Poetries by mahboob hussain anjam
تیری سوچ دیکھا کریں تمہیں اور سوچیں بھی تجھی کو
عادت سی بن گئی ھے میرے دماغ کی
آؤ پھر سے تجدید دوستی کر لیں
شاید نظر لگ گی تھی ظالم سماج کی
ھم وہ نہیں جو مانیں حدودو قیود کو
دنیا تو مقید ھے رسم و رواج کی
آج شام جو ان کو ا یک نظر دیکھا گلی کے اس پار
خوشی ھم کو ایسی ملی جیسے عید کے چاند کی
میری مفلسی میری محبت کی قاتل بنی
ان کو ھمیشہ ھی طلب رھی زیور و داج کی
زخم تیرا نصیب اور کانٹوں پے ھے تیرا مسکن
ملکہ ھے وہ تو انجم پھولوں کے باغ کی mahboob hussain anjam
عادت سی بن گئی ھے میرے دماغ کی
آؤ پھر سے تجدید دوستی کر لیں
شاید نظر لگ گی تھی ظالم سماج کی
ھم وہ نہیں جو مانیں حدودو قیود کو
دنیا تو مقید ھے رسم و رواج کی
آج شام جو ان کو ا یک نظر دیکھا گلی کے اس پار
خوشی ھم کو ایسی ملی جیسے عید کے چاند کی
میری مفلسی میری محبت کی قاتل بنی
ان کو ھمیشہ ھی طلب رھی زیور و داج کی
زخم تیرا نصیب اور کانٹوں پے ھے تیرا مسکن
ملکہ ھے وہ تو انجم پھولوں کے باغ کی mahboob hussain anjam
دل کا قصو ر لاکھ سمجھایا اسے مگر یہ دل بہل نہیں پاتا
غم تو برداشت کرتا ھے مگر زجم سہہ نہی پاتا
لگائی ھوئی اس کی بجھانی پڑی آنکھوں کو
مگر برسوں بعد بھی یہ ان کی کسی ادا کو بھول نہں پاتا
آنکھوں نے کیا شکوہ حالت کیا بنا رکھی ھے اپنی
کہا اس نے کیا کروں کوئی طبیب علاج کر نہیں پاتا
انجم ھونٹوں پہ تبسم آنکھوں میں پانی اکثر رہتا ھے کیوں
آئی صداء تھوڑا سا نادان ھے کوئی بہانا بناء نہیں پاتا Mahboob hussain anjam
غم تو برداشت کرتا ھے مگر زجم سہہ نہی پاتا
لگائی ھوئی اس کی بجھانی پڑی آنکھوں کو
مگر برسوں بعد بھی یہ ان کی کسی ادا کو بھول نہں پاتا
آنکھوں نے کیا شکوہ حالت کیا بنا رکھی ھے اپنی
کہا اس نے کیا کروں کوئی طبیب علاج کر نہیں پاتا
انجم ھونٹوں پہ تبسم آنکھوں میں پانی اکثر رہتا ھے کیوں
آئی صداء تھوڑا سا نادان ھے کوئی بہانا بناء نہیں پاتا Mahboob hussain anjam
پیاء تیرے بنا ساون کی سھانی راتوں کو
جب پیاء میں اکیلی سوتی ھوں
چھپ چھپ کے میں روتی ھوں
اور چھم چھم نیر بہا تی ھوں
دل میں اک ہوک سی اٹھتی ھے
تب مر مر کے میں جیتی ھوں
جب یاد پیاء تمہاری ستاتی ھے
تن من میں اک آگ سی لگاتی ھے
ہمجو لیاں مجھ پے ہنستی ھیں
آوازیں وہ مجھ پہ کستی ھیں
اک دوسرے سے وہ یوں کہتی ھیں
نہ جانے کون سا روگ پال لیا اس نے
ماری ماری پھرتی ھوں
کسی سے نہ کچھ بولتی ھوں
روکھی سوکھی کھا لوں گی
پر تم بناء نہ رہ پاؤں گی
پھر میں تجھ کو کہتی ھوں
ہاتھ جوڑتی ھوں پاؤں پڑتی ھوں
آگ لگا کر پردیس کو
لوٹ آؤ پیاء دیس کو Mahboob hussain anjam
جب پیاء میں اکیلی سوتی ھوں
چھپ چھپ کے میں روتی ھوں
اور چھم چھم نیر بہا تی ھوں
دل میں اک ہوک سی اٹھتی ھے
تب مر مر کے میں جیتی ھوں
جب یاد پیاء تمہاری ستاتی ھے
تن من میں اک آگ سی لگاتی ھے
ہمجو لیاں مجھ پے ہنستی ھیں
آوازیں وہ مجھ پہ کستی ھیں
اک دوسرے سے وہ یوں کہتی ھیں
نہ جانے کون سا روگ پال لیا اس نے
ماری ماری پھرتی ھوں
کسی سے نہ کچھ بولتی ھوں
روکھی سوکھی کھا لوں گی
پر تم بناء نہ رہ پاؤں گی
پھر میں تجھ کو کہتی ھوں
ہاتھ جوڑتی ھوں پاؤں پڑتی ھوں
آگ لگا کر پردیس کو
لوٹ آؤ پیاء دیس کو Mahboob hussain anjam
اونچی پرواز عش عش کرتے ھیں لوگ تیری اونچی اڑان کو دیکھ کر
ان بے خبروں کو کون سمجھاے تمہیں یہ بال و پر دیے کس نے
مانا کہ تو ایک نایاب نگینہ تھاء
لیکن تجھے مندری میں پرویا کس نے
جو بھی سونگتا ھے خوشبو تیری بھول جاتا ھے گلاب و موتیا کو
سونگھنے والوں کو کون بتلاےاس گل کو یہ خو شبو دی کس نے
اس نے ھمیں اٹھا کہ پھینک دیا راستے کا کانٹا سمجھ کر
پھول کانٹوں کے بغیر بھی دیکھے کبھی کسی نے
انجم تو مت بہاء آنسوں اس بے وفاء کی یاد میں
اس نے تیرے ھی پانی سے سیراب کر لیا من کی بنجر کھیتی کو Mahboob hussain anjam
ان بے خبروں کو کون سمجھاے تمہیں یہ بال و پر دیے کس نے
مانا کہ تو ایک نایاب نگینہ تھاء
لیکن تجھے مندری میں پرویا کس نے
جو بھی سونگتا ھے خوشبو تیری بھول جاتا ھے گلاب و موتیا کو
سونگھنے والوں کو کون بتلاےاس گل کو یہ خو شبو دی کس نے
اس نے ھمیں اٹھا کہ پھینک دیا راستے کا کانٹا سمجھ کر
پھول کانٹوں کے بغیر بھی دیکھے کبھی کسی نے
انجم تو مت بہاء آنسوں اس بے وفاء کی یاد میں
اس نے تیرے ھی پانی سے سیراب کر لیا من کی بنجر کھیتی کو Mahboob hussain anjam
کسی بےوفاء کا انتظار ان آنکھوں کو کون سمجھائے
مدت ھوئی جس کو بچھڑے اب اسکا انتظار کیسا
جس نے صدیاں ھوئی بھلاء دیا تمہیں
اس بے وفا کی خاطر اب یہ آنسوں بہانا کیسا
جو بہار میں بھی سوکھے رھے
ان پیڑوں کو اب پانی دینا کیسا
رشتے ناتے چھوڑے سب جس کی خاطر
اس کے لیے اب بے قرار ھونا کیسا
تن من جلایا جس کی خاطر
اس کا کسی اور کا بننا کیسا
ھم نے دیکھی نہیں انجم کبھی وفا اس میں
تو نے اسے پیار کرنا سیکھایا کیسا Mahboob hussain anjam
مدت ھوئی جس کو بچھڑے اب اسکا انتظار کیسا
جس نے صدیاں ھوئی بھلاء دیا تمہیں
اس بے وفا کی خاطر اب یہ آنسوں بہانا کیسا
جو بہار میں بھی سوکھے رھے
ان پیڑوں کو اب پانی دینا کیسا
رشتے ناتے چھوڑے سب جس کی خاطر
اس کے لیے اب بے قرار ھونا کیسا
تن من جلایا جس کی خاطر
اس کا کسی اور کا بننا کیسا
ھم نے دیکھی نہیں انجم کبھی وفا اس میں
تو نے اسے پیار کرنا سیکھایا کیسا Mahboob hussain anjam
میری دعاء میں اکثر دعاؤں میں خدا سے تجھی کو مانگا کرتا ھوں
اور اے منکر دعاء تو نے جب بھی دعاء مانگی اک جدائ مانگی
میں خوابوں میں اکثر تیری صورت کو ہی ڈھونڈا کرتا ھوں
مجھے ہر خواب میں تیری صورت بےوفا بےوفا بےوفا لگی
انجم کے زخموں کو دیکھ کر ہر طبب یہ بول اٹھا
تیرے زخموں پر مرحم کوئی کیا خاک لگائے
توں تابے وفاء کے زیر علاج ھے Mahboob hussain anjam
اور اے منکر دعاء تو نے جب بھی دعاء مانگی اک جدائ مانگی
میں خوابوں میں اکثر تیری صورت کو ہی ڈھونڈا کرتا ھوں
مجھے ہر خواب میں تیری صورت بےوفا بےوفا بےوفا لگی
انجم کے زخموں کو دیکھ کر ہر طبب یہ بول اٹھا
تیرے زخموں پر مرحم کوئی کیا خاک لگائے
توں تابے وفاء کے زیر علاج ھے Mahboob hussain anjam
وصال یار وصال یار کی گھڑیاں بڑی مختصر ہوتی ھیں
ہجر یار میں اکثر لوگ بے موت مرتے ھیں
کاش فرصت کے دو چار لمحات ہمیں بھی میسر ہوتے
قربت یار میں گزرے ھوئے لمحات بڑے حسیں ھوتے ھیں
دیدار یار تو کسی عبادت سے کم نہیں ہوتا
یہ دیدار بھی کسی قسمت والے کو ہی نصیب ھوتے ھیں
ان کی گلیوں میں پھرنا اودیواروں سے باتیں کرنا
کیا یہ دھکے انجم کے ھی نصیب ہوتے ھیں Mahboob hussain anjam
ہجر یار میں اکثر لوگ بے موت مرتے ھیں
کاش فرصت کے دو چار لمحات ہمیں بھی میسر ہوتے
قربت یار میں گزرے ھوئے لمحات بڑے حسیں ھوتے ھیں
دیدار یار تو کسی عبادت سے کم نہیں ہوتا
یہ دیدار بھی کسی قسمت والے کو ہی نصیب ھوتے ھیں
ان کی گلیوں میں پھرنا اودیواروں سے باتیں کرنا
کیا یہ دھکے انجم کے ھی نصیب ہوتے ھیں Mahboob hussain anjam
یادماضی میں کیا تھا اور کیا ھوں یہ مجھے معلوم نہیں
تو کیا ھے اور کیا نہیں مجھے پل پل کی خبر ھے
فکر معاش نے ذلیل کر دیا مجھے
ورنہ عشق ہمارا بھی مجنوں سے کم نہیں
سکتے کے عالم میں گزرتی ھیں راتیں میری
کیوں تجھے نیند سے فرصت نہیں
میں مر گیا تیرے خواب و خیال میں
اور تمہیں پیمان محبت ہی یاد نہیں
انجم کے جسد خاکی میں لاکھ چھید ھیں
کیسا تو ھے محبوب جسے ایک کا بھی احساس نہیں Mahboob hussain anjam
تو کیا ھے اور کیا نہیں مجھے پل پل کی خبر ھے
فکر معاش نے ذلیل کر دیا مجھے
ورنہ عشق ہمارا بھی مجنوں سے کم نہیں
سکتے کے عالم میں گزرتی ھیں راتیں میری
کیوں تجھے نیند سے فرصت نہیں
میں مر گیا تیرے خواب و خیال میں
اور تمہیں پیمان محبت ہی یاد نہیں
انجم کے جسد خاکی میں لاکھ چھید ھیں
کیسا تو ھے محبوب جسے ایک کا بھی احساس نہیں Mahboob hussain anjam
وفاء کی تلاش خزاں میں میں نے بہار کو دیکھا
صحرا میں میں نے آب و گل کو دیکھا
آج شب میں نے خواب جو دیکھا
خواب میں تیرے شباب کو دیکھا
آئینے میں جب میں نے اپنا عکس دیکھا
اپنی ہی آنکھوں میں تیری صورت کو دیکھا
زخموں کو جب میرے طبیب نے دیکھا
جسم میرا اس میں لہو تیرا دیکھا
بنا ابر کے میری آنکھوں سے
لوگوں نے اک سیلاب کو امڈتے دیکھا
انجم توں نے اس میں کیا کیا نہیں دیکھا
اک دیکھا نہیں تو وفا کو نہیں دیکھا mahboob hussain anjam
صحرا میں میں نے آب و گل کو دیکھا
آج شب میں نے خواب جو دیکھا
خواب میں تیرے شباب کو دیکھا
آئینے میں جب میں نے اپنا عکس دیکھا
اپنی ہی آنکھوں میں تیری صورت کو دیکھا
زخموں کو جب میرے طبیب نے دیکھا
جسم میرا اس میں لہو تیرا دیکھا
بنا ابر کے میری آنکھوں سے
لوگوں نے اک سیلاب کو امڈتے دیکھا
انجم توں نے اس میں کیا کیا نہیں دیکھا
اک دیکھا نہیں تو وفا کو نہیں دیکھا mahboob hussain anjam
کوچہ جاناں مانا کہ میں تمھیں پا نہ سکا
لیکن تو بھی تو مجھے اپنا نہ سکی
شکایت بس تم سے اتنی سی ھے
ھم ایک ھیں تم اتنا بتا نہ سکی
میری محبت میں کمی تھی یا دشمنان محبت کی فتح
میری دعاء بھی تمھیں نظر۔بد سے بچا نہ سکی
نیا آنگن مبارک ھو تمہیں
لیکن میری پرنم آنکھیں تمہیں بھلا نہ سکی
واہ رے انجم تیری ہمت کی کیا بات
موت بھی تجھے کوچہ جاناں سے جدا کر نہ سکی mahboob hussain anjam
لیکن تو بھی تو مجھے اپنا نہ سکی
شکایت بس تم سے اتنی سی ھے
ھم ایک ھیں تم اتنا بتا نہ سکی
میری محبت میں کمی تھی یا دشمنان محبت کی فتح
میری دعاء بھی تمھیں نظر۔بد سے بچا نہ سکی
نیا آنگن مبارک ھو تمہیں
لیکن میری پرنم آنکھیں تمہیں بھلا نہ سکی
واہ رے انجم تیری ہمت کی کیا بات
موت بھی تجھے کوچہ جاناں سے جدا کر نہ سکی mahboob hussain anjam