Poetries by KhanMI
گراں رہتا ہے ہر لمحہ، وبالِ جان رہتا ہے گراں رہتا ہے ہر لمحہ، وبالِ جان رہتا ہے
محبت دُور سے کرنا، کہاں آسان رہتا ہے
ترستی رہتی ہیں آنکھیں، سسکتی رہتی ہیں سانسیں
برستے فراق کے نشتر، اور ہجران رہتا ہے
نظر سے دُور ہو ہمدم، خواب میں بھی آئے کم
دھڑکنیں تھمنے لگتی ہیں، جب یہ بُحران رہتا ہے
التفا وہ نہیں کرتا، جسے بھی مل جائے موقع
وفاوں پہ تب میری یہ امتحان رہتا ہے
سکونِ قلب ملتا ہے،روح تسکین پاتی ہے
بارگاہِ الہٰی میں جب تک انسان رہتا ہے Muhammad Imran Khan
محبت دُور سے کرنا، کہاں آسان رہتا ہے
ترستی رہتی ہیں آنکھیں، سسکتی رہتی ہیں سانسیں
برستے فراق کے نشتر، اور ہجران رہتا ہے
نظر سے دُور ہو ہمدم، خواب میں بھی آئے کم
دھڑکنیں تھمنے لگتی ہیں، جب یہ بُحران رہتا ہے
التفا وہ نہیں کرتا، جسے بھی مل جائے موقع
وفاوں پہ تب میری یہ امتحان رہتا ہے
سکونِ قلب ملتا ہے،روح تسکین پاتی ہے
بارگاہِ الہٰی میں جب تک انسان رہتا ہے Muhammad Imran Khan
عجب نہیں، بیوفا کو وفا مل جائے عجب نہیں، رستے میں کہیں مل جائے
بھرا، پُرانا نہیں، زخم نیا مل جائے
ابھی تو لب پہ محبت کا نام آیا تھا
عجب نہیں، زبان پھر سے کہیں سِل جائے
بچھڑے تواُس سے، اک زمانہ ہُوا ہے لیکن
عجب نہیں، وہ پھر سے، گُھل مل جائے
کرنے وہ پھر سے نکلا ہے، وفا کی تلاش
عجب نہیں، بیوفا کو وفا مل جائے
عجب تو یہ ہو، کہ ہم پھر سے، اُس پہ مرمٹیں
اُس پہ غضب ہو ، کہ وہ بھی، ہم کو مل جائے
Muhammad Imran Khan
بھرا، پُرانا نہیں، زخم نیا مل جائے
ابھی تو لب پہ محبت کا نام آیا تھا
عجب نہیں، زبان پھر سے کہیں سِل جائے
بچھڑے تواُس سے، اک زمانہ ہُوا ہے لیکن
عجب نہیں، وہ پھر سے، گُھل مل جائے
کرنے وہ پھر سے نکلا ہے، وفا کی تلاش
عجب نہیں، بیوفا کو وفا مل جائے
عجب تو یہ ہو، کہ ہم پھر سے، اُس پہ مرمٹیں
اُس پہ غضب ہو ، کہ وہ بھی، ہم کو مل جائے
Muhammad Imran Khan
اُسکی آنکھوں سے چھلکتی ہے تشنگی و طلب چھا گیا ہے، مجھ پہ،وہ سائباں کی طرح
لڑتا ہے، ہواؤں سے، وہ بادباں کی طرح
اُسکی آنکھوں سے چھلکتی ہے تشنگی و طلب
جیسے محفوظ دل میں ہو ،وہ ایماں کی طرح
وصل پہ۔۔ رچ جاتا ہے،وہ سانسوں میں میری
طاری رہتا ہے ہر سمت ،لا_مکاں کی طرح
بپھر دیتا ہے جب آتاہے، میری روح و جاں
تھمتا نہیں، آتاہے ،وہ طوفاں کی طرح
تعظیم، عزتِ نفس،اور تقدس جو حق ہے
فرد فرد کو دیتا ہے، وہ انساں کی طرح
کشتی کو ڈوبنے نہیں دیگا، کہا ہے
دُعا مانگتاہے رب سے، وہ مسلماں کی طرح Muhammad Imran Khan
لڑتا ہے، ہواؤں سے، وہ بادباں کی طرح
اُسکی آنکھوں سے چھلکتی ہے تشنگی و طلب
جیسے محفوظ دل میں ہو ،وہ ایماں کی طرح
وصل پہ۔۔ رچ جاتا ہے،وہ سانسوں میں میری
طاری رہتا ہے ہر سمت ،لا_مکاں کی طرح
بپھر دیتا ہے جب آتاہے، میری روح و جاں
تھمتا نہیں، آتاہے ،وہ طوفاں کی طرح
تعظیم، عزتِ نفس،اور تقدس جو حق ہے
فرد فرد کو دیتا ہے، وہ انساں کی طرح
کشتی کو ڈوبنے نہیں دیگا، کہا ہے
دُعا مانگتاہے رب سے، وہ مسلماں کی طرح Muhammad Imran Khan
زمانے سے ڈرتا ہوں اُلجھتا میں نہیں، اور اُلجھانے سے ڈرتا ہوں
سچ پوچھو، اور بولوں تو، زمانے سے ڈرتا ہوں
کسی کی جھیل سی آنکھوں میں، میں، پہلے سے ڈُوباہوں
تمھاری نظر سے، نظروں کو ملانے سے ڈرتا ہوں
تمھاری زُلفوں کے ڈسنے سے، زہر سینے میں اُترا ہے
عشق ہوتا مگر، عشق میں، مر جانے سے ڈرتا ہوں
ہوں میں انسان، فرشتوں سی صفت، مجھ میں کہاں ہوتی
اُسے میں پوجھتا ہوں، کافر، کہلانے سے ڈرتا ہوں Muhammad Imran Khan
سچ پوچھو، اور بولوں تو، زمانے سے ڈرتا ہوں
کسی کی جھیل سی آنکھوں میں، میں، پہلے سے ڈُوباہوں
تمھاری نظر سے، نظروں کو ملانے سے ڈرتا ہوں
تمھاری زُلفوں کے ڈسنے سے، زہر سینے میں اُترا ہے
عشق ہوتا مگر، عشق میں، مر جانے سے ڈرتا ہوں
ہوں میں انسان، فرشتوں سی صفت، مجھ میں کہاں ہوتی
اُسے میں پوجھتا ہوں، کافر، کہلانے سے ڈرتا ہوں Muhammad Imran Khan
اُس نے ہمیں ہلا دیا اُس نے ہمیں ہلا دیا
غم نے گلے لگا لیا
وہ نظر بچا نکل گئے
ہم نے بھی مُسکُرا لیا
چاہتوں کے مراسلے
وعدے، وفا نہ ہو سکے
اب دیکھتے ہیں یوں کہ
ہم نے کنارہ لیا
عروج پہ تھا عشق تو
وہ ہاں ۔۔۔ ناں میں اُلجھ گئے
پیام تب آیا
جب ساتھی نیا بنا لیا
اب بھگتو!
ان تنہایوں کے درد کو
ہم سے رہا نہیں گیا
ہم نے جشن منا لیا Muhammad Imran Khan
غم نے گلے لگا لیا
وہ نظر بچا نکل گئے
ہم نے بھی مُسکُرا لیا
چاہتوں کے مراسلے
وعدے، وفا نہ ہو سکے
اب دیکھتے ہیں یوں کہ
ہم نے کنارہ لیا
عروج پہ تھا عشق تو
وہ ہاں ۔۔۔ ناں میں اُلجھ گئے
پیام تب آیا
جب ساتھی نیا بنا لیا
اب بھگتو!
ان تنہایوں کے درد کو
ہم سے رہا نہیں گیا
ہم نے جشن منا لیا Muhammad Imran Khan
میں روز ٹوٹتا ہوں اور خود کو جوڑ دیتا ہوں میں روز ٹوٹتا ہوں اور خود کو جوڑ دیتا ہوں
جو مُجھ کو دُکھ دیتے ہیں میں اُن کو چھوڑ دیتا ہوں
وہ مُجھ کو روز کہتی ہے اُسے مُجھ سے مُحبت ہے
سمجھ کر اُس کو ناسمجھ دل اُس کا توڑ دیتا ہوں
مُحبت اک جگہ ٹکتی نہیں نظروں کی گردش میں
جو دل کو اچھا لگتا ہے دل اُس سے جوڑ دیتا ہوں
جو ہیں کم ظرف کرتے ہیں باتیں دل جلانے کی
میں اُن کے پاس بھی بیٹھوں تو منہ کو موڑ دیتا ہوں
Muhammad Imran Khan
جو مُجھ کو دُکھ دیتے ہیں میں اُن کو چھوڑ دیتا ہوں
وہ مُجھ کو روز کہتی ہے اُسے مُجھ سے مُحبت ہے
سمجھ کر اُس کو ناسمجھ دل اُس کا توڑ دیتا ہوں
مُحبت اک جگہ ٹکتی نہیں نظروں کی گردش میں
جو دل کو اچھا لگتا ہے دل اُس سے جوڑ دیتا ہوں
جو ہیں کم ظرف کرتے ہیں باتیں دل جلانے کی
میں اُن کے پاس بھی بیٹھوں تو منہ کو موڑ دیتا ہوں
Muhammad Imran Khan
جازبیت، دلکشی اور بلا کا حُسن مخلصی، سادگی، سادہ دلی ہی تھی
کر نہ سکی سامنا ایسی بلا تھی وہ
جازبیت، دلکشی اور بلا کا حُسن
جادو حُسن و جمال کا چلا رہی تھی وہ
وہ جانتی تھی، کسقدر اُلجھے ہوئے ہیں ہم
سب جان بوجھ کر بھی اُلجھا رہی تھی وہ
آس کو، پیاس کو، ہوش و ہواس کو
ہلکا ہلکا پھونکتی، پھُسلا رہی تھی وہ
اک ضبظ کا دامن جو چُھوٹا نہیں ہم سے
ورنہ ہمارے صبر کو آزما رہی تھی وہ
وہ چاہتی تھی، سدا اُلجھے رہیں یونہی
نام پتہ کچھ نہیں بتلا رہی تھی وہ
بے نام محبت تھی، گُمنام ہو گئی
جو بھی تھی، دل کو میرے بہلا رہی تھی وہ
خیال جو آتااسکاکبھی مانو
جھنجھوڑتی تھی، سُخنور کو جگارہی تھی وہ Muhammad Imran Khan
کر نہ سکی سامنا ایسی بلا تھی وہ
جازبیت، دلکشی اور بلا کا حُسن
جادو حُسن و جمال کا چلا رہی تھی وہ
وہ جانتی تھی، کسقدر اُلجھے ہوئے ہیں ہم
سب جان بوجھ کر بھی اُلجھا رہی تھی وہ
آس کو، پیاس کو، ہوش و ہواس کو
ہلکا ہلکا پھونکتی، پھُسلا رہی تھی وہ
اک ضبظ کا دامن جو چُھوٹا نہیں ہم سے
ورنہ ہمارے صبر کو آزما رہی تھی وہ
وہ چاہتی تھی، سدا اُلجھے رہیں یونہی
نام پتہ کچھ نہیں بتلا رہی تھی وہ
بے نام محبت تھی، گُمنام ہو گئی
جو بھی تھی، دل کو میرے بہلا رہی تھی وہ
خیال جو آتااسکاکبھی مانو
جھنجھوڑتی تھی، سُخنور کو جگارہی تھی وہ Muhammad Imran Khan
میں اُسے ڈھونڈنے نکلا۔۔۔ تو خُود کو کھو بیٹھا میں اُسے ڈھونڈنے نکلا۔۔۔ خُود کو کھو بیٹھا
زخم جتنے بھی پُرانے تھے۔۔۔۔ سب کو دھو بیٹھا
یہ اُس کا کرم، عطا ہے ۔۔۔۔۔ابھی بھی، آج تلک
گنہگار ہوں پھر بھی ۔۔۔۔۔۔۔ حرم کو ہو بیٹھا
وہ مُجھ کو دیتا ہے۔۔۔۔ میری اوقات سے بڑھ کر
میں ناسمجھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوقات ہی کو کھو بیٹھا
نئے ہیں رات دن۔۔۔۔۔۔۔ نت نئی آزمائیشیں ہیں
نہ ہوتا فضل جو اُس کا ۔۔۔۔ خُود کو ڈبو بیٹھا
ہر دانا آتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُسکی عنایت سے
ہر دانا میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تسبیح کو پرو بیٹھا Muhammad Imran Khan
زخم جتنے بھی پُرانے تھے۔۔۔۔ سب کو دھو بیٹھا
یہ اُس کا کرم، عطا ہے ۔۔۔۔۔ابھی بھی، آج تلک
گنہگار ہوں پھر بھی ۔۔۔۔۔۔۔ حرم کو ہو بیٹھا
وہ مُجھ کو دیتا ہے۔۔۔۔ میری اوقات سے بڑھ کر
میں ناسمجھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوقات ہی کو کھو بیٹھا
نئے ہیں رات دن۔۔۔۔۔۔۔ نت نئی آزمائیشیں ہیں
نہ ہوتا فضل جو اُس کا ۔۔۔۔ خُود کو ڈبو بیٹھا
ہر دانا آتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُسکی عنایت سے
ہر دانا میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تسبیح کو پرو بیٹھا Muhammad Imran Khan
پُراسرار محبت نظریں میری اُسے
اُس کی ڈھونڈتی مُجھے
آنکھ مچولی کھیلتی
پُراسرار محبت
ہونٹوں سے لفظ اِک بھی
ادا ہو نہیں پایا
آنکھوں میں ہی پروان
چڑھتی یہ محبت
اِس ڈر سے اُسے میں بھی
کچھ بولتا نہیں
یوں ہی کہیں بدنام
نہ ہو جائے محبت
وہ روز مُجھے دیکھتی،
میں دیکھتا اُسے
ہوتی نہیں ہر اِک سے
یہ گمنام محبت Muhammad Imran Khan
اُس کی ڈھونڈتی مُجھے
آنکھ مچولی کھیلتی
پُراسرار محبت
ہونٹوں سے لفظ اِک بھی
ادا ہو نہیں پایا
آنکھوں میں ہی پروان
چڑھتی یہ محبت
اِس ڈر سے اُسے میں بھی
کچھ بولتا نہیں
یوں ہی کہیں بدنام
نہ ہو جائے محبت
وہ روز مُجھے دیکھتی،
میں دیکھتا اُسے
ہوتی نہیں ہر اِک سے
یہ گمنام محبت Muhammad Imran Khan
میں تو سمجھی تھی تو اشارہ میرا سمجھ لے گا میں تو سمجھی تھی تو اشارہ میرا سمجھ لے گا
میری آنکھوں میں اِن تحریروں کو تو پڑھ لے گا
تمہیں ہر بات مُجھے ہی سمجھانی پڑتی ہے
پیار مُشکل ہے بڑا ، کیا تُو پیار کر لے گا
مُحبت میں صرف دُشواریاں ہی ہوتی ہیں
کیا اِس آگ کے سمندر کو پار کر لے گا
مُحبت پھول کہلاتی ہے ، کبھی کانٹے بھی
کیا اِن کٹھن راہوں پہ ساتھ چل لے گا
مانو؎ میں تیری مُحبت میں گرفتار ہوئی
کیا میرے لئے سارے جہاں سے لڑ لےگا
Muhammad Imran Khan
میری آنکھوں میں اِن تحریروں کو تو پڑھ لے گا
تمہیں ہر بات مُجھے ہی سمجھانی پڑتی ہے
پیار مُشکل ہے بڑا ، کیا تُو پیار کر لے گا
مُحبت میں صرف دُشواریاں ہی ہوتی ہیں
کیا اِس آگ کے سمندر کو پار کر لے گا
مُحبت پھول کہلاتی ہے ، کبھی کانٹے بھی
کیا اِن کٹھن راہوں پہ ساتھ چل لے گا
مانو؎ میں تیری مُحبت میں گرفتار ہوئی
کیا میرے لئے سارے جہاں سے لڑ لےگا
Muhammad Imran Khan
ہمیں تمھارے ہجر کی وحشت ہوئی نصیب ہمیں تمھارے ہجر کی وحشت ہوئی نصیب
کس کو خبر کہ کیسی قیامت ہوئی نصیب
محفل میں اپنے آپ سے بیگانے ہم رہے
ہمکو تمھارے پیار میں خلوت ہوئی نصیب
ہر لمحہ میرے ذہن میں تیرا رہے وجود
خُدا جانے ہم کو کیسے طبیعت ہوئی نصیب
تُجھ سے دُور رہ کر ویصال کو تڑپوں
ہم کو تمھاری کیسی رفاقت ہوئی نصیب Muhammad Imran Khan
کس کو خبر کہ کیسی قیامت ہوئی نصیب
محفل میں اپنے آپ سے بیگانے ہم رہے
ہمکو تمھارے پیار میں خلوت ہوئی نصیب
ہر لمحہ میرے ذہن میں تیرا رہے وجود
خُدا جانے ہم کو کیسے طبیعت ہوئی نصیب
تُجھ سے دُور رہ کر ویصال کو تڑپوں
ہم کو تمھاری کیسی رفاقت ہوئی نصیب Muhammad Imran Khan
بِل آخیر اظہارِ اُلفت، میں نے اس سے کر ہی دیا بِل آخیر اظہارِ اُلفت، میں نے اس سے کر ہی دیا
ابھی تو تھوڑا مجھے اور وہ آزمائے گا
قریب آئیگا میرے کہ دور جائے گا
ابھی ہنسائے گا مجھ کو کہ وہ رُلائے گا
دید کے شوق میں، میں رات بھر میں سو نہ سکا
ابھی تو تھوڑا مجھے اور وہ تڑپائے گا
قریب آئیگا میرے کہ دور جائے گا
ابھی اپنائے گا مجھ کو کہ چھوڑ جائے گا Muhammad Imran Khan
ابھی تو تھوڑا مجھے اور وہ آزمائے گا
قریب آئیگا میرے کہ دور جائے گا
ابھی ہنسائے گا مجھ کو کہ وہ رُلائے گا
دید کے شوق میں، میں رات بھر میں سو نہ سکا
ابھی تو تھوڑا مجھے اور وہ تڑپائے گا
قریب آئیگا میرے کہ دور جائے گا
ابھی اپنائے گا مجھ کو کہ چھوڑ جائے گا Muhammad Imran Khan
تھوڑا تو مجھے حوصلہ دو میرے سہارو لڑکھڑا رہا ہوں سنبھالو مجھے یارو
اس عشق کی منزل سے اب مجھ کو اُتارو
وحشت ہے جنون ہے یہ عشق کی نگری
کچھ بھی کرو کسی کو مدد کو تو پُکارو
اِس حال میں مجھے چھوڑ کے جاتے ہو تم سب بھی
تھوڑا تو مجھے حوصلہ دو میرے سہارو
اندھیروں میں بھٹک رہے، سودائی ہوئے ہم
مانو؎ جس طرح بھی ہو ہجراں کو گُزارو
Muhammad Imran Khan
اس عشق کی منزل سے اب مجھ کو اُتارو
وحشت ہے جنون ہے یہ عشق کی نگری
کچھ بھی کرو کسی کو مدد کو تو پُکارو
اِس حال میں مجھے چھوڑ کے جاتے ہو تم سب بھی
تھوڑا تو مجھے حوصلہ دو میرے سہارو
اندھیروں میں بھٹک رہے، سودائی ہوئے ہم
مانو؎ جس طرح بھی ہو ہجراں کو گُزارو
Muhammad Imran Khan
دوستوں کی ہم دوستی کو نہ سمجھے دوستوں کی ہم دوستی کو نہ سمجھے
کبھی وہ نہ سمجھے، کبھی ہم نہ سمجھے
اُسے میں نے چاہا دل و جاں سے بڑھ کر
اندازِ محبت مگر وہ نہ سمجھے
جلایا نشیمن ، اُجاڑا چمن بھی
بیتابیِ دل کو مگر وہ نہ سمجھے
ہر اِک کے دُکھوں کو رہا بانٹتا وہ
اوروں کو تو سمجھے ہم ہی کو نہ سمجھے
مانو؎ تو بھی یہ کیا کہ رہا ہے
جہاں کو تو چھوڑو تمہیں ہم نہ سمجھے
Muhammad Imran Khan
کبھی وہ نہ سمجھے، کبھی ہم نہ سمجھے
اُسے میں نے چاہا دل و جاں سے بڑھ کر
اندازِ محبت مگر وہ نہ سمجھے
جلایا نشیمن ، اُجاڑا چمن بھی
بیتابیِ دل کو مگر وہ نہ سمجھے
ہر اِک کے دُکھوں کو رہا بانٹتا وہ
اوروں کو تو سمجھے ہم ہی کو نہ سمجھے
مانو؎ تو بھی یہ کیا کہ رہا ہے
جہاں کو تو چھوڑو تمہیں ہم نہ سمجھے
Muhammad Imran Khan
میری محبوبہ میری محبوبہ وہ اک نازنیں ہے
کہ جس کے حُسن پہ صد آفریں ہے
کریگا دل میرا جس کی غلامی
میری قسمت کا مالک وہ حسیں ہے
میرے دل کی ہر دھڑکن میں وہ ہے
جس کی کاکُل کے سائے میں جبیں ہے
میں سب کچھ وار دُوں اُس دلرُبا پر
گُلابی ہونٹ، چہرہ آفشیں ہے
کہیں سب تھام کے سینہ گیا دل
اُسے دیکھو تو اتنی دلنشیں ہے
نظر اُس سے ملاؤں گا میں کیسے
ملائم جلد چشم سُرمگیں ہے
نظر لگ جائے نہ اُس کو کسی کی
حسیں چہرے پہ پردہ بھی نہیں ہے
مجھے لگتا ہے کچھ ایسا مانو
میرے خوابوں کی ملکہ وہ حسیں ہے
Muhammad Imran Khan
کہ جس کے حُسن پہ صد آفریں ہے
کریگا دل میرا جس کی غلامی
میری قسمت کا مالک وہ حسیں ہے
میرے دل کی ہر دھڑکن میں وہ ہے
جس کی کاکُل کے سائے میں جبیں ہے
میں سب کچھ وار دُوں اُس دلرُبا پر
گُلابی ہونٹ، چہرہ آفشیں ہے
کہیں سب تھام کے سینہ گیا دل
اُسے دیکھو تو اتنی دلنشیں ہے
نظر اُس سے ملاؤں گا میں کیسے
ملائم جلد چشم سُرمگیں ہے
نظر لگ جائے نہ اُس کو کسی کی
حسیں چہرے پہ پردہ بھی نہیں ہے
مجھے لگتا ہے کچھ ایسا مانو
میرے خوابوں کی ملکہ وہ حسیں ہے
Muhammad Imran Khan
زبان پہ کوئی اور نہیں صرف تیرا ہے نام زبان پہ کوئی اور نہیں صرف تیرا ہے نام
تو دل کی دھڑکنوں میں دھڑکتی ہے صبح شام
تیرے تصورات بس تیرا رہے خیال
ہم کیا کریں کہ زہن میں رہتی ہے تو مُدام
التواءِ مُلاقات کے جھمبیلے میں پھنسے ہیں
ہم بھول گئے اب تو تیرے گھر کے درو بام
ہجراں کے ستائے ہوئے ہیں کچھ لذتِ وصل دے
کچھ ہم کو دلاسہ ہی دو کچھ کم کرو آلام
Muhammad Imran Khan
تو دل کی دھڑکنوں میں دھڑکتی ہے صبح شام
تیرے تصورات بس تیرا رہے خیال
ہم کیا کریں کہ زہن میں رہتی ہے تو مُدام
التواءِ مُلاقات کے جھمبیلے میں پھنسے ہیں
ہم بھول گئے اب تو تیرے گھر کے درو بام
ہجراں کے ستائے ہوئے ہیں کچھ لذتِ وصل دے
کچھ ہم کو دلاسہ ہی دو کچھ کم کرو آلام
Muhammad Imran Khan
چھوڑئیے مانو جی ہم جا کے اب سونے لگے خوشی نہ جو ہم کو ملی، پریشان سے ہونے لگے
اِک مُسکراہت پر بھی اب حیران سے ہونے لگے
یادیں تمھاری وقفے وقفے سے ہمیں آنے لکھیں
پچھلے دنوں ناں یاد تم آئے تو ہم رونے لگے
پہلے پہل شدت سے لکھتے تھے ہم مکتوبِ عشق
لیکن رفتہ رفتہ ہم سنگدل سے ہونے لگے
کچھ انا کے خول میں، کچھ گلوں شکوؤں سے مر گئے
اِک اِک کر کے سب جذبے سرد سے ہونے لگے
شاید خواب میں تیرا وصل ہوجائے نصیب
چھوڑئیے مانو جی ہم جا کے اب سونے لگے Muhammad Imran Khan
اِک مُسکراہت پر بھی اب حیران سے ہونے لگے
یادیں تمھاری وقفے وقفے سے ہمیں آنے لکھیں
پچھلے دنوں ناں یاد تم آئے تو ہم رونے لگے
پہلے پہل شدت سے لکھتے تھے ہم مکتوبِ عشق
لیکن رفتہ رفتہ ہم سنگدل سے ہونے لگے
کچھ انا کے خول میں، کچھ گلوں شکوؤں سے مر گئے
اِک اِک کر کے سب جذبے سرد سے ہونے لگے
شاید خواب میں تیرا وصل ہوجائے نصیب
چھوڑئیے مانو جی ہم جا کے اب سونے لگے Muhammad Imran Khan