Poetries by masood tanha
متفرق اشعار اک نظر ہے تیرے تعاقب میں
اک نظر ہے میری زمانے پر
بھول بیٹھے ہو جسے تم وہ تمھیں بھولا نہیں
یہ میرا پیغام دینا نامہ بر مت بھولنا
بس اک تجھے نہیں سوچنا
مجھے اور بھی کئی کام ہیں
میں جانتا ہوں زمانےکی بے نیازی کو
مجھے پتہ ہے سفر میں کہاں ٹھہرنا ہے
میرے احباب میرے دشمنوں کو
میرے گھر کی خبر کرنے لگے ہیں Masood Tanha
اک نظر ہے میری زمانے پر
بھول بیٹھے ہو جسے تم وہ تمھیں بھولا نہیں
یہ میرا پیغام دینا نامہ بر مت بھولنا
بس اک تجھے نہیں سوچنا
مجھے اور بھی کئی کام ہیں
میں جانتا ہوں زمانےکی بے نیازی کو
مجھے پتہ ہے سفر میں کہاں ٹھہرنا ہے
میرے احباب میرے دشمنوں کو
میرے گھر کی خبر کرنے لگے ہیں Masood Tanha
یوں ہی بے نام تعلق میں نہ مارے جاتے یوں ہی بے نام تعلق میں نہ مارے جاتے
اچھا ہوتا جو تیرے حسن پہ وارے جاتے
بارہا ہم نے اسے رو کے کہا ہے صاحب
دن جدائی کے نہیں ہم سے گزارے جاتے
اس لیے ہم نے جوانی کو یہاں بیچ دیا
بے نواؤں سے کہاں قرض اتارے جاتے
ڈوبنا اپنے مقدر میں لکھا تھا تنہا
کیوں نہ پھر دور سفیے سے کنارے جاتے Masood Tanha
اچھا ہوتا جو تیرے حسن پہ وارے جاتے
بارہا ہم نے اسے رو کے کہا ہے صاحب
دن جدائی کے نہیں ہم سے گزارے جاتے
اس لیے ہم نے جوانی کو یہاں بیچ دیا
بے نواؤں سے کہاں قرض اتارے جاتے
ڈوبنا اپنے مقدر میں لکھا تھا تنہا
کیوں نہ پھر دور سفیے سے کنارے جاتے Masood Tanha
دم توڑتی ہوئی سانسیں اٹوٹ رشتوں کے
سارے بندھن شکستہ سوچوں
کے دائروں میں
سمٹ گئے ہیں
ہم اپنی راہ سے بھی ہٹ گئے ہیں
سکون قلب و جگر کی خاطر
ہم اپنی اپنی مسافتوں کی تلاش میں ہیں
مگر یہ شہر ہوس جو ہم کو
اذیتیں در اذیتیں دے
قرار چھینے سکون لوٹے
ہمیشہ نفرت کی آریوں سے
ہماری شہ رگ کو کاٹتا ہے
ہمارے سینوں میں
زخم بوئے گئے ہیں اتنے
کہ جن کی شدت سے
کانپ اٹھا وجود سارا
ہم اتنے گھاؤ چھپائے دل میں
نجانے کیسے دکھوں سے
اپنے بدن کو ڈھانپے
عذاب لمحوں میں
جی رہے ہیں Masood Tanha
سارے بندھن شکستہ سوچوں
کے دائروں میں
سمٹ گئے ہیں
ہم اپنی راہ سے بھی ہٹ گئے ہیں
سکون قلب و جگر کی خاطر
ہم اپنی اپنی مسافتوں کی تلاش میں ہیں
مگر یہ شہر ہوس جو ہم کو
اذیتیں در اذیتیں دے
قرار چھینے سکون لوٹے
ہمیشہ نفرت کی آریوں سے
ہماری شہ رگ کو کاٹتا ہے
ہمارے سینوں میں
زخم بوئے گئے ہیں اتنے
کہ جن کی شدت سے
کانپ اٹھا وجود سارا
ہم اتنے گھاؤ چھپائے دل میں
نجانے کیسے دکھوں سے
اپنے بدن کو ڈھانپے
عذاب لمحوں میں
جی رہے ہیں Masood Tanha
مجھ کو چھوڑے جارہے ہو میرے گھر کے سامنے مجھ کو چھوڑے جارہے ہو میرے گھر کے سامنے
یوں مجھے رسوا نہ کیجے ہر بشر کے سامنے
تیرے آنے سے لگا یوں مجھ کو میرے ہمسفر
چاند آیا ہو فلک سے جو اتر کے سامنے
آج آؤ اس طرح جیسے کہ پہلی بار تم
آ گئے تھے بے خیالی میں سنور کے سامنے
تیری آنکھیں اس طرح اتنی حسیں ہیں کیا کہوں
مست ہو کے گر پڑا ہوں میں بکھر کے سامنے
مجھ سے تنہا روٹھ کر تنہائیوں میں جا بسا
ڈھونڈ کر لائے اسے کوئی نظر کے سامنے Masood Tanha
یوں مجھے رسوا نہ کیجے ہر بشر کے سامنے
تیرے آنے سے لگا یوں مجھ کو میرے ہمسفر
چاند آیا ہو فلک سے جو اتر کے سامنے
آج آؤ اس طرح جیسے کہ پہلی بار تم
آ گئے تھے بے خیالی میں سنور کے سامنے
تیری آنکھیں اس طرح اتنی حسیں ہیں کیا کہوں
مست ہو کے گر پڑا ہوں میں بکھر کے سامنے
مجھ سے تنہا روٹھ کر تنہائیوں میں جا بسا
ڈھونڈ کر لائے اسے کوئی نظر کے سامنے Masood Tanha