Poetries by Tauqeer Ahmad
یہ اور بات ہے میری ہر اک ادا میں چھپی تھی اس کی محبت
اس نے محسوس نہ کیا یہ اور بات ہے
میں نے ہر دم اس کے ہی خواب دیکھے
مجھے تعبیر نہ ملی یہ اور بات ہے
میں نے جب اس سے بات کرنا چاہی
مجھے الفاظ نہ ملے یہ اور بات ہے
میں اسکی محبت کے سمندر میں بہت دور تک نکلا
مجھے ساحل نہ ملا یہ اور بات ہے
قدرت نے لکھا تھا اسے میری تقدیر میں
اسکی قسمت میں ہم نہ تھے یہ اور بات ہے Tauqeer Ahmad
اس نے محسوس نہ کیا یہ اور بات ہے
میں نے ہر دم اس کے ہی خواب دیکھے
مجھے تعبیر نہ ملی یہ اور بات ہے
میں نے جب اس سے بات کرنا چاہی
مجھے الفاظ نہ ملے یہ اور بات ہے
میں اسکی محبت کے سمندر میں بہت دور تک نکلا
مجھے ساحل نہ ملا یہ اور بات ہے
قدرت نے لکھا تھا اسے میری تقدیر میں
اسکی قسمت میں ہم نہ تھے یہ اور بات ہے Tauqeer Ahmad
تم بن وہاں نہ پھول کھلتے ہیں نہ ہی موسم بدلتے ہیں
وہاں تو کچھ نہیں ہوتا جہاں پر تم نہیں ہوتے
یہاں ویسے تو ہر سوغات آسانی سے ملتی ہے
پر میرا دل نہیں لگتا جہاں پر تم نہیں ہوتے
یہاں تو لوگ صدیوں کو بھی لمحوں میں بدلتے ہیں
میرا اک پل نہیں کٹتا جہاں پر تم نہیں ہوتے
سبب رونے کا وہ پوچھیں تو قاصد اتنا کہ دینا
مجھے ہنسنا نہیں آتا جہاں پر تم نہیں ہوتے Tauqeer Ahmad
وہاں تو کچھ نہیں ہوتا جہاں پر تم نہیں ہوتے
یہاں ویسے تو ہر سوغات آسانی سے ملتی ہے
پر میرا دل نہیں لگتا جہاں پر تم نہیں ہوتے
یہاں تو لوگ صدیوں کو بھی لمحوں میں بدلتے ہیں
میرا اک پل نہیں کٹتا جہاں پر تم نہیں ہوتے
سبب رونے کا وہ پوچھیں تو قاصد اتنا کہ دینا
مجھے ہنسنا نہیں آتا جہاں پر تم نہیں ہوتے Tauqeer Ahmad
نئے سال تجھ میں نیا کیا؟ اے نئے سال بتا تجھ میں نیا کیا ہے؟
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے؟
روشنی دن کی وہی تاروں بھری رات وہی
آج بھی ہم کو نظر آتی ہے ہر بات وہی
آسمان بدلا ہے نہ بدلی یہ افسردہ زمین
اک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں
اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرینے تیرے
کسے معلوم نہیں ١٢مہینے تیرے؟
بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارکبادیں؟
سب کیا بھول گئے وقت کی کڑوی یادیں؟
تو نیا ہے تو دیکھا صبح نئی شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی Tauqeer Ahmad
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے؟
روشنی دن کی وہی تاروں بھری رات وہی
آج بھی ہم کو نظر آتی ہے ہر بات وہی
آسمان بدلا ہے نہ بدلی یہ افسردہ زمین
اک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں
اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرینے تیرے
کسے معلوم نہیں ١٢مہینے تیرے؟
بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارکبادیں؟
سب کیا بھول گئے وقت کی کڑوی یادیں؟
تو نیا ہے تو دیکھا صبح نئی شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی Tauqeer Ahmad
اور گنوایا کچھ بھی نہیں تجھی کو بسایا اپنے دل میں اور بسایا کچھ بھی نہیں
جدھر دیکھا تو ہی نظر آیا اور نظر آیا کچھ بھی نہیں
دنیا والوں نے بے وجہ بدنام کر دیا
میں نے بس تیرا دل چرایا اور چرایا کچھ بھی نہیں
بس اک تجھ ہی کو نہیں کھونا چاہتے تھے ہم لیکن
ہم نے بس تجھی کو گنوایا اور گنوایا کچھ بھی نہیں
وہ جس کو یاد کیے بغیر سوتے نہیں تھے ہم
اس نے بس ہمیں ہی بھولایا اور بھولایا کچھ بھی نہیں Tauqeer Ahmad
جدھر دیکھا تو ہی نظر آیا اور نظر آیا کچھ بھی نہیں
دنیا والوں نے بے وجہ بدنام کر دیا
میں نے بس تیرا دل چرایا اور چرایا کچھ بھی نہیں
بس اک تجھ ہی کو نہیں کھونا چاہتے تھے ہم لیکن
ہم نے بس تجھی کو گنوایا اور گنوایا کچھ بھی نہیں
وہ جس کو یاد کیے بغیر سوتے نہیں تھے ہم
اس نے بس ہمیں ہی بھولایا اور بھولایا کچھ بھی نہیں Tauqeer Ahmad
بدل ڈالو تسکین نہ ہو جس سے وہ راز بدل ڈالو
جو راز نہ رکھ پائے ہمراز بدل ڈالو
تم نے بھی سنی ہو گی بڑی عام کہاوت ہے
انجام کا ہو خطرہ آغاز بدل ڈالو
پر سوز دلوں کو جو مسکان نہ دے پائے
سُرہی نہ ہو جس میں وہ ساز بدل ڈالو
دشمن کے ارادوں کو ہے ظاہر اگر کرنا
تم کھیل وہی کھیلو انداز بدل ڈالو
اے دوست کرو ہمت کچھ دور سویرا ہے
اگر چاہتے ہو منزل پرواز بدل ڈالو Tauqeer Ahmad
جو راز نہ رکھ پائے ہمراز بدل ڈالو
تم نے بھی سنی ہو گی بڑی عام کہاوت ہے
انجام کا ہو خطرہ آغاز بدل ڈالو
پر سوز دلوں کو جو مسکان نہ دے پائے
سُرہی نہ ہو جس میں وہ ساز بدل ڈالو
دشمن کے ارادوں کو ہے ظاہر اگر کرنا
تم کھیل وہی کھیلو انداز بدل ڈالو
اے دوست کرو ہمت کچھ دور سویرا ہے
اگر چاہتے ہو منزل پرواز بدل ڈالو Tauqeer Ahmad
چھوڑ دیتے ہیں لوگ دل بہل جائے تو چھوڑ دیتے ہیں لوگ
کوئی اور مل جائے تو چھوڑ دیتے ہیں لوگ
چار دن کی چاندنی کی قدر کرنا دوستوں
چاندنی ڈھل جائے تو چھوڑ دیتے ہیں لوگ
قسمیں تو کھاتے ہیں لوگ صدا ساتھ جینے کی
ذہن بدل جائے تو چھوڑ دیتے ہیں لوگ
دن بدل جائے تو جذبات بدل جاتے ہیں
حالات بدل جائیں تو چھوڑ دیتے ہیں لوگ
لوگ محبت کرتے ہیں مطلب کیلیے
مطلب نکل جائے تو چھوڑ دیتے ہیں لوگ Tauqeer Ahmad
کوئی اور مل جائے تو چھوڑ دیتے ہیں لوگ
چار دن کی چاندنی کی قدر کرنا دوستوں
چاندنی ڈھل جائے تو چھوڑ دیتے ہیں لوگ
قسمیں تو کھاتے ہیں لوگ صدا ساتھ جینے کی
ذہن بدل جائے تو چھوڑ دیتے ہیں لوگ
دن بدل جائے تو جذبات بدل جاتے ہیں
حالات بدل جائیں تو چھوڑ دیتے ہیں لوگ
لوگ محبت کرتے ہیں مطلب کیلیے
مطلب نکل جائے تو چھوڑ دیتے ہیں لوگ Tauqeer Ahmad
میں بہت دنوں سے اداس ہوں کوئی پھول دو کوئی خواب دو میں بہت دنوں سے اداس ہوں
میری ذات کو آب و تاب دو میں بہت دنوں سے اداس ہوں
کہ یہ انتظار کے سارے پل ہیں عذاب جاں بنے ہوئے
میرے خط کا کچھ تو جواب دو میں بہت دنوں سے اداس ہوں
جسے پڑھ کے دل کو خوشی ملے میرے سارے جذبے مہک اٹھیں
مجھے ایسی کوئی کتاب دو میں بہت دنوں سے اداس ہوں
اسی عشق سے اسی چاہا سے اسی پیار سے اسی مان سے
میرے ہاتھ میں اک گلاب دو میں بہت دنوں سے اداس ہوں Tauqeer Ahmad
میری ذات کو آب و تاب دو میں بہت دنوں سے اداس ہوں
کہ یہ انتظار کے سارے پل ہیں عذاب جاں بنے ہوئے
میرے خط کا کچھ تو جواب دو میں بہت دنوں سے اداس ہوں
جسے پڑھ کے دل کو خوشی ملے میرے سارے جذبے مہک اٹھیں
مجھے ایسی کوئی کتاب دو میں بہت دنوں سے اداس ہوں
اسی عشق سے اسی چاہا سے اسی پیار سے اسی مان سے
میرے ہاتھ میں اک گلاب دو میں بہت دنوں سے اداس ہوں Tauqeer Ahmad