Poetries by Sana Luqman
اک مسافر کی طرح بیٹھی ہوں تیرے انتظار میں توں کب آئے اور چل پڑوں تیرے ساتھ میں
صدیاں بیت گئی ہیں اب تو تیرے اتتظار میں
یہ پھول یہ ہوائیں مجھے پوچھتے ہیں کون ہوں میں
زمانے کے ڈر سے تیرا نام لکھ کر مٹا دیتی ہوں میں
میرا ہمسفر بس اک توں ہے اور تیری ہوں میں
نہیں خواہش محلوں کی مٹی کے گھر میں بھی تیری ہوں میں
جلد لوٹ آؤتم میرے ہاتھوں کی لیکروں میں
اک مسافر کی طرح بیٹھی ہوں تیرے اتظار میں Sana Luqman
صدیاں بیت گئی ہیں اب تو تیرے اتتظار میں
یہ پھول یہ ہوائیں مجھے پوچھتے ہیں کون ہوں میں
زمانے کے ڈر سے تیرا نام لکھ کر مٹا دیتی ہوں میں
میرا ہمسفر بس اک توں ہے اور تیری ہوں میں
نہیں خواہش محلوں کی مٹی کے گھر میں بھی تیری ہوں میں
جلد لوٹ آؤتم میرے ہاتھوں کی لیکروں میں
اک مسافر کی طرح بیٹھی ہوں تیرے اتظار میں Sana Luqman
تجھے بھیجا ہے وطن کی مٹی کو جنت بنانے میرے لعل تجھے بھیجا ہے وطن کی مٹی کو جنت بنانے میرے لعل
لوٹ کے آنا جب تجھے تیری ماں پکارے میرے لعل
میں دعائیں مانگتی ہوں تیری فتح کی دن رات
میں تیری جنت ہوں اور توں میرا پھول ہے
تیری مہک ہر وقت رہتی ہے میرے آس پاس
میرے آنگن میں تم رہتے ہویوں صبح شام
ہر ہوا کے جھونکے میں تیری خوشبو آتی ہے مجھے
ہر رات میں تجھے لوری سناتی ہوں میرے لعل
اک آہٹ سی ہوتی ہے یوں دستک کوئی دیتاہے
ماں میں آگیا تجھ سے ملنے تیرے بلانے پر
آنکھوں میں تصویر بسائے بیٹھی ہے تری ماں
توں میرے وطن کو محفوظ رکھناہمیشہ میرے لعل
تیرے لہو کی ضرورت ہے میرے وطن کی مٹی کو
توں دریغ مت کرناسونپ دینا خود کومیرے لعل Sana Luqman
لوٹ کے آنا جب تجھے تیری ماں پکارے میرے لعل
میں دعائیں مانگتی ہوں تیری فتح کی دن رات
میں تیری جنت ہوں اور توں میرا پھول ہے
تیری مہک ہر وقت رہتی ہے میرے آس پاس
میرے آنگن میں تم رہتے ہویوں صبح شام
ہر ہوا کے جھونکے میں تیری خوشبو آتی ہے مجھے
ہر رات میں تجھے لوری سناتی ہوں میرے لعل
اک آہٹ سی ہوتی ہے یوں دستک کوئی دیتاہے
ماں میں آگیا تجھ سے ملنے تیرے بلانے پر
آنکھوں میں تصویر بسائے بیٹھی ہے تری ماں
توں میرے وطن کو محفوظ رکھناہمیشہ میرے لعل
تیرے لہو کی ضرورت ہے میرے وطن کی مٹی کو
توں دریغ مت کرناسونپ دینا خود کومیرے لعل Sana Luqman