✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
muhammad ishfaq
Search
Add Poetry
Poetries by muhammad ishfaq
درد کو سدا کے لئے دل کا مہماں کر دیا
تیری خاطر ہر خواہش کو قرباں کر دیا
درد کو سدا کیلئے دل کا مہًاں کر دیا
کر کے اس بت سےعشق ہم نے
اسے ساری دنیا میں نمایاں کر دیا
میسر ہوئی جس پل خوشی، ہم نے
ہر اس پل کو نذر جاناں کر دیا
دنیا سنوارنے نکلے تھے جو
ان کا گھر دنیا نے بیاباں کر دیا
دیکھنا ہو تو دیکھ لو اس نے
جنبش مژگاں سے قتل اک انساں کر دیا
لوٹنے کا وعدہ کر کے اس نے
جدائی کا مرحلہ کچھ تو آساں کر دیا
Muhammad Ishfaq
Copy
اب کوئی تو میری ہاں میں ہاں ملا کے چلے
سب حسرتیں سب آرزؤئیں مٹا کے چلے
ہر راہ پہ تیرے ساتھ قدم ملا کے چلے
تمام عمر اوروں کی کہی مانتا رہا ہوں
اب کوئی تو میری ہاں میں ہاں ملا کے چلے
تتلی کو پھول پہ آنے سے روکے گا کون
وہ کاہے کو ہم سے چہرہ چھپا کےچلے
جو تیرے در پہ تھی وہ راحت کہیں نہیں
ہم ہر در ہر آستاں آزما کے چلے
اس عشق نے کہیں کا نہیں رہنے دیا
آخر میں ہم زندگی سے نظر چرا کے چلے
اہل عقل اب جو بھی نتیجہ اخز کریں
ہم تو اپنے جنوں کی کہانی سنا کے چلے
Muhammad Ishfaq
Copy
یوں تو ملنے کو سبھی احباب آگئے
یوں تو ملنے کو سبھی احباب آگئے
خوشی تب ہوتی جو سنتے جناب آگئے
پھول ہو گئے احساس کمتری کا شکار
کاہے کو تم چمن میں بے نقاب آگئے
کبھی ہر روز ان کا دیدار ہوتا تھا
اب جو ہجر کے دن آئے بے حساب آگئے
ہم نے تو چاہا تھا تقدس انسانیت
ہم ہی انسان کے زیر عتاب آگئے
وہ میرے پاس بیٹھ گئے مسکراتے ہوئے
لگتا ہے دیکھنا میری آنکھوں کو خواب آگئے
لو سنو اشفاق اس کوچے میں جانے لگا
ہو نہ ہو دن اس کے بھی خراب آگئے
Muhammad Ishfaq
Copy
حوصلہ ۔ ۔ ۔
بلندیوں کو چھونے جاتے ہیں حوصلے
نادان ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پر جاتے ہیں
Muhammad Ishfaq
Copy
دل ویرانے کی بات کرتا ہے
وہ آج بھی دور پُرانے کی بات کرتا ہے
نہ جانے کس فسانے کی بات کرتا ہے
جتنا وہ بنتا ہے اتنا بھی معصوم نہیں
نظر سے گر کے دل میں اتر جانے کی بات کرتا ہے
ہم نے اس ہر سوال ہر جواب پر سر جھکا دیا
اور وہ ہم سے ہی جی چرانے کی بات کرتا ہے
اپنے ہاتھ سے جلا ڈالیں ساری شاخیں
اب وہ کس منہ سے آشیانے کی بات کرتا ہے
اس کی گلی میں جائیں اس سے ملیں کوئی نہ روکے
وہ شہر میں رہتا ہے دل ویرانے کی بات کرتا ہے
Muhammad Ishfaq
Copy
سوچا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
سوچا تھا میں اس کے سبھی ناز اٹھا لوں گا
وہ نہ بھی آیا تو میں جا کر اسے منا لوں گا
سوچا تھا وہ آئے تو میں اس کے لئے
منتوں سے بہاروں کو گھر بلا لوں گا
سوچا تھا اسے دل کی بات بتا کر
دل سے اک بھاری بوجھ ہٹا لوں گا
سوچا تھا اس کے نرم و نازک ہونٹوں سے
اسکے دل کی بات بہانے سے کہلوا لوں گا
سوچا تھا اس کے لمس کی خوشبو سے
میں کچھ دیر اپنی سانسوں کو مہکا لوں گا
سوچا تھا اس کے شہر دل میں
بستی اک وفاؤں کی بسا لوں گا
سوچا ہے آغوش گُل میں نکہت کی طرح
اپنے دل میں اس کی یاد بسا لوں گا
Muhammad Ishfaq
Copy
ہر زخم گہرا کھاؤ تو پھر مزا ہے
تم میرے پاس آؤ تو پھر مزا ہے
نگاہ میں میری سماؤ تو پھر مزا ہے
جیت کر تو مسکراتے ہیں سبھی
ہار کر جو مسکراؤ تو پھر مزا ہے
میخانے سے پی کر دیکھ لی ہے
آنکھوں سے تم پلاؤ تو پھر مزا ہے
ڈھونڈتے پھرتے ہیں جینے کا آسرا
آسرا تم بن جاؤ تو پھر مزا ہے
کان ترسے ہیں تیری آواز کو
پیار سے کچھ فرماؤ تو پھر مزا ہے
عاشقو یہ عشق میں دھیان رہے
ہر زخم گہرا کھاؤ تو پھر مزا ہے
Muhammad Ishfaq
Copy
تیری یاد نے ۔ ۔ ۔ ۔
رات بھر ستایا تیری یاد نے
مجھے بڑا تڑپایا تیری یاد نے
مشکل سے بھلایا تھا غم عشق
پھر آ کے یاد دلایا تیری یاد نے
ذہن میں اک خاکہ سا تھا محض
تیرا عکس بنایا تیری یاد نے
جدائی اور تنہائی کے موسم میں
میرے دل کو بہلایا تیری یاد نے
تُو سامنے آیا میں نے دیکھا نہیں
یہ جُرم کروایا تیری یاد نے
کہاں میں کہاں نرم و لطیف باتیں
مجھے ایسا بنایا تیری یاد نے
Muhammad Ishfaq
Copy
کر کے دنیا کو بے حجاب دکھا گیا کوئی
جاگتی آنکھوں سے خواب دکھا گیا کوئی
چاندنی رات میں سراب دکھا گیا کوئی
میرے دل میں اسکی یاد، مجھے دل پہ ناز
میرا دل بھی ہے خراب دکھا گیا کوئی
مجھے تو خوش فہمی تھی کہ وہ میرا ہے
پہنچ سے پرے ہے آفتاب دکھا گیا کوئی
تتلیاں فدا ہو رہی تھیں چمن میں گلاب پر
گلاب سے حسیں رُخ گلاب دکھا گیا کوئی
اس کی دید کو ترستی ہے نگاہ، جب سے
اپنے چہرے سے ہٹا کر نقاب دکھا گیا کوئی
نیند اڑنے کا، سکوں لٹنے کا سبب یہ ہے
کر کے دنیا کو بے حجاب دکھا گیا کوئی
Muhammad Ishfaq
Copy
زخم جگر چھپانے لگا
اشفاق وہ ہر روز بام پہ آنے لگا
وقت یہ کو ن سا حادثہ دکھانے لگا
ذہن میں عمر رفتہ کی ےاد آنے لگی
دل پھر سے اسی کوچے میں جانے لگا
عشق میں سب کچھ بھول گئے، کہ اب
ہمارا پتہ ہم سے ہی پوچھا جانے لگا
اپنے لئے ایک ہی بہت تھا کہ اب
غم عشق پہ غم روز گار چھانے لگا
اس عشق میں جو بیتی ہم پہ
سن کر وقت بھی آنسو بہانے لگا
لُٹ نہ جائے کہیں پندار محبت
میں خود سے بھی زخم جگر چھپانے لگا
Muhammad Ishfaq
Copy
دیوانہ تو نہیں ہوں
بے وجہ تیری بزم سے اُٹھوایا گیا ہوں
دیوانہ تو نہیں ہوں، کہلوایا گیا ہوں
دل لے گیا مسکرانا اور پھر شرمانا تیرا
لوگ کہتے ہیں اداؤں سے بہلایا گیا ہوں
Muhammad Ishfaq
Copy
دیر ہو گئی
تیرے در سے آئے ہوئے دیر ہو گئے
ناز تیرے اٹھائے ہوئے دیر ہو گئی
اے منصفو اب جھوٹ کو جھوٹ کہنا ہے
سچ کو چھپائے ہوئے دیر ہو گئی
ستم سہتا ہوں اپنوں کے، غیروں کے
قفل زباں کو لگائے ہوئے دیر ہو گئی
محل سے متصل کچے مکاں کے مکیں کو
کچھ پئے کچھ کھائے ہوئے دیر ہو گئی
فرصت ملے تو دیکھو پسے ہوئے انسانوں کو
خوشی جن کو منائے ہوئے دیر ہو گئی
Muhammad Ishfaq
Copy
اشفاق آدمی تھا کمال کا
ذکر جو شروع ہوا اس کے حسن و جمال کا
دُور دُور نظر نہ آیا کوئی اس کی مثال کا
کیسے صبح کیسے شام کیسے زندگی کرتا ہوں
کیا کرو گے جان کے حال مجھ خستہ حال کا
کہیں اُمید کا کوئی ستارا نظر نہیں آیا
چپہ چپہ چھان مارا ابر بر شگال کا
میرے قلم سے درد ٹپکنے کا باعث
اک لمحہ نہیں شما ر ہے مہ و سال کا
اُس ہرجائی کے کارن رُسوا ہوا گلی گلی
ورنہ اشفاق تو آدمی تھا کمال کا
Muhammad Ishfaq
Copy
صحرا، دریا، جنگل، بیلے دیکھ لئے
صحرا، دریا، جنگل، بیلے دیکھ لئے
تُو نہ ملا سب شہر اور میلے دیکھ لئے
Muhammad Ishfaq
Copy
اونچے شملے والے اس سچائی سے ڈر گئے
پہلے ہم اپنی ہی تنہائی سے ڈر گئے
پھر تو ملا تو تیری جدائی سے ڈر گئے
بھوک افلاس تنگدستی کا ڈیرہ ہے ہر سُو
امیر شہر لوگ تیری فرمانروائی سے ڈر گئے
ظالم کو ظالم مظلوم کو مظلوم کہا جانے لگا
اُونچے شملے والے اس سچائی سے ڈر گئے
بہار کو الزام نہ دو کہ پھول نہیں کھلے
سچ یہ کہ تیرے حسن کی زیبائی سے ڈر گئے
اہل جنوں ہی تھے جو منزل پہ پہنچ گئے
دنیا دار تو عشق کی گہرائی سے ڈر گئے
Muhammad Ishfaq
Copy
جدا ہے مجھ سے میرا سایا
دل نے جب بھی شور مچایا
ہم نے تجھے اپنے قریب پایا
آنکھیں روئیں جب بے تکان
سدا تیری یاد نے آن سلایا
مشکل گھڑی آئی جب کبھی
تب تیری دوری نے بہت تڑپایا
تجھ بن زندگی کی راہ پہ چلا تو
یوں لگا جدا ہے مجھ سے میرا سایا
جب زندگی کی الجھنوں میں الجھا
تیرے افکار نے ہر معاملہ سلجھایا
سو بار پڑھا تیرا خط پھر بھی
چین نہ آیا تو سو بار اوروں کو سنایا
لوٹ آؤ کہ تم بن جیا نہ جائے
قاصد کے ہاتھ ہر بار پیغام بھجوایا
Muhammad Ishfaq
Copy
تیرے حسن کا سایا سا لگتا ہے
تیرے بنا ہر موسم پرایا سا لگتا ہے
ہر سو درد کا بادل چھایا سا لگتا ہے
پردیس میں آکر رشتوں کا احساس ہوا
اپنے دیس کا ہر بندہ ماں جایا سا لگتا ہے
جب بھی دیکھوں کوئی شاہکار کہیں
مجھے تو تیرے حسن کا سایا سا لگتا ہے
تیرے حسیں مکھڑے کی لالی دیکھ کر
چمن میں ہر گل شرمایا سا لگتا ہے
سبھی کہتے ہیں، جب سے مجھے پیار ہوا
مجھ پہ اک نیا نکھار آیا سا لگتا ہے
جب بھی دیکھوں کوئی دیوانہ میں
مجھے وہ تیرا ہی ستایا سا لگتا ہے
Muhammad Ishfaq
Copy
چمن ویران تھا میرے آشیاں بنانے سے پہلے
وعدہ کرو تم پردیس کو جانے سے پہلے
لوٹ کر آؤ گے بہار کے آنے سے پہلے
بس اک اور پھر تا عمر مت دینا
رند یہی کہتا ہے ہر اک پیمانے سے پہلے
اب پیار کے پھول چاہت کے پیڑ ہیں
چمن ویران تھا میرے آشیاں بنانے سے پہلے
حسن و عشق کی جنگ کھیل نہیں بچوں کا
سو بار سوچ لینا کشتیاں جلانے سے پہلے
ہمارا نام بھی معتبر تھا اہل دانش میں
جنوں کی سزا کے پانے سے پہلے
ساری خوشیاں بھی بدل نہیں اک آنسو کا
یہ بات سوچنا کسی کو رلانے سے پہلے
ختم کیا میرا ذکر جہاں جہاں بھی تھا
اس نے اپنی داستاں سنانے سے پہلے
Muhammad Ishfaq
Copy
وصل کی رات اک خواب ٹھہرا
وصل کی رات اک خواب ٹھہرا
ہجر کو دی مات اک خواب ٹھہرا
تجھے سب رشتوں سب ناطوں سے
اہم ہو میری ذات اک خواب ٹھہرا
تجھ سنگ مناؤں خوشی کے رنگ
روز عید یا شب بارات اک خواب ٹھہرا
اب مل جاؤ کہ اس دور میں
اونچ نیچ ذات پات اک خواب ٹھہرا
اس یقین سے تیرے در پہ صدا دی
ملے حسن کی خیرات،اک خواب ٹھہرا
وہ چل کر میرے پاس آئے اور
ہنس کر کی بات اک خواب ٹھہرا
کیا ہوا حسن کے حق میں اشفاق
تیرے دلائل و نکات اک خواب ٹھہرا
Muhammad Ishfaq
Copy
ختم ہوئی اپنی داستاں تیرے بعد
ختم ہوئی اپنی داستاں تیرے بعد
شروع ہوا اک اور امتحاں تیرے بعد
کبھی ادھر کبھی اُدھر آوارہ پھرتا رہا
کوئی نہ رہا دل کا نگہباں تیرے بعد
وہی پل تھے خوشی کے جو تجھ سنگ گذرے
اب تو غم ہیں دل کے مہماں تیرے بعد
جانے تجھ میں کیا بات تھی جدا سی
ملا نہ کوئی تجھ سا انساں تیرے بعد
جس کو تُو مل گیا وہ اور کیا چاہے
دل میں رہا ہے نہ کوئی ہے ارماں تیرے بعد
اشفاق پلٹ کر آئے ہو تو دوبارہ نہ جانا
دیکھا ہے اس کُوچے کو پریشاں تیرے بعد
Muhammad Ishfaq
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets