں پتا زندگی کا
ملے جب تم دل کو نئی امنگوں کا سہارا ملاہے
کر دیا ہے ہر لمحہ اب تیرے نام پہ
کہ یوں اب مجھے زندگی جینے کا اشارا ملا ہے
جب سے آہٹ ہوئی تیری اس دل کو
تو یوں لگا آنکھوں کو نور کا دیدار ملاہے
شمع تم پر وانا میں زندگی تم فسانہ میں
کہ جیسے راہی کو اپنی منزل کو رستہ ملاہے
یہ تھا مشکل بہت کہ کہہ پاتے لفظوں میں کنورؔ
یہ احساسِ محبت صرف نظروں میں بیا ں ہوتا ہے Kunwar Daniyal Moin
بھیگی بھیگی سی وہ راتیں بھیگی بھیگی سی وہ راتیں
سہمی سہمی سی وہ سانسیں
مہکتی سی وہ خشبوئیں
شبنمی سی وہ آنکھیں
دل میں وہ اترجائیں
تیری میٹھی میٹھی باتیں
نظروں میں وہ ملاقاتیں
الفت کی وہ سوغاتیں
چاہت تھی تیری ایسی
نا تھی کوئی تجھسے شکایتیں
وہ ٹھنڈی ہوا کے جھوکے
ستاتی مجھے ہیں تیری یادیں
جو لگائی تھی آگ محبت کی
اب بھی جلتی ہیں وہ چراغیں
کرتی ہیں شور دل کی دھڑکنیں
ہو تی جب محسوس تیری آہٹیں
نیندیں ہوتی گئی لا تعلق مجھ سے
نا ہوتی بن تیرے کوئی کاوشیں
تجھ سے ہے زندگی ہے فسانہ
نہیں ججتیں تیر ی یہ سازشیں Kunwar Daniyal Moin
سہمی سہمی سی وہ سانسیں
مہکتی سی وہ خشبوئیں
شبنمی سی وہ آنکھیں
دل میں وہ اترجائیں
تیری میٹھی میٹھی باتیں
نظروں میں وہ ملاقاتیں
الفت کی وہ سوغاتیں
چاہت تھی تیری ایسی
نا تھی کوئی تجھسے شکایتیں
وہ ٹھنڈی ہوا کے جھوکے
ستاتی مجھے ہیں تیری یادیں
جو لگائی تھی آگ محبت کی
اب بھی جلتی ہیں وہ چراغیں
کرتی ہیں شور دل کی دھڑکنیں
ہو تی جب محسوس تیری آہٹیں
نیندیں ہوتی گئی لا تعلق مجھ سے
نا ہوتی بن تیرے کوئی کاوشیں
تجھ سے ہے زندگی ہے فسانہ
نہیں ججتیں تیر ی یہ سازشیں Kunwar Daniyal Moin