Add Poetry

Poetries by Nizam Uddin

شورش یا رب کیسی زمین پہ آباد ہیں ہم
اس ارض کی صحرا میں کب آزاد ہیں ہم
تاریخ مستقبل کے لیے روداد ہیں ہم
اس عہدکی خوبیوں سے ناشاد ہیں ہم
اس بنجر کی مٹی میں ذرا نم کردیں
اس قحط کی ہوا کو ذرا کم کردیں
چھاؤں کے سائے تلے رہتے تھے
خوشی کے نالے ہر سُو بہتے تھے
غم جو بھی ہو، اس کو سہتے تھے
کبھی تو ناز سے ہم کہتے تھے
وحدت و اخوت کے نشان ہیں ہم
غیروں کی تباہی کے لیے طوفان ہیں ہم
آہ و بکا لگتی ہے صعاب زندگی میں
کوئی ہم نشین نہیں رکاب زندگی میں
کوئی امید مل نہ سکی اصحاب زندگی میں
طاقت نجات نہیں عِقاب زندگی میں
پہلی سی پھولوں میں ازدحام نہیں ہے
اس خزان بے موسم کا اختتام نہیں ہے
اس شوم الایام کی تخلیق ہوئی کیسی
آنسؤں اور خون کی تعلیق ہوئی کیسی
غیروں کے اشاروں سے تطبیق ہوئی کیسی
اس وحدت امت کی تمزیق ہوئی کیسی
معلوم نہیں کس بات کے خطاکار ہیں ہم
ہاتھوں میں دل لیے آشکبار ہیں ہم
اس نفرت کی فضا کو بھلا دیجئے
پھر سے اپنے خون کو گرما دیجئے
ٹوٹے ہوئے دلوں کو بہلا دیجئے
بہتے ہوئے آنسو کو پونچھا دیجئے
یوں ہی ہمارے زخموں کو مداوا ملے
بٹکے ہوئے راہزنوں کو ماوا ملے
پھر نئی امید نئے پیغام کے ساتھ
خوشیوں بھری صبح و شام کے ساتھ
منزل کی جستجو لیے انجام کے ساتھ
عہدرفتہ کی یادوں سے انتقام کے ساتھ
شورش و فتنے کی محلات زیر و زبر کردو
ہر قلب پریشان کی گہرائی میں اپنا گھر کردو
Nizam Uddin
Famous Poets
View More Poets