Poetries by MUHAMMAD ASIF
ماں دی شان رب قادر کریم رحیم ایسا
کوئی نئیں اے اللہ پاک ورگا
بعد رب توں ساری کائنات اندر
دو جا کو ئی نئیں شاہ لو لاک ورگا
تے دنیا داری دے سارے رشتیاں وچ
کوئی ساک نئیں ماں دے ساک ورگا
پتر بھاویں زمانے دا غوث ہووے
نئیں ماں دے پیراں دی خاک ورگا
دو جگ اندر جے توں سکھ چا ہنا
دساں عمل کر تو کیلیا کر
او جس حال دے اندر ہوئے ماں راضی
اس حال دے وچ تو جی لیا کر
اوچا بول نا ماں دے اگے بول بیٹھیں
ماں سامنے زبان سی لیا کر
جدوں تینوں سکون دی لوڈ ہوئے
پیر ماں دے دہو کے پی لیا کر
کیوں کے کملی والے سو ہنے محبوب رب نے
عزت ماں دی کر کے ویکھا دیتی
آندی مائی حلیمہ نوں ویکھ کےتے
کملی والے نے کملی وچھا دیتی
یا راں عرض کیتی سو ہنیاں کون سی اے
جینوں کملی تے تساں جگہ دیتی
فر ما یا نبی نے میری ماں سی اے
جیدے سینیوں مولا غزا دیتی
عظمت اوس انسان دی بڑی ہوندی
راضی جس تے سجنو ما ں ہو ئے MUHAMMAD ASIF
کوئی نئیں اے اللہ پاک ورگا
بعد رب توں ساری کائنات اندر
دو جا کو ئی نئیں شاہ لو لاک ورگا
تے دنیا داری دے سارے رشتیاں وچ
کوئی ساک نئیں ماں دے ساک ورگا
پتر بھاویں زمانے دا غوث ہووے
نئیں ماں دے پیراں دی خاک ورگا
دو جگ اندر جے توں سکھ چا ہنا
دساں عمل کر تو کیلیا کر
او جس حال دے اندر ہوئے ماں راضی
اس حال دے وچ تو جی لیا کر
اوچا بول نا ماں دے اگے بول بیٹھیں
ماں سامنے زبان سی لیا کر
جدوں تینوں سکون دی لوڈ ہوئے
پیر ماں دے دہو کے پی لیا کر
کیوں کے کملی والے سو ہنے محبوب رب نے
عزت ماں دی کر کے ویکھا دیتی
آندی مائی حلیمہ نوں ویکھ کےتے
کملی والے نے کملی وچھا دیتی
یا راں عرض کیتی سو ہنیاں کون سی اے
جینوں کملی تے تساں جگہ دیتی
فر ما یا نبی نے میری ماں سی اے
جیدے سینیوں مولا غزا دیتی
عظمت اوس انسان دی بڑی ہوندی
راضی جس تے سجنو ما ں ہو ئے MUHAMMAD ASIF
دس کھاں شہر لاہور اندر دس کھاں شہر لاہور اندر
کنے بوہے تے کنیا باریاں نے.
نالے دس کھاں اوتھوں دیاں ایٹاں
کنیاں ٹوٹیاں نے تے کنیاں ساریاں نے.
دس کھاں شہر لاہور اندر
کھویاں کنیاں مٹھیاں نے تے کنیاں کھاریا ں نے
ذرا سوچ کے دیویں جواب مینوں
اوتھے کنیا ویاہیاں نے تے کنیاں کنواریاں نے
جواب ہے
دساں میں شہر لاہور اندر
لکھاں بوہے تے لکھاں با ریاں نے
جینا ایٹاں تے تر گئے پیر عاشق
اویو ٹوٹیاں نے با قی سا ریاں نے
جیا کھویاں توں بھر گئے معشوق پانی
اویو مٹھیاں نے تے باقی کھاریا ں نے
جہڑیاں بہندیاں نال اپنے سجنا دے
اوہیو ویاہیاں نے تے باقی کنواریاں نے MUHAMMAD ASIF
کنے بوہے تے کنیا باریاں نے.
نالے دس کھاں اوتھوں دیاں ایٹاں
کنیاں ٹوٹیاں نے تے کنیاں ساریاں نے.
دس کھاں شہر لاہور اندر
کھویاں کنیاں مٹھیاں نے تے کنیاں کھاریا ں نے
ذرا سوچ کے دیویں جواب مینوں
اوتھے کنیا ویاہیاں نے تے کنیاں کنواریاں نے
جواب ہے
دساں میں شہر لاہور اندر
لکھاں بوہے تے لکھاں با ریاں نے
جینا ایٹاں تے تر گئے پیر عاشق
اویو ٹوٹیاں نے با قی سا ریاں نے
جیا کھویاں توں بھر گئے معشوق پانی
اویو مٹھیاں نے تے باقی کھاریا ں نے
جہڑیاں بہندیاں نال اپنے سجنا دے
اوہیو ویاہیاں نے تے باقی کنواریاں نے MUHAMMAD ASIF
تنہائی سب سے چھپا کر درد جو وہ مسکرا دیا
اس کی ہنسی نے تو آج مجھے رلا دیا
لہجے سے اٹھ رہا تھا ہر درد کا دھواں
چہرہ بتا رہا تھا کہ کچھ گنوا دیا
آواز میں ٹھراؤ تھا آنکھوں میں نمی
اور کہہ رہا تھا کہ میں نے سب کچھ بھلا دیا
جا نے کیا تھیں اسکو لو گوں سے شکایتیں
تنہا ئیوں کے دیس میں خود کو بسا لیا
آصف سے بچھڑ کر وہ خود ادھورا سا ہو گیا
مجھ کو بھی اتنے لوگوں میں تنہا سا کر گیا MUHAMMAD ASIF
اس کی ہنسی نے تو آج مجھے رلا دیا
لہجے سے اٹھ رہا تھا ہر درد کا دھواں
چہرہ بتا رہا تھا کہ کچھ گنوا دیا
آواز میں ٹھراؤ تھا آنکھوں میں نمی
اور کہہ رہا تھا کہ میں نے سب کچھ بھلا دیا
جا نے کیا تھیں اسکو لو گوں سے شکایتیں
تنہا ئیوں کے دیس میں خود کو بسا لیا
آصف سے بچھڑ کر وہ خود ادھورا سا ہو گیا
مجھ کو بھی اتنے لوگوں میں تنہا سا کر گیا MUHAMMAD ASIF
عجب نظام ہستی عجب نظام ہستی بنا رکھا ہے
جس میں انسان کو کھلونا بنا رکھا ہے
دیتا ہے پریشانیاں ان کو تو
اور صبر کرنے کا حکم بھی سنا رکھا ہے
ہے کسی کا مشکل دو وقت کی روٹی پانا
اور کسی کو تو نے سلطان بنا رکھا ہے
کہتا ہے کہ مانگو تو صرف مجھ ہے سے
پھر انسان کو بھی تھوڑا اختیار دے رکھا ہے
اگر کرو گے نا فرمانی میرے حکم کی
بہشت اور جہنم کا بھی بتا رکھا ہے
الجھا کر انسان کو گردش حالات میں
پانچ وقت کی یاد اور ماہ صیام کا بھی سنا رکھا ہے
کرو گے اگر میری مخلوق کا حق ادا
دس گنا اجر دینے کا بھی سنا رکھا ہے
جرم آدم نے کیا اور سزا بیٹوں کو
عدل و انصاف کا بھی کیا نظام بنا رکھا ہے
فنا کر د ے گا خود ہی کا ئنات
انسان کو آخرت کا فکر لگا رکھا ہے
خاک کا پتلا ہے تو آصف نہیں جان سکتا اس کی بڑائی
یہ راز بھی اس نے اپنے اندر چھپا رکھا ہے MUHAMMAD ASIF
جس میں انسان کو کھلونا بنا رکھا ہے
دیتا ہے پریشانیاں ان کو تو
اور صبر کرنے کا حکم بھی سنا رکھا ہے
ہے کسی کا مشکل دو وقت کی روٹی پانا
اور کسی کو تو نے سلطان بنا رکھا ہے
کہتا ہے کہ مانگو تو صرف مجھ ہے سے
پھر انسان کو بھی تھوڑا اختیار دے رکھا ہے
اگر کرو گے نا فرمانی میرے حکم کی
بہشت اور جہنم کا بھی بتا رکھا ہے
الجھا کر انسان کو گردش حالات میں
پانچ وقت کی یاد اور ماہ صیام کا بھی سنا رکھا ہے
کرو گے اگر میری مخلوق کا حق ادا
دس گنا اجر دینے کا بھی سنا رکھا ہے
جرم آدم نے کیا اور سزا بیٹوں کو
عدل و انصاف کا بھی کیا نظام بنا رکھا ہے
فنا کر د ے گا خود ہی کا ئنات
انسان کو آخرت کا فکر لگا رکھا ہے
خاک کا پتلا ہے تو آصف نہیں جان سکتا اس کی بڑائی
یہ راز بھی اس نے اپنے اندر چھپا رکھا ہے MUHAMMAD ASIF
بکھرا پڑا ہوں اپنی ذات میں اسے کہنا بکھرا پڑا ہوں اپنی ذات میں آ کے تو دیکھ
کیا حال ہو گیا تیرے فراق میں آ کے تو دیکھ
تنہائی میں خود سے ہی با تیں کرتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ میں دیوانہ ہو گیا ہوں آ کے تو دیکھ
میں نے کہا مر جا ؤں گا بن تیرے اس نے کہا مر کے تو دیکھ
خواہش پوری ہو رہی ہے اسکی کہنا آ کے تو دیکھ
جا رہا ہوں تیرے دیس سے بہت دور آ کے تو دیکھ
پاس کچھ نہیں تیری یا دوں کے سوا آ کے تو دیکھ
پلٹ کر چلا آؤں گا تیری اور لب ہلا کر تو دیکھ
مردہ دل میں جا ن آ جا ئے گی صدا لگا کر تو دیکھ
چھوڑ آصف کے سنگدل سے شکوہ کیا کرنا
وہ آئے گا لے کر دیا قبر پر وہ دن تو دیکھ MUHAMMAD ASIF
کیا حال ہو گیا تیرے فراق میں آ کے تو دیکھ
تنہائی میں خود سے ہی با تیں کرتا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ میں دیوانہ ہو گیا ہوں آ کے تو دیکھ
میں نے کہا مر جا ؤں گا بن تیرے اس نے کہا مر کے تو دیکھ
خواہش پوری ہو رہی ہے اسکی کہنا آ کے تو دیکھ
جا رہا ہوں تیرے دیس سے بہت دور آ کے تو دیکھ
پاس کچھ نہیں تیری یا دوں کے سوا آ کے تو دیکھ
پلٹ کر چلا آؤں گا تیری اور لب ہلا کر تو دیکھ
مردہ دل میں جا ن آ جا ئے گی صدا لگا کر تو دیکھ
چھوڑ آصف کے سنگدل سے شکوہ کیا کرنا
وہ آئے گا لے کر دیا قبر پر وہ دن تو دیکھ MUHAMMAD ASIF
اچھی نہیں لگتی ٹوٹے ہوئے دل میں خوشی اچھی نہیں لگتی
شب ہجر میں تو زندگی بھی اچھی نہیں لگتی
ملیں گے راہ میں تجھے اور بھی بہت سے لوگ
اس جیسی بات مجھے ان میں اچھی نہیں لگتی
دیا ہے درد جس نے وہی دوا دے گا
کسی اور کے مرہم کی بھیک اچھی نہیں لگتی
سب کہتے ہیں کہ بھول جا اسے وہ نہ آئے گا
سب کی یہی بات مجھے اچھی نہیں لگتی
غم میں تیرے گزر چکا ہوتا آصف شائد
مگر تیرے بغیر موت بھی اسے اچھی نہیں لگتی MUHAMMAD ASIF
شب ہجر میں تو زندگی بھی اچھی نہیں لگتی
ملیں گے راہ میں تجھے اور بھی بہت سے لوگ
اس جیسی بات مجھے ان میں اچھی نہیں لگتی
دیا ہے درد جس نے وہی دوا دے گا
کسی اور کے مرہم کی بھیک اچھی نہیں لگتی
سب کہتے ہیں کہ بھول جا اسے وہ نہ آئے گا
سب کی یہی بات مجھے اچھی نہیں لگتی
غم میں تیرے گزر چکا ہوتا آصف شائد
مگر تیرے بغیر موت بھی اسے اچھی نہیں لگتی MUHAMMAD ASIF
زندگی ہر کسی کو دنیا میں شہرتیں نہیں ملتیں
زندگی کے لمحوں کی قیمتیں نہیں ملتیں
فتح کی خواہش میں اعمال بھی تو لازم ہیں
صرف چند ارادوں سے مسرتیں نہیں ملتیں
فیصلے یہ چا ہت کے آسماں پہ ھو تے ھیں
دو دلوں کے ملنے سے قسمتیں نہیں ملتیں
دین اور دنیا کو ساتھ رکھنا پڑتا ہے
مسجدوں میں رہنےسے جنتیں نہیں ملتیں
گزر جائیں پیار میں جو لمحات غنیمت ہے
زندگی میں باربار ایسی مہلتیں نہیں ملتیں
چھوڑ دے اگر زندگی میں کوئی تیرا ساتھ آصف
رکھو اسے دعاؤں میں یاد کہ ایسی محبتیں نہیں ملتیں MUHAMMAD ASIF
زندگی کے لمحوں کی قیمتیں نہیں ملتیں
فتح کی خواہش میں اعمال بھی تو لازم ہیں
صرف چند ارادوں سے مسرتیں نہیں ملتیں
فیصلے یہ چا ہت کے آسماں پہ ھو تے ھیں
دو دلوں کے ملنے سے قسمتیں نہیں ملتیں
دین اور دنیا کو ساتھ رکھنا پڑتا ہے
مسجدوں میں رہنےسے جنتیں نہیں ملتیں
گزر جائیں پیار میں جو لمحات غنیمت ہے
زندگی میں باربار ایسی مہلتیں نہیں ملتیں
چھوڑ دے اگر زندگی میں کوئی تیرا ساتھ آصف
رکھو اسے دعاؤں میں یاد کہ ایسی محبتیں نہیں ملتیں MUHAMMAD ASIF
Koi Dewana Kahta Hy Koi Dewana Kahta Hy Koi Pagal Samjta Hy
Magar Dharti Ki Bay Chani Ko Bas Badal Samjta Hy
Main Tuj Sy Door Kaysa Hoon Tu Muj Sy Door Kaysi Hy
Yah Tayra Dil Samjta Hy Ya Mayra Dil Samjta Hy
Mohabat Ak Ahsasooon Ki Paband Si Kahani Hay
Kabi Asif Dewana Hay Kabi Naina Dewani Hy
Yahaan Sab Loog Kahtay Hain Mari Ankhoon Main Ansoo Hain
Jo Tu Samjay To Mooti Hain Jo Na Samjay To Pani Hain MUHAMMAD ASIF
Magar Dharti Ki Bay Chani Ko Bas Badal Samjta Hy
Main Tuj Sy Door Kaysa Hoon Tu Muj Sy Door Kaysi Hy
Yah Tayra Dil Samjta Hy Ya Mayra Dil Samjta Hy
Mohabat Ak Ahsasooon Ki Paband Si Kahani Hay
Kabi Asif Dewana Hay Kabi Naina Dewani Hy
Yahaan Sab Loog Kahtay Hain Mari Ankhoon Main Ansoo Hain
Jo Tu Samjay To Mooti Hain Jo Na Samjay To Pani Hain MUHAMMAD ASIF