Poetries by saiyaan_sham
متفرق عقل کی حد هے موت آتی نہیں واعدہ پورا کیے بنا
اس حد تک تمہیں چاها اگے مجهے کچه خبر نهیں
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
قدم چلے دیارے یار سے کچه اسطرح
کے جو کچه تها میرا تها وہ اسکو دے آیا
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
عمر بهر کی سوچ سے یهی سرمایا حاصل ہوا مجهے
کے اک سوچ ہی هے جو اپنی هے میری
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
محفوض اسکو کیا جاتا هے جو نسلوں میں منتقل هو
میرے پاس تو تیرے سوا کچه جے هی نہیں
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
کیسا کمال حاصل ہے میرے یار کو
کے مجهے بن داموں ہی خرید لیتا هے
آج بہی ڈهونڈا هے طریکا اس نے
پاس رہ کر دور جانے کا صاحب
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
مجهے اپمے هی باذوئوں میں رهنے دو اب شام
تیری عادت کو مٹاتے مٹاتے پہلے هی اپنی ہستی متا بیٹهی ہوں
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
تیری هستی کو میں سلام کرتی هوں
پہر لوگوں سے کهل کر کلام کرتی هوں
جب چڑهتا هے نشا مجکو تیری یادوں کا
پہر میں نظروں سے تمہارا قتل عام کرتی هوں
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡ saiyaan sham
اس حد تک تمہیں چاها اگے مجهے کچه خبر نهیں
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
قدم چلے دیارے یار سے کچه اسطرح
کے جو کچه تها میرا تها وہ اسکو دے آیا
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
عمر بهر کی سوچ سے یهی سرمایا حاصل ہوا مجهے
کے اک سوچ ہی هے جو اپنی هے میری
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
محفوض اسکو کیا جاتا هے جو نسلوں میں منتقل هو
میرے پاس تو تیرے سوا کچه جے هی نہیں
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
کیسا کمال حاصل ہے میرے یار کو
کے مجهے بن داموں ہی خرید لیتا هے
آج بہی ڈهونڈا هے طریکا اس نے
پاس رہ کر دور جانے کا صاحب
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
مجهے اپمے هی باذوئوں میں رهنے دو اب شام
تیری عادت کو مٹاتے مٹاتے پہلے هی اپنی ہستی متا بیٹهی ہوں
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡
تیری هستی کو میں سلام کرتی هوں
پہر لوگوں سے کهل کر کلام کرتی هوں
جب چڑهتا هے نشا مجکو تیری یادوں کا
پہر میں نظروں سے تمہارا قتل عام کرتی هوں
♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡♡ saiyaan sham
تمہارے نام کا مطلب پوچها ایک عالم سے تمہارے نام کا مطلب پوچها ایک عالم سے
چوم کر آنکهوں سے لگ کر واپس کر دیا
کے صاحب احترام هے مطلب اس کا
بس احترام کرنا هے
جہاں بھی لکھنا ہے
بس صاف جگہ پر لکهنا هے
اگر کنهیں رکهو زرا اونچا رکهنا هے
یہ اس کا صاحب نام ایسا هے
زرا اس کا احترام ایسا هے
یہ آج کا حاصل هے جو سبق مجهکو ملا هے
میں اسکو یاد کرتا هوں
میں اسکا ورد کرتا هوں
میرا کچه پیار ایسا هے
صاحب میرا انداز ایسا هے saiyaan sham
چوم کر آنکهوں سے لگ کر واپس کر دیا
کے صاحب احترام هے مطلب اس کا
بس احترام کرنا هے
جہاں بھی لکھنا ہے
بس صاف جگہ پر لکهنا هے
اگر کنهیں رکهو زرا اونچا رکهنا هے
یہ اس کا صاحب نام ایسا هے
زرا اس کا احترام ایسا هے
یہ آج کا حاصل هے جو سبق مجهکو ملا هے
میں اسکو یاد کرتا هوں
میں اسکا ورد کرتا هوں
میرا کچه پیار ایسا هے
صاحب میرا انداز ایسا هے saiyaan sham
جے بی ایس ایس ابہ تیرے پاس جو میں پہلی نظر سے آؤ تو میں کافر
آج کے بعد نہیں کرنی قدم بوسی اور منت
آج کے بعد آنکھیں تیری طرف اٹهاؤں تو میں کافر
کل سے تم روٹهی آج سے میں
اگر میں پہلے کی طرح مناؤں تو میں کافر
تیرے دل کے راستوں کو جانتا نہیں اور کوئی
تیرے دل کو جو گلی جاتی ہے
اس گلی میں میں اگر آؤں تو میں کافر سیاں شام
آج کے بعد نہیں کرنی قدم بوسی اور منت
آج کے بعد آنکھیں تیری طرف اٹهاؤں تو میں کافر
کل سے تم روٹهی آج سے میں
اگر میں پہلے کی طرح مناؤں تو میں کافر
تیرے دل کے راستوں کو جانتا نہیں اور کوئی
تیرے دل کو جو گلی جاتی ہے
اس گلی میں میں اگر آؤں تو میں کافر سیاں شام
وہ جو قربتوں کے مزے تهے اب ہجر پر بہی چها گئے وہ جو قربتوں کے مزے تهے اب ہجر پر بہی چها گئے
لو آ ج کچه درد پرانے یاد آ گئے
یہ موسم تو جان لے گا ابہ کے شائید شام
دیکهو تو عاشقی کے رنگ ہر سو چهاگئے
دل ابه بہی بے امان ہے اس کی وجاحت پر
بارشوں میں پهر سے وہی لوگ پرانے یاد آ گئے
لکہنے کے لیے محض جو عشق کیا تها شام نے
اس کهیل کے تو نقش رگ رگ میں سما گئے
مچلتے من کی آوازوں کے شور سے تو
آنکہوں میں پهر سے وهی خواب آگئے
آج تو عجب حالت هوئی جاتی ہے جنون یار میں
وہ هو تو سب کچه ہے وہ نا ہو تو سب بےکار
اسی کشمکش میں شام سے رات پهر رات سے صبح هو گئی میری
کے جو دسترس سے دور هے کیوں اسی کے عکس مجهی پر چها گئے saiyaan sham
لو آ ج کچه درد پرانے یاد آ گئے
یہ موسم تو جان لے گا ابہ کے شائید شام
دیکهو تو عاشقی کے رنگ ہر سو چهاگئے
دل ابه بہی بے امان ہے اس کی وجاحت پر
بارشوں میں پهر سے وہی لوگ پرانے یاد آ گئے
لکہنے کے لیے محض جو عشق کیا تها شام نے
اس کهیل کے تو نقش رگ رگ میں سما گئے
مچلتے من کی آوازوں کے شور سے تو
آنکہوں میں پهر سے وهی خواب آگئے
آج تو عجب حالت هوئی جاتی ہے جنون یار میں
وہ هو تو سب کچه ہے وہ نا ہو تو سب بےکار
اسی کشمکش میں شام سے رات پهر رات سے صبح هو گئی میری
کے جو دسترس سے دور هے کیوں اسی کے عکس مجهی پر چها گئے saiyaan sham
دل رو رو تهک گیا اے ایتهے دل رو رو تهک گیا اے ایتهے
فیر وی میرا کوئی وس نا چلیا
لکهہ لکهہ هیاتی دی قصے
بہو لے غالب اقبال تے فرید
کالے سارے صفحے کیتے
نا کوئی مول نا کوئی ایدا احساس لبیاں
ہر اک پهڑ کے قلم کتاب
بنیاں لکهاری پهردا اے
اک شام وی چلی پهر دی اے
لے کے جند تے اپنی سیاپے ہزار
راہواں دے اتهروں سوک گئے نے
او پردیس جا کے پول گئے نے
پیپل دیاں چهاواں اوڈ گیاں نے
ماواں دیاں ساواں رک گئاں نے
جیوے اپنے لیڑے سینے ساں
(قرآن پاک) اینج کتاب رے وی لیڑے سیتے نے
سبق کد پڑهیا سی اے تے یاد نئ سانوں
لوکا نو وکهاون لئی هاں
الماری اپنی سجائی اے
هک اتے اودے اک کتاب وی لائی اے saiyaan sham
فیر وی میرا کوئی وس نا چلیا
لکهہ لکهہ هیاتی دی قصے
بہو لے غالب اقبال تے فرید
کالے سارے صفحے کیتے
نا کوئی مول نا کوئی ایدا احساس لبیاں
ہر اک پهڑ کے قلم کتاب
بنیاں لکهاری پهردا اے
اک شام وی چلی پهر دی اے
لے کے جند تے اپنی سیاپے ہزار
راہواں دے اتهروں سوک گئے نے
او پردیس جا کے پول گئے نے
پیپل دیاں چهاواں اوڈ گیاں نے
ماواں دیاں ساواں رک گئاں نے
جیوے اپنے لیڑے سینے ساں
(قرآن پاک) اینج کتاب رے وی لیڑے سیتے نے
سبق کد پڑهیا سی اے تے یاد نئ سانوں
لوکا نو وکهاون لئی هاں
الماری اپنی سجائی اے
هک اتے اودے اک کتاب وی لائی اے saiyaan sham
آ دیکه کے ستاروں سیے آگے هیں جہاں اور بہی من مچل رها هے تجهے پانے کو
کان ترس رہے ہیں تیرے حوالوں کو
آ دیکه کے ستاروں سے آگے هیں جہاں اور بہی
مہکتی کلیوں کی مدهوشیاں
وصل کی رنگینیاں
اور
پاکیزه چاہتوں کے لمحات اور بہی ہیں
میرے در سے تیرے در کے درمیاں
قافلوں کے نشاں
اور
رابطوں کے سماں اور بہی هیں
بارشوں کے شور سے
میٹهی میٹهی خوشبوئوں
میں
ہجر کے امکاں اور بہی ہیں سیاں شام
کان ترس رہے ہیں تیرے حوالوں کو
آ دیکه کے ستاروں سے آگے هیں جہاں اور بہی
مہکتی کلیوں کی مدهوشیاں
وصل کی رنگینیاں
اور
پاکیزه چاہتوں کے لمحات اور بہی ہیں
میرے در سے تیرے در کے درمیاں
قافلوں کے نشاں
اور
رابطوں کے سماں اور بہی هیں
بارشوں کے شور سے
میٹهی میٹهی خوشبوئوں
میں
ہجر کے امکاں اور بہی ہیں سیاں شام
میں لیلی نا ہیر نا سسی نا شیریں هوں میں لیلی نا ہیر نا سسی نا شیریں هوں
اک بے موسمی پهول هوں شائید کسی بہار کا
اک خواب هوں پچهلی پہر کی رات کا
اک ساز هوں کسی کم فہم کے خیال کا
اک روگ هوں شائید کسی بےکار کا
اک پهول هوں گئی بہار کا
اک لفظ هوں کسی بات کے عنوان کا
اک شام هوں اپنی خاموش رات کا
اک سوکها پتہ هوں خزاں کا
اک سلسلہ هوں ملاقات کا
اک اداس پنچهی اپنے دیس کا saiyaan sham
اک بے موسمی پهول هوں شائید کسی بہار کا
اک خواب هوں پچهلی پہر کی رات کا
اک ساز هوں کسی کم فہم کے خیال کا
اک روگ هوں شائید کسی بےکار کا
اک پهول هوں گئی بہار کا
اک لفظ هوں کسی بات کے عنوان کا
اک شام هوں اپنی خاموش رات کا
اک سوکها پتہ هوں خزاں کا
اک سلسلہ هوں ملاقات کا
اک اداس پنچهی اپنے دیس کا saiyaan sham
میرے الفاظ کسی احساس کے محتاج نہیں ہیں میرے الفاظ کسی احساس کے محتاج نہیں ہیں
ابہه کسی گردوغبار کے اسار نہیں ہیں
کهو گئ وہ صبحیں جو منتظر تهی کسی شام کی
ابه کسی سے بهی ملاقات کے اسرار نہیں ہیں
وہ اشک جو تهک کر سو گئے آنکهوں میں
ابہه میرے بہی طلب گار نہیں هیی
رنجو الم کے قصے ہیں کے بربادیوں کے رنگ
ابه کوئی بهی مجهکو خیال نهیں ہیں
شام ہوا کی دستک سے کهولا ہے یہ در
ابه دیواروں پر پرانے کوئی شہکار نہیں ہیں saiyaan_sham
ابہه کسی گردوغبار کے اسار نہیں ہیں
کهو گئ وہ صبحیں جو منتظر تهی کسی شام کی
ابه کسی سے بهی ملاقات کے اسرار نہیں ہیں
وہ اشک جو تهک کر سو گئے آنکهوں میں
ابہه میرے بہی طلب گار نہیں هیی
رنجو الم کے قصے ہیں کے بربادیوں کے رنگ
ابه کوئی بهی مجهکو خیال نهیں ہیں
شام ہوا کی دستک سے کهولا ہے یہ در
ابه دیواروں پر پرانے کوئی شہکار نہیں ہیں saiyaan_sham
محبت کبهی یکساں نہیں رہتی محبت کبهی یکساں نہیں رہتی
کبهی مو سموں کے برلنے سے
کبهی بے وجہ الجهنے سے
احساسات بے جان هو جاتے هیں
یوں سب برل جاتے هیں
جیسے لاتعلق هوں
اپنے هی حوالوں سے
انجان بن کے جیتے ہیں
خور اپنی هی روحوں سے
کبهی وقت کے تهپیڑوں سے
کسی اور کا حوالا
سامنے جب آتا هے
اپنے خالی پن کا جب سامنا هوتا هے
تو نئے در کی خوشبو سے
پهر مرهوشیاں چها جاتی هے saiyaan sham
کبهی مو سموں کے برلنے سے
کبهی بے وجہ الجهنے سے
احساسات بے جان هو جاتے هیں
یوں سب برل جاتے هیں
جیسے لاتعلق هوں
اپنے هی حوالوں سے
انجان بن کے جیتے ہیں
خور اپنی هی روحوں سے
کبهی وقت کے تهپیڑوں سے
کسی اور کا حوالا
سامنے جب آتا هے
اپنے خالی پن کا جب سامنا هوتا هے
تو نئے در کی خوشبو سے
پهر مرهوشیاں چها جاتی هے saiyaan sham
فرق تو پڑتا ہے اسے میری نا آشنائی سے
میری لا پرواہی سے
میریے غائب رہنے سے
حد درجہ سرد مہری سے
ایک دم لاتعلق ہو جانے سے
ہر یاد مٹا دینے سے
راستوں کے بدلنے سے
کسی اور کے ہو جانے سے
قهقہوں کی گونج سے
ہر سو پهلے سناٹوں سے
بارش کی بوندو ں سے
گرمیوں کی طویل دوپهروں سے
شام کی پرچهائیوں سے
یوں تنہا رہ جانے سے
اسے فرق تو پڑتا ہے شام saiyaan_sham
میری لا پرواہی سے
میریے غائب رہنے سے
حد درجہ سرد مہری سے
ایک دم لاتعلق ہو جانے سے
ہر یاد مٹا دینے سے
راستوں کے بدلنے سے
کسی اور کے ہو جانے سے
قهقہوں کی گونج سے
ہر سو پهلے سناٹوں سے
بارش کی بوندو ں سے
گرمیوں کی طویل دوپهروں سے
شام کی پرچهائیوں سے
یوں تنہا رہ جانے سے
اسے فرق تو پڑتا ہے شام saiyaan_sham
محبتیں مجھ پر برستی ہیں بارشوں کی صورت محبتیں مجھ پر برستی ہیں بارشوں کی صورت
میں لاکھ اس سے دور ہو جاؤں
وہ مجھ میں مہکتا ہے
خوشبو بن کر
میں جب بھی ترک تعلقات کا بہانہ ڈھونڈتی ہوں
وہ پھوار بن کر شبنم کی صورت
مجھے پھر سے ہرا جاتا ہے
عجب دھوپ چھاؤں سا مزاج ہے اسکا
کبھی ہجر کی تپتتی دوپہر میں وصال بن کر آتا ہے
کبھی وصال کے پرکیف لمحوں مییں بھی
ہجر کی تلخی میں رہتا ہے
یہ بادلوں کا شور
کبھی مدھم مدھم آہٹ
اور یہہ مہکی پیاری ہوائیں
مجھے بے چین کر دیتی ہے
اسکی باتوں کی سرسراہٹ آج بھی
کانوں میں گونجتی ہے
اور مجھے بے بس ر دیتا ہے اسکا دھیما دھیما
پیارر میں ڈوبا لہجہ مجھے بہکا دیتا ہے saiyaan_sham
میں لاکھ اس سے دور ہو جاؤں
وہ مجھ میں مہکتا ہے
خوشبو بن کر
میں جب بھی ترک تعلقات کا بہانہ ڈھونڈتی ہوں
وہ پھوار بن کر شبنم کی صورت
مجھے پھر سے ہرا جاتا ہے
عجب دھوپ چھاؤں سا مزاج ہے اسکا
کبھی ہجر کی تپتتی دوپہر میں وصال بن کر آتا ہے
کبھی وصال کے پرکیف لمحوں مییں بھی
ہجر کی تلخی میں رہتا ہے
یہ بادلوں کا شور
کبھی مدھم مدھم آہٹ
اور یہہ مہکی پیاری ہوائیں
مجھے بے چین کر دیتی ہے
اسکی باتوں کی سرسراہٹ آج بھی
کانوں میں گونجتی ہے
اور مجھے بے بس ر دیتا ہے اسکا دھیما دھیما
پیارر میں ڈوبا لہجہ مجھے بہکا دیتا ہے saiyaan_sham
اشعار محبت میں ہی اترتے ہیں سروں سے پاکیزہ آنچل
نفرتوں میں تو لحجوں کو بھی چھوا نہیں جاتا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔
اس دنیا سے نرالا لگتا ہے
کیوں میرے دل کو اتا پیارالگتا ہے
نا میری منزل نا مقدر ہے وہ
وہ پھر بھی میری ذات کا حوالا لگتا ہے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ناجانے کیسے اسے یرے حال کی خبر ہو جاتی ہے
روتی میں ہوں شام نید اسکی اکھڑ جاتی ہے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔۔۔
آنکھیں
پتھرا گئی مگر سوئی نیہں
تجھے کھونے کہ ڈر سے
۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
یہ ڈھلتی عمر اور سرد جزبات
سہم جاتی ہوں خودکو تنہا دیکھ کر
۔ ۔۔ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔
جیسے ہاتھکو پھول کا سہارہ ہہے
یوں وہ شخص ہمارا ہے
saiyaan_sham
نفرتوں میں تو لحجوں کو بھی چھوا نہیں جاتا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔
اس دنیا سے نرالا لگتا ہے
کیوں میرے دل کو اتا پیارالگتا ہے
نا میری منزل نا مقدر ہے وہ
وہ پھر بھی میری ذات کا حوالا لگتا ہے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ناجانے کیسے اسے یرے حال کی خبر ہو جاتی ہے
روتی میں ہوں شام نید اسکی اکھڑ جاتی ہے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔۔۔
آنکھیں
پتھرا گئی مگر سوئی نیہں
تجھے کھونے کہ ڈر سے
۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
یہ ڈھلتی عمر اور سرد جزبات
سہم جاتی ہوں خودکو تنہا دیکھ کر
۔ ۔۔ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔
جیسے ہاتھکو پھول کا سہارہ ہہے
یوں وہ شخص ہمارا ہے
saiyaan_sham
لوٹ آؤ کہ دل بہت اداس ہے لوٹ آؤ کہ دل بہت اداس ہے
فلک سے عرش تک
اک بے چینی سی ہے
ماحول پے بھی چھائی سوگواری سی ہے
میرے جسم و جان کی ھی یہی خواہش ہے
لوٹ آؤ کہ دل بہت داس ہے
آنکھوں سے گرتے ستاروں کی
مرے دل کی ڈھڑکن کی
میری ہر اک دعا ی
بس یہی چاہت ہے
لوٹ آؤ کہ دل بہت اداس ہے
رم جھم برستی بارش کے ہراک قطرے کی
مہکی مہکی ہواؤں کی
اداس اداس فضاؤں کی
منتظر میرے ہراک رستے کی
چھت پر جلتے دیئے کی
میری بکھری بکھری حالت کی
اکھڑے ہر اک لہجے کی
یہی اک التجا ہے
شام ۔ ۔ ۔
لوٹ آؤ کے دل بہت اداس ہے
saiyaan_sham
فلک سے عرش تک
اک بے چینی سی ہے
ماحول پے بھی چھائی سوگواری سی ہے
میرے جسم و جان کی ھی یہی خواہش ہے
لوٹ آؤ کہ دل بہت داس ہے
آنکھوں سے گرتے ستاروں کی
مرے دل کی ڈھڑکن کی
میری ہر اک دعا ی
بس یہی چاہت ہے
لوٹ آؤ کہ دل بہت اداس ہے
رم جھم برستی بارش کے ہراک قطرے کی
مہکی مہکی ہواؤں کی
اداس اداس فضاؤں کی
منتظر میرے ہراک رستے کی
چھت پر جلتے دیئے کی
میری بکھری بکھری حالت کی
اکھڑے ہر اک لہجے کی
یہی اک التجا ہے
شام ۔ ۔ ۔
لوٹ آؤ کے دل بہت اداس ہے
saiyaan_sham
اے میرے الله اے میرے الله
مجھے بخش دے
میرے جسم و جان کو
میری سوچ کو
میری راہ کو
میری چاہ کو
اے میرے الله
نا شکرے ہر میرے عمل کو
میری نا دانیوں کا دینا روپ تو
کتاب ذندگی سے
اپنی رحمانیت سے
میرے عیبوں کی کرنا پردہ پوشی تو
اے میرے مالک
میری نظر کو پاک رکھنا
میری روح کو میرے جسم سے نکلنے سے پہلے
اپنے محبوب محمد صلی الله علیہہ وسلم
کے گھر کچھ دن مہمان رکھنا
مجھے تو بخش دینا
بس مجھے تو بخش دینا
میری سننےکی سماعت کو
اپنے ذکر کی حد تک رکھنا
اے میرے مولا
میرے سینے کو قرآن کے نور سے منور رکھنا
مرے سپنوں کو مدینے کے جلوؤں سے
روشن کرنا
میری آنکھوں سے گرتے ستاروں کو
میری ندامت کے موتی سمجھنا
میرے بے ترتیب ے وقعت لفظوں کو
اپنی چاہ کے رنگ میں ڈھال دینا
اے میرے پروردگار
مجھے تو بخش دینا
بس مجھے تو بخش دینا
میرے آنگن کے سناٹوں کو
میرےکمزور لمحوں کی نذاکت کو
میرے نفس کی بےباکی کو
اپنی پاکی سے پاک رکھنا
اے میرے الله مجھے تو بخش دینا
بس جھے تو بخش دینا saiyaan_sham
مجھے بخش دے
میرے جسم و جان کو
میری سوچ کو
میری راہ کو
میری چاہ کو
اے میرے الله
نا شکرے ہر میرے عمل کو
میری نا دانیوں کا دینا روپ تو
کتاب ذندگی سے
اپنی رحمانیت سے
میرے عیبوں کی کرنا پردہ پوشی تو
اے میرے مالک
میری نظر کو پاک رکھنا
میری روح کو میرے جسم سے نکلنے سے پہلے
اپنے محبوب محمد صلی الله علیہہ وسلم
کے گھر کچھ دن مہمان رکھنا
مجھے تو بخش دینا
بس مجھے تو بخش دینا
میری سننےکی سماعت کو
اپنے ذکر کی حد تک رکھنا
اے میرے مولا
میرے سینے کو قرآن کے نور سے منور رکھنا
مرے سپنوں کو مدینے کے جلوؤں سے
روشن کرنا
میری آنکھوں سے گرتے ستاروں کو
میری ندامت کے موتی سمجھنا
میرے بے ترتیب ے وقعت لفظوں کو
اپنی چاہ کے رنگ میں ڈھال دینا
اے میرے پروردگار
مجھے تو بخش دینا
بس مجھے تو بخش دینا
میرے آنگن کے سناٹوں کو
میرےکمزور لمحوں کی نذاکت کو
میرے نفس کی بےباکی کو
اپنی پاکی سے پاک رکھنا
اے میرے الله مجھے تو بخش دینا
بس جھے تو بخش دینا saiyaan_sham
گنبد خضرا کے سائے میں گنبد خضرا کے سائے میں
خیال یار کے سنگ
میں بیٹھ کے آئی ہوں
اس پاک فضا میں
میں رو کے آئی ہوں
مدینے کی پر نور گلیوں میں
خود کو کھو کے آئی ہوں
میں خیالوں خیالوں میں
کعبہ سے ہو کے آئی ہوں
اے میرے رب
اے میرے محمد صلی الله علیہ وسلم
میں تیرے در پر اب دنیا چھوڑ کے آئی ہوں
ماضی کے گناہوں پر
سب اپنی خطاؤں پر
میں من اپنا رول کے آئی ہوں
پلکوں کی جھولی میں
تیری رحمت کے سہارے
نادم اپنے شرمندہ آنسو میں لائی ہوں
خیالوں خوابوں میں
اکثر میں مدینے آئی ہوں saiyaan_sham
خیال یار کے سنگ
میں بیٹھ کے آئی ہوں
اس پاک فضا میں
میں رو کے آئی ہوں
مدینے کی پر نور گلیوں میں
خود کو کھو کے آئی ہوں
میں خیالوں خیالوں میں
کعبہ سے ہو کے آئی ہوں
اے میرے رب
اے میرے محمد صلی الله علیہ وسلم
میں تیرے در پر اب دنیا چھوڑ کے آئی ہوں
ماضی کے گناہوں پر
سب اپنی خطاؤں پر
میں من اپنا رول کے آئی ہوں
پلکوں کی جھولی میں
تیری رحمت کے سہارے
نادم اپنے شرمندہ آنسو میں لائی ہوں
خیالوں خوابوں میں
اکثر میں مدینے آئی ہوں saiyaan_sham
بارشوں کے برسنے سے بارشوں کے برسنے سے
کچےگھروں کی خوشبوئیں لوٹ آتی ہیں
ھاتھوں کی دستک سے
سناٹے ٹوٹ جاتے ہیں
لبوں کی جنبش سے
پھول کھل جاتے ہیں
راستوں کی بے خبری سے
منزلیں چھوٹ جاتی ہیں
اکثر دوستوں کی محفل سے
دوشمنیاں رنگ لاتی ہیں
لفضوں کی مالا سے
احساس جڑ جاتے ہیں
رشتوں کی بے جا چاہت سے
دل ٹوٹ جاتے ہیں
حبس اور گھٹن سے
محل بھی ٹوٹ جاتے ہیں saiyaan_sham
کچےگھروں کی خوشبوئیں لوٹ آتی ہیں
ھاتھوں کی دستک سے
سناٹے ٹوٹ جاتے ہیں
لبوں کی جنبش سے
پھول کھل جاتے ہیں
راستوں کی بے خبری سے
منزلیں چھوٹ جاتی ہیں
اکثر دوستوں کی محفل سے
دوشمنیاں رنگ لاتی ہیں
لفضوں کی مالا سے
احساس جڑ جاتے ہیں
رشتوں کی بے جا چاہت سے
دل ٹوٹ جاتے ہیں
حبس اور گھٹن سے
محل بھی ٹوٹ جاتے ہیں saiyaan_sham