منزلیں بھی یہ شکستہ بال و پر بھی دیکھنا
Poet: Ata Ul Haq Qasmi By: faisal, khi
منزلیں بھی یہ شکستہ بال و پر بھی دیکھنا
تم سفر بھی دیکھنا رخت سفر بھی دیکھنا
حال دل تو کھل چکا اس شہر میں ہر شخص پر
ہاں مگر اس شہر میں اک بے خبر بھی دیکھنا
راستہ دیں یہ سلگتی بستیاں تو ایک دن
قریۂ جاں میں اترنا یہ نگر بھی دیکھنا
چند لمحوں کی شناسائی مگر اب عمر بھر
تم شرر بھی دیکھنا رقص شرر بھی دیکھنا
جس کی خاطر میں بھلا بیٹھا تھا اپنے آپ کو
اب اسی کے بھول جانے کا ہنر بھی دیکھنا
یہ تو آداب محبت کے منافی ہے عطاؔ
روزن دیوار سے بیرون در بھی دیکھنا
More Ata Ul Haq Qasmi Poetry
وہ گرد ہے کہ وقت سے اوجھل تو میں بھی ہوں وہ گرد ہے کہ وقت سے اوجھل تو میں بھی ہوں
پھر بھی غبار جیسا کوئی پل تو میں بھی ہوں
خواہش کی وحشتوں کا یہ جنگل ہے پر خطر
مجھ سے بھی احتیاط کہ جنگل تو میں بھی ہوں
لگتا نہیں کہ اس سے مراسم بحال ہوں
میں کیا کروں کہ تھوڑا سا پاگل تو میں بھی ہوں
وہ میرے دل کے گوشے میں موجود ہے کہیں
اور اس کے دل میں تھوڑی سی ہلچل تو میں بھی ہوں
نکلے ہو قطرہ قطرہ محبت تلاشنے
دیکھو ادھر کہ پیار کی چھاگل تو میں بھی ہوں
کیسے اسے نکالوں میں زندان ذات سے
زندان ذات ہی میں مقفل تو میں بھی ہوں
ماضی کے آئنے میں عطاؔ کوئی خوش ادا
شکوہ کناں تھا کہتا تھا سانول تو میں بھی ہوں
پھر بھی غبار جیسا کوئی پل تو میں بھی ہوں
خواہش کی وحشتوں کا یہ جنگل ہے پر خطر
مجھ سے بھی احتیاط کہ جنگل تو میں بھی ہوں
لگتا نہیں کہ اس سے مراسم بحال ہوں
میں کیا کروں کہ تھوڑا سا پاگل تو میں بھی ہوں
وہ میرے دل کے گوشے میں موجود ہے کہیں
اور اس کے دل میں تھوڑی سی ہلچل تو میں بھی ہوں
نکلے ہو قطرہ قطرہ محبت تلاشنے
دیکھو ادھر کہ پیار کی چھاگل تو میں بھی ہوں
کیسے اسے نکالوں میں زندان ذات سے
زندان ذات ہی میں مقفل تو میں بھی ہوں
ماضی کے آئنے میں عطاؔ کوئی خوش ادا
شکوہ کناں تھا کہتا تھا سانول تو میں بھی ہوں
Habib
منزلیں بھی یہ شکستہ بال و پر بھی دیکھنا منزلیں بھی یہ شکستہ بال و پر بھی دیکھنا
تم سفر بھی دیکھنا رخت سفر بھی دیکھنا
حال دل تو کھل چکا اس شہر میں ہر شخص پر
ہاں مگر اس شہر میں اک بے خبر بھی دیکھنا
راستہ دیں یہ سلگتی بستیاں تو ایک دن
قریۂ جاں میں اترنا یہ نگر بھی دیکھنا
چند لمحوں کی شناسائی مگر اب عمر بھر
تم شرر بھی دیکھنا رقص شرر بھی دیکھنا
جس کی خاطر میں بھلا بیٹھا تھا اپنے آپ کو
اب اسی کے بھول جانے کا ہنر بھی دیکھنا
یہ تو آداب محبت کے منافی ہے عطاؔ
روزن دیوار سے بیرون در بھی دیکھنا
تم سفر بھی دیکھنا رخت سفر بھی دیکھنا
حال دل تو کھل چکا اس شہر میں ہر شخص پر
ہاں مگر اس شہر میں اک بے خبر بھی دیکھنا
راستہ دیں یہ سلگتی بستیاں تو ایک دن
قریۂ جاں میں اترنا یہ نگر بھی دیکھنا
چند لمحوں کی شناسائی مگر اب عمر بھر
تم شرر بھی دیکھنا رقص شرر بھی دیکھنا
جس کی خاطر میں بھلا بیٹھا تھا اپنے آپ کو
اب اسی کے بھول جانے کا ہنر بھی دیکھنا
یہ تو آداب محبت کے منافی ہے عطاؔ
روزن دیوار سے بیرون در بھی دیکھنا
faisal






