Poetries by Saba Komal
شرمائی ھوئی رھتی ھوں (ورکنگ وومن) تجھکو معلوم ھے میں کیوں گھبرائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں شرمائی ھوئی رہتی ھوں
مجھکو پردوں سے نکلنے کی اجازت ہی نہیں
چپ رھوں بس کچھ کہنے کی روایت بھی نہیں
آنکھیں خاموش ہیں ھونٹوں پہ شکایت بھی نہیں
دل دھڑکتا ھے مگر مرجھائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں اور شرمائی ھوئی رہتی ھوں
میرا آنچل تو شفقت بھرا سایہ ھے
میں نے بالوں کو بڑی چاھت سے چھپایا ھے
میں نے کردار کی پاکیزگی کو اپنایا ھے
پھر بھی الزام ھے کہ بہکائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں اور شرمائی ھوئی رہتی ھوں
لوگوں کے خوف سے میں کئی پردوں میں رہی
اپنا یوں خود کو سنمبھالا چاھے مردوں میں رہی
مسکراتی رہی چاھے کئی بے دردوں میں رہی
اپنے آنگن میں بھی کملائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں اور شرمائی ھوئی رہتی ھوں SABA KOMAL
سب سے چھپتی ھوں شرمائی ھوئی رہتی ھوں
مجھکو پردوں سے نکلنے کی اجازت ہی نہیں
چپ رھوں بس کچھ کہنے کی روایت بھی نہیں
آنکھیں خاموش ہیں ھونٹوں پہ شکایت بھی نہیں
دل دھڑکتا ھے مگر مرجھائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں اور شرمائی ھوئی رہتی ھوں
میرا آنچل تو شفقت بھرا سایہ ھے
میں نے بالوں کو بڑی چاھت سے چھپایا ھے
میں نے کردار کی پاکیزگی کو اپنایا ھے
پھر بھی الزام ھے کہ بہکائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں اور شرمائی ھوئی رہتی ھوں
لوگوں کے خوف سے میں کئی پردوں میں رہی
اپنا یوں خود کو سنمبھالا چاھے مردوں میں رہی
مسکراتی رہی چاھے کئی بے دردوں میں رہی
اپنے آنگن میں بھی کملائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں اور شرمائی ھوئی رہتی ھوں SABA KOMAL
اجنبی سے لگتے ھو یہ کیسی آشنائی ھے کہ
اجنبی سے لگتے ھو
زندگی کے ساتھی ھو پر
اجنبی سے لگتے ھو
مانگ میں ستاروں جیسے
جگمگاتے رہتے ھو
ماتھے کا جھومر ھو پر
اجنبی سے لگتے ھو
گجرؤں کی مہکار اور
چوڑیوں کی چھن چھن ھو
آنکھ کا تل ھو ظالم پر
اجنبی سے لگتے ھو
خوشبؤ کیطرح تم
سانسوں میں رہتے ھو
انگلی میں نگینہ ھو پر
اجنبی سے لگتے ھو
محبتوں کے سائے میں
ساتھ ساتھ چلتے ھو
میری جاں کے قاتل ھو پر
اجنبی سے لگتے ھو ۔۔۔۔۔۔ Saba Komal
اجنبی سے لگتے ھو
زندگی کے ساتھی ھو پر
اجنبی سے لگتے ھو
مانگ میں ستاروں جیسے
جگمگاتے رہتے ھو
ماتھے کا جھومر ھو پر
اجنبی سے لگتے ھو
گجرؤں کی مہکار اور
چوڑیوں کی چھن چھن ھو
آنکھ کا تل ھو ظالم پر
اجنبی سے لگتے ھو
خوشبؤ کیطرح تم
سانسوں میں رہتے ھو
انگلی میں نگینہ ھو پر
اجنبی سے لگتے ھو
محبتوں کے سائے میں
ساتھ ساتھ چلتے ھو
میری جاں کے قاتل ھو پر
اجنبی سے لگتے ھو ۔۔۔۔۔۔ Saba Komal
بن تیرے اب خواب نہیں آتے جب سے تو پردیس گیا
مجھ سے آنکھیں پھیر گیا
تب سے میری قسمت پھوٹی
آنکھوں سے تھی نیند بھی روٹھی
دن بھر جاگوں رات کو سوچوں
پلکؤں سے سپنوں کو نوچوں
دکھ میں ڈوبی دل کی دھڑکن
مجھکو ستائے میرا پاگل پن
خوف کے پہرے شام سویرے
غم کا سوگ مناتے اندھیرے
کس سے پوچھوں تو کب آئے
آ کے سوئے بھاگ جگائے
راہ تکتے پتھرا گئیں آنکھیں
سارے دیپ بجھا گئیں آنکھیں
راتوں کو اب سو نہیں پاتے
بن تیرے اب خواب نہیں آتے SABA KOMAL
مجھ سے آنکھیں پھیر گیا
تب سے میری قسمت پھوٹی
آنکھوں سے تھی نیند بھی روٹھی
دن بھر جاگوں رات کو سوچوں
پلکؤں سے سپنوں کو نوچوں
دکھ میں ڈوبی دل کی دھڑکن
مجھکو ستائے میرا پاگل پن
خوف کے پہرے شام سویرے
غم کا سوگ مناتے اندھیرے
کس سے پوچھوں تو کب آئے
آ کے سوئے بھاگ جگائے
راہ تکتے پتھرا گئیں آنکھیں
سارے دیپ بجھا گئیں آنکھیں
راتوں کو اب سو نہیں پاتے
بن تیرے اب خواب نہیں آتے SABA KOMAL
دکھ اس جہاں میں دکھ ایسے بٹتے ہیں
خزاں میں جیسے شجر سے پتے جھڑتے ہیں
ہجر کے پہلو میں دن رات ایسے کٹتے ہیں
صحرا کی گرم ریت میں پاؤں جیسے گڑتے ہیں
غم کے اندھیروں میں تقدیر کو ایسے پڑھتے ہیں
انجانی راھوں میں سکھ پانے کو جیسے بڑھتے ہیں
لوگ پانی پے لکھے ناموں کی طرح مٹتے ہیں
تنہائی کے سرد لمحوں میں جیسے خواب سمٹتے ہیں
دل سے مجبور ہاتھ میرے دعاء کے لئیے اٹھتے ہیں
وصل کی چاہ میں جدائی کے بادل جیسے چھٹتے ہیں SABA KOMAL
خزاں میں جیسے شجر سے پتے جھڑتے ہیں
ہجر کے پہلو میں دن رات ایسے کٹتے ہیں
صحرا کی گرم ریت میں پاؤں جیسے گڑتے ہیں
غم کے اندھیروں میں تقدیر کو ایسے پڑھتے ہیں
انجانی راھوں میں سکھ پانے کو جیسے بڑھتے ہیں
لوگ پانی پے لکھے ناموں کی طرح مٹتے ہیں
تنہائی کے سرد لمحوں میں جیسے خواب سمٹتے ہیں
دل سے مجبور ہاتھ میرے دعاء کے لئیے اٹھتے ہیں
وصل کی چاہ میں جدائی کے بادل جیسے چھٹتے ہیں SABA KOMAL
جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو میرے ھاتھوں کے کنگن کچھ بھی کہیں
تم میری سنو تم مجھ سے کہو
تم میرے لبوں کو مت دیکھو
آنکھوں میں میری مت جھانکو
بس میرے الفاظوں کو سن لو
جو میں نے کہا بس وہ ہی سنو
یہ کنگن تو روپ سجاتے ہیں
ھونٹ کیا سے کیا کہہ جاتے ہیں
آنکھیں بھی سپنے دکھاتی ہیں
ہر لمحے خواب جگاتی ہیں
بس میری باتوں پہ غور کرو
جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو
گجروں کی خوشبؤ محصور کرے
کاجل کی دھار مجبور کرے
زلفیں تجھ کو بے خود کر دیں
بس ان سب سے تم دور رھو
جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو
گجروں کی خشبؤ تو فانی ھے
کاجل میں رات طوفانی ھے
زلفوں میں شام سہانی ھے
ناں انکے ھاتھوں مجبور رھو
بس جو میں نے کہا تم وہی سنو
پائل بھی شور مچائے گی
بندیا بھی تجھے بلائے گی
چوڑی کی کھنک جلائے گی
ھر لمحے ان سے دور رھو
بس جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو
پائل کا کام تو بلانا ھے
بندیا نے بھی من کو جلانا ھے
چوڑی نے ٹوٹ ہی جانا ھے
ان سب کی ناں آواز سنو
بس جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو
ھاں جو میں نے کہا بس وہ ہی سنو SABA KOMAL
تم میری سنو تم مجھ سے کہو
تم میرے لبوں کو مت دیکھو
آنکھوں میں میری مت جھانکو
بس میرے الفاظوں کو سن لو
جو میں نے کہا بس وہ ہی سنو
یہ کنگن تو روپ سجاتے ہیں
ھونٹ کیا سے کیا کہہ جاتے ہیں
آنکھیں بھی سپنے دکھاتی ہیں
ہر لمحے خواب جگاتی ہیں
بس میری باتوں پہ غور کرو
جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو
گجروں کی خوشبؤ محصور کرے
کاجل کی دھار مجبور کرے
زلفیں تجھ کو بے خود کر دیں
بس ان سب سے تم دور رھو
جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو
گجروں کی خشبؤ تو فانی ھے
کاجل میں رات طوفانی ھے
زلفوں میں شام سہانی ھے
ناں انکے ھاتھوں مجبور رھو
بس جو میں نے کہا تم وہی سنو
پائل بھی شور مچائے گی
بندیا بھی تجھے بلائے گی
چوڑی کی کھنک جلائے گی
ھر لمحے ان سے دور رھو
بس جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو
پائل کا کام تو بلانا ھے
بندیا نے بھی من کو جلانا ھے
چوڑی نے ٹوٹ ہی جانا ھے
ان سب کی ناں آواز سنو
بس جو میں نے کہا تم وہ ہی سنو
ھاں جو میں نے کہا بس وہ ہی سنو SABA KOMAL
مجھے تم سے اور کچھ نھیں چاھئے محبت کے بدلے محبت ہی دو
میری زندگی کو مکمل کرو
جو سانسیں بچیں ہیں انہیں تھام لو
میرے جسم پہ اپنا پہرہ رکھو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
سایہ رکھو میرا آنچل بنو
میری آنکھوں کا کاجل بنو
میری دھڑکنوں کی ترنم بنو
میرے ہر لفظ پہ بھروسہ کرو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
وفاء کے بدلے وفاء کر چلو
محبت کا ہر حق ادا کر چلو
اپنی ہر دعا میں شامل کرو
میرا ہر قدم پہ سہارا بنو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
میرا ذکر ہر لمحہ زباں پہ رھے
میرا فکر تیرے دھیان میں رھے
جلو تو میرے سنگ ھوا کیطرح
میرے ہر سفر کا کنارا بنو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
جب زندگی کی ڈور لگے ٹوٹنے
ہر اک رشتہ لگے چھوٹنے
اپنی بانہوں میں بڑھ کر مجھے تھام لو
گود میں اپنی میرا سر رکھو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے SABA KOMAL
میری زندگی کو مکمل کرو
جو سانسیں بچیں ہیں انہیں تھام لو
میرے جسم پہ اپنا پہرہ رکھو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
سایہ رکھو میرا آنچل بنو
میری آنکھوں کا کاجل بنو
میری دھڑکنوں کی ترنم بنو
میرے ہر لفظ پہ بھروسہ کرو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
وفاء کے بدلے وفاء کر چلو
محبت کا ہر حق ادا کر چلو
اپنی ہر دعا میں شامل کرو
میرا ہر قدم پہ سہارا بنو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
میرا ذکر ہر لمحہ زباں پہ رھے
میرا فکر تیرے دھیان میں رھے
جلو تو میرے سنگ ھوا کیطرح
میرے ہر سفر کا کنارا بنو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
جب زندگی کی ڈور لگے ٹوٹنے
ہر اک رشتہ لگے چھوٹنے
اپنی بانہوں میں بڑھ کر مجھے تھام لو
گود میں اپنی میرا سر رکھو
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے
مجھے تم سے اور کچھ نہیں چاھئیے SABA KOMAL
وہ چھوٹی سی بات کچھ کہتے ھوئے
میں رک کیوں گئی
وہ چھوٹی سی بات
میں کہہ ناں سکی
کہ شرم و حیا کے
رنگیں ستارے
میری گالوں پے
یوں جگمگانے لگے
اور جھکی پلکوؤں کے
سائے تلے
وفا کے دئیے ٹمٹمانے لگے
اور وہ مشرق کی ساری
حسیں تیتلیاں
میرے گرد گھیرا بنانے لگیں
میرے آنچل کو سایہ
بنا کر میرے گیسوؤں کو
یوں چھپانے لگیں
اور میں پھر کہتے ھوئے
رک کیوں گئی
وہ چھوٹی سی بات کہہ نا سکی
لبوں پہ رواجوں کے
دلنشیں پہروں نے
بڑے ناز سے یہ بتایا مجھے
تو محبت کی دیوی مشہور ھے
مگر تیرے مذھب کا
دستور ھے
کہ پلکوؤں کے ہلکے
سے جھکاؤ سے
اپنے دل کی بات
اسطرح کہہ دے
کہ ھونٹوں کو ناں
ہلانے کی ضرورت پڑے
اور شرم و حیا کے
نرم آنچل نے
مجھے اپنی بانہوں میں
اسطرح لے لیا
کہ میں کچھ کہتے ھوئے
رک سی گئی
اور وہ چھوٹی سی بات
اسطرح کہہ گئی
کہ آنکھوں میں جگنؤ
جگمگانے لگے SABA KOMAL
میں رک کیوں گئی
وہ چھوٹی سی بات
میں کہہ ناں سکی
کہ شرم و حیا کے
رنگیں ستارے
میری گالوں پے
یوں جگمگانے لگے
اور جھکی پلکوؤں کے
سائے تلے
وفا کے دئیے ٹمٹمانے لگے
اور وہ مشرق کی ساری
حسیں تیتلیاں
میرے گرد گھیرا بنانے لگیں
میرے آنچل کو سایہ
بنا کر میرے گیسوؤں کو
یوں چھپانے لگیں
اور میں پھر کہتے ھوئے
رک کیوں گئی
وہ چھوٹی سی بات کہہ نا سکی
لبوں پہ رواجوں کے
دلنشیں پہروں نے
بڑے ناز سے یہ بتایا مجھے
تو محبت کی دیوی مشہور ھے
مگر تیرے مذھب کا
دستور ھے
کہ پلکوؤں کے ہلکے
سے جھکاؤ سے
اپنے دل کی بات
اسطرح کہہ دے
کہ ھونٹوں کو ناں
ہلانے کی ضرورت پڑے
اور شرم و حیا کے
نرم آنچل نے
مجھے اپنی بانہوں میں
اسطرح لے لیا
کہ میں کچھ کہتے ھوئے
رک سی گئی
اور وہ چھوٹی سی بات
اسطرح کہہ گئی
کہ آنکھوں میں جگنؤ
جگمگانے لگے SABA KOMAL
کچی عمر کے کچے خواب کچی عمر کے کچے خواب
ٹوٹے بندھن ھاتھ میں راکھ
بہتی آنکھیں دھوپ کنارے
رات کا آنگن سلگائے آگ
خزاں کے موتی پھولوں پہ لپٹے
ھر موسم کے سوئے بھاگ
سانسیں ٹوٹیں زخمی ھے روح
ہر اک ساز میں غم کے راگ
ریت گھروندے ساحل پہ بکھرے
ھر اک موج میں خوف کے ناگ
کچی عمر کے کچے خواب
ٹوٹے بندھن ھاتھ میں راکھ SABA KOMAL
ٹوٹے بندھن ھاتھ میں راکھ
بہتی آنکھیں دھوپ کنارے
رات کا آنگن سلگائے آگ
خزاں کے موتی پھولوں پہ لپٹے
ھر موسم کے سوئے بھاگ
سانسیں ٹوٹیں زخمی ھے روح
ہر اک ساز میں غم کے راگ
ریت گھروندے ساحل پہ بکھرے
ھر اک موج میں خوف کے ناگ
کچی عمر کے کچے خواب
ٹوٹے بندھن ھاتھ میں راکھ SABA KOMAL
زیست کے لمحے زیست کے لمحے روگ بنے
چبھتے ہیں میری آنکھوں میں
وہ ہجر کی رات میں بے تابی
طوفان اٹھائے سانسوں میں
جو توں نے مجھ کو زخم دئیے
وہ گھاؤ کبھی بھرتے ہی نہیں
وہ لمحے بیتے ماضی کے
نشتر کی طرح ہیں یادوں میں
اب روگ مسلسل چھایا ھے
اور رات کا زخمی سایہ ھے
یوں دھوپ میں جلتی شامیں ہیں
جو خوف اٹھائے ہاتھوں میں SABA KOMAL
چبھتے ہیں میری آنکھوں میں
وہ ہجر کی رات میں بے تابی
طوفان اٹھائے سانسوں میں
جو توں نے مجھ کو زخم دئیے
وہ گھاؤ کبھی بھرتے ہی نہیں
وہ لمحے بیتے ماضی کے
نشتر کی طرح ہیں یادوں میں
اب روگ مسلسل چھایا ھے
اور رات کا زخمی سایہ ھے
یوں دھوپ میں جلتی شامیں ہیں
جو خوف اٹھائے ہاتھوں میں SABA KOMAL
کرچی کرچی آنکھیں کرچی کرچی آنکھوں میں کیوں
سپنے چبھتے رہتے ہیں
بادل کے سنگ شور مچاتے
کیوں نین سسکتے رہتے ہیں
دھوپ میں جلتی وہ شام کی لالی
زخمی کرتی ہے کیوں دل کو
رات کے پہر وہ نیند کے بازار میں
کیوں خواب بکتے رہتے ہیں
جلتے من میں جھوٹی آشا
آس بڑھاتی ہے ساون کی
پانی کی بوندیں زخمی کر دیں
کیوں آگ پے چلتے رہتے ہیں Saba Komal
سپنے چبھتے رہتے ہیں
بادل کے سنگ شور مچاتے
کیوں نین سسکتے رہتے ہیں
دھوپ میں جلتی وہ شام کی لالی
زخمی کرتی ہے کیوں دل کو
رات کے پہر وہ نیند کے بازار میں
کیوں خواب بکتے رہتے ہیں
جلتے من میں جھوٹی آشا
آس بڑھاتی ہے ساون کی
پانی کی بوندیں زخمی کر دیں
کیوں آگ پے چلتے رہتے ہیں Saba Komal
میں موم کی گڑیا میں موم کی گڑیا
نازک سی شرمیلی سی
ہر رنگ میں ڈھلتی توئی
ہر اک کی مرضی سے مڑتی ہوئی
رواجوں کی پابند
باپ اور بھائیوں کی
عزت کی رکھوالی
خاندان کی عظمت کی
بلندی کو چھوتی ہوئی
گھر کی چاردیواری کا
نازک کندھوں پے بوجھ اٹھائے
ادھر ناں جھانکو
ادھر ناں جاؤ
ہر ایک بات پہ سر جھکاؤ
اتنے بوجھ میں دبی ہوئی
پھر بھی نازک سی
میں موم کی گڑیا
پھر گھر ک چھت بدلی
اک نیا گھر نئے لوگ
نئے دروازے نئی کھڑکیاں
نئے رواج نئی پابندیاں
ساس نندوں کے نخروں کا بوجھ
شوہر سسر کی عزت کا بوجھ
بچوں کی تربیت کا بوجھ
سسرال کے اصولوں کا بوجھ
ادھر ناں جاؤ اسے ناں بتاؤ
میکے سے ہر بات چھپاؤ
گھر بدلا پر سب کچھ ویسا
چہرے بدلے پر رسمیں ویسیں
اتنا زیادہ بوجھ اٹھائے
کندھے میرے جھکتے جائیں
پھر بھی میں نازک سی
موم کی گڑیا Saba Komal
نازک سی شرمیلی سی
ہر رنگ میں ڈھلتی توئی
ہر اک کی مرضی سے مڑتی ہوئی
رواجوں کی پابند
باپ اور بھائیوں کی
عزت کی رکھوالی
خاندان کی عظمت کی
بلندی کو چھوتی ہوئی
گھر کی چاردیواری کا
نازک کندھوں پے بوجھ اٹھائے
ادھر ناں جھانکو
ادھر ناں جاؤ
ہر ایک بات پہ سر جھکاؤ
اتنے بوجھ میں دبی ہوئی
پھر بھی نازک سی
میں موم کی گڑیا
پھر گھر ک چھت بدلی
اک نیا گھر نئے لوگ
نئے دروازے نئی کھڑکیاں
نئے رواج نئی پابندیاں
ساس نندوں کے نخروں کا بوجھ
شوہر سسر کی عزت کا بوجھ
بچوں کی تربیت کا بوجھ
سسرال کے اصولوں کا بوجھ
ادھر ناں جاؤ اسے ناں بتاؤ
میکے سے ہر بات چھپاؤ
گھر بدلا پر سب کچھ ویسا
چہرے بدلے پر رسمیں ویسیں
اتنا زیادہ بوجھ اٹھائے
کندھے میرے جھکتے جائیں
پھر بھی میں نازک سی
موم کی گڑیا Saba Komal
انتبا چھپ کے جو اس نے وار کیا میرے وجود پہ
نظروں کے سامنے آ گئے معجزے سجود کے
وہ دوست بن کے یوں ملا آستیں کا سانپ
رگ رگ میں اتر گئے زہر اس کے سلوک کے
وہ رات بھر کا سوگ تھا اور قفس میں دھواں
اور ٹھنڈی آگ نے دکھا دئیے کرشمے محبوب کے
چور چور جو دیکھا جسم کو ان کی جفاؤں سے
زخموں پر رکھ دیا مرہم جلتے مشروب سے Saba Komal
نظروں کے سامنے آ گئے معجزے سجود کے
وہ دوست بن کے یوں ملا آستیں کا سانپ
رگ رگ میں اتر گئے زہر اس کے سلوک کے
وہ رات بھر کا سوگ تھا اور قفس میں دھواں
اور ٹھنڈی آگ نے دکھا دئیے کرشمے محبوب کے
چور چور جو دیکھا جسم کو ان کی جفاؤں سے
زخموں پر رکھ دیا مرہم جلتے مشروب سے Saba Komal
کبھی کبھی کبھی کبھی محبت کے رشتوں کی
ڈور مہلت اور اجل کی
کھینچا تانی سے ٹوٹ جاتی ہے
اور بے سروسامانی کی
چادر ہاتھ سے چھوٹ جاتی ہے
آنسوؤں سے بھری آنکھوں کی
مسکراتی گنگناتی رونق روٹھ جاتی ہے
خاموشی میں مہکتے لبوں کی
رس بھری خوشبو لؤٹ جاتی ہے
کومل زندگی کے سسکتے انجام کی
کراہتی مورت قبر کی اوٹ ہو جاتی ہے Saba Komal
ڈور مہلت اور اجل کی
کھینچا تانی سے ٹوٹ جاتی ہے
اور بے سروسامانی کی
چادر ہاتھ سے چھوٹ جاتی ہے
آنسوؤں سے بھری آنکھوں کی
مسکراتی گنگناتی رونق روٹھ جاتی ہے
خاموشی میں مہکتے لبوں کی
رس بھری خوشبو لؤٹ جاتی ہے
کومل زندگی کے سسکتے انجام کی
کراہتی مورت قبر کی اوٹ ہو جاتی ہے Saba Komal