Poetries by MADIHA KHALID
رات کے اس پل رات کے اس پل جب وہ چپکے سے قریب آیا
میری روح کا سرور مجھ میں لوٹ آیا
میری تنہائیاں، پستیاں عزیز ہستیاں بنی
کچھ سرگوشیاں ادھر کچھ ادھر ہوئیں
میں پھر بھی پرسکوں تھی میری جاں قریب تھی
میں نے گذشتہ تلخیوں،شکایتوں کو بھلا دیا
اک نئی صبح کا آغاز و افتتاح کیا
کیونکہ میری روح کا سرور اورمیری جاں قریب تھی madiha khalid
میری روح کا سرور مجھ میں لوٹ آیا
میری تنہائیاں، پستیاں عزیز ہستیاں بنی
کچھ سرگوشیاں ادھر کچھ ادھر ہوئیں
میں پھر بھی پرسکوں تھی میری جاں قریب تھی
میں نے گذشتہ تلخیوں،شکایتوں کو بھلا دیا
اک نئی صبح کا آغاز و افتتاح کیا
کیونکہ میری روح کا سرور اورمیری جاں قریب تھی madiha khalid
لوگ کچھ لوگ بہاروں سے ہوتے ہیں
اور کچھ خزاں کی پت جھڑ ہوتے ہیں
کچھ پل میں قریب تر لگتے ہیں
اورکچھ عمر بھر سایہ انجانہ لگتے ہیں
کچھ ڈھلتی عمر سے دکھ دے جاتے ہیں
اورکچھ جوانی کی شوخیاں یاد کرا جاتے ہیں
کچھ ہمت و حوصلے کا مینار ہوتے ہیں
اور کچھ خودسےہی شرمندہ ہوتے ہیں
کچھ عمر تمام خواہشوں کے حصار میں ہیں
اور کچھ کم ہی بےحساب سمجھتے ہیں
یہ آتے جاتے لوگ رقم داستانیں کرتے ہیں
کچھ خوشیوں کی نوید کچھ غم کے نوحے سناتے ہیں ۔۔ madiha khalid
اور کچھ خزاں کی پت جھڑ ہوتے ہیں
کچھ پل میں قریب تر لگتے ہیں
اورکچھ عمر بھر سایہ انجانہ لگتے ہیں
کچھ ڈھلتی عمر سے دکھ دے جاتے ہیں
اورکچھ جوانی کی شوخیاں یاد کرا جاتے ہیں
کچھ ہمت و حوصلے کا مینار ہوتے ہیں
اور کچھ خودسےہی شرمندہ ہوتے ہیں
کچھ عمر تمام خواہشوں کے حصار میں ہیں
اور کچھ کم ہی بےحساب سمجھتے ہیں
یہ آتے جاتے لوگ رقم داستانیں کرتے ہیں
کچھ خوشیوں کی نوید کچھ غم کے نوحے سناتے ہیں ۔۔ madiha khalid
زندگی زندگی کی ان گنت راہیں ہیں
کچھ جانی کچھ انجانی ہیں
کچھ ہم کو بھٹکاتی ہیں
کچھ سمت درست لے جاتی ہیں
کچھ خلش دل پیدا کرتی ہیں
کچھ اطمینان قلب بخشتی ہیں
کچھ سراب سی لگتی ہیں
کچھ خود سے قریب تر لگتی ہیں
کچھ چاند کےخواب دکھلاتی ہیں
کچھ تپش سورج سا جھلساتی ہیں
کچھ ادھورےسپنوں کچھ ادھوری خواہشوں کی تکمیل
دوڑاتی ہے ہمیں ان گنت راہوں کے پیچھے
ہاتھ آتا نہیں کچھ بھی رہ جاتا ہے اک سراب
دوڑتے ہیں پھر بھی ان انگنت راہوں کے پیچھے MADIHA KHALID
کچھ جانی کچھ انجانی ہیں
کچھ ہم کو بھٹکاتی ہیں
کچھ سمت درست لے جاتی ہیں
کچھ خلش دل پیدا کرتی ہیں
کچھ اطمینان قلب بخشتی ہیں
کچھ سراب سی لگتی ہیں
کچھ خود سے قریب تر لگتی ہیں
کچھ چاند کےخواب دکھلاتی ہیں
کچھ تپش سورج سا جھلساتی ہیں
کچھ ادھورےسپنوں کچھ ادھوری خواہشوں کی تکمیل
دوڑاتی ہے ہمیں ان گنت راہوں کے پیچھے
ہاتھ آتا نہیں کچھ بھی رہ جاتا ہے اک سراب
دوڑتے ہیں پھر بھی ان انگنت راہوں کے پیچھے MADIHA KHALID