Poetries by Shaikh Sarfaraz
بے وفائی غم ہے مجھے جس کی بے وفائی کا
اسے احساس کہاں میری جدائی کا
چھوڑ چلا مجھے دیکر سوغات غم
جواب نہیں اُس کی اِس عطائی کا
اب دل لگتا نہیں محفلوں میں میرا
ہوا مہمان میں جب سے تنہائی کا
میں نالے دیتا رہابے بسی میں اوروہ
اسیر ہوتا گیا میری خوشنوائی کا
مستقل گھر کر لیا تھا میری روح میں
کیا غضب اثر تھا اس کی گیرائی کا
بسنا سکا کوئی بھی اک دید کے بعد
معاملہ دل کا تھا خطا کیا بینائی کا
شوق دیدار میں سوتے نہیں تھے ہم
ہاں چاندنی گہنا تھا اس ہرجائی کا
لکھتا بہت میں اس حسیں پر فراز
پھر ڈر ستاتا ہے اس کی رسوائی کا Shaikh Sarfaraz
اسے احساس کہاں میری جدائی کا
چھوڑ چلا مجھے دیکر سوغات غم
جواب نہیں اُس کی اِس عطائی کا
اب دل لگتا نہیں محفلوں میں میرا
ہوا مہمان میں جب سے تنہائی کا
میں نالے دیتا رہابے بسی میں اوروہ
اسیر ہوتا گیا میری خوشنوائی کا
مستقل گھر کر لیا تھا میری روح میں
کیا غضب اثر تھا اس کی گیرائی کا
بسنا سکا کوئی بھی اک دید کے بعد
معاملہ دل کا تھا خطا کیا بینائی کا
شوق دیدار میں سوتے نہیں تھے ہم
ہاں چاندنی گہنا تھا اس ہرجائی کا
لکھتا بہت میں اس حسیں پر فراز
پھر ڈر ستاتا ہے اس کی رسوائی کا Shaikh Sarfaraz
آئینہ سوچا ہے کہ خود پہ زرا سی عنایت کرلوں
اے زندگی تجھ سے وہ پہلی سی محبت کرلوں
سناؤں اب کس کس کو میں سببِ دلِ ویران
آئینہ سامنے رکھ کر اپنی ہی شکایت کرلوں
تو شاہ ہے تو میرے فقر کی غیرت نہ چھیڑ
کہیں ایسانہ ہو تجھ سے بھی عداوت کرلوں
اک میری انا کے سوا کون میرے ساتھ رہا
جان دیکر پھر کیوں نہ اسکی حفاظت کرلوں
جھک جائے سرِ تسلیم خم امیر شہر کے آگے
میں بھی کیسے اِس فکر کی حمایت کرلوں
پہچان میری بن گیا ہے تو ورنہ ، اے فراز
دل کرتا ہے سرے عام تیری بھی بغاوت کرلوں Shaikh Sarfaraz
اے زندگی تجھ سے وہ پہلی سی محبت کرلوں
سناؤں اب کس کس کو میں سببِ دلِ ویران
آئینہ سامنے رکھ کر اپنی ہی شکایت کرلوں
تو شاہ ہے تو میرے فقر کی غیرت نہ چھیڑ
کہیں ایسانہ ہو تجھ سے بھی عداوت کرلوں
اک میری انا کے سوا کون میرے ساتھ رہا
جان دیکر پھر کیوں نہ اسکی حفاظت کرلوں
جھک جائے سرِ تسلیم خم امیر شہر کے آگے
میں بھی کیسے اِس فکر کی حمایت کرلوں
پہچان میری بن گیا ہے تو ورنہ ، اے فراز
دل کرتا ہے سرے عام تیری بھی بغاوت کرلوں Shaikh Sarfaraz