✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Naghma Habib
Search
Add Poetry
Poetries by Naghma Habib
چلو کہ ہم کسی رستے سے خارچن لائیں
چلو کہ ہم کسی رستے سے خارچن لائیں
کہیں تو پھول کھلیں گے ،گل بہار چن لائیں
کہیں تو بر سے گی برسات سات ر نگوں کی
تو کیوں نہ ڈھونڈ کے رنگین گل و گلزار چن لائیں
ذرا سی مانگ لیں طیورِ خوش نوائوں سے
خوشی سی جھومتی ہوئی ، کوئی چہکار چن لائیں
خزاں زدہ ہیں سبھی گل سبھی شجر اپنے
کڑی ہے دھوپ ،شاخِ سایہ دار چن لائیں
وہ اپنا نغمہئ جاں ہم جو کھوکے بیٹھے ہیں
اسے تلاش کریں تار تار چن لائیں
Naghma Habib
Copy
دکھ ہے کہ کسی ظلم پہ بر ہم کوئی نہ تھا
اخلاص و محبت میں یہ دل کم کوئی نہ تھا
مگر ہم کو اس ادا پہ زعم کوئی نہ تھا
دل کی ہر ایک بات کے قائل تھے سب مگر
عقل کا اشارہ بھی مبہم کوئی نہ تھا
کہتا تھا ہر ایک شخص نہیں گناہ گار میں
لیکن گناہ ضعف پہ ماتم کوئی نہ تھا
ہر خشک آنکھ شدت غم سے چھلک پڑی
دکھ ہے کہ کسی ظلم پہ بر ہم کوئی نہ تھا
نشتر ہر ایک ہاتھ میں پکڑے نظر آیا
لیکن کسی کے پاس بھی مرہم کوئی نہ تھا
درد کے دریا میں تھے سب غوطہ زن مگر
اس شہر آرزو میں تلا طم کوئی نہ تھا
Naghma Habib
Copy
دکھ ہے کہ کسی ظلم پہ بر ہم کوئی نہ تھا
اخلاص و محبت میں یہ دل کم کوئی نہ تھا
مگر ہم کو اس ادا پہ زعم کوئی نہ تھا
دل کی ہر ایک بات کے قائل تھے سب مگر
عقل کا اشارہ بھی مبہم کوئی نہ تھا
کہتا تھا ہر ایک شخص نہیں گناہ گار میں
لیکن گناہ ضعف پہ ماتم کوئی نہ تھا
ہر خشک آنکھ شدت غم سے چھلک پڑی
دکھ ہے کہ کسی ظلم پہ بر ہم کوئی نہ تھا
نشتر ہر ایک ہاتھ میں پکڑے نظر آیا
لیکن کسی کے پاس بھی مرہم کوئی نہ تھا
درد کے دریا میں تھے سب غوطہ زن مگر
اس شہر آرزو میں تلا ظم کوئی نہ تھا
Naghma Habib
Copy
نہ جنون عشق کی داستاں
نہ محبتوں کے وہ سلسلے
نہ و فورشوق کے و لولے
نہ جنون عشق کی داستان
نہ وہ عشاق کے حو صلے
نہ صحرا نورد نہ کوہ کن
نہ ہی خاک بہ سرنہ وہ منچلے
نہ ہی عقل و دل میں وہ چپقلش
نہ وہ دل رہے نہ وہ فیصلے
کہیں بے رخی ہے کہیں بے بسی
کہیں نازک مزاجوں کے قافلے
ہو جو شوق مکین قلب و جگر
تو سہل ہیں سارے ہی مرحلے
Naghma Habib
Copy
زمین اپنی حکم اپنا
میرے وطن کی جمیل صبحوں
حسین شاموں
تیری خاطر یہ جان حاضر
تمہاری خاطر جہاں حاضر
نہ ڈر ہے کوئی نہ خوف کوئی
نہ ڈر عدو کا نہ خوف دوئی
جیئں تو نچھاور ہے پیار تجھ پر
مریں تو جان اپنی نثار تجھ پر
نہ تجھ سے شکوہ نہ کوئی شکایت
نہ غرض کوئی، نہ کوئی غایت
دل تمہاری محبت سے معمور لیکن
چہرہ کوئی نہ شاداں نہ فرحاں
اداس آنکھیں ہیں کیسی ویراں
جیسے آسیب سب کو پکڑکے رکھے
سایا جیسے ہر ایک جاں کو جکڑ کے رکھے
مگر وطن کے سارے عزیز لوگوں
زمیں اپنی تو راج اپنا ہی ہوگا
نہ بے بسی بہانہ نہ مجبوریاں گوارا
نہ آسیب کوئی نہ منحوس سایا
مٹی یہ تیری وطن تمہارا
تو غیر کیسے ہے اس پہ چھایا
تم ابنِ علی ہو تم ابنِ عمر
سو حکم تیرا، تم ہی قوی تر
تو اٹھو ایسے کہ محشر اٹھادو
تباہیوں کی ہر ایک محضرمٹا دو
Naghma Habib
Copy
پھر مسافر پورے گاؤں کا مہماں بنے
نہ دلوں میں خوفِ خدا رہا
نہ نظر میں کوئی حیا رہی
نہ جہاں میں اہل علم رہے
نہ عمل میں کوئی وفا رہی
نہ جذب و مستی کا ویسا سُرور ہے
نہ مقبول کوئی دعا رہی
فطرتوں میں محبت نہ باقی رہی
نہ وہ عفت مآب صبا رہی
نہ دلوں میں الفت کے جذبے رہے
نہ محبت کی ویسی ادا رہی
اے خدا
پھر سے ویسی ہوائے اخوّت چلے
پھر سے ویسی صدائے محبت اٹھے
پھر زمانہ وہی چال چلنے لگے
جس میں ہر اک محبت میں پلنے لگے
پھر مسافر پورے گا ؤ ں کا مہماں بنے
پھر قدم سوئے منزل لپک کر اٹھے
پھر ستاروں کی محفل زمیں پر جمے
پھر ہر اک ہاتھ دستِ ہنر بن اٹھے
جس سے سارے زمانے کا دکھ مٹ سکے
پھر سے ہر اک پرایا بھی اپنا لگے
پھر سے نیکی زمیں پر پنپنے لگے
کاش انساں کی قسمت سنورنے لگے
Naghma Habib
Copy
محبت کی زباں ، میری زباں
صدائے طیور اور نہ جھرنوں کا شور
کچھ بھی میں سن نہیں سکتا
نہ شامل میں بلبل کے گیتوں میں ہوں
نہ کوک کوئل کی میرا مقدر بنی
نہ لفظ زندہ ہیں
نہ سماعتیں ہیں حیات
میں سمجھتا نہیں زندگی کے بکھیڑے
لطف اس کے سمجھ سے میری بالاتر ہیں
میں چاہوں جو اس سے نبٹنا تو مشکل
قدم میرے مخدوش اور زندگی تیز تر ہے
تتلی پکڑنے کی خواہش لیے
زندگی کا ہر اک دن گزرتا رہا
روشنی جگنوئوں سے بھی مانگی بہت
خالی کشکول لے کر پلٹتا رہا
میرے واسطے
وقت نوحہ بھی ہے وقت گریہ بھی ہے
ہاں! اک ادائے محبت سمجھتا ہوں میں
ایک زباں بول سکتا ہوں میں
وہ ز باں جو
محبت کی ہے
مسکراہٹ کی ہے
دل کی میری کلی اس سے کھل کھل اٹھے
میری سماعت کو محسوس اس کی صدا
اس کے نور سے
دل کی آنکھوں کے جگنو منور رہیں
تتلیاں رقص قد موں میں میرے کریں
پھر وقت قوت بھی ہے وقت ہمت بھی ہے
وقت جیتا بھی وقت چلتا بھی ہے
تیرے ہونٹوں کا ہلکا تبسم
میری محرومیوں کا مداوا بھی ہے
تیری محبت کے چند ایک بول
تیرے ہاتھوں کا ہلکا سا آسرا
زندہ رہنے کا ایک حوصلہ
زندگی کا سہارا بھی ہے
ایک با ہمت لڑکی لوزینہ شعیب کے نام
Naghma Habib
Copy
یہ خانہ خدا یہ عبادت گہہ مومن
یہ خانہ خدا یہ عبادت گہہ مومن
اُس روز ہو گئی تھی شہادت گہہ مومن
خونِ معصوم سے جب اس کی زمیں سرخ ہوئی تھی
ہر سمت اس کے صحن میں جب لالہ کھلی تھی
منظر میری آنکھوں میں بسا آج بھی وہ ہے
موت میرے پاس سے جب ہو کے گئی تھی
میرے کھیل کے سا تھی وہ میرے دوست تھے سارے
اُن سے کھیل کود کے میں نے کئی دن تھے گزارے
اُن لمحوں کی لذت مجھے محسوس ہے اب بھی
آتے ہیں میرے پاس وہ، سوچوں اُنہیںجب بھی
لگتی تھی دوڑ ہم میں کہ جیتے گا کون آج
مسجد میں جو پہنچ گیا اول، اُسی کا تاج
﴿پھر کسی ظالم نے محفل یہ اجاڑی﴾
یہ پوچھے کوئی ان سے کہ تم کون ہو کیا ہو
کیا سوچتے تم خود کو بندگانِ وفا ہو
کہتا ہوں میں تم ظلم کی تصویرِمحبت کی ادا میں
سچ یہ ہے کہ تم جبر کی تدبیر اور تقدیرِخدا میں
سن لے یہ ہر ایک ظالم و جابر کہ اندھیرا
مٹتا ہے تو نکلتا ہے ہر روز سویرا
اس دیس کا ہر بچہ اطاعت کی ادا بن کے رہے گا
وہ خون جو بہا ہے محبت کی بِنا بن کے رہے گا
Naghma Habib
Copy
سمت میں ساحلوں کے وہ گہرائیاں کہاں
قسمت میں ساحلوں کے وہ گہرائیاں کہاں
جو بحر کو نصیب وہ پہنائیاں کہاں
ہجومِ آدمی کا نام شہر پڑ گیا
لیکن وہ شہر ِدل کی بزم آرائیاں کہاں
ہر ایک کو ہے فخر فنِ گفتگو پہ آج
لیکن وہ سادہ لہجوں کی سچائیاں کہاں
لوگوں کے بیچ میں بھی ہر ایک شخص ہے تنہا
وہ پُر سکون لمحوں کی تنہائیاں کہاں
عمارتیں تو ساری فلک بوس ہو گئیں
تعمیرِ آدمی کی وہ اونچائیاں کہاں
Naghma Habib
Copy
کچھ ہم نے زندگی میں عجب کام بھی کیے
کچھ ہم نے زندگی میں عجب کام بھی کیے
سب لمحے محبت کے اس کے نام بھی کیے
تضحیک کبھی عشق کی چپ چاپ سہہ گئے
کچھ شکوے محبت سے سرِ عام بھی کیے
وقت کی لکیر مٹا کر بھی، نہ نادِم کبھی ہوئے
مرتب نئے سال و مَہ و ایام بھی کیے
کبھی اس کے در کی خاک کو ہم چھانتے رہے
بند اس پہ کبھی اپنے دروبام بھی کیے
کچھ اس قدر تنوع تھا اپنے مزاج میں نغمہ
کام جو تنہائی میں کیے نہ،سرِعام بھی کیے
Naghma Habib
Copy
زندہ تدبیر - یوم تکبیر کے حوالے سے
چاہے جتنی بھی حمد و ثنا میں کروں
شکر رحمت کو کیسے ادا میں کروں
حق کی طاقت کو ہم نے بڑھایا جو تھا
خاک دشمن کو ہم نے اڑایا جو تھا
بلند اپنا جو پرچم ہلالی ہوا
تو عزم اپنا بھی عزم بلالی ہوا
قوم زندہ ہوئی زندہ تدبیر سے
گونج اٹھی تھی فضا اپنی تکبیر سے
سر فخر سے اٹھا تھا، اٹھا اب بھی ہے
یہ قافلہ جو چلا تھا، رواں اب بھی ہے
دشمنانِ خدا سے دبے، نہ دبیں گے کبھی
نورِحق لے کے ہم جو چلے، نہ رکیں گے کبھی
رہے گا ارادوں کی موجوں سے دریا رواں
یہ عزائم بھی اپنے رہیں مثل کوہ گراں
ہماری قوت کا تارا فروزاں رہے
چاند پرچم کا اپنے یہ تاباں رہے
Naghma Habib
Copy
مقبول دعائیں ہیں ارادوں کے اثر سے
ایک عزم وفا لے کے میں نکلی تو ہوں گھر سے
ایسا کبھی نہ ہو کہ میں تھک جاؤں سفر سے
رستے بھی یہ مشکل ہیں کھٹن ہے یہ سفر بھی
اللہ کرے میں نہ پلٹ جاؤں کسی رہگزر سے
ہوتی ہے فقط عشق سے ہر کام کی تکمیل
آتی ہے یہ آواز میرے دل کے نگر سے
خوشبو میری خوشبو ہو ہر ایک رنگ میرا رنگ
ہر رنگ کو میں نقش کروں اپنے ہنر سے
ہمت سے ہے تسخیر فضائیں بھی ہوا بھی
مقبول دعائیں ہیں ارادوں کے اثر سے
ہوتا ہے نئے عزم سے ہر دن میرا طلوع
رستوں کا تعین ہے میرا نغمہ اذان سحر سے
Naghma Habib
Copy
کہتے رہے عشق کا قصہ فضول ہم
بوتے رہے زمین میں کیکر ببول ہم
فصلیں اگی تو کیوں ہوئے اتنے ملول ہم
صدیوں تلک آرزوئے دہر ہم رہے
پھر کیا خطا ہوئی کہ ہوئے وقت کی دھول ہم
وہ عشق کی ہر بات پر ہنستا رہا سدا
کہتے رہے عشق کا قصہ فضول ہم
پرخار منزلوں سے پھر اس نے سفر کیا
رستوں سے چن کے لائے تھے کتنے ہی پھول ہم
ہم راہ و رسم عشق نبھاتے چلے گئے
انجام یہ ہوا کہ ہوئے نا قبول ہم
Naghma Habib
Copy
وطن گونج اٹھے گا
ایسا بھی ایک وقت زمین پر میری ہوگا
کہ اقبال کی نوا سے وطن گونج اٹھے گا
پھر کسی خوشحال کے نعرہ مستانہ کی لے پر
جھومے گا ہر جواں تو وطن گونج اٹھے گا
جام محبت کا پھر درنگ نے لٹایا تو
محبت کی اس ادا سے وطن گونج اٹھے گا
صحراؤں کا دل چیر کے بولے گا بھٹائی
تو دیکھنا کہ کیسے اس صدا سے وطن گونج اٹھے گا
تاریکیاں چھٹ جائیں گی گل رنگ سویرا ہوگا
اور صبح کی اذان سے وطن گونج اٹھے گا
نغمہ عشق سر عرش بھی دیکھو کہ سنا جائے گا
جذبہ محبت انسان سے وطن گونج اٹھے گا
Naghma Habib
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets