Munawwar Rana Poetry, Ghazals & Shayari
Munawwar Rana Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Munawwar Rana shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Munawwar Rana poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Munawwar Rana Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Munawwar Rana poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
اے عشق ابھی تک تیرے جنجال میں ھم ھیں
ھنستے ھوئے چہرے نے بھرم رکھا ھمارا
وہ دیکھنے آیا تھا کہ کس حال میں ھم ھیں
اب آپ کی مرضی ھے سنبھالیں نہ سنبھالیں
خوشبو کی طرح آپ کے رومال میں ھم ھیں
میں پھوٹ کہ رونے لگا جب موت کے ڈر سے
نیکی نے کہا نامۂ اعمال میں ھم ھیں
اک خواب کی صورت ہی سہی، یاد ہے اب تک
ماں کہتی تھی لے اوڑھ لے اس شال میں ہم ہیں عاقب عرفان
میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا مرے حصے میں ماں آئی
یہاں سے جانے والا لوٹ کر کوئی نہیں آیا
میں روتا رہ گیا لیکن نہ واپس جا کے ماں آئی
ادھورے راستے سے لوٹنا اچھا نہیں ہوتا
بلانے کے لیے دنیا بھی آئی تو کہاں آئی
کسی کو گاؤں سے پردیس لے جائے گی پھر شاید
اڑاتی ریل گاڑی ڈھیر سارا پھر دھواں آئی
مرے بچوں میں ساری عادتیں موجود ہیں میری
تو پھر ان بد نصیبوں کو نہ کیوں اردو زباں آئی
قفس میں موسموں کا کوئی اندازہ نہیں ہوتا
خدا جانے بہار آئی چمن میں یا خزاں آئی
گھروندے تو گھروندے ہیں چٹانیں ٹوٹ جاتی ہیں
اڑانے کے لیے آندھی اگر نام و نشاں آئی
کبھی اے خوش نصیبی میرے گھر کا رخ بھی کر لیتی
ادھر پہنچی ادھر پہنچی یہاں آئی وہاں آئی تنویر آصف
میں اردو میں غزل کہتا ہوں ہندی مسکراتی ہے
اچھلتے کھیلتے بچپن میں بیٹا ڈھونڈتی ہوگی
تبھی تو دیکھ کر پوتے کو دادی مسکراتی ہے
تبھی جا کر کہیں ماں باپ کو کچھ چین پڑتا ہے
کہ جب سسرال سے گھر آ کے بیٹی مسکراتی ہے
چمن میں صبح کا منظر بڑا دلچسپ ہوتا ہے
کلی جب سو کے اٹھتی ہے تو تتلی مسکراتی ہے
ہمیں اے زندگی تجھ پر ہمیشہ رشک آتا ہے
مسائل سے گھری رہتی ہے پھر بھی مسکراتی ہے
بڑا گہرا تعلق ہے سیاست سے تباہی کا
کوئی بھی شہر جلتا ہے تو دہلی مسکراتی ہے فیضان تنویر
کسی بھی سینے کو کھولو تو غم نکلتے ہیں
ہمارے جسم کے اندر کی جھیل سوکھ گئی
اسی لیے تو اب آنسو بھی کم نکلتے ہیں
یہ کربلا کی زمیں ہے اسے سلام کرو
یہاں زمین سے پتھر بھی نم نکلتے ہیں
یہی ہے ضد تو ہتھیلی پہ اپنی جان لیے
امیر شہر سے کہہ دو کہ ہم نکلتے ہیں
کہاں ہر ایک کو ملتے ہیں چاہنے والے
نصیب والوں کے گیسو میں خم نکلتے ہیں
جہاں سے ہم کو گزرنے میں شرم آتی ہے
اسی گلی سے کئی محترم نکلتے ہیں
تمہی بتاؤ کہ میں کھلکھلا کے کیسے ہنسوں
کہ روز خانۂ دل سے علم نکلتے ہیں
تمہارے عہد حکومت کا سانحہ یہ ہے
کہ اب تو لوگ گھروں سے بھی کم نکلتے ہیں Waqas
میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا مرے حصے میں ماں آئی
یہاں سے جانے والا لوٹ کر کوئی نہیں آیا
میں روتا رہ گیا لیکن نہ واپس جا کے ماں آئی
ادھورے راستے سے لوٹنا اچھا نہیں ہوتا
بلانے کے لیے دنیا بھی آئی تو کہاں آئی
کسی کو گاؤں سے پردیس لے جائے گی پھر شاید
اڑاتی ریل گاڑی ڈھیر سارا پھر دھواں آئی
مرے بچوں میں ساری عادتیں موجود ہیں میری
تو پھر ان بد نصیبوں کو نہ کیوں اردو زباں آئی
قفس میں موسموں کا کوئی اندازہ نہیں ہوتا
خدا جانے بہار آئی چمن میں یا خزاں آئی
گھروندے تو گھروندے ہیں چٹانیں ٹوٹ جاتی ہیں
اڑانے کے لیے آندھی اگر نام و نشاں آئی
کبھی اے خوش نصیبی میرے گھر کا رخ بھی کر لیتی
ادھر پہنچی ادھر پہنچی یہاں آئی وہاں آئی Tooba
بچے ہیں تو کیوں شوق سے مٹی نہیں کھاتے
تم سے نہیں ملنے کا ارادہ تو ہے لیکن
تم سے نہ ملیں گے یہ قسم بھی نہیں کھاتے
سو جاتے ہیں فٹ پاتھ پہ اخبار بچھا کر
مزدور کبھی نیند کی گولی نہیں کھاتے
بچے بھی غریبی کو سمجھنے لگے شاید
اب جاگ بھی جاتے ہیں تو سحری نہیں کھاتے
دعوت تو بڑی چیز ہے ہم جیسے قلندر
ہر ایک کے پیسوں کی دوا بھی نہیں کھاتے
اللہ غریبوں کا مددگار ہے راناؔ
ہم لوگوں کے بچے کبھی سردی نہیں کھاتے Hassan
مگر پھر خود بہ خود وہ آپ کا گلنار ہو جانا
کسی دن میری رسوائی کا یہ کارن نہ بن جائے
تمہارا شہر سے جانا مرا بیمار ہو جانا
وہ اپنا جسم سارا سونپ دینا میری آنکھوں کو
مری پڑھنے کی کوشش آپ کا اخبار ہو جانا
کبھی جب آندھیاں چلتی ہیں ہم کو یاد آتا ہے
ہوا کا تیز چلنا آپ کا دیوار ہو جانا
بہت دشوار ہے میرے لیے اس کا تصور بھی
بہت آسان ہے اس کے لیے دشوار ہو جانا
کسی کی یاد آتی ہے تو یہ بھی یاد آتا ہے
کہیں چلنے کی ضد کرنا مرا تیار ہو جانا
کہانی کا یہ حصہ اب بھی کوئی خواب لگتا ہے
ترا سر پر بٹھا لینا مرا دستار ہو جانا
محبت اک نہ اک دن یہ ہنر تم کو سکھا دے گی
بغاوت پر اترنا اور خود مختار ہو جانا
نظر نیچی کیے اس کا گزرنا پاس سے میرے
ذرا سی دیر رکنا پھر صبا رفتار ہو جانا laiba
آپ آسان سمجھتے ہیں منور ہونا
ایک آنسو بھی حکومت کے لیے خطرہ ہے
تم نے دیکھا نہیں آنکھوں کا سمندر ہونا
صرف بچوں کی محبت نے قدم روک لیے
ورنہ آسان تھا میرے لیے بے گھر ہونا
ہم کو معلوم ہے شہرت کی بلندی ہم نے
قبر کی مٹی کا دیکھا ہے برابر ہونا
اس کو قسمت کی خرابی ہی کہا جائے گا
آپ کا شہر میں آنا مرا باہر ہونا
سوچتا ہوں تو کہانی کی طرح لگتا ہے
راستے سے مرا تکنا ترا چھت پر ہونا
مجھ کو قسمت ہی پہنچنے نہیں دیتی ورنہ
ایک اعزاز ہے اس در کا گداگر ہونا
صرف تاریخ بتانے کے لیے زندہ ہوں
اب مرا گھر میں بھی ہونا ہے کلنڈر ہونا burhan
تیری کلائی سے یہ کڑا بھی اتر گیا
وہ مطمئن بہت ہے مرا ساتھ چھوڑ کر
میں بھی ہوں خوش کہ قرض مرا بھی اتر گیا
رخصت کا وقت ہے یوں ہی چہرہ کھلا رہے
میں ٹوٹ جاؤں گا جو ذرا بھی اتر گیا
بیکس کی آرزو میں پریشاں ہے زندگی
اب تو فصیل جاں سے دیا بھی اتر گیا
رو دھو کے وہ بھی ہو گیا خاموش ایک روز
دو چار دن میں رنگ حنا بھی اتر گیا
پانی میں وہ کشش ہے کہ اللہ کی پناہ
رسی کا ہاتھ تھامے گھڑا بھی اتر گیا
وہ مفلسی کے دن بھی گزارے ہیں میں نے جب
چولھے سے خالی ہاتھ توا بھی اتر گیا
سچ بولنے میں نشہ کئی بوتلوں کا تھا
بس یہ ہوا کہ میرا گلا بھی اتر گیا
پہلے بھی بے لباس تھے اتنے مگر نہ تھے
اب جسم سے لباس حیا بھی اتر گیا badar
Munawwar Rana Poetry in Urdu
Munawwar Rana Poetry - Munawwar Rana is a modern poet who has written numerous ghazals, shayari and Rubai. He mostly wrote in Hindi or Urdu languages which became the reason of his fame because language provides access to understanding. Munawwar Rana used Hindi and Awadhi words and avoided Persian and Arabic language. The specialty made Munawwar Rana’s poetry accessible to Indian audiences and explains his success in poetic meets in non-Urdu areas. Munawwar Rana shayari has been published in Hindi, Urdu, Bengali and Gurumukhi and is well-recognized, awarded and respected throughout the sub-continent.
Badshahon Ko Sikhaya Hai Qalandar Hona
Aap Asaan Samajhte Hein Munawwar honA
Ek Aansu bhI Hukoomat Ke Liye Khatra Hai
Tum Ne Dekha Nahi Ankhon kA Samandar Hona
Munawwar Rana’s Qalam holds a distinct identity. He loved children and has mentioned the importance of kids place to place in his poetry. He brought in light the subjects of social injustice, love, sorrow, conditions of society, even his ashaar (verses) can be easily used in between daily conversations such causality, simplicity and meaningfulness contained Munawwar Rana’s Poetry and Ghazals. Many of his sher-shayari had Mother as the centre point of his love, much different from other poets. Rana became gem-hearted when penning down poetry. He won over 2 dozens of awards. Munawwar Rana was recently conferred with the prestigious Sahitya Akademi Award for his poetry book, Shahdaba. This award adds to a long list of honors already bestowed upon him, some of which include the Ameer Khusro Award, Mir Taqi Mir Award, Ghalib Award, Dr. Zakir Hussain Award, and the Saraswati Samaj Award.
You can find complete Munawwar Rana’s Poetry Collection online on HamariWeb.com. This page is wholly dedicated for Munawwar Rana’s Shayari and Shayari lovers so if you are looking to read Poetry, head on to Munawwar Rana’s Poetry section just below. While don’t forget to comment your reviews and feedbacks in the comment section.