Poetries by NS
مٹی میں مل جانا چاہتی ہوں میں اختتام نہ ہو جسکا،نہ ہی کوئ منزل ہو
ایسے ہی راستے پے چلنا چاہتی ہوں میں
اڑتی ہوں فزاؤں میں،چلتی ہوں ہواؤں میں
کچھ ایسے خوابوں کی حقیقت چاہتی ہوں میں
اس دنیا میں رہنے کی خواہش نہیں کرتی
چاند کو گھر اپنا بنانا چاہتی ہوں میں
دکھاوے کاہنسی سے،آنکھوں کا نمی سے
جڑا ہوا ہرتعلق توڑنا چاہتی ہوں میں
دنیاوی پتھروں سے کھالیں بہت ٹھوکریں
خدا! اب تیرے حضور جھکنا چاہتی ہوں میں
میں ہوں بنی مٹی کی،مٹی ہے بدن میرا
بس اس مٹی میں مل جانا چاہتی ہوں میں NS
ایسے ہی راستے پے چلنا چاہتی ہوں میں
اڑتی ہوں فزاؤں میں،چلتی ہوں ہواؤں میں
کچھ ایسے خوابوں کی حقیقت چاہتی ہوں میں
اس دنیا میں رہنے کی خواہش نہیں کرتی
چاند کو گھر اپنا بنانا چاہتی ہوں میں
دکھاوے کاہنسی سے،آنکھوں کا نمی سے
جڑا ہوا ہرتعلق توڑنا چاہتی ہوں میں
دنیاوی پتھروں سے کھالیں بہت ٹھوکریں
خدا! اب تیرے حضور جھکنا چاہتی ہوں میں
میں ہوں بنی مٹی کی،مٹی ہے بدن میرا
بس اس مٹی میں مل جانا چاہتی ہوں میں NS
میرے سجدوں میں میرے سجدوں میں ، میرے نمازوں میں
کبھی یونہی دِل سے مانگی ہوئی دعاؤں کو
اے میرے رحیم و کریم رب!
تو شرفِ قبولیت بخش دینا
اپنی رحمتوں کے سائے میں
مُجھے تھوڑی سی جگہ دینا
اُنہی رحمتوں کی آغوش میں
مُجھے گہری نیند سُلا دینا
دنیا نے لگائی ٹھوکر تو یاد آیا تو
اب تو اپنے دَر سے مُجھے ٹھکرا نہ دینا
معاف کر دے اے میرے غفور رب
سوالی ہوں تیری ، بس جنت میں جگہ دینا
آمین
NS
کبھی یونہی دِل سے مانگی ہوئی دعاؤں کو
اے میرے رحیم و کریم رب!
تو شرفِ قبولیت بخش دینا
اپنی رحمتوں کے سائے میں
مُجھے تھوڑی سی جگہ دینا
اُنہی رحمتوں کی آغوش میں
مُجھے گہری نیند سُلا دینا
دنیا نے لگائی ٹھوکر تو یاد آیا تو
اب تو اپنے دَر سے مُجھے ٹھکرا نہ دینا
معاف کر دے اے میرے غفور رب
سوالی ہوں تیری ، بس جنت میں جگہ دینا
آمین
NS
پھر سے پھر سے چکور مچلے
چاند پر جانے کو
پھر سے بھنورا تڑپے
پھول پانے کو
پھر سے پروانہ لپکے
چومنے شمہ کو
پھر سے دل چاہے
آپ سے بات کرنے کو
مگر
نہ چکور کو چاند مل سکا
نہ پھول کو بھورا پا سکا
نہ شمع سے پروانہ بچ سکا
نہ دل بےچارہ کچھ کہہ سکا
اس کے باوجود
یہ کیسے ممکن ہے کہ
چاند کا چکور سے
پھول کا بھورے سے
پروانے کا شمع سے
اور
میرے دل کا آپ سے
جڑا رشتہ ٹوٹ جائے
اور ہمارا پیار ہم سے روٹھ جائے NS
چاند پر جانے کو
پھر سے بھنورا تڑپے
پھول پانے کو
پھر سے پروانہ لپکے
چومنے شمہ کو
پھر سے دل چاہے
آپ سے بات کرنے کو
مگر
نہ چکور کو چاند مل سکا
نہ پھول کو بھورا پا سکا
نہ شمع سے پروانہ بچ سکا
نہ دل بےچارہ کچھ کہہ سکا
اس کے باوجود
یہ کیسے ممکن ہے کہ
چاند کا چکور سے
پھول کا بھورے سے
پروانے کا شمع سے
اور
میرے دل کا آپ سے
جڑا رشتہ ٹوٹ جائے
اور ہمارا پیار ہم سے روٹھ جائے NS
ہمیں غم نہیں غم زندگی کا ہمیں غم نہیں ہے غم زندگی کا
ہمیں تو غم ہے بس اس زندگی کا
یوں تو خوشیوں کی ہمیں چاہ نہیں
پر شوق بھی کہاں ہے ان دکھوں کا
جس کے لیے لکھی گئی ہو اگر وہی نہ پڑھے
تو اچھی ہو یا بری، کیا فائدہ ایسی تحریر کا
ان دنیاوی تعالقات کی ضرورت کیوں کر ہو
جب رشتہ جڑا ہو ایک دل سے دوسرے دل کا
ہم نہیں مانگیں گے اپنے صبر کا صلہ
ہمیں تو انتظار رہے گا قیامت کے آنے کا
ہر موڑ پر چلی آتی ہے ہمدردی جتانے
اے دنیا ہمیں تو بس شوق ہے تنہا رہنے کا
اگر پیار ہے تو کبھی احساس بھی دلائیں
ہم بےبس ہیں، کیسے یقین کر لیں آپ کی محبت کا
جو دسترس میں نہ ہو تو خواہش بھی نہیں کرتے
کیا کہنا ہم جیسے خود پسند لوگوں کا NS
ہمیں تو غم ہے بس اس زندگی کا
یوں تو خوشیوں کی ہمیں چاہ نہیں
پر شوق بھی کہاں ہے ان دکھوں کا
جس کے لیے لکھی گئی ہو اگر وہی نہ پڑھے
تو اچھی ہو یا بری، کیا فائدہ ایسی تحریر کا
ان دنیاوی تعالقات کی ضرورت کیوں کر ہو
جب رشتہ جڑا ہو ایک دل سے دوسرے دل کا
ہم نہیں مانگیں گے اپنے صبر کا صلہ
ہمیں تو انتظار رہے گا قیامت کے آنے کا
ہر موڑ پر چلی آتی ہے ہمدردی جتانے
اے دنیا ہمیں تو بس شوق ہے تنہا رہنے کا
اگر پیار ہے تو کبھی احساس بھی دلائیں
ہم بےبس ہیں، کیسے یقین کر لیں آپ کی محبت کا
جو دسترس میں نہ ہو تو خواہش بھی نہیں کرتے
کیا کہنا ہم جیسے خود پسند لوگوں کا NS