Poetries by S.A.Lateef (Naveed Jaffri)
آینے ہو گئے ہیں پتھر کے کوئی جینا ہیے یہ بھی ڈر ڈر کے
پھر بھی جیتے ہیں لوگ مر مر کے
چاند دیکھا جو اک نظر بھر کے
دل میں طوفاں اٹھے سمندر کے
جان دے دونگا خودکشی کرکے
میرے پہلو سے تم اگر سر کے
کوئی تو گوشہ گیر ہیے مجھ میں
خود کلامی کو معتبر کرکے
ایک مٹھی ہی دھوپ مل جاۓ
دشت تاریک ہیں مقدر کے
موسم درد ٹھیر جاتا ہیے
معجزے ہیں یہ دیدۀ تر کے
پھر سلگتا ہیے جسم تنہائی
برف لہجوں کو بے اثر کر کے
درد پہلو بہ پہلو سوتے ہیں
غم شکن در شکن ہیں بستر کے
کس قدر گونجتے ہیں سناٹے
جیسے نقارے غم کے لشکر کے
ہم تو صحرا نچوڑ لیتے ہیں
تم بھکاری رہے سمندر کے
صرف خوں ہی نہیں شفق میں نوید
رمز کچھ اور بھی ہیں منظر کے Syed Abdul Lateef (Naveed Jaffri)
پھر بھی جیتے ہیں لوگ مر مر کے
چاند دیکھا جو اک نظر بھر کے
دل میں طوفاں اٹھے سمندر کے
جان دے دونگا خودکشی کرکے
میرے پہلو سے تم اگر سر کے
کوئی تو گوشہ گیر ہیے مجھ میں
خود کلامی کو معتبر کرکے
ایک مٹھی ہی دھوپ مل جاۓ
دشت تاریک ہیں مقدر کے
موسم درد ٹھیر جاتا ہیے
معجزے ہیں یہ دیدۀ تر کے
پھر سلگتا ہیے جسم تنہائی
برف لہجوں کو بے اثر کر کے
درد پہلو بہ پہلو سوتے ہیں
غم شکن در شکن ہیں بستر کے
کس قدر گونجتے ہیں سناٹے
جیسے نقارے غم کے لشکر کے
ہم تو صحرا نچوڑ لیتے ہیں
تم بھکاری رہے سمندر کے
صرف خوں ہی نہیں شفق میں نوید
رمز کچھ اور بھی ہیں منظر کے Syed Abdul Lateef (Naveed Jaffri)
نوید صبح پھیلی ہے چمن میں قتیل خوش گمانی ہم بہت ہیں
یہاں خنجر بکف ہمدم بہت ہیں
دل الفت چشیدہ کیسے مانے
محبت میں خوشی کم غم بہت ہیں
جو ان پر رات گذری ہے وہ جانے
گلوں پر قطراء شبنم بہت ہیں
سرابوں میں الجھ جاتی ہیں آنکیھں
سنھیرے خوآب بھی مبھم بہت ہیں
دل پر سوز کو بھڑکائے گا
یہ اشکہ خوں چکاں مدہم بہت یہں
نوید صبح پھیلی ہے چمن مییں
اندھیرے پھر بھی کیوں پیہم بہت ہیں سید عبدللطیف
یہاں خنجر بکف ہمدم بہت ہیں
دل الفت چشیدہ کیسے مانے
محبت میں خوشی کم غم بہت ہیں
جو ان پر رات گذری ہے وہ جانے
گلوں پر قطراء شبنم بہت ہیں
سرابوں میں الجھ جاتی ہیں آنکیھں
سنھیرے خوآب بھی مبھم بہت ہیں
دل پر سوز کو بھڑکائے گا
یہ اشکہ خوں چکاں مدہم بہت یہں
نوید صبح پھیلی ہے چمن مییں
اندھیرے پھر بھی کیوں پیہم بہت ہیں سید عبدللطیف
آمد سرکار صلی الله علیہ وآلہ وسلم ان کے آنے سے ہوا جگ میں اجالا کیسا
چھا گیا کفر پہ باطل کا اندھیرا کیسا
دفعتاً ہوگئی ہیں گنگ زبانیں سب کی
پڑ گیا ہے لب گویا پہ یہ تالا کیسا
رکھا اوروں کو تو رتبہ میں خدا نے کمتر
اور محبوب خدا سب سے ہے بالا کیسا
ہوگئی صورت سرکار پہ تکمیل جمال
حق نے سانچے میں انہیں نور کے ڈھالا کیسا
شب معرآج دکھایا ہے خدا نے جلواہ
یہ تو بتلائے تھا دیکھنے والا کیسا
موج عصیاں میں ابھی ہونے کو تھا غرق نوید
بچ گیا رحمت عالم نے سنبھالا کیسا Syed Abdul Lateef
چھا گیا کفر پہ باطل کا اندھیرا کیسا
دفعتاً ہوگئی ہیں گنگ زبانیں سب کی
پڑ گیا ہے لب گویا پہ یہ تالا کیسا
رکھا اوروں کو تو رتبہ میں خدا نے کمتر
اور محبوب خدا سب سے ہے بالا کیسا
ہوگئی صورت سرکار پہ تکمیل جمال
حق نے سانچے میں انہیں نور کے ڈھالا کیسا
شب معرآج دکھایا ہے خدا نے جلواہ
یہ تو بتلائے تھا دیکھنے والا کیسا
موج عصیاں میں ابھی ہونے کو تھا غرق نوید
بچ گیا رحمت عالم نے سنبھالا کیسا Syed Abdul Lateef
وہ سب فریب ہے جو کچھ بھی اختیار میں ہے یہ میری ذات تیرے لطف کے حصار میں ہے
ثبوت ہے یہ تپش دل کے جو شرار میں ہے
تمہارا بندہ مجبور کس شمار میں ہے
وہ سب فریب ہے جو کچھ بھی اختیار میں ہے
ادھر اجل تو بلانے کے انتظار میں ہے
ادھر حیات ہے کہ ہستی کے اعتبار میں ہے
یہی تو اہل چمن آج تک سمجھ نہ سکے
کہ آج بھی یہ چمن کس کے اختیار میں ہے
کسی کے آگے وہ مجبور رہ نہی سکتا
وہ ذی شعور تمہارے جو اختیار میں ہے
وہ مجھ کو بھول بھی جائیں تو کیا گلہ ہے نوید
میں اس کو یاد کروں یہ تو اختیار میں ہے Syed Abdul Lateef
ثبوت ہے یہ تپش دل کے جو شرار میں ہے
تمہارا بندہ مجبور کس شمار میں ہے
وہ سب فریب ہے جو کچھ بھی اختیار میں ہے
ادھر اجل تو بلانے کے انتظار میں ہے
ادھر حیات ہے کہ ہستی کے اعتبار میں ہے
یہی تو اہل چمن آج تک سمجھ نہ سکے
کہ آج بھی یہ چمن کس کے اختیار میں ہے
کسی کے آگے وہ مجبور رہ نہی سکتا
وہ ذی شعور تمہارے جو اختیار میں ہے
وہ مجھ کو بھول بھی جائیں تو کیا گلہ ہے نوید
میں اس کو یاد کروں یہ تو اختیار میں ہے Syed Abdul Lateef
احباب ہی سے ملتے ہیں سوغات قہر بھی ذہنوں میں دوڑتی ہے محبت کی لہر بھی
احباب ہی سے ملتے ہیں سوغات قہر بھی
آنکھوں میں صرف خوابوں کے جلنے کا ہے سماں
مدت سے خشک ہوگئی آنکھوں کی نہر بھی
انسانیت کو ڈھونڈنے ہم جائیں کس جگہ
ویران ہو کے رہ گئے آباد شہر بھی
آوارہ شکل نکہت گل ہوں میں اے وقار
زیر قدم ہیں دشت بھی گلشن بھی شہر بھی
استاد محترم وقار جعفری صاحب کی غزل کے چند اشعار بطور ہدیہ تبرک پیش ہیں Syed Abdul Lateef
احباب ہی سے ملتے ہیں سوغات قہر بھی
آنکھوں میں صرف خوابوں کے جلنے کا ہے سماں
مدت سے خشک ہوگئی آنکھوں کی نہر بھی
انسانیت کو ڈھونڈنے ہم جائیں کس جگہ
ویران ہو کے رہ گئے آباد شہر بھی
آوارہ شکل نکہت گل ہوں میں اے وقار
زیر قدم ہیں دشت بھی گلشن بھی شہر بھی
استاد محترم وقار جعفری صاحب کی غزل کے چند اشعار بطور ہدیہ تبرک پیش ہیں Syed Abdul Lateef
اب کے برس - سال نو کے موقع پر جانے کیسے گل کھلیں گے یہ سوچ کر اب کے برس
لگ رہا ہے خود بہاروں کو بھی ڈر اب کے برس
اپنی منزل کے نئے ہیں راہبر اب کے برس
ہے تغیر رونما ہر راہ پر اب کے برس
گر شعور وفکر ہونگے معتبر اب کے برس
راہ کی ٹھوکر بنے گی راہبر اب کے برس
ایک گونگا خوف کیوں ہم پر مسلط ہوگیا
تجزیہ کرتا کوئی صاحب نظر اب کے برس
قافلے یادوں کے جاکر کس گلی میں کھو گئے
دل کی ویراں ہوگئی کیوں راہگزر اب کے برس
کتنے ہاتھوں میں ہے باقی طنز کے پتھر نوید
کانچ کا مت کیجیے تعمیر گھر اب کے برس Syed Abdul Lateef
لگ رہا ہے خود بہاروں کو بھی ڈر اب کے برس
اپنی منزل کے نئے ہیں راہبر اب کے برس
ہے تغیر رونما ہر راہ پر اب کے برس
گر شعور وفکر ہونگے معتبر اب کے برس
راہ کی ٹھوکر بنے گی راہبر اب کے برس
ایک گونگا خوف کیوں ہم پر مسلط ہوگیا
تجزیہ کرتا کوئی صاحب نظر اب کے برس
قافلے یادوں کے جاکر کس گلی میں کھو گئے
دل کی ویراں ہوگئی کیوں راہگزر اب کے برس
کتنے ہاتھوں میں ہے باقی طنز کے پتھر نوید
کانچ کا مت کیجیے تعمیر گھر اب کے برس Syed Abdul Lateef
جہاں ٹوٹ جاتی ہیں ساری امیدیں نبیوں کے ناموں میں نام محمد
عیاں کر رہا ہے مقام محمد
جہاں سر جھکے وہ مقام خدا ہے
جہاں دل جھکے ہے مقام محمد
جہاں ٹوٹ جاتی ہیں ساری امیدیں
وہاں کام آتا ہے نام محمد
وقار اس لیے دل کی کرتا ہوں عظمت
میرے دل پہ کندہ ہے نام محمد
نوٹ۔ محترم وقار جعفری صاحب کی شائع شدہ نعت شریف میں سیہون کچھ غلطیاں شائع ہوگئی ہیں اصلاح کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پیش ہے Syed Abdul Lateef
عیاں کر رہا ہے مقام محمد
جہاں سر جھکے وہ مقام خدا ہے
جہاں دل جھکے ہے مقام محمد
جہاں ٹوٹ جاتی ہیں ساری امیدیں
وہاں کام آتا ہے نام محمد
وقار اس لیے دل کی کرتا ہوں عظمت
میرے دل پہ کندہ ہے نام محمد
نوٹ۔ محترم وقار جعفری صاحب کی شائع شدہ نعت شریف میں سیہون کچھ غلطیاں شائع ہوگئی ہیں اصلاح کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پیش ہے Syed Abdul Lateef
نبیوں کے ناموں میں نام محمد نبیوں کے ناموں میں نام محمد
عیاں کر رہا ہے مقام محمد
جہاں سر جھکے وہ مقام خدا ہے
جھاں دل جھکے وہ مقام محمد
وقار اس لئے کرتا ہوں اپنے دل میں عزت
میرے دل پہ کندہ ہے نام محمد
یہ میرے استاد محترم حضرت وقار جعفری صاحب کا کلام ہے بطور احترام و عقیدت قارئین کی نظر کر رہا ہوں Syed Abdul Lateef
عیاں کر رہا ہے مقام محمد
جہاں سر جھکے وہ مقام خدا ہے
جھاں دل جھکے وہ مقام محمد
وقار اس لئے کرتا ہوں اپنے دل میں عزت
میرے دل پہ کندہ ہے نام محمد
یہ میرے استاد محترم حضرت وقار جعفری صاحب کا کلام ہے بطور احترام و عقیدت قارئین کی نظر کر رہا ہوں Syed Abdul Lateef
مرزا غالب کی زمیں میں نزد شہ رگ وہ کہہ رہا کیا ہے
کبھی تم نے بھی کچھ سنا کیا ہے
سر جھکانے کا ادعا کیا ہے
دل نہ جب تک جھکے وفا کیا ہے
لوگ تو دل بھی توڑ دیتے ہیں
آئینوں ہی کا ٹوٹنا کیا ہے
میرا فن میرے عہد کی تاریخ
مجھ کو ماضی واسطہ کیا ہے
عزم ہے جب دیے جلانے کا
پھر ہوا سے پوچھنا کیا ہے
دل سے چھٹنے لگے اندھیرے نوید
اس تبسم میں نور سا کیا ہے Syed Abdul Lateef
کبھی تم نے بھی کچھ سنا کیا ہے
سر جھکانے کا ادعا کیا ہے
دل نہ جب تک جھکے وفا کیا ہے
لوگ تو دل بھی توڑ دیتے ہیں
آئینوں ہی کا ٹوٹنا کیا ہے
میرا فن میرے عہد کی تاریخ
مجھ کو ماضی واسطہ کیا ہے
عزم ہے جب دیے جلانے کا
پھر ہوا سے پوچھنا کیا ہے
دل سے چھٹنے لگے اندھیرے نوید
اس تبسم میں نور سا کیا ہے Syed Abdul Lateef
غزل بہادر شاہ ظفر کی زمین میں جو فنا کے بوجھ سے دب گیا میں اسی کا نقش و نگار ہوں
جو مٹا ہے راہ امید میں اسی کارواں کا غبار ہوں
جسے آ سکی نا کبھی ہنسی جسے چھو کے بھی نا گئی خوشی
نہیں باقی جس کا نشان بھی میں مٹا ہوا وہ مزار ہوں
جو نا رو سکا نا تڑپ سکا جو زباں سے اف بھی نا کرسکا
وہ نوید بستا زبان ہوں نا میں چیخ ہوں نا پکار ہوں S.A.Lateef (Naveed Jaffri)
جو مٹا ہے راہ امید میں اسی کارواں کا غبار ہوں
جسے آ سکی نا کبھی ہنسی جسے چھو کے بھی نا گئی خوشی
نہیں باقی جس کا نشان بھی میں مٹا ہوا وہ مزار ہوں
جو نا رو سکا نا تڑپ سکا جو زباں سے اف بھی نا کرسکا
وہ نوید بستا زبان ہوں نا میں چیخ ہوں نا پکار ہوں S.A.Lateef (Naveed Jaffri)