مستوں کے جو اصول ہیں ان کو نبھا کے پی
Poet: Fayyaz Hashmi By: dilawar, khi
مستوں کے جو اصول ہیں ان کو نبھا کے پی
اک بوند بھی نہ کل کے لیے تو بچا کے پی
کیوں کر رہا ہے کالی گھٹاؤں کے انتظار
ان کی سیاہ زلف پہ نظریں جما کے پی
چوری خدا سے جب نہیں بندوں سے کس لیے
چھپنے میں کچھ مزا نہیں سب کو دکھا کے پی
فیاضؔ تو نیا ہے نہ پی بات مان لے
کڑوی بہت شراب ہے پانی ملا کے پی
More Fayyaz Hashmi Poetry
نہ تم میرے نہ دل میرا نہ جان ناتواں میری نہ تم میرے نہ دل میرا نہ جان ناتواں میری
تصور میں بھی آ سکتیں نہیں مجبوریاں میری
نہ تم آئے نہ چین آیا نہ موت آئی شب وعدہ
دل مضطر تھا میں تھا اور تھیں بے تابیاں میری
عبث نادانیوں پر آپ اپنی ناز کرتے ہیں
ابھی دیکھی کہاں ہیں آپ نے نادانیاں میری
یہ منزل یہ حسیں منزل جوانی نام ہے جس کا
یہاں سے اور آگے بڑھنا یہ عمر رواں میری
تصور میں بھی آ سکتیں نہیں مجبوریاں میری
نہ تم آئے نہ چین آیا نہ موت آئی شب وعدہ
دل مضطر تھا میں تھا اور تھیں بے تابیاں میری
عبث نادانیوں پر آپ اپنی ناز کرتے ہیں
ابھی دیکھی کہاں ہیں آپ نے نادانیاں میری
یہ منزل یہ حسیں منزل جوانی نام ہے جس کا
یہاں سے اور آگے بڑھنا یہ عمر رواں میری
laiba
مستوں کے جو اصول ہیں ان کو نبھا کے پی مستوں کے جو اصول ہیں ان کو نبھا کے پی
اک بوند بھی نہ کل کے لیے تو بچا کے پی
کیوں کر رہا ہے کالی گھٹاؤں کے انتظار
ان کی سیاہ زلف پہ نظریں جما کے پی
چوری خدا سے جب نہیں بندوں سے کس لیے
چھپنے میں کچھ مزا نہیں سب کو دکھا کے پی
فیاضؔ تو نیا ہے نہ پی بات مان لے
کڑوی بہت شراب ہے پانی ملا کے پی
اک بوند بھی نہ کل کے لیے تو بچا کے پی
کیوں کر رہا ہے کالی گھٹاؤں کے انتظار
ان کی سیاہ زلف پہ نظریں جما کے پی
چوری خدا سے جب نہیں بندوں سے کس لیے
چھپنے میں کچھ مزا نہیں سب کو دکھا کے پی
فیاضؔ تو نیا ہے نہ پی بات مان لے
کڑوی بہت شراب ہے پانی ملا کے پی
dilawar






