Poetry in Urdu Text, Sad Poetry Sms & Shayari Messages
Poetry in Urdu Sms allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful sms poetry sad. Poetry in Urdu Text is popular among people who love to read good poems. You can read sad poetry sms in urdu 2 lines text messages and download msg SMS poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on SMS Shayari. sms poetry sad readers have their own choice or preference and here you can read SMS poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
Ab Phir Wohi Tanhai Hai Mujhe Ab Alvida Keh Do
Me Laakh Bura Thehra Hun Doston Ki Nazar Me
Dil Ro To Raha Hai Magar Mujhe Ab Alvida Keh Do
Mere Aansu To Mere Hen Meri Khushyan Tumhari Hen
Mubarak Tumko Ye Khushyan Mujhe Ab Alvida Keh Do
Mere Jane Per Na Rona Mujhe Tum Yaad Na Karna
Me Tanha Tha, Me Tanha Hun, Mujhe Ab Alvida Keh Do
shabeer
یہ خزاں ہے بہار ہے کیا ہے
سب کو مشکوک تم سمجھتے ہو
خود پہ بھی اعتبار ہے کیا ہے
سوا نیزے پہ چاہیے سورج
جسم میں برف زار ہے کیا ہے
مجھ کو منزل نظر نہیں آتی
دور تک رہ گزار ہے کیا ہے
کوئی آہٹ تلک نہیں ہوتی
میرے اندر مزار ہے کیا ہے
ایک پل بھی نہیں مرا اپنا
زندگانی ادھار ہے کیا ہے
میرے ہمدم ذرا بتا مجھ کو
یہ جوانی خمار ہے کیا ہے
ہے جو مجھ سے اسدؔ گریزاں سا
مصلحت کا شکار ہے کیا ہے سہرش
نوید ہو کہ یہ کارِ فضُول کر ہی لیا
نجانے کون سے پاپوں کی فصل کاٹی ہے
دِلوں کو زخم، سو چہروں کو دُھول کر ہی لیا
گُلاب جِن کے لبوں سے چُرا کے لائیں رنگ
بُرا ہو وقت کا اُن کو ببُول کر ہی لیا
یہ ان کے اعلیٰ نسب کی کُھلی دلِیل رہی
کہ دوستوں میں ہمارا شمُول کر ہی لیا
مُقدّمہ ہے یہ کیسا کہ ختم ہوتا نہِیں
جو دَھن تھا پاس سُپُردِ نقُول کر ہی لیا
ہُوئے ہیں فیصلے سے ہم مگر تہہ و بالا
کِیا ہے ماں نے تو ہم نے قبُول کر ہی لیا
عطا تھی اُس کی سو دِل سے لگا لیا ہم نے
دِیے جو خار تو اُن کو بھی پُھول کر ہی لیا
تُمہارے چہرے کی صُبحوں کو ہم ترستے ہیں
کِسی کی زُلف کی راتوں نے طُول کر ہی لیا
رشید درد کی خیرات بٹ رہی تھی کہِیں
سو اپنے نام کا بخرا وصُول کر ہی لیا
رشید حسرت
لوگ کہتے ہیں مغرور اور کبھی پاگل ہیں کہتے
یوں تو سنتے ہیں ہر روز بہت اچھے الفاظ بھی
مگر ہم لفظوں سے زیادہ لہجے ہیں سمجھتے
بات کرتے ہیں سیدھی اور زہر کی مانند
ہم باتوں باتوں میں بات نہیں بدلتے
خیال رکھتے ہیں رشتوں کے تقد س کا مگر
نا قدری کرنے والوں کو ہم دوبارہ نہیں ملتے
یہ لوگ جو بن بیٹھے ہیں خدا، سُن لیں
ہم رب کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے عائشہ ارشد کھوکر
کِتنی مِیٹھی لگی ہے روٹی آج
آؤ ہم اِس کو نوچ کر کھائیں
شرم کیسی ہے، اِس میں کیسی لاج؟؟
حُکمرانوں نے اِنتہا کر دی
بے ضمِیری کی، بے حیائی کی
کِس ڈِھٹائی سے کر رہے ہیں آج
بات یہ اپنی پارسائی کی
سوال میرا فقط حُکمراں سے اِتنا ہے
کہِیں پہ عدل اگر ہے، کہاں ہے، کِتنا ہے؟؟
کہِیں بھی کوئی اِدارہ، جو صاف سُتھرا ہو؟
تباہِیوں کے دھانے پہ مُلک جِتنا ہے
کبھی تھا لُقمۂ و کپڑا، مکان خطرے میں
ابھی تو ساتھ میں عِزّت کے جان خطرے میں
انا کی دوڑ میں ہو، تُم غلام ضِد کے ہو
ہمارا مُلک ہے، پُرکھوں کی آن، خطرے میں
حیا نہِیں ہے تُمہیں بات کیسی کرتے ہو؟
کِسی غرِیب سی بستی میں دیکھو آ کر بھی
بِلکتے بُھوک سے بچّوں کو، زرد چہروں کو
گُزارا کرتے ہیں کُچھ لوگ مٹّی کھا کر بھی
سہُولتوں کی طلب جُرم شہر زادوں کا
مگر جو گاؤں میں ہیں اُن کا جُرم کیا ہے بتا؟
یہ بُوند بُوند کو پانی کی کیوں ترستے ہیں؟
تُمہارے بچّے یہاں رہ سکیں گے آ کے، بتا
ہماری مانگ بھلا کیا ہے، عیش کا ساماں؟
نہیں ہے، مانگتے ہیں صرف ہم تو آب و ناں
نہِیں ہے بس میں اگر وہ بھی پِھر تو چُلّو بھر
کہِیں بھی تُم کو ملے گا کبھی تو آبِ رواں
کمال کیا ہے جو تُم میں ہے پیشرو میں نہ تھا
نچوڑا اُس نے بھی، اب تُم بھی خُوں نِچوڑو گے
دِیۓ جو زخم گِرانی کے پیشرو نے ہمیں
بھرے ہیں پِیپ سے وہ زخم، اُن کو پھوڑو گے
خُدا تباہ کرے تُم سے حُکمرانوں کو
چُرا کے لے کے گئے مُلک کے خزانوں کو
خُدا کی لاٹھی کی آواز تو نہِیں لیکن
اکیلے چھوڑے گا ہرگز نہ بے زبانوں کو
Rasheed Hasrat
میخانے میں ساقی بھی ابدالی نکلا
ایک زمانہ لگا ہے اب جا کے وصل ہوا ہے
صبر فراق بھی میرا کیا ہی مثالی نکلا
مرجھا گئے ہیں گیاھان باردہ بھی چمن میں
صد افسوس اس کا مسئول بھی مالی نکلا
مانگنا چاہی تھی جس سے بھی ہم نے وفا پھر
یہ بد قسمتی کیسی کہ وہ بھی سوالی نکلا
ان کی محفل میں ھمارا بھی چرچا ہوا ہو
بارق کو بھی تو دیکھو کیسا خیالی نکلا
امین بارق
سو کیا گئے کہ چھوڑ کے نِکلے مکان ہم
فاقے پڑے تو پاؤں تلے (تھی زمِیں کہاں)
ایسے کہاں کے عِشق کے تھے آسمان ہم
اب یہ کُھلا کہ جِنسِ محبّت تمام شُد
پچھتائے اپنے دِل کی بڑھا کر دُکان ہم
کرتا ہے پہلا وار جو وہ منہ کے بل گِرے
رکھتے نہیں ہیں کھینچ کبھی بھی کمان ہم
ہم چُپ رہے جو دورِ گِرانی میں اِس طرح
اِک دِن ہوا میں سانس پہ دیں گے لگان ہم
اپنی خُوشی جو بِھینٹ چڑھائی ہے ہم نے آج
جِیون کِسی بھگت کو کریں کیوں نہ دان ہم
پہلی اُڑان کی تو تھکن تک گئی نہِیں
بھرنے لگے ہیں عِشق کی پِھر سے اُڑان ہم
اِتنا یقِیں تو ہے کہ وہ لوٹے گا ایک دِن
بیٹھیں یہِیں کہِیں پہ لگا کر گِدان ہم
مانا کہ دیکھنے کو تو ہم دھان پان ہیں
مسلک ہے عِشق، عشق کی ہیں آن بان ہم
دیکھو تو چار سُو ہے حسِینوں کا اِک ہُجُوم
جاتی رہی حیات، ہُوئے رفتگان ہم
باندھا ہے عہد، عہد کا ہے پاس بھی رشِید
کُنبہ لُٹا کے رکھتے ہیں اپنی زُبان ہم رشید حسرت
یاد گزرا ہوا پھر وہ سال آ گیا
دیکھ کر مجھ کو تم نے جھکائی نظر
اور چہرے پہ زلفوں کا جال آ گیا
تم کو کہتا گیا ہوں میں جتنا حسیں
میرے شعروں میں ویسا جمال آ گیا
رات بھر اُس کے بوسے میں لیتا رہا
تیرے خط میں ترا ایک بال آ گیا
دل میں میرے حسینوں کی دنیا سے وہ
جس کی کوئی نہیں ہے مثال، آ گیا
رہنا بن تیرے مجھ کو گوارا نہیں
آ کے کہہ دے کہ عہدِ وصال آ گیا
اٹھ کے شمعیں جلاؤ، چراغاں کرو
جس کا آنا تھا لگتا محال، آ گیا
گفتگو ساری نظروں نے نظروں سے کی
لطف باتوں کا یوں بےمثال آ گیا
کائنات اُس میں ڈوبی کہ تھی ہی نہیں
اُس کی پلکوں پہ جب بھی زوال آ گیا
کس تَبَسُّم سے وہ دیکھتے تھے کہ جب
میرے ہونٹوں پہ اُن کا سوال آ گیا ناظم زرسنر
ہوا سانحہ ہے یہ گاؤں کے پیچھے
ابھی تو حقیقت ہے قدغن میں لپٹی
محبت چھپی ہے جفاؤں کے پیچھے
مری ماں کی ہیں ساتھ میرے دعائیں
ابھی تک اثر ہے دعاؤں کے پیچھے
چرا سب گئے ہیں مرا تو لٹیرے
بچا کچھ نہیں ہے اناؤں کے پیچھے
ذرا دیر رک جا حسیں ہے نظارہ
کہ بدلی چھپی ہے فضاؤں کے پیچھے
ستم جو ہوئے ہیں وہ دیکھے ہیں سب نے
نہیں کوئی بھاگا صداؤں کے پیچھے
محبت نہیں دیکھتی کچھ بھی شہزاد
لٹا دی ہے جاں بے وفاؤں کے پیچھے اے بی شہزاد
زمانے میں کوئی مجھ کو ترے جیسا نہیں ملتا
ترے تک پہنچنے کی سب یہ تدبیریں ہیں لاحاصل
کبھی ہمت نہیں رہتی کبھی رستہ نہیں ملتا
بڑی بے چین رہتی ہیں نگاہیں اس زمانے کی
مگر دیدار کی خاطر ترا چہرہ نہیں ملتا
تصورمیں تمہیں ہرپل سدامحسوس کرتی ہوں
حقیقت میں تری خوشبو کا بھی جھونکا نہیں ملتا
مری خواہش ہے جب چاہوں تمہیں دیکھوں تسلسل سے
دکھادے جو تری صورت ایسا شیشہ نہیں ملتا
ذہیں بھی تو بلا کا ہے ادائیں بھی قیامت ہیں
کہوں کیوں نہ فخر سے پھر کوئی تجھ سا نہیں ملتا
یہی عادت ہےبرسوں سےچلےآتے ہیں محفل سے
کہ جس محفل میں اک پل بھی ترا چرچا نہیں ملتا
مقدر بدلے جاتے ہیں دعاؤں سے عطاؤں سے
دعا سے آزما لو تم تمہیں کیا کیا نہیں ملتا انعم نقوی
SMS Poetry in Urdu
Poetry is a good medium to send your message to another person. For several years, poets are utilizing the medium of poetry to reveal their inner thought processes. When talking about the Urdu language, the literature possesses a good collection of poems and prose. Several renowned poets such as Allama Iqbal, Faiz Ahmed Faiz, Habib Jalib, Mirza Ghalib, Mir Taqi Mir, Mir Dard, Parveen Shakir, Jaun Elia, Ahmed Faraz, Wasi Shah, and others have written fabulous poems. In the modern era of technology, people utilize mobile phones to remain in touch with their loved ones. However, the SMS Poetry Sad or Poetry in Urdu SMS has a significant value for them.
On our website, there is a vast collection of Sad Poetry SMS in Urdu 2 lines text messages that you can send to your friends and family members. All of us face a difficult situation in our lives that brings down our emotions and makes us unhappy. However, the urdu love poetry sms is perfect to overcome the negative feelings a person is suffering. The poetry in Urdu SMS is in simple language but with a deep meaning that will surely touch the heart and soul of the person whom you send.
User Reviews
Express your deepest emotions with heartfelt, sad poetry, capturing the essence of pain and longing in every line. Yeah..
- Zohaib , kallar saydan
ہاں محبت کے جذبات میں رکھتا ہوں غم کے ماروں کا احساس میں رکھتا ہوں
- hmdrd M wafa , pakistan
Sad Poetry SMS encapsulates the depths of human sorrow in concise yet poignant verses, providing a cathartic release for emotions and resonating with those seeking solace in the realm of written expression.
- Faizan , Quetta
 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 