Add Poetry

Poetries by Niaz Hussain

شمع پروانے اک رات تھا میں تنہا تنہا
کھویا تھا کسی کی یادوں میں
شمع تھی فروزاں پاس میرے
نا جانے کتنے پروانے
اک آن ہی آن میں آتے تھے
شمع پہ جھوم کے گرتے تھے
اور گرتے ہی مر جاتے تھے
پوچھا میں نے پروانوں سے
کیا میری طرح تم پاگل ہو
کیوں مفت میں جان گنواتے ہو
تب پروانے یہ کہنے لگے
ہے دور یہاں سے اک جنگل
جہاں کھلتے ہیں بڑے پیارے کنول
ہے ایک کنول ان پھولوں میں
جہاں رہتی ہے اک ننھی پری
ہے اتنی حسین کہ دیکھے جو
پھر ہوش اسے آتا ہی نہیں
اک دن پروانوں کی ٹولی
گزری تھی جھیل کے پھولوں سے
جب دیکھی سب نے ننھی پری
سب اس سے محبت کر بیٹھے
باری باری سب آگے بڑھے
اقرار محبت کرنے لگے
تب ننھی پری یہ کہنے لگی
جب رات میں سورج ڈھلتا ہے
اور اندھیارہ چھا جاتا ہے
تب مجھ کو ڈر سا لگتا ہے
تب دل میرا گھبراتا ہے
اے میرے عاشق پروانوں
گر مجھ کو اتنا چاہتے ہو
لے آؤ کہیں سے ڈھونڈ کے تم
اک جلتی ہوئی اگنی کی کرن
اک وہ دن تھا اک آج کا دن
ہم سب کی یہی بس خواہش ہے
بانہوں میں بھر کے یہ اگنی
لے جائیں وہاں اس جنگل میں
جہاں رہتی ہے وہ ننھی پری
تب خود سے میں یہ کہنے لگا
یہ بھی کیسے دیوانے جو
جو یوں جل کر مر جاتے ہیں
جو یوں جل جل کر بھی اپنی
چاہت کو امر کر جاتے ہیں
Niaz Hussain
Famous Poets
View More Poets