Meer Anees Ghazal
Meer Anees Ghazal is best way to express your words and emotion. Check out the amazing collection of express your feeling in words. This section is based on a huge data of all the latest Meer Anees Ghazal that can be dedicated to your family, friends and love ones. Convey the inner feelings of heart with this world’s largest Meer Anees Ghazal compilation that offers an individual to show the sentiments through words.
کٹ گیا ہے ماہِ تاباں روئے انور دیکھ کر
آب ہو جائے گا حُسنِ روئے اکبر دیکھ کر
سامنے آئینہ لانا، اے سکندر دیکھ کر
جب چلی اعدا پہ تیغِ شہ، پکارے جبرئیل
یا حُسین ابنِ علی! خادم کے شہپر دیکھ کر
حشر تھا اہلِ حرم میں وقتِ قتلِ شاہِ دیں
روتے تھے دشمن بھی شہ کو زیرِ خنجر دیکھ کر
خم ہوئی شہ کی کمر، ہاتھوں کی طاقت گھٹ گئی
دونوں شانوں سے قلم، دستِ برادر دیکھ کر
کی رسائی بختِ حُر نے جب، تو پہنچا شہ کے پاس
آ گیا خود راہ پر جنت کا رہبر دیکھ کر
جب جھپٹ کر بابِ خیبر کو اکھاڑا آپ نے
ہو گئے کفار ششدر، زورِ حیدر دیکھ کر
کربلا کے بَن میں جا پہنچے جو شاہِ بحر و بر
خوش ہوئے مقتل کو سب انصار و یاور دیکھ کر
مسکرائے دیکھ کر صحرا کو ہم شکلِ نبی
تن گئے دریا کو عباسِ دلاور دیکھ کر
ہو چکیں جس وقت مُہریں فردِ قتلِ شاہ پر
رو دیے خود شاہ اپنے خوں کا محضر دیکھ کر
خاک پر بے دم پڑے ہیں سب عزیز و اقربا
روتے ہیں شبیر لاشوں کو برابر دیکھ کر
کہتے تھے یہ حلق ہے نانا کا میرے حلق پر
پھیرنا شمشیر او شمرِ ستمگر دیکھ کر
خلد میں یاد آئی جب عباس کو بچوں کی پیاس
رو دیا وہ با وفا بھی سوئے کوثر دیکھ کر
پیشِ خالق سب ہیں یکساں، رشک او غافل نہ کر
آپ کو کم دیکھ کر، اوروں کو برتر دیکھ کر
آسماں پر شرم سے برقِ درخشاں چھپ گئی
ذوالفقارِ حیدرِ صفدر کے جوہر دیکھ کر
صُرّۂ خاکِ شفا سے یوں کھِلا تربت میں دل
جس طرح بلبل ہو بالیدہ گُلِ تر دیکھ کر
کربلا کو ہند سے جاتے اگر ہم اے انیس
شاد ہو جاتے وہ صحرائے منور دیکھ کر
جہاں میں عیب بھی ہم نے کیے ہنر کی طرح
کچھ آج شام سے چہرہ ہے فق سحر کی طرح
ڈھلا ہی جاتا ہوں فرقت میں دوپہر کی طرح
سیاہ بختوں کو یوں باغ سے نکال اے چرخ
کہ چار پھول تو دامن میں ہوں سپر کی طرح
تمام خلق ہے خواہان آبرو اے رب
چھپا مجھے صدف قبر میں گہر کی طرح
تجھی کو دیکھوں گا جب تک ہیں برقرار آنکھیں
مری نظر نہ پھرے گی تری نظر کی طرح
ہماری قبر پہ کیا احتیاج عنبر و عود
سلگ رہا ہے ہر اک استخواں اگر کی طرح
نحیف و زار ہیں کیا زور باغباں سے چلے
جہاں بٹھا دیا بس رہ گئے شجر کی طرح
تمہارے حلقہ بہ گوشوں میں ایک ہم بھی ہیں
پڑا رہے یہ سخن کان میں گہر کی طرح
انیسؔ یوں ہوا حال جوانی و پیری
بڑھے تھے نخل کی صورت گرے ثمر کی طرح
Meer Anees Ghazal - Express your feeling with World’s largest collection of Meer Anees Ghazal in Urdu. Read all the love and sad Ghazal written by Meer Anees. Latest Collection of Meer Anees Ghazal is here. You want to read your feelings with your loved ones, and then say it all with Meer Anees Ghazal in Urdu that can be dedicated and shared easily from this online page.