Poetries by Muhammad Iqbal Khanani
دیکھو رمضان آگیا ہے ( گجراتی سے ترجمہ)
سب شیطان بھاگ گئے دیکھو رمضان آگیا ہے
اٹھو کاہلی سے منہ موڑو دیکھو رمضان آگیا ہے
رکھو روزے، پڑھو نماز، نوافل ، تہجد کے ساتھ
اور جلدی جاگو سحری کے لئے دیکھو رمضان آگیا ہے
بیتے نہ ایک پل بھی فضول اسکا خیال رہے
کمر کس کے ہوجاؤ تیار دیکھو رمضان آگیا ہے
رات اور دِن برستی ہے رحمتِ خداوندی
سب دعائیں مانگ لینا دیکھو رمضان آگیا ہے
کلامِ پاک سے ہے خاص نسبت اسلئے
تلاوت دِل لگا کر کرنا دیکھو رمضان آگیا ہے
دعا منصور کی ہے اتنی سب مومنوں کے لیئے
سب گناہ چھوڑو توبہ کرو دیکھو رمضان آ گیا ہے
Muhammad Iqbal Khanani
سب شیطان بھاگ گئے دیکھو رمضان آگیا ہے
اٹھو کاہلی سے منہ موڑو دیکھو رمضان آگیا ہے
رکھو روزے، پڑھو نماز، نوافل ، تہجد کے ساتھ
اور جلدی جاگو سحری کے لئے دیکھو رمضان آگیا ہے
بیتے نہ ایک پل بھی فضول اسکا خیال رہے
کمر کس کے ہوجاؤ تیار دیکھو رمضان آگیا ہے
رات اور دِن برستی ہے رحمتِ خداوندی
سب دعائیں مانگ لینا دیکھو رمضان آگیا ہے
کلامِ پاک سے ہے خاص نسبت اسلئے
تلاوت دِل لگا کر کرنا دیکھو رمضان آگیا ہے
دعا منصور کی ہے اتنی سب مومنوں کے لیئے
سب گناہ چھوڑو توبہ کرو دیکھو رمضان آ گیا ہے
Muhammad Iqbal Khanani
ماہِ رمضان مرحبا ماہِ رمضان،مرحبا ماہِ رمضان
آج کتنا خوش ہے مسلمان
سب مہینوں میں افضل ہے تُو
سب کے دِلوں کا ہے اَرمان
توبہ کے دروازے کھلے ہیں
عطا کے دروازے کھلے ہیں
مانگ لے جو مانگنا ہے اللہ سے
لوٹتانہیں خالی کوئی درِ مصطفی سے
رکھ تو روزے، پڑھ نماز و قرآن
یہ مہینہ ہے ہر ایک پر مہربان
رحمت،مغفرت و نِجات حاصل ہے
ہرمسلمان کو جو پائیگامبارک رمضان
Muhammad Iqbal Khanani
آج کتنا خوش ہے مسلمان
سب مہینوں میں افضل ہے تُو
سب کے دِلوں کا ہے اَرمان
توبہ کے دروازے کھلے ہیں
عطا کے دروازے کھلے ہیں
مانگ لے جو مانگنا ہے اللہ سے
لوٹتانہیں خالی کوئی درِ مصطفی سے
رکھ تو روزے، پڑھ نماز و قرآن
یہ مہینہ ہے ہر ایک پر مہربان
رحمت،مغفرت و نِجات حاصل ہے
ہرمسلمان کو جو پائیگامبارک رمضان
Muhammad Iqbal Khanani
مَدینے میں میں اپنے شہر میں ہوں ، دِل مرا مدینے میں
مہک رہا ہے محمد کا نام سینے میں
حضور مجھ کو بھی اب اذنِ حاضری مل جائے
میں در پہ آﺅ ں گا میلاد کے مہینے میں
خدایا مجھ کو بھی روضے پہ حاضری ہو نصیب
پڑھوں گا نعت بصد شوق پھرمدینے میں
ادب سے پیش کریں گے وہاں درود و سلام
یہ آنا جانا ہو مقبول اب مدینے میں
گواہ گنبد ِ خضرا بنے دعاﺅں کی
کہیں گے موت کولبیک ہم مدینے میں
نہیں یہ دعویٰ کہ سنّت کے پاسدار ہیں ہم
شفاعتوں کی بشارت مِلے مَدینے میں
خطا معاف ہوصدقے میں اہلِ ایماں کے
یہ نعت اِضافہ ہے اِقبال کے خزینے میں Muhammad Iqbal Khanani
مہک رہا ہے محمد کا نام سینے میں
حضور مجھ کو بھی اب اذنِ حاضری مل جائے
میں در پہ آﺅ ں گا میلاد کے مہینے میں
خدایا مجھ کو بھی روضے پہ حاضری ہو نصیب
پڑھوں گا نعت بصد شوق پھرمدینے میں
ادب سے پیش کریں گے وہاں درود و سلام
یہ آنا جانا ہو مقبول اب مدینے میں
گواہ گنبد ِ خضرا بنے دعاﺅں کی
کہیں گے موت کولبیک ہم مدینے میں
نہیں یہ دعویٰ کہ سنّت کے پاسدار ہیں ہم
شفاعتوں کی بشارت مِلے مَدینے میں
خطا معاف ہوصدقے میں اہلِ ایماں کے
یہ نعت اِضافہ ہے اِقبال کے خزینے میں Muhammad Iqbal Khanani
مہنگائی (میمنی سے ترجمہ)
سَستا زمانہ چلا گیا آگئی مہنگائی
رات اور دِن ہے کمانا پھر بھی ہے خواری
آج آٹے کے دام میں اِضافہ ہوا ہے
اُسکے بعد دودھ اور چینی کی ہے باری
بِل حد سے زیادہ اور اسکول کی فیسں بھی دیں
تعلیم کچھ بھی نہیں اور بستے یونہی ہیں بھاری
ساس اور بہو کے روز کے جھگڑے
کہتے ہیں پھر بھی ساس ہی ہے بیچاری
سِیاست کی اُکھاڑ پَچھاڑ بھی ہے جاری
آج تمہاری تو کل ہے ہماری باری
چوری اور لُوٹ مار ہے پورے عروج پر
نُقصان وہی اٹھاتا ہے جیب جس کی ہے بھاری
میں کیا بات کروں ’جِگر‘ دُنیا کی
آپ اچھے ہیں تو دُنیا بھی اچھی ہے ، ساری Muhammad Iqbal Khanani
سَستا زمانہ چلا گیا آگئی مہنگائی
رات اور دِن ہے کمانا پھر بھی ہے خواری
آج آٹے کے دام میں اِضافہ ہوا ہے
اُسکے بعد دودھ اور چینی کی ہے باری
بِل حد سے زیادہ اور اسکول کی فیسں بھی دیں
تعلیم کچھ بھی نہیں اور بستے یونہی ہیں بھاری
ساس اور بہو کے روز کے جھگڑے
کہتے ہیں پھر بھی ساس ہی ہے بیچاری
سِیاست کی اُکھاڑ پَچھاڑ بھی ہے جاری
آج تمہاری تو کل ہے ہماری باری
چوری اور لُوٹ مار ہے پورے عروج پر
نُقصان وہی اٹھاتا ہے جیب جس کی ہے بھاری
میں کیا بات کروں ’جِگر‘ دُنیا کی
آپ اچھے ہیں تو دُنیا بھی اچھی ہے ، ساری Muhammad Iqbal Khanani