✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Search
Add Poetry
Poetries by Syed Ghulam Akbar Shah Safir
چشم ساقی
چشم ساقی نے یہ کیا کھیل رچا رکھا ہے
کوئی زاہد تو کوئی مہ خار بنا رکھا ہے
جو بھنسا پھر نہ کبھی اس نے رہائی مانگی
تیری زلفوں نے عجب جال بچھا رکھا ہے
حسن ہو عشق ہو دونوں کا اثر یکساں ہے
چیز ہے ایک مگر نام جدا رکھا ہے
رخ پہ لہراتی ہیں کبھی شانوں سے اُلجھ پڑتی ہیں
تونے زلفوں کو بہت سر پہ چڑھا رکھا ہے
تیری مخمور نگاہوں سے ہے رونق ساری
ورنہ ساقی تیرے مہ خانے میں رکھا کیا ہے
Syed Ghulam Akbar Safir
Copy
اک بار ایسا ہوا
اک بار سنو کچھ ایسا ہوا
وہ مجھکوملامیں اسکوملا
اظہار ہوا اقرار ہوا
وہ دوست بنامیں یار ہوا
اسےعشق بہت مجھے پیار بہت
ہم دونوں میں تکرار ہوا
syed ghulam akbar shah Safir
Copy
مجھکو دیدار اپنا دلبر
مجھکو دیدار اپنا دلبر دکھا دیا
پر جام وصل جم جم ساقی پلا دیا
ونحن اقرب مجکھو رہبر بتا دیا
گلزار دل کے اندر غنچہ لگا دیا
پر جام وصل جم جم ساقی پلا دیا
وہ نور تجلیٰ جس نے کوہ طور جلا دیا
اس نور کا نظارہ سینے سما دیا
پر جام وصل جم جم ساقی پلا دیا
بے مثل ہجر و غم سر پر اٹھا لیا
اس بحر موج مستی جلوہ جگا دیا
پر جام وصل جم جم ساقی پلا دیا
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Copy
میار گرتا نہ دوستوں کا
میار گرتا نہ دوستوں کانہ ہم بھی دشمن کی ڈھال ہوتے
ظعیف دشمن پےوار کرتے تو وقت کے ہم دجال ہوتے
نہیں تھا اپنا مزاج ایسا کہ ظرف کھو کر انا بچاتے
ورنہ ایسے جواب دیتے کہ پھر نہ پیدا سوال ہوتے
ھماری فطرت کو جانتا ہےتبھی تو دشمن یہ کہ رہا ہے
ہے دشمنی میں بھی ظرف ایسا جو دوست ہوتے کمال ہوتے
جو آکےتم حال پوچھ لیتےتو اتنی لمبی نہ عمرلگتی
کہ وصل کی اک گھڑی میں سارےگزر گئے ماہ و سال ہوتے
اسے مبارک مقام اونچا صحیح حقیقت ہمیں پتہ ہے
بناتے رشتوں کی ہم بھی سیڑھی تو آسمان کی مثال ہوتے
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Copy
خبر گئی
اٹھی جو نظر ان کے کرم پر رک گئی
دل کیا سنورا میری قسمت سنور گئی
ہجر نبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم میں آہ کہاں بے اثر رہا
تڑپے جو ہم یہاں تو مدینے خبر گئی
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Copy
جانا ہے
معصوم محبت کا اتنا سا فسانہ ہے
کاغذ کی حویلی ہے بارش کا زمانہ ہے
کیا شرط محبت ہے کیا شرط زمانہ ہے
آواز بھی زخمی ہے اور گیت بھی گانا ہے
اس پار اترنے کی امید بھی کم ہے
کشتی بھی پرانی ہے طوفان کو بھی آنا ہے
سمجھے یا نہ سمجھے وہ انداز محبت کو
اک شخص کو آنکھوں سے اک شعر سنانا ہے
بھولی سی ادا کوئی پھر عشق کی ضد پر ہے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Copy
ساتھ دو
بڑا کٹھن ہے راستہ جو آ سکو تو ساتھ دو
یہ زندگی کا فاصلہ مٹا سکو تو ساتھ دو
بڑے فریب کھاؤ گے بڑے ستم اٹھاؤ گے
یہ عمر بھر کا ساتھ ہے نبھا سکو تو ساتھ دو
جو تم کہو یہ دل تو کیا جان بھی فدا کریں
جو میں کہو بس اک نظر لٹا سکو تو ساتھ دو
میں اک غریب بے نوا میں اک فقیر بے صدا
میری نظر کی التجا جو پاسکو تو ساتھ دو
ہزارامتحاں یہاں ہزار آزمائشیں
ہزار دکھ ہزار غم اٹھا سکو تو ساتھ دو
یہ زندگی یہاں خوشی غموں کا ساتھ ہے
رلا سکو تو ساتھ دو ہنسا سکو تو ساتھ دو
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Copy
تلاش
میرے وجود کی مجھ میں تلاش چھوڑ گیا
جو پوری نہ ہو اک ایسی آس چھوڑ گیا
یہ کرم نوازی کیا کم ہے اس کی
کہ خود تو دور ہے یادیں تو پاس چھوڑ گیا
جوخواہشیں تھیں کبھی حسرتوں میں ڈھل گئیں
اب میرے لبوں پہ وہ لفظ کاش چھوڑ گیا
یہ میرا ظرف ہے اک روز اس نے مجھ سے کہا
کہ عام لوگوں میں اک تجھ کو خاص چھوڑ گیا
بہاروں سے مجھے اسی لیے تو نفرت ہے
انہی رتوں میں مجھے وہ اداس چھوڑ گیا
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Copy
پیار ہے کتنا
مت دیکھو کہ کوئی شخص گناہ گار ہے کتنا
یہ دیکھو کہ تم سے وفا دار ہے کتنا
یہ مت سوچو کہ اسےکچھ لوگوں سے محبت بھی ہے
یہ سوچو کہ اسے تم سے پیار ہے کتنا
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Copy
خواب سارے
بہار آئے تو یکبار جیسے لوٹ آئے ہیں پھر عدم سے
وہ خواب سارے شباب سارے جو تیرے ہونٹوں پہ مر مٹے
جو مٹ کے ہر بار پھر جی اٹھے تھے
نکھر گئے ہیں گلاب سارے ملال احوال دوستاں بھی
غبار آغوش محوشاں بھی غبار خاطر کے باب سارے
تیرے ہمارے سوال سارےجواب سارے
بہار آئے تو نئے سرے سے کھل گئے ہیں حساب سارے
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Copy
نہیں دیتا
آتا ہے جو خوابوں میں تو سونے نہیں دیتا
اک شخص جو بانہوں کو بچھونے نہیں دیتا
خد اس کے مراسم تو زمانے سے ہیں لیکن
ہم کو وہ کسی اور کا ہونے نہیں دیتا
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Copy
سزا
کیوں مجھے موت کے پیغام دیئے جاتے ہیں
یہ سزا کم تو نہیں ہے کہ جیئے جاتے ہیں
نشہ دونوں میں ہے ساقی مجھے غم دے یا شراب
مہ بھی پی جاتی ہے آنسوں بھی پیئے جاتے ہیں
آب گینوں کی طرح دل بھی ہیں نازک اپنے
ٹوٹ جاتے ہیں کبھی یا توڑ دیئے جاتے ہیں
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Copy
قدرت نے مزا رکھا ہے
جب سے بیگم نے مجھے مرغا بنا رکھا ہے
میں نے نظروں کی طرح سر بھی جھکا رکھا ہے
برتنوں آج میرے سر پہ برستے کیوں ہو
میں نے دھو دھو کے تمہیں کتنا سجا رکھا ہے
پہلے بیلن نے بنایا میرے سر پہ گومڑ
اور چمٹے نے میرا گال سجا رکھا ہے
سارے کپڑے تو جلا ڈالے میری بیگم نے
زیب تن کرنے کو بنیان پھٹا رکھا ہے
اے کنوارو یونہی آباد رہو شاد رہو
ہم کو بیگم نے تو سولی پہ چڑھا رکھا ہے
وہی دنیا میں مقدر کا سکندر ٹھرا
جس نے خود کو یہاں شادی سے بچا رکھا ہے
روز لیتی ہے تلاشی وہ پولیس کی مانند
پوچھتی ہے کہاں پیسوں کو چھپا رکھا ہے
پی جا اس مار کی تلخی کو ہنس کر اکبر
مار کھانے میں بھی قدرت نے مزا رکھا ہے
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Copy
مدینے کا پتھر
کاش میں مدینے کا پتھر ہی بن گیا ہوتا
اسی بہانے سے آپکی گلیوں میں پھر رہا ہوتا
دل یہ چاہتا ہے پہنچ جاؤں مدینے اڑ کر
کاش کہ میں ہوا ہی بن گیا ہوتا
میری آنکھوں میں بسا بس مدینہ مدینہ
کاش کہ مجھ کو مدینہ ہی مل گیا ہوتا
کیوں اس شہر میں ٹھوکریں کھاتا سافر
آپ کا اک اشارہ ہی مل گیا ہوتا
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Copy
دھوئیں کی طرح
جب کوئی اجنبی آتا ہے ان کی محفل میں
اسی دم اک شمع جلائی جاتی ہے
جلا کے شمع وہ فورا بجھا بھی دیتے ہیں
دھوئیں کی سمت پھر انگلی اٹھائی جاتی ہے
دکھا کے دھواں پھر کہتے ہیں آنے والے سے
کہ عاشقوں کی یہی حالت بنائی جاتی ہے
Syed Ghulam Akbar Shah Safir
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets