Poetries by ShahRoz Raza Rai
آفت اِک آفت کا سایہ ہے
میرے گھر پر چھایا ہے
میں جانتا ہوں
سب ٹوٹ جائیں گے
آنا کی بازی میں
سب ہار جائیں گے
وقت ہاتھ نہیں آتا
یہ بھی وقت کے ہاتھوں
مارے جائیں گے
آج نکلا ہو ں بچانے
اس کشتی کے مسافروں کو
مگر کہتے ہیں
منہ اپنا بند رکھو
میں چلا ہی جاتا ہوں
اس گھر سے
کہتے ہیں چلے جاؤ
اِک آفت کا سایہ ہے
میرے گھر پر چھایا ہے ShahRoz Raza Rai
میرے گھر پر چھایا ہے
میں جانتا ہوں
سب ٹوٹ جائیں گے
آنا کی بازی میں
سب ہار جائیں گے
وقت ہاتھ نہیں آتا
یہ بھی وقت کے ہاتھوں
مارے جائیں گے
آج نکلا ہو ں بچانے
اس کشتی کے مسافروں کو
مگر کہتے ہیں
منہ اپنا بند رکھو
میں چلا ہی جاتا ہوں
اس گھر سے
کہتے ہیں چلے جاؤ
اِک آفت کا سایہ ہے
میرے گھر پر چھایا ہے ShahRoz Raza Rai
قطعہ قطعات
خواہشِ دِل ہے کہ عکسِ یار بناؤں
مگر دیدارِیار کو قلم مانتا نہیں
*********
غم ِ حیات کا تحفہ مِل چکا شہروز
زندگی کا سفر اب اب اکیلے طے کرنا ہوگا
*********
آج بھی بہت سو گئے بنا کھائے شہروز
کیا بھوکے دردمندوں کا خوئی مسیحا نہیں
*********
وہ کہتی ہے محبت کرتے نہیں جلتے بہت ہو شہروز
کئی اُسے سمجھائے اظہارِمحبت سب کچھ نہیں ہوتا
*********
ShahRoz Raza Rai
خواہشِ دِل ہے کہ عکسِ یار بناؤں
مگر دیدارِیار کو قلم مانتا نہیں
*********
غم ِ حیات کا تحفہ مِل چکا شہروز
زندگی کا سفر اب اب اکیلے طے کرنا ہوگا
*********
آج بھی بہت سو گئے بنا کھائے شہروز
کیا بھوکے دردمندوں کا خوئی مسیحا نہیں
*********
وہ کہتی ہے محبت کرتے نہیں جلتے بہت ہو شہروز
کئی اُسے سمجھائے اظہارِمحبت سب کچھ نہیں ہوتا
*********
ShahRoz Raza Rai